Drawer trigger

اسلام کی نظر دنیا میں

اسلام میں دنیا کا معنی

لغت میں دنیا کا مطلب قریب تر ہے، یہ لفظ آخرت کے معنی کے ساتھ مل کر مکمل معنی دیتا ہے، لغت میں دنیا کا مطلب وہ جگہ ہے جو آخرت کی نسبت انسان کے زیادہ قریب ہے، انسان پہلے دنیا کو درک کرتا ہے، اس کے بعد آخرت میں منتقل ہو جاتا ہے۔

دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔

اسلامی تعلیمات میں دنیا کی مذمت اور تعریف بھی کی گئی ہے، اگر انسان اس دنیا میں آخرت کے حصول کے لیے زندگی گزارے تو ایسی دنیا کی تعریف کی گئی ہے، بلکہ ایسی دنیا کے بغیر آخرت نہیں مل سکتی ہے۔ دنیا آخرت کی کھیتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسا کہ کھیت کے بغیر فصل حاصل نہیں ہوتی ہے، اسی طرح اس دنیا کے بغیر بھی آخرت حاصل نہیں ہو سکتی ہے۔ وہ دنیا جو آخرت حاصل کرنے کی وجہ بنے قرآن میں اس کی تعریف کی گئی ہے، وابتغ فیما اتئک الله الدار الاخره و لا تنس نصیبک من الدنیا و احسن کما احسن الله الیک و لا تبغ الفساد فی الارض ان الله لایحب المفسدین » ( القصص آیت 77 ترجمہ: اور جو کچھ تجھے اللہ نے دیا ہے، اس سے آخرت کا گھر حاصل کر اور دنیا میں سے اپنا حصہ نہ بھول، اور بھلائی کر، جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے اور ملک میں فساد کا حامی مت بنو، بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے۔

اسلام نے دنیا کو چھوڑنے کا نہیں کہا

اس نظر میں دنیا خدا کی نشانی اور شناخت کی وجہ بنتی ہے، اس دنیا کی اسلام نے تعریف کی ہے، « یا ایها الذین امنو کلوا من طیبت ما رزقکم و اشکروا الله ان کنتم ایاه تعبدون » ( البقره آیت 172 اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاو، جو ہم نے تمہیں عطا کی، اور اللہ کا شکر کرو، اگر تم سچ میں صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔

دنیا کو صحیح استعمال کرو

خدا نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ہم نے زمین پر جو بھی خلق کیا ہے، وہ انسان کے لئے ہے، اس سے مراد دنیا کا درست استعمال ہے۔ «هو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعا ....» ( البقره آیت 36 ترجمہ: وہ ہے جس نے زمین میں سب کچھ تمہارے لئے خلق کیا ہے۔ «قل من حرم زینه الله التی اخرج لعباده و الطیبات من الرزق قل هی للذین امنوا فی الحیاه الدنیا خالصه یوم القیمه کذلک نفصل الایات لقوم یعلمون »( الاعراف آیت 33 ترجمہ: فرما دیجئے: اﷲ کی اس زینت (و آرائش) کو کس نے حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا فرمائی ہے اور کھانے کی پاک ستھری چیزوں کو (بھی کس نے حرام کیا ہے)؟ فرما دیجئے: یہ (سب نعمتیں جو) اہلِ ایمان کی دنیا کی زندگی میں (بالعموم روا) ہیں قیامت کے دن بالخصوص (انہی کے لئے) ہوں گی۔ اس طرح ہم جاننے والوں کے لئے آیتیں تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ وہ دنیا جو آخرت کے لیے ہو، ایسی دنیا کو روایات میں سراہا گیا ہے۔ امام علی علیہ السلام نے فرمایا : بے شک دنیا ان کے لیے صحیح گھر ہے، جو اس کو درست سمجھ لے اور اس کے لیئے پر امن ہے، بے نیازی کا گھر ہے جو اس سے توشہ لے ، جو اس سے سبق حاصل کرے ،اس کے لیے سبق آموز جگہ ہے۔ خدا کی عبادت اور خدا کے دوستوں کے لیے تجارت اور رحمت اور فضل الہی کی جگہ ہے، اور ان کا فائدہ انہیں جنت کی صورت میں ملے گا۔ (نهج البلاغہ کلمات قصار نمبر 136

وہ دنیا جس سے خائف ہونا چاہیے

ایک دنیا وہ ہے جس میں انسان اپنی کامیابی کو چھوڑ کر اس دنیا میں کھو جاتا ہے، اسلام نے اس دنیا کی مذمت کی ہے، کیونکہ یہ انسان کو فضیلت سے دور کرتی ہے، اور اسے جھنم کی طرف لے جاتی ہے۔ «ما هذه الدنیا الا لهو و لعب و ان الدار الاخره لهی الحیوان» ( عنکبوت آیت 64) اور (اے لوگو!) یہ دنیا کی زندگی کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے، اور حقیقت میں آخرت کا گھر ہی (صحیح) زندگی ہے۔ کاش! وہ لوگ (یہ راز) جانتے ہوتے۔

کونسی دنیا؟

قرآن میں ایسی دنیا کی مذمت کی گئی ہے، « اولئک الذین اشتروا الحیوه الدنیا بالاخره فلا یخفف عنهم العذاب و لا هم ینصرون » ( البقره آیت 86 ترجمہ: یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے، پس نہ ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو مدد دی جائے گی۔ اسی سلسلہ میں بے شمار روایات بھی وارد ہوئی ہیں۔

حوالہ جات

۱-قرآن کریم ۲- معجم مقایس اللغۃ ، ابن فارس ۳-نہج البلاغۃ ، سید رضی