Drawer trigger

تفسیر نور الثقلین ج۷

تفسیر نور الثقلین ج۷

تفسیر نور الثقلین ج۷

اشاعت کا سال :

2011

مقام اشاعت :

لکھنؤ ہندوستان

جلدوں کی تعداد :

9

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

تفسیر نور الثقلین ج۷

تفسیر نور الثقلین ایک روایی تفسیر ہے جسے عبد علی بن جمعۃ العروسی حویزی جو بارہویں صدی کے شیعہ فقہاء اور محدثین میں سے تھے، نے عربی زبان میں تالیف کی ہے۔ اس تفسیر میں 13422 احادیث جمع آوری کی گئی ہے۔ یہ تفسیر چونکہ حدیث ثقلین سے الہام لیتے ہوئے قرآنی آیات (ثقل اکبر) اور احادیث معصومین (ثقل اصغر) پر مشتمل ہے، اور تمام مسلمانوں کیلئے مورد قبول واقع ہے اسلئے اس کا نام نور الثقلین رکھا گیا ہے۔

شیخ عبد علی بن جمعہ عروسی ہویزی جو ابن جمعہ کے نام سے معروف ہیں، گیارہویں اور بارہویں صدی کے شیعہ علماء اور محدثین میں سے ہیں۔ آپ شہر ہویزہ خوزستان میں پیدا ہوئے اور شیراز میں زندگی گزاری۔ آپ نے اپنے زمانے کے اساتید بطور خاص سید نعمت اللہ جزائری شوشتری سے بہت زیادہ استفادہ کیا اور اس زمانے کے اخباریوں کے طرز پر کتابیں تألیف کیں ہیں۔

شیخ حر عاملی ان کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک فاضل، فقیہ، محدث، معتمد، پارسا، ادیب، شاعر و جامع علوم و فنون عالم دین ہیں۔

مصنف کتاب کے مقدمے میں اس کے لکھنے کے اہداف کی طرف یوں اشارہ فرماتے ہیں: جب میں نے مشاہدہ کیا کہ مفسرین میں سے ہر ایک نے قرآن کے مختلف جہات میں سے ایک جہت کو مورد توجہ قرار دیا ہے، مثلا بعض نے لغوی، بعض نے نحوی، بعض نے صرفی، بعض نے کلامی، اور بعض نے کسی اور جہات سے قرآن کی تفسیر کی ہے، تو مجھ میں یہ شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ اہل ذکر یعنی ائمہ(ع) جو قرآن کے معانی کو کشف کرنے والے اور اس کے تأویل کے اسرار سے بھی واقف ہیں، کے کلام کو قرآن کی آیات کے ذیل میں ذکر نہ کروں۔ اسی تناسب سے اس کا نام نور الثقلین رکھ دیا۔

تفسیر نور الثقلین ایک روایی تفسیر ہے اور قرآن کے صرف بعض آیات پر مشتمل ہے جس میں ان آیات سے متعلق پیغمبر اسلام(ص) اور اہل بیت اطہار (ص) کی احادیث بیان کی گئی ہے۔ اس میں 13422 احادیث کو ذکر کیا ہے اور اکثر احادیث کی سند بھی مذکور ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں سوائے بعض موارد کہ جہاں پر کچھ تفصیل یا بعض مطالب کو کسی اور جگہ پر منتقل ہوا ہے، منقولہ احادیث کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی اظہار نظر نہیں کیا ہے۔

مصنف نے کتاب کے مقدمے میں اشارہ کیا ہے کہ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف تفسیر قرآن کے حوالے سے معصومین کی احادیث کو جمع آوری کرنا ہے۔ اس کے بعد مصنف فرماتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے مذکورہ احادیث میں سے اگر کوئی حدیث شیعہ مسلمہ اعتقادات کے مخالف ذکر ہوا ہو تو مقصود اس پر عمل کرنا یا اس ضمن میں اعتقادات کا بیان نہیں تھا بلکہ مقصد صرف احادیث کو ذکر کرنا تھا تا کہ علم رجال اور حدیث کے تیز بین ماہرین ان سے آگاہی پیدا کریں اور ان میں موجود ناسازگاری کو رفع کرنے کی کوشش کریں۔

مصنف نے سورتوں اور آیات کی مناسبت سے ان کے ذیل میں انکی کی تفسیر اور توضیح پر مشتمل احادیث کو نقل کیا ہے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی توضیح اور تفسیر یا کسی نکتے کے بیان سے پرہیز کی ہے۔ اس بنا پر یہ کتاب قرآن کی آیات اور ان سے متعلق معصومین کی احادیث پر مشتمل ہے اسی لئے اس کا نام نور الثقلین رکھا ہے۔

اس مجموعے کی عمدہ ‌ترین خصوصیت آیات اور روایات کو جمع کرنا ہے جو بہت ساری قرآنی معارف کو سمجھنے کیلئے ایک لازمی امر ہے۔ اس کتاب میں مذکور روایات متعلقہ آیات کی توضیح، تفسیر، شان نزول یا ان کی اہل بیت پر انطباق کو بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ الفاظ، اعراب اور قرأت وغیرہ کی توضیح بیان کرنے والی احادیث کی تعداد کم ہیں۔

اس تفسیر میں الفاظ، اعراب اور آیات کی قرائت سے متعلق کوئی بحث موجود نہیں ہے اور چونکہ قرآن کی تمام آیات کے متعلق تفسیری روایات وارد نہیں ہوئی ہیں اسلئے یہ تفسیر پورے قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔

اس تفسیر میں موجود تقریبا دو تہائی احادیث بعینہ کنز الدقائق میں مذکور احادیث ہیں اسی لئے بعض یہ خیال کرتے ہیں کہ مشابہ احادیث کو ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے لیا ہے۔اگرچہ دونوں مصنفین کی تاریخ وفات کو مد نظر رکھتے ہوئے تفسیر نورالثقلین کے منبع ہونے کا احتمال زیادہ ہے۔

علامہ طباطبایی صاحب تفسیر المیزان تفسیر نور الثقلین پر اپنے مقدمے میں لکھتے ہیں: ایک مفید اور ارزشمند کتاب ہے جس میں مصنف نے آیات کی تفسیر سے متعلق تمام روایات کو ذکر کیا ہے اور احادیث کو ان کے مصادر کے بیان کے ساتھ ایک خاص ترتیب سے ذکر کرنے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے کے اعتبار سے یہ ایک عظیم کام ہے۔

آیت اللہ معرفت تفسیر نور الثقلین میں مصنف کی طرز تفسیر کے متعلق فرماتے ہیں: مصنف نے اہل بیت(ع) سے منسوب احادیث میں سے قرآن کریم کی آیات سے مربوط احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے چاہے یہ ارتباط تفسیر کے حوالے سے ہو استتشہاد یا تأئید کے حوالے سے ہو۔ اکثر موارد میں مذکور احادیث آیات کی تفسیر یا دلالت کے ضمن میں نہیں ہے بلکہ کسی اور مقاصد منجملہ استشہاد کی خاطر بیان ہوئی ہے اور مصنف کا کمال صرف آیات اور سورتوں کی مناسبت سے احادیث کو مرتب کرنا ہے اسی وجہ سے تمام آیات پر مشتمل نہیں ہے۔ اسی طرح روایات پر تنقید کرنے یا آیات کے ساتھ ان احادیث کی تعارض کو رفع کرنے کے درپے بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ احادیث کی جمع آوری میں ان کی اسناد پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ہے اسلئے ضعیف اور مرسل روایات بہت زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔

سید محمد علی ایازی کہتے ہیں: تفسیر حویزی اہل بیت (ع) کی بہت ساری احادیث میں مشتمل ہے جو آیات کی تفسیر اور تطبیق سے مربوط ہیں۔ مصنف نے این روایات کو مختلف منابع سے جمع آوری کی ہے۔ اس میں الفاظ، اِعراب اور قرائت سے متعلق کوئی بحث نہیں ہوئی ہے اور چونکہ قرآنی آیات میں سے بعض آیات کی تفسیر سے متعلق کوئی روایت وارد نہیں ہوئی اس لئے یہ تفسیر تمام قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔

بہاءالدین خرمشاہی تفسیر نور الثقلین کی روش کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک برجستہ شیعہ حدیثی تفسیر کے مالک ہیں۔ یہ تفسیر قدیم تفاسیر میں سے تفسیر کوفی ، قمی اور عیاشی سے مشابہت رکھتی ہے اور متأخر تفاسیر میں سے سید ہاشم بحرانی کی تفسیر، تفسیر البرہان کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔

ہر سورے کی تفسیر اس کی فضیلت، خواص، آثار اور قرائت کرنے کے ثواب پر مشتمل احادیث سے شروع ہوتی ہے۔ شأن نزول سے مربوط احادیث دوسرے مرحلے میں بیان ہوتی ہے اور چونکہ شان نزول سے متعلق اکثر شیعہ احادیث تفسیر قمی میں موجود ہیں اس لئے یہ حصہ تقریبا اسی تفسیر سے لی گئی ہے البتہ بعض کو احتجاج ، کافی اور تفسیر عیاشی وغیرہ سے نقل کیا ہے۔ تأویل کے مصداق یا تطبیق سے مربوط احادیث تیسرے مرحلے میں مورد مذکور ہیں اور آخر میں ان احادیث کو ذکر کیا ہے جو مستقیم آیت کی تفسیر سے مربوط ہے۔

مصنف نے اہل سنّت منابع جیسے شواہد التنزیل حَسکانی اور تفسیر الکشف و البیان ابواسحاق ثعالبی سے بھی احادیث نقل کی ہے۔

شیعہ روایی تفاسیر میں تفسیر علی بن ابراہیم قمی اور تفسیر عیاشی اس کتاب کے لکھنے میں اصلی منابع میں سے ہیں اور ان دونوں تفاسیر کے تمام مطالب کو مصنف نے نور الثقلین میں درج کیا ہے۔

مصنف کی کوشش رہی ہے کہ ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو بغیر کسی حذف و اضافے کے ساتھ بیان کیا جائے اور ہر حدیث کے ذکر سے پہلے نمبر شمار، منبع حدیث، اور سند حدیث کو بیان کیا ہے۔