علیؑ اور سیاست

علیؑ اور سیاست

علیؑ اور سیاست

Publication year :

1978

Publish location :

فیصل آباد پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

علیؑ اور سیاست

اسلام دین اکمل ہے اس نے دنیا کا جو مذہبی تصور پیش کیا ہےاس کے ماتحت اس نے اپنا تمام مذہبی، اخلاقی و معاشرتی نظام بنایا ہے عقل و فطرت کو مذہبی عقائد کا آئینہ مقرر کیا ہے عبادت کی بنیاد خود نوع انسانی کے مفاد پر رکھی ہے اور اعتدال کو ایسا دائرہ بنایا جس میں افراط و تفریط کے گزر کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں۔ اسلام نے انسان کی تمام صلاحیتوں میں تناسب و یکسانیت اور مختلف قابلیتوں میں ایک رشتۂ اتحاد پیدا کرنا چاہا ہے، اس دین حقّہ نے دنیا کا جو تصور پیش کیا وہ اس قدر فطری اور معقول ہے کہ اس کی فضا میں مذہب اور سیاست خدا نظر نہیں آتے بلکہ یہ خیال بے بنیاد ہے کہ اسلام میں مذہب و سیاست دو علیٰحدہ علیٰحدہ چیزیں ہیں، اس کتاب رسالے میں اس فلسفے پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ نظمِ ملک اور مذہب کا کیا رشتہ ہے۔

پیش نظر کتاب وضاحت پیش کرتی ہے کہ اسلام دین و دنیا کا جامع ہے بلکہ دنیا بھی دین کا ایک شعبہ ہے اور دنیوی فرائض کی ادائیگی کے بغیر دین نامکمل رہ جاتا ہے، ان کی ادائیگی تعمیل حکمِ دین ہے اس طریقے پر اسلام میں دین و دنیا کی کوئی تفریق نہیں، چنانچہ دنیوی فلاح و سعادت اور قوم و ملت کی مادی ترقی کے جو احکامات و تعلیمات ہیں انکی وہی اہمیت ہے جو خالص دینی احکام کی ہے۔ مسلمانوں کے زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انھوں نے دین و دنیا میں تفریق کردی اور دین کو صرف تسبیح و مصلّے تک محدود کرلیا اور زندگی کے دیگر شعبہ جات کو خارج از دین سمجھ لیا حالانکہ جس طرح عبادات فرض ہیں اسی طرح قوم و ملت کی شوکت و عظمت کے لیے ہر قسم کی جد و جہد اور دنیوی تدابیر بھی فرض ہیں چنانچہ جہاد افضل العبادات ہے ، اسی دنیا کا سب سے بڑا شعبہ "سیاست" ہے، اس رسالے کے توسط سے آپ دیکھیں گے کہ پروردۂ آغوش رسالت حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے دنیا کا کیا تصور پیش کیا ہے اور انکی سیاست کیا تھی۔

وارث علمِ رسولﷺ جناب علی علیہ السلام وہ پہلے انسان کامل ہیں جنھوں نے دنیا کے متعلق اپنے ارشادات کا ایک بہت بڑا سرمایہ چھوڑا ہے، آپ نے دنیا کا نقشہ جس انداز سے دکھایا ہے اسی سے علوم و فنون، عبادات و معاملات کے لیے ایک عمدہ لائحۂ عمل ملتا ہے۔ آپ کے خطبات و خطوط، اشعار و وصایا اور دیگر ارشادات دنیا کے متعلق ان کے اپنے نظریئے کی تشریح سے بھرے پڑے ہیں۔

آئیے اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں اور امیرالمؤمنینؑ کی سیاست کے خط و خال کا جائزہ لیتے ہیں۔