Drawer trigger

زیارت اربعین (عربی متن کی بہترین چینش،اردو ترجمہ)

زیارت اربعین (عربی متن کی بہترین چینش،اردو ترجمہ)

زیارت اربعین (عربی متن کی بہترین چینش،اردو ترجمہ)

ایڈیشن نمبر :

1

اشاعت کا سال :

2022

مقام اشاعت :

قم ایران

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

زیارت اربعین (عربی متن کی بہترین چینش،اردو ترجمہ)

پیش نظر کتابچہ زیارت اربعین پر مشتمل ہے اس خصوصیت کے ساتھ کہ زیارت کے عربی جملوں کی بہترین انداز سے چینش کی گئی ہے تاکہ پڑھنے والے کو عربی عبارت پڑھنے میں دشواری پیش نہ آئے ساتھ ہی عربی عبارت کا اردو ترجمہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

زیارت اربعین، روز اربعین امام حسینؑ کی مخصوص زیارت ہے، امام حسن عسکریؑ کی ایک حدیث میں زیارت اربعین کو مؤمن کی پانچ نشانیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے اسی لئے شیعہ اس پر خاص توجہ دیتے ہیں۔

اربعین حسینی 20 صفر کو منایا جاتا ہے۔ شیخ طوسی کتاب تہذیب الاحکام اور مصباح المتہجد میں امام حسن عسکری علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا: مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں: (1) روزانہ 51 رکعت نماز (یعنی 17 رکعت واجب اور 34 رکعت نوافل) بجا لانا؛ (2) زیارت اربعین؛ (3) انگشتری داہنے ہاتھ میں پہننا؛ (4) سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا؛ (5) نماز میں بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھنا۔

اس زیارت کے پہلے حصے میں امام حسینؑ پر درود و سلام بھیجنے کے ساتھ آپ کی عظیم شہادت اور مصیبتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اگلے حصے میں بعض شیعہ عقائد جیسے ائمہ معصومینؑ کی ولایت کی گواہی دی جاتی ہے اور اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ نبوت کی میراث امام حسینؑ کے پاس ہے اور آپؑ لوگوں پر خدا کی حجت ہیں۔اس زیارت نامہ میں امام حسینؑ کی شہادت کا فلسفہ بندگان خدا کو جہالت اور گمراہی سے نجات دلانا قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد امام حسینؑ کے قاتلوں کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے ان پر لعن کی گئی ہے۔ اس سے اگلے مرحلے میں امام حسینؑ کی بعض خصوصیات بیان کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ آپ شرک سے پاک ہیں اور آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا ہے اور آپ کی ذریت زمین پر خدا کی حجت ہیں۔ زائر اس زیارت میں اپنے آپ کو ائمہ معصومینؑ کے احکامات کا تابع اور ان کی حمایت اور مدد نیز ان کے دشمنوں سے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں۔

یہ وہ زیارت ہے جو امام حسین (ع)  کے چہلم کے دن یعنی بیس صفر کو پڑھی جاتی ہے،  شیخ(رح) نے تہذیب میں اور مصباح میں امام حسن عسکری (ع)  سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا مومن کی پانچ علامات ہیں:

﴿۱﴾ ہر شب و روز میں اکاون رکعت نماز پڑھنا کہ اس سے مراد سترہ رکعت فریضہ اور چونتیس رکعت نافلہ ہے-

﴿۲﴾ زیارت اربعین کا پڑھنا-

﴿۳﴾ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا-

﴿۴﴾ سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی خاک پر رکھنا -

﴿۵﴾ نمازمیں بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھنا:

پہلی زیارت بیس صفر کو امام حسین (ع)  کی زیارت کے دو طریقے ہیں پہلا طریقہ وہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفرصادق (ع)  نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:

السَّلامُ عَلَی وَلِی اللهِ وَ حَبِیبِهِ السَّلامُ عَلَی خَلِیلِ اللهِ وَ نَجِیبِهِ السَّلامُ عَلَی صَفِی اللهِ وَ ابْنِ صَفِیهِ السَّلامُ عَلَی الْحُسَینِ الْمَظْلُومِ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَی أَسِیرِ الْكرُبَاتِ وَ قَتِیلِ الْعَبَرَاتِ اللهُمَّ إِنِّی أَشْهَدُ أَنَّهُ وَلِیك وَ ابْنُ وَلِیك وَ صَفِیك وَ ابْنُ صَفِیك الْفَائِزُ بِكرَامَتِك أَكرَمْتَهُ بِالشَّهَادَةِ وَ حَبَوْتَهُ بِالسَّعَادَةِ وَ اجْتَبَیتَهُ بِطِیبِ الْوِلادَةِ وَ جَعَلْتَهُ سَیدا مِنَ السَّادَةِ وَ قَائِدا مِنَ الْقَادَةِ وَ ذَائِدا مِنَ الذَّادَةِ وَ أَعْطَیتَهُ مَوَارِیثَ الْأَنْبِیاءِ وَ جَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَی خَلْقِك مِنَ الْأَوْصِیاءِ فَأَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ وَ مَنَحَ النُّصْحَ وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیك لِیسْتَنْقِذَ عِبَادَك مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَیرَةِ الضَّلالَةِ وَ قَدْ تَوَازَرَ عَلَیهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْیا وَ بَاعَ حَظَّهُ بِالْأَرْذَلِ الْأَدْنَی وَ شَرَی آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الْأَوْكسِ وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدَّی فِی هَوَاهُ وَ أَسْخَطَك وَ أَسْخَطَ نَبِیك، وَ أَطَاعَ مِنْ عِبَادِك أَهْلَ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ وَ حَمَلَةَ الْأَوْزَارِ الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ [لِلنَّارِ] فَجَاهَدَهُمْ فِیك صَابِرا مُحْتَسِبا حَتَّی سُفِك فِی طَاعَتِك دَمُهُ وَ اسْتُبِیحَ حَرِیمُهُ اللهُمَّ فَالْعَنْهُمْ لَعْنا وَبِیلا وَ عَذِّبْهُمْ عَذَابا أَلِیما السَّلامُ عَلَیك یا ابْنَ رَسُولِ اللهِ السَّلامُ عَلَیك یا ابْنَ سَیدِ الْأَوْصِیاءِ أَشْهَدُ أَنَّك أَمِینُ اللهِ وَ ابْنُ أَمِینِهِ عِشْتَ سَعِیدا وَ مَضَیتَ حَمِیدا وَ مُتَّ فَقِیدا مَظْلُوما شَهِیدا وَ أَشْهَدُ أَنَّ اللهَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَك وَ مُهْلِك مَنْ خَذَلَك وَ مُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَك وَ أَشْهَدُ أَنَّك وَفَیتَ بِعَهْدِ اللهِ وَ جَاهَدْتَ فِی سَبِیلِهِ حَتَّی أَتَاك الْیقِینُ فَلَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَك وَ لَعَنَ اللهُ مَنْ ظَلَمَك وَ لَعَنَ اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِك فَرَضِیتْ بِهِ، اللهُمَّ إِنِّی أُشْهِدُك أَنِّی وَلِی لِمَنْ وَالاهُ وَ عَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاهُ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یا ابْنَ رَسُولِ اللهِ أَشْهَدُ أَنَّك كنْتَ نُورا فِی الْأَصْلابِ الشَّامِخَةِ وَ الْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ [الطَّاهِرَةِ] لَمْ تُنَجِّسْك الْجَاهِلِیةُ بِأَنْجَاسِهَا وَ لَمْ تُلْبِسْك الْمُدْلَهِمَّاتُ مِنْ ثِیابِهَا وَ أَشْهَدُ أَنَّك مِنْ دَعَائِمِ الدِّینِ وَ أَرْكانِ الْمُسْلِمِینَ وَ مَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ وَ أَشْهَدُ أَنَّك الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِی الرَّضِی الزَّكی الْهَادِی الْمَهْدِی وَ أَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِك كلِمَةُ التَّقْوَی وَ أَعْلامُ الْهُدَی وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَی وَ الْحُجَّةُ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَ أَشْهَدُ أَنِّی بِكمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِیابِكمْ مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِینِی وَ خَوَاتِیمِ عَمَلِی وَ قَلْبِی لِقَلْبِكمْ سِلْمٌ وَ أَمْرِی لِأَمْرِكمْ مُتَّبِعٌ وَ نُصْرَتِی لَكمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یأْذَنَ اللهُ لَكمْ فَمَعَكمْ مَعَكمْ لا مَعَ عَدُوِّكمْ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَیكمْ وَ عَلَی أَرْوَاحِكمْ وَ أَجْسَادِكمْ [أَجْسَامِكمْ] وَ شَاهِدِكمْ وَ غَائِبِكمْ وَ ظَاهِرِكمْ وَ بَاطِنِكمْ آمِینَ رَبَّ الْعَالَمِینَ.

اللہ کے ولی اور اسکے حبیب پر سلام اللہ کے خلیل اور اس کے نجیب بندے پر سلام اللہ کے خالص بندے اور اس کے خالص بندے کے فرزند پر سلام شہید و مظلوم حسین پر سلام سلام اس آقا و مولا پر جو اسیرِمصائب ہوا سلام اس آقا پر جس کی مظلومیت بے ساختہ آنکھوں سے اشک جاری کردیتی ہے اے میرے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند ہیں اور تیرے منتخب بندے اور تیرے منتخب بندے کے فرزند ہیں کہ جو تیری عظمت و کرامت کی بنا پر کامیاب ہو گئے تو نے انہیں شہادت کے ذریعہ عظمت و بلندی عطا فرمادی اور ابدی سعادت کے ذریعہ ممتاز بنا دیا اور بہترین حسب و نسب کی بنا پر انہیں منتخب فرمایا اور انہیں عظیم سرداروں میں سے ایک سردار بنایا اور اسی طرح انہیں رہبرِ الٰہی منتخب فرمایا ہے اور حق کا دفاع کرنے والوں میں سے قرار دیا ہے اور انبیاء کی میراث انہیں عطا فرمائی ہے اور انہیں اپنے اوصیاء میں سے اپنی مخلوقات پر حجت قرار دیا ہے جسکے نتیجے میں انہوں نے بھی لوگوں کو ہدایت کی طرف دعوت دینے میں کوتاہی نہ کی اور بے دریغ خیر خواہی چاہی اور اپنی جان کو تیری راہ میں فدا کر ڈالا تاکہ تیرے بندوں کو جہالت سے رہائی دلوائیں اور گمراہی میں بھٹکتے رہنے سے نجات دیں جبکہ بالمقابل لوگ، ان پر ظلم کے لئے آمادہ نظر آئے وہی لوگ کہ جنہیں اس فانی دنیا نے اپنے فریب کے جال میں جکڑ رکھا تھا اور اپنی نیک بختی کو اس پست و ذلیل و ناچیز دنیا کے عوض بیچ ڈالا اور اپنی آخرت کو بہت ہی کم قیمت پر اپنے ہاتھوں سے نکل جانے دیا انہوں نے تکبر سے کام لیا اور خود کو ہوا و ہوس کے کنویں میں ڈھکیل ڈالا اور تجھے اور تیرے پیغمبرؐ کو غضبناک کیا اور تیرے بندوں میں سے ایسے کی پیروی کی جو اہل شقاوت و نفاق تھے جو گناہ کے سنگین بار کو اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے جسکے سبب وہ جہنم کے مستحق بن چکے تھے لیکن امام عالی مقامؑ نے صبر و توکل کے ساتھ تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ انکا خون تیری اطاعت کے جرم میں بہا دیا گیا اور خدا کے ان دشمنوں نے ان کے مقدس حریم پر تجاوز کو جائز قرار دے دیا خدایا! ان پر شدید لعنت فرما اور اپنی رحمت سے انہیں تا ابد محروم رکھ اور اپنے دردناک عذاب کا ان ظالموں کو مزہ چکھا اے فرزندِ رسول اللہ، آپ پر سلام اے دلبندِ سید الاوصیاءؑ، آپ پر سلام میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امینِ خدا اور فرزندِ امینِ خدا ہیں آپ نے ہمیشہ ایسی حالت میں زندگی گزاری کہ خدا آپ سے راضی تھا اور قابل تعریف زندگی بسر کرکے اس دنیا سے رخصت ہوئے اور حالت غربت و مظلومیت میں شہید ہوئے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ سے کئے گئے وعدے کو وفا کرے گا اور جس نے بھی آپ سے بدنیتی کی اسے ہلاک کر ڈالے گا اور آپ کے قاتلوں کو شدید عذاب دے گا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے بخوبی عہدِ خدا کا پاس و خیال رکھا اور اسکے راستے میں جہاد کرنے سے نہیں کترائے یہاں تک کہ یقینِ کامل کی حالت میں منزل شہادت پر فائز ہوگئے خدا کی لعنت ہو آپ کے قاتلوں پر اور خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جنھوں نے آپ کے حق میں ظلم کیا اور خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جنھوں نے اس خبرِ ظلم کو سنا اور اس سے راضی رہے خدایا! میں تجھے اپنا گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں حسینؑ کے چاہنے والوں کو چاہتا ہوں اور انکے دشمنوں کا دشمن ہوں اے فرزند رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی صورت تھے والا مرتبت اجداد کے صلبوں میں اور پاکیزہ ترین ماؤں کے رحم میں دورانِ جاہلیت اپنی تمام تر کثافتوں کے باوجود آپ کے اصل و نسب کو آلودہ نہ کر پایا اور اس کا سیاہ لبادہ آپ کے گِرد و نَواح کو چھو بھی نہیں پایا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کا ستون ہیں اور مسلمانوں کی محکم تکیہ گاہ ہیں اور مؤمنین کی پناہ گاہ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہی امام ہیں جو نیک اور متقی ہیں پسندیدۂ خدا اور پاکیزہ ہیں ہدایت کرنے والے اور خود بھی ہدایت یافتہ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی نسل سے معصوم آئمہؑ روح و حقیقت تقویٰ ہیں اور ہدایت کی نشانیاں ہیں اورخدا سے وابستہ کرنے والی محکم رسیاں ہیں اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں اپنے وجود کی گہرائیوں کے ساتھ گواہی دیتا ہوں کہ: آپ کی امامت و ولایت پر ایمان رکھتا ہوں اور آپ کی واپسی کا یقین رکھتا ہوں اور اپنے دین کے قوانین اور اپنے کاموں کے نتائج پر ویسے ہی یقین رکھاتا ہوں جیسا کہ آپ نے بیان فرمایا ہے اور میرا دل آپ کے پاکیزہ قلب کے سامنے سراپا تسلیم ہے اور میرے تمام امور آپ کے تابعِ فرمان ہیں اور آپ کی مدد کے لئے ہر آن آمادہ ہوں یہاں تک کہ اللہ آپ کے ظہور کی اجازت مرحمت فرما دے میں ہر وقت، ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں؛ آپ کے دشمنوں کے ساتھ نہیں خدا کا بے انتہاء درود ہو آپ پر اور آپ کی پاکیزہ روحوں اور آپ کے پاک جسموں پر اور آپ کے حاضر و غائب پر اور آپ کے ظاہر و باطن پر اے تمام جہانوں کے پالنے والے! میری دعا کو شرف قبولیت عطا فرما۔ اسکے بعد دو رکعت نماز بجا لائیں اور راز و نیاز اور دعا میں مشغول رہیں۔