ملٹی میڈیا
تصویریں
آواز
- پارہ-۳۰-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ نباء، نازعات، عبس، تکویر، انفطار، مطففین، انشقاق، بروج، طارق، اعلی، غاشیہ، فجر، بلد ،شمس، لیل، ضحی، شرح، تین ،علق، قدر، بینہ، زلزلہ، عادیات، قارعہ، تکاثر، عصر ،همزه ،فیل، قریش، ماعون، کوثر ،کافرون، نصر ،مسد، اخلاص، فلق، ناس کا ذکر کیا جائے گا۔ 78۔سوره نباء کا مختصر جائزه سوره نباء قرآن کریم کی 78ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے یہ سوره نسبتا چھٹی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے آخری پارے کی ابتداء اسی سورت سے ہوتی ہے اسی بنا پر اس پارے کا نام "عمّ" رکھا گیا ہے نبأ خبر کو کہا جاتا ہے اور اس سورت کو اس کی دوسری آیت میں موجود لفظ "نبأ" کی وجہ سے "سوره نبأ" کہا جاتا ہے۔سوره نبأ میں روز قیامت اور اس دن رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بحث کی گئی ہے اسی طرح قیامت کے دن گناہگاروں اور نیک لوگوں کے مقام و مرتبے کی طرف بھی اس سورت میں اشارہ کیا گیا ہے اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک آیت نمبر 31 ہے جس میں قیامت کے دن "متقین" کی حالت بیان کی گئی ہے احادیث کے مطابق اس آیت میں متقین سے مراد امیرالمؤمنین حضرت علی(ع)ہیں۔ 79۔سوره نازعات کا مختصر جائزه سوره نازعات قرآن کریم کی 79ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے اور یہ تیسویں پارے میں واقع ہے اس سوره کی ابتداء میں خدا نے "نازعات" کی قسم کھائی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "نازعات" رکھا گیا ہے نازعات سے مراد جان لینے والے فرشتوں کے ہیں سوره نازعات میں قیامت اور اس کے ہولناک مناظر نیز اس دن نیکوکاروں اور بدکاروں کے انجام سے متعلق گفتگو ہوتی ہے اسی ضمن میں حضرت موسی Bاور فرعون کےانجام کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے اس سورت کے آخر میں اس بات پر تاکید کی جاتی ہے کہ قیامت کب واقع ہو گی اس بارے میں کسی کو کوئی علم نہیں ہے سوره نازعات میں دَحْوُ الارض (زمین کے پھیلاؤ) کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے احادیث میں آیا ہے کہ جس جگہ سے زمین کا پھیلاؤ شروع ہوا ہےوہ مکہ یا کعبہ تھا۔ 80۔سوره عبس کا مختصر جائزه سوره عبس قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے ترتیب نزول کے لحاظ سے چوبیسویں جبکہ ترتیب مصحف کے اعتبار سے 80ویں سورت ہے اس سورت کا آغاز لفظ عَبَسَ سے ہوتا ہے جس کے معنی تیوری چڑھانے کے ہیں اسی وجہ سے اس کو سوره عبس کہا گیا ہے سوره عبس میں قرآن کی اہمیت، اپنے پروردگار کی نعمتوں کے مقابلے میں انسان کی نا شکری اور قیامت کے واقعات اور اس دن انسان کے انجام کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے اس کی ابتدائی آیات میں آیا ہے کہ خدا اس شخض کی توبیخ کرتا ہے جو کسی نابینا کے ساتھ تیوری چڑھا کر پیش آتا ہے یہ شخص پیغمبر اکرم1 تھے یا کوئی اور اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ آیت نمبر 34 سے لے کر 37 تک اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں جن میں محشر کے واقعات کی تصویر کشی کرتے ہوئے ارشاد ہے کہ اس دن انسان اپنے عزیزوں (ماں باپ، بہن بھائی اور بیوی بچوں) سے بھی دور بھاگتا پھرے گا۔ 81۔سوره تکویر کا مختصر جائزه سوره تکویر یا کُوِّرَت مکی سورتوں میں سے ہے ترتیب مصحف کے لحاظ سے 81ویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے 7ویں سورت ہے اور قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں تکویر (سورج کا تاریک ہوجانا) کی طرف اشارہ ہوا ہے سوره تکویر میں قیامت اور اس کی دگرگونی نیز قرآن کی عظمت اور اس کی تأثیر سے بحث کی گئی ہے آیت نمبر 7 اور 8 اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہیں جن میں زمانۂ جاہلیت میں لڑکیوں کو زندہ زندہ دفن کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ آخر انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔ 82۔سوره انفطار کا مختصر جائزه سوره انفطار قرآن کی 82ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام انفطار ہے جس کے معنی پھٹ جانے اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کے ہیں اور یہ نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں خدا نے آسمان کے پھٹ جانے کا تذکرہ فرمایا ہے سوره انفطار میں قیامت اور اس کے شرائط اور نشانیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اسی طرح ابرار (نیکوکار) اور فُجّار (بدکار) نیز ان دونوں کے مقام و منزلت کی طرف بھی اس سورت میں اشارہ ملتا ہے ۔ 83۔سوره مُطَفِّفین کا مختصر جائزه سوره مُطَفِّفین قرآن کریم کی 83ویں اور مکے میں نازل ہونے والی آخری سورت ہے یہ سورت قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں "مطففین" یعنی ناپ طول میں کمی کرنے والے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد ہے کہ یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ آخرت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے قیامت کے دن رونما ہونے والے واقعات نیز نیکوکاروں اور گناہگاروں کی خصوصیات اس سورت کے مضامین میں شامل ہیں تفاسیر میں آیا ہے کہ اس سورت کی تیسویں آیت امیرالمؤمنین حضرت علیBکے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہے۔ 84۔سوره انشقاق کا مختصر جائزه سوره انشقاق قرآن مجید کی 84ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے انشقاق کا معنی پھٹنے کے ہے اور اس وجہ سے اس سورت کو یہ نام دیا گیا ہے کہ اس کے آغاز میں قیامت کے وقت آسمان پھٹ جانے کی طرف اشارہ ہوا ہے سوره انشقاق میں قیامت کی نشانیاں، دنیا کا اختتام اور معاد کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور آخرت میں لوگوں کی دو قسموں کی طرف اشارہ ہے۔ ان میں سے ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہونے اور ان کا حساب آسان ہوگا اور ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے پیچھے کی طرف سے دیا جائے گا اور وہ جہنم میں چلے جائیں گے۔سوره انشقاق کی 21ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے؛ یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو اس شخص پر مستحب ہے کہ وہ سجدہ کرے۔ 85۔سوره بروج کا مختصر جائزه سوره بروج، قرآن کریم کی پچاسیویں اور مکی سورت ہے یہ تیسویں پارے میں ہے اس سورت کو ’’بروج‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا آغاز برجوں کے حامل آسمان کی قسم سے ہوتا ہے سوره بروج اصحاب اخدود کی داستان سے شروع ہوتی ہے اور اس میں بروز قیامت مومنین کی سرنوشت کا تذکرہ کیا گیا ہے اسی طرح اس میں قرآن کریم کو جھٹلانے والوں کو عذاب سے خبردار کیا گیا ہے اور آخر میں قرآن کے بارے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ لوح محفوظ میں ہے، وہ لوح کہ جس میں دنیا بھر کے وقائع و حوادث مکمل تفصیلات کے ساتھ ثبت ہیں اور کسی طور بھی اس میں تغیر و تبدل کا امکان نہیں ہے ۔ 86۔سوره طارق کا مختصر جائزه سوره طارق چھیاسیواں(86واں) سوره ہے جو مکی سورتوں میں سے شمار ہوتا ہے اور قرآن کے ۳۰ویں سپارے میں موجود ہے طارق ستارہ کے معنا میں ہے سورے کی ابتدا میں طارق کی قسم کھائی گئی اسی وجہ سے اس سورے کا نام طارق رکھا گیا ہے سوره طارق میں معاد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خداوند بیان کرتا ہے کہ وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے یہ سورت قرآن کی اہمیت، اس کی آیات کو قاطع اور واضح بیان کرتی ہے۔اس سورت کی نویں آیت مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے کہ جس میں قیامت کو یوم تبلی السرائر(وہ دن جس روز راز فاش ہو جائیں گے) کہا گیا ہے۔ 87۔سوره اعلی کا مختصر جائزه سوره اعلیٰ قرآن کی 87ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور آخری پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس کے معنی "برتر" اور "افضل" کے ہیں اس کی ابتدائی آیتوں میں پیغمبر اکرم1کو خدا کی تسبیح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جس کے بعد خدا کی سات صفات کا تذکرہ ہوتا ہے آگے چل کر مؤمنوں کو خدا کے سامنے خاشع جبکہ کافروں کو شقی قرار دیتے ہوئے ان دو گروہوں کی سعادت اور شقاوت کے عوامل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ 88۔سوره غاشیه کا مختصر جائزه سوره غاشیہ قرآن کریم کی مکی سورت ہے جو ترتیب مصحف کے لحاظ سے 88ویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے 68ویں سورت ہے اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے غاشیہ کا معنی چھپانا ہے جو کی قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے اس سورت میں جنت اور دوزخ کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں اور منکروں کے حالات اور انجام، نیز مؤمنین کی شادمانی، شادابی اور فلاح و رستگاری کو موضوع سخن بنایا گیا ہے اور انسانوں کو خلقت میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ 89 ۔سوره فَجْر کا مختصر جائزه سوره فَجْر 89ویں سورت اور قرآن کی مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام فجر ہے جو صبح کی سفیدی کے معنی میں ہے یہ کلمہ سوره کے آغاز میں ہے جسکی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے۔سوره فجر قسم سے شروع ہوتی ہے اور قوم عاد، ثمود و قوم فرعون نیز ان کی سرکشی اور برائیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف سے امتحان کی حالت میں ہے؛ بعض اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں اور اس شکست کی دلائل بھی بیان ہوئے ہیں۔ 90 ۔سوره بلد کا مختصر جائزه سوره بلد قرآن کی 90ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا آغاز بلد یعنی سرزمین مکہ کی قسم سے شروع ہوتا ہے؛ اور اسی وجہ سے اسے بَلَد نام دیا ہے اللہ تعالی سوره بلد میں فرماتا ہے کہ انسان کو دنیا میں ہمیشہ رنج و آلم ہے اور پھر بعض نعمتوں کو بیان کرنے کے بعد ان کے مقابلے میں انسان کی ناشکری کی طرف اشارہ کرتا ہے سوره بلد میں سب سے اہم عمل انسان کے لیے غلام آزاد کرنے، فقیروں کی مدد کرنے کو بیان کیا گیا ہے۔ 91 ۔سوره شمس کا مختصر جائزه سوره شمس قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے جو ترتیب مصحف کے لحاظ سے اکانوےویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے چھبیسویں سورت ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں شمس(سورج) کی قسم کھائی گئی ہے اس سورت میں تزکیہ اور تہذیب نفس جیسے اخلاقی موضوعات پر تاکید کی گئی ہے اسی طرح اس میں حضرت صالحBاور ان کی اونٹنی، قوم ثمود کے ہاتھوں اس اونٹنی کے مار ڈالنے نیز قوم ثمود کے انجام پر مشتمل داستان بیان ہوئی ہے۔ 92 ۔سوره لیل کا مختصر جائزه سوره لیل قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے اور موجودہ ترتیب میں اس کا نمبر بیانوے(92) ہے اور یہ مکی سورتوں میں سے ہےسورت کا آغاز لیل کی قسم کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس سورت کا نام بھی اللیل ہے اس سورت میں دو گروہوں کے بارے میں گفگتو ہوئی ہے پہلا گروہ پرہیزکاروں کا ہے کہ جو بخششِ مال کے ذریعے خدا کی خوشنودی کا خواہاں ہے اور دوسرا گروہ تنگ نظروں کا ہے کہ جو بہشت کے وعدے کو جھوٹ سمجھتا ہے۔ 93 ۔سوره ضحی کا مختصر جائزه سوره ضحی ٰیا والضحی قرآن کی 93ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے یہ سورت من جملہ ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیتیں پیغمبر اکرم1 پر ایک ساتھ نازل ہوئیں سوره ضحی کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ یہ سورت ایک مدت تک پیغمبر اکرم1 پر وحی کا سلسلہ رکنے اور اس پر کفار کی طرف سے آپ کو طعنہ دینے کے بعد نازل ہوئی سوره ضحی میں پیغمبر اکرم1سے مخاطب ہو کر خدا کی طرف سے آپ کو تنھا نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ آپ کے اوپر نازل ہونے والی خدا کی تعمتوں کا تذکرہ نیز آپ کو یتیموں اور محتاجوں کی دیکھ بھال کرنے اور لوگوں کیلئے خدا کی نعمتوں کی یادہانی کرنے کی سفارش کی گئی ۔ 94 ۔سوره شرح کا مختصر جائزه سوره شرح یا انشراح یا اَلَم نَشرَح قرآن کی 94ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کے تینوں اسامی اس کی پہلی آیت سے لئے گئے ہیں جن سے یہاں پر پیغمبر اکرم1 کا شرح صدر مراد ہے، سوره انشراح میں خدا اپنے پیارے رسول حضرت محمد1کو دی جانے والی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کو تسلی دیتا ہے، آیت نمبر 5 اس سورت کی مشہور آیت ہے جس میں خدا کی طرف سے یہ وعدہ دیا جا رہا ہے کہ دشواریوں اور سختیوں کے ساتھ آسانیاں بھی ہوتی ہیں اس آیت کو قرآنی ضرب الامثال میں شمار کیا جاتا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کا استعمال مرسوم ہے، اس سورت سے متعلق شرعی احکام میں آیا ہے کہ واجب نمازوں میں سوره حمد کے بعد صرف سورت کی قرأت نہیں کی جا سکتی مگر یہ کہ اس کے ساتھ سوره ضحی کی بھی قرائت کی جائے۔ 95 ۔سوره تین کا مختصر جائزه سوره تین یا والتین و الزیتون قرآن مجید کی 95ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے، یہ سوره تین چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے، تین، انجیر کے معنی میں ہے، سوره تین کا اصل مضمون قیامت اور اُخرَوی اجر کے بارے میں ہے، اللہ تعالی اس سورت کو چار قسموں سے شروع کرتے ہوئے انسان کی خلقت کو سب سے بہتر اور اچھی خلقت قرار دیتا ہے بعض روائی تفاسیر میں اس سورت کی آیتوں کو چودہ معصومینF میں سے بعض پر تطبیق دی ہے؛ مثال کے طور پر کہا گیا ہے کہ «والتین والزیتون» سے مراد امام حسنؑ اور امام حسینؑ ہیں۔ 96 ۔سوره عَلَق کا مختصر جائزه سوره عَلَق یا إِقرا پیغمبر اکرم1پر نازل ہونے والی پہلی سورت ہے (اکثر مفسروں کے مطابق) قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 96ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس کے نام کو اس سورت کی دوسری آیت سے اخذ کیا گیا ہے جس میں انسانی خلقت کو جمے ہوئے خون (علق) کی طرف نسبت دیا ہے سوره علق میں انسان کی خلقت اور تکامل نیز اللہ تعالی کی نعمتوں کا ذکر ہوا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود انسان اپنے پروردگار کے سامنے ناشکری اور تکبر کرتا ہے اس سورت میں اس شخص کے لیے دردناک عذاب کا ذکر ہے جو لوگوں کو ہدایت اور نیک اعمال سے روکتا ہے۔سوره علق واجب سجدے والی چار سورتوں میں سے ایک ہے اور اس کی آخری آیت میں سجدہ واجب ہے؛ یعنی جب اس آیت کو پڑھے یا سنے تو سجدہ کرنا ضروری ہے ۔ 97 ۔سوره قَدْر کا مختصر جائزه سوره قَدْر یا انا انزلنا تیسویں پارے کی ستانوے ویں (97ویں) سورت ہے جو مکی سورتوں کا حصہ ہےاس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے کہ جس میں نزول قرآن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے سوره قدر شب قدر کی عظمت و فضیلت اور شب قدر میں فرشتوں کے نزول جیسے مطالب بیان کرتی ہے ، اس کے مضامین سے قیامت تک کے لئے وجودِ معصوم کی ضرورت پر استدلال کیا جاتا ہے۔نماز یومیہ، بعض مستحب نمازوں اور شب قدر میں ہزار مرتبہ اس کی تلاوت کی تاکید بیان ہوئی ہے۔ 98 ۔سوره بَیِّنه کا مختصر جائزه سوره بَیِّنہ یا لَم یَکُن یا قَیِّمہ قرآن کی 98ویں سوره ہے یہ سوره مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس کے معنی گواہ کے ہیں،سوره بینہ میں اسلام کی حقانیت اور پیغمبر اسلام1کی رسالت کو قبول کرنے کے حوالے سے اہل کتاب میں سے کافروں کی دشمنی اور لجاجت کے بارے میں بحث کی گئی ہے اور ان کو اور مشرکوں کو بدترین مخلوقات اور جہنم کا مستحق قرار دیا گیا ہے دوسری طرف سے مؤمنوں اور نیک انسانوں کو ہمیشہ رہنے والی بہشت کی بشارت دی گئی ہے اس کی ساتویں آیت؛ آیت خیرُ البریہ کے نام سے مشہور ہے اور شیعہ اور اہل سنت دونوں فریقوں کی احادیث کے مطابق یہ آیت امام علیBاور آپ کے پیروکاروں کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ 99 ۔سوره زلزال کا مختصر جائزه سوره زلزال یا زلزلہ قرآن کی 99ویں سورت اور چھوٹی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اکثر مفسروں کے مطابق یہ سوره مدنی سورتوں میں سے ہے اور اس کی پہلی آیت سے اس کا نام انتخاب ہوا ہے سوره زلزال قیامت کی نشانیوں کے بارے میں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر نیک اور بد اعمال انجام دینے والے کو اس کے اعمال کا نتیجہ ملے گا۔ 100 ۔سوره عادیات کا مختصر جائزه سوره عادیات یا والعادیات قرآن کی سویں سورت ہے جو گیارہ آیات پر مشتمل ہے اس سورت کی ابتداء قسم سے ہوتی ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے اور اس کے معنی تیز دوڑنے والے(گھوڑوں) کے ہیں اس کے مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے یہ سوره قرآن کے آخری یعنی تیسویں پارے میں واقع ہے۔سوره عادیات میں مجاہدین اور قیامت کے دن مردوں کے زندہ ہونے نیز انسان کی ناشکری کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔ 101 ۔سوره عادیات کا مختصر جائزه سوره قارعہ قرآن مجید کی 101ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام سورت کے پہلے لفظ «القارعہ» سے لیا گیا ہے جو قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے جس کا معنی "کھڑکھڑانے والی" ہے سوره قارعہ قیامت اور اس کے واقعات کے بارے میں ہے جس میں نیک کاموں کے لئے اجر اور برے کاموں کی سزا کے بارے میں بیان ہوا ہے۔ 102 ۔سوره تَکاثُر کا مختصر جائزه سوره تَکاثُر قرآن مجید کی 102ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے تکاثر کا معنی ایک دوسرے کو دیکھ کر بڑھ چڑھ کر حصول دنیا اور برتری دیکھانے کی کوشش کو کہا جاتا ہے ،چونکہ یہ لفظ اس سورت کی پہلی آیت میں مذکور ہےاس لئے اس سورت کا نام تکاثر رکھا گیا ہے اس سورت میں ان لوگوں کی مذمت ہوئی ہے جو مال، اولاد اور طرفداروں کے لحاظ سے دوسروں پر فخر کرتے ہیں اور کہا گیا ہے کہ عنقریب جو نعمتیں ان لوگوں کو دی گئی ہیں اس بارے میں ان سے سوال ہوگا ۔ 103 ۔سوره عصر کا مختصر جائزه سوره عصر یا والعَصْرِ قرآن مجید کی 103ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے خداوند متعال اس سورت کے آغاز میں عصر کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ سارے انسان گھاٹے میں ہیں مگر وہ لوگ جو ایمان والے ہیں، نیک عمل انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں احادیث میں آیا ہے کہ اہل ایمان سے مراد وہ لوگ ہیں جو امام علی(ع)کی ولایت پر ایمان لائے ہیں۔ 104 ۔سوره هُمَزَه کا مختصر جائزه سوره ہُمَزَہ یا لُمَزہ قرآن کریم کی 104ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس کا نام "ہمزہ" اور لمزہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ دو لفظ اس کی پہلی آیت میں آئے ہیں جن کے معنی عیب جوئی اور بدگوئی کرنے والے کے ہیں اس سورت میں خداوند متعال مالاندوزی کرنے والے افراد کو جہنم کی چکناچور کر دینے والی آگ سے ڈراتا ہےجو عیب جوئی کے ذریعے لوگوں پر برتری کے خواہاں ہیں۔بعض مفسرین معتقد ہیں کہ یہ سورت وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو پیغمبر اکرم1کے پیٹھ پیچھے آپ پر تہمتیں لگایا کرتا تھا اور آپ کی شان میں بدگوئی کیا کرتا تھا جبکہ مفسرین کی ایک اور جماعت اسے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہونے کی قائل ہے جو پیغمبر اکرم1 کو بدنام کرنے کے درپے تھا۔ 105 ۔سوره فیل کا مختصر جائزه سوره فیل 105ویں سورت ہے اور مکی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس لئے یہ نام دیا گیا ہے کہ اس میں اصحاب فیل کا واقعہ بیان ہوا ہے؛ وہ لوگ جو کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے مکہ کی طرف آئے تھے اور اللہ تعالی کی طرف سے ابابیل نام کے پرندے ان پر مسلط ہوئے اور ان کے سروں پر کنکر مار کر ہلاک کردیا بعض مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق اگر کوئی نماز یومیہ میں سوره حمد کے بعد سوره فیل پڑھنا چاہے تو احتیاط کی بنا پر سوره قریش بھی ساتھ پڑھے؛ کیونکہ یہ دونوں سورتیں ایک سورت کے حکم میں ہیں۔ 106 ۔سوره قریش کا مختصر جائزه سوره قریش یا ایلاف قرآن کی ایک سو چھ ویں اور مکی سورت ہے کہ جو تیسویں پارے میں ہے اس سورت کو اس اعتبار سے کہ یہ قریش کی یکجہتی کے بارے میں بات کر رہی ہے، قریش یا ایلاف کہا جاتا ہے یہ سورت قریش پر خدا کی نعمتوں اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان کر رہی ہے۔ 107 ۔سوره ماعون کا مختصر جائزه سوره ماعون یا أَرَأَيْتَ الَّذِي قرآن مجید کی 107ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے ماعون کا لفظ اس سورت کی آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے جس کا معنی زکات یا ہر مفید چیز کے ہیں اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات بیان ہوئی ہیں قرآن کہتا ہے یہ لوگ انفاق نہیں کرتے ہیں، نماز کو سبک سمجھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں کہا گیا ہے کہ سوره ماعون ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ 108 ۔سوره کوثر کا مختصر جائزه سوره کوثر قرآن کریم کی 108ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے یہ سوره قرآن کا سب سے چھوٹا سوره ہے اس سورے کو اس بنا پر "کوثر" کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتدائی آیت میں اللہ تعالی کی جانب سے اپنے پیارے رسول حضرت محمد(ص) کو کوثر عطا کرنے کا ذکر ہے اور پیغمبر اکرم(ص) کو اس عظیم نعمت کے شکرانے کے طور پر نماز پڑھنے اور قربانی دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ مفسرین نے کوثر کے بہت سارے مصادیق کی طرف اشارہ کیا ہے منجملہ ان میں۔ حوض کوثر، بہشت، خیر کثیر، نبوت، قرآن، اصحاب کی کثیر تعداد اور شفاعت وغیرہ مشہور ہیں شیعہ علماء کے مطابق حضرت فاطمہ زهرا(س) اور آپ کی ذریت کوثر کے مصادیق میں سے ہیں کیونکہ یہ سوره ان لوگوں کے جواب میں نازل ہوا ہے جنہوں نے پیغمبر اکرم(ص)کو ابتر ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ 109 ۔سوره کافرون کا مختصر جائزه سوره کافرون قرآن کریم کی 109ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہےاس کو سوره کافرون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے جس میں اللہ تعالی اپنے رسول کو آئینِ بت پرستی سے کھلے عام برائت کرنے کا حکم دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ ان سے کہیں کہ ان کے دین کی طرف مائل نہیں ہونگا کبھی ان کے ساتھ کسی قسم کی ساز باز کرنے کو تیار نہیں ہوں، کہا گیا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب کافروں نے پیغمبر اکرم1کو یہ تجویز دی تھی کہ کچھ عرصہ وہ لوگ پیغمبر اکرم 1کے دین کی پیروی کریں گے اور کچھ عرصہ پیغمبر ان کے آئین کی پیروی کریں۔ 110 ۔سوره نصر کا مختصر جائزه سوره نصر قرآن کی 110ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے سورت کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے جو کامیابی کے معنی میں ہے اس سورت کے دوسرے ناموں میں سے ایک اذا جاء ہے یہ سورت تین اہم پیشنگوئیوں اور غیبی اخبار پر مشتمل ہے۔ فتح مکہ عظیم کامیابی اور اسلام کی آخری فتح کے عنوان سے؛ مکہ اور مضافات کے لوگوں کا ایمان لانا اور رسول اللہ کے ہاتھوں بیعت ؛ رسول اللہ(ص) کی رحلت، دعا کی استجابت اور دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی اس سورت کی خصوصیات میں شمار کی جاسکتی ہیں۔ 111 ۔سوره مسد کا مختصر جائزه سوره مسد یا تَبَّت قرآن کریم کی 111ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو پارہ نمبر 30 میں واقع ہے "مسد" مُونج کی بٹی ہوئی رسی کو کہا جاتا ہے اور یہ نام اس سورت کی آخری آیت سے جبکہ "تبت" اس کی پہلی سےلیا گیا ہے یہ سورت ابو لہب اور اس کی زوجہ جو پیغمبر اکرم1 کے بہت بڑے دشمنوں میں سے تھے، کے بارے میں نازل ہوئی اور اس میں ان دونوں کو جہنم کی آگ کی خبر دی ہے اس سورت میں ابولہب کی بیوی کو حمالۃ الحطب (ایندھن اٹھانے والی) کے نام سے یاد کیا گیا ہے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ چونکہ یہ عورت پیغمبر اکرم1کو اذیت پہنچانے کے لئے آپ1کے راستے میں کانٹے بچھاتی تھی اس وجہ سے اسے اس نام سے یاد کیا گیا ہے۔ 112 ۔سوره اخلاص کا مختصر جائزه سوره اخلاص یا توحید قرآن کریم کی 112ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس لئے توحید یا اخلاص کا نام دیا گیا ہے کہ اس میں اللہ کی وحدانیت کا ذکر ہے اوریہ انسان کو شرک سے نجات دیتی ہے،سوره توحید کا مضمون توحید اور اللہ تعالی کی وحدانیت اور اللہ کا دوسروں سے بےنیازی اور مخلوقات کا اللہ کی طرف محتاج ہونا ہے۔ روایت کے مطابق پیغمبر اکرم(ص)نے امام علی(ع) کو سورہ اخلاص سے تشبیہ دی ہے اور فرمایا ہے کہ جس طرح تین مرتبہ سورہ اخلاص کی تلاوت پورے قرآن کے مانند ہے اسی طرح امیرالمومنین(ع) کے ساتھ دل، زبان اور ہاتھ سے (عمل) سے محبت کرنا پورا اسلام ہے۔ 113 ۔سوره فلق کا مختصر جائزه سوره فلق قرآن کریم کی 113ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے سوره فلق چار قل میں سے ہے خداوندعالم اس سورت میں پیغمبر اکرم1 کو ہر چیز خاص کر رات کی تاریکی، گِرہوں میں پھونکیں مارنے والوں اور حسد کرنے والوں کے شر سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دے رہا ہے، اہل سنت کے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی نے پیغمبر اکرم(ص)پر جادو کیا جس کی وجہ سے حضور1 بیمار ہوئے جبرئیل کے توسط سے سوره فلق اور سوره ناس کے نزول کے بعد ان آیات کو پیغمبر اکرم(ص)پر پڑھا گیا جس کے بعد آپ بستر بیماری سے بلند ہوئے لیکن بعض شیعہ علماء اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ پیغمبر اکرم1 پر سحر اور جادو اثر ہی نہیں کرتا۔ 114 ۔سوره ناس کا مختصر جائزه سوره ناس قرآن کی 114ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے سوره ناس چارقل میں سے ایک ہے اس سورت میں خداوندعالم اپنے حبیب1 کو چھپے ہوئے وسوسہگروں سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیتا ہے ،اہل سنت کی بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی نے پیغمبر اکرم(ص)پر جادو کیا جس کی وجہ سے آپ1بیمار ہو گئے تھے جبرئیل ؑکے توسط سے سوره فلق اور سوره ناس کے نزول کے بعد ان آیتوں کو پیغمبر اکرم1پر پڑھا گیا جس کے بعد آپ1 بستر بیماری سے اٹھ کھڑے ہوئے بعض شیعہ علماء اس تفسیر کو قبول نہیں کرتے کیونکہ وہ پیغمبر اکرم(ص)پر سحر اور جادو کے اثرانداز ہونے کے قائل نہیں ہیں۔
- پارہ-۲۹-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ مُلک ،قلم ،حاقہ، معارج، نوح ،جن، مزّمّل، مدثر ،قیامہ ،انسان، مرسلات کا ذکر کیا جائے گا۔ 67۔سوره مُلْک کا مختصر جائزه سوره مُلْک یا تَبارَک قرآن کی 67ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو پارہ نمبر 29 میں واقع ہے اس سورت کا نام "ملک" اور "تبارک" رکھنے کی وجہ ان دونوں الفاظ کا اس سورت کی پہلی آیت میں موجود ہونا ہے سوره ملک کا اصل مقصد معاد اور خدا کی ربوبیت کی عمومیت کو بیان کرنا ہے جو تمام عالمین کو شامل کرتی ہے اس سورت کا آغاز خدا کی فرمانروائی، حاکمیت اور قدرت مطلقہ پر خدا کی تبریک و تحسین سے ہوتا ہے اور دوسری آیت میں موت اور حیات کی آفرنش کو خدا کی جانب سے امتحان اور انتخاب اصلح کے معیار کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔پہلی اور دوسری آیت اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں۔ 68۔سوره قلم کا مختصر جائزه سوره قلم یا نون و القلم قرآن کی 68ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 29ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ خدا نے اس کی پہلی آیت میں لفظ "قلم" کی قسم کھائی ہے سوره قلم کے مضامین میں مشرکین کے بے جا تہمتوں کے مقابلے میں پیغمبر اکرم1کو تسلی اور صبر کی تلقین، مشرکین کی پیروی سے ممانعت اور قیامت کے دن مشرکین کے عذاب کی یاد آوری پر مشتمل ہے اس سورت کی مشہور آیتوں میں آیت "و ان یکاد" اور آیت خُلق عظیم ہیں جس میں پیغمبر اکرم1 کو خلق عظیم کا مالک قرار دیا گیا ہے۔ 69۔سوره حاقه کا مختصر جائزه سوره حاقہ قرآن کی 69ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے انتیسویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام "حاقہ" ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لفظ اس سورت کی تین آیتوں میں تکرار ہوا ہے اور اس کے معنی روز قیامت کے ہیں اس سورت کا اصل موضوع معاد اور روز قیامت کی توصیف ہے اس میں قیامت کے وقوع کو حتمی قرار دیتے ہوئے اس کے منکروں کے برے انجام کی خبر دی گئی ہے اس سورت کی آیت نمبر 44-46 تک تین آیتیں اس کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں جن میں پیغمبر اکرم1 کے بارے میں آیا ہے کہ اگر انہوں نے خدا کی طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت دی تو خدا ان سے انتقام کی خاطر ان کی شہ رگ کو کاٹ ڈالے گا ۔ 70۔سوره معارج کا مختصر جائزه سوره معارج قرآن کی ستّرویں اور مکی سورت ہے یہ سورت قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام معارج ہے جس کے معنی "درجات" کے ہیں اور یہ نام اس کی تیسری آیت سے لیا گیا ہے اس سورت کا آغاز ایک ایسے شخص کی داستان سے ہوتا ہے جس نے اپنے لئے اللہ سے عذاب کا تقاضا کیا بعدازاں قیامت کے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے اس دن مؤمنین اور کافروں کے حالات بیان کیے گئے ہیں آخر میں مشرکین اور کافروں کو خبردار کراتے ہوئے انہیں قیامت سے ڈرایا جاتا ہے۔ اس سورت کی ابتدائی تین آیتوں کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ یہ آیتیں غدیر خم کے واقعے میں امام علیBکی ولایت کے اعلان کو نہ ماننے والے شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ۔ 71۔سوره نوح کا مختصر جائزه سوره نوح قرآن کا اکہترواں سوره ہے یہ مکی سوره ہے اور قرآن کے ۲۹ ویں پارے میں ہے حضرت نوحB کی داستان پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس سوره کا نام نوح رکھا گیا ہے یہ سوره حق اور باطل کے حامیوں میں جاری ہمیشگی مقابلے اور اہل حق کے حتمی پروگرام کی تصویر کشی کرتا ہے یہ سوره مفصلات یعنی قرآن کی نسبتا چھوٹے سورروں میں سے ہے اس سورت کی دو آیات مشہور ہیں یعنی آیت تاخیر اجل (۴) اور دوسری آیت نمبر (۲۸) کہ جس میں اپنی ذات اور مومنین کیلئے مغفرت طلبی(۲۸) کا ذکر ہے۔ 72۔سوره جن کا مختصر جائزه سوره جن قرآن مجید کی 72ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 29ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی پہلی آیت میں لفظ جن اور اس سورت میں جنّات سے متعلق گفتگو ہونے کی بنا پر اس سورت کا نام "سوره جن" رکھا گیا ہے جنّات سے متعلق لوگوں کے بغض خرافات کا ذکر کرتے ہوئےان کا جواب بھی دیا گیا ہے اس سورت کی بعض آیات کے مطابق پیغمبر اکرم(ص)کی دعوت جنّات اور انسانوں دونوں کو شامل کرتی ہے آیت نمبر 18، 26 اور 27 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں، آیت نمبر 18 میں مساجد جبکہ آیت نمبر 26 اور 27 میں انبیاء(ع)کی عصمت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ 73۔سوره مزمل کا مختصر جائزه سوره مزمل قرآن کی 73ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لی گئی ہے جس کے معنی کپڑوں میں لپیٹ کر لیٹنے والے کے ہیں اور جس سے مراد پیغمبر اکرم1ہیں اس سورت میں بیان ہونے والے موضوعات میں پیغمبر اکرم1 کو رات میں عبادت کرنے اور قرآن کی تلاوت کی دعوت، کافروں کے مقابلے میں صبر و استقامت کا مظاہرہ اور معاد وغیرہ شامل ہیں آیت نمبر 4 اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہے جس میں پیغمبر اکرم1 کو قرآن کو ترتیل کے ساتھ قرائت کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ ترتیل سے مراد کلمات کو صحیح طور پر ادا کرنا اور آیات کے معانی میں غور و فکر کرنے کے ہیں ۔ 74۔سوره مدثر کا مختصر جائزه سوره مدثر ترتیب مصحف کے لحاظ سے قرآن کی چوہترویں(۷۴ویں) اور ترتیب نزول کے لحاظ سے چوتھی مکی سورت ہے جو آغاز بعثت میں نازل ہوئی ہے يَا أَيُّہَا الْمُدَّثِّرُ سے رسول اللہ کو خطاب کیے جانے کی وجہ سے اس کا نام سوره مدثر ہے ابتدائی آیات میں خداوند کریم رسول خدا1کو اس حال میں لوگوں کو تنبیہ کرنے کا حکم دیتا ہے جب آپ وحی کے ابتدائی ایام میں وصول وحی کے بعد تھکاوٹ اور ٹھنڈک کے احساس کی بنا پر چادر لئے ہوئے تھے اکثر روایات کے مطابق اس سورت کا کچھ حصہ وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوا ہے جو آپ کو ساحِر (جادوگر) کہتا تھا، خداوند نے اس سورت میں قرآن کی عظمت و شان کی طرف اشارہ کیا ہے اور قرآن کے منکرین اور اسے سحر کہنے والوں کو ڈرایا ہے۔۳۸ویں آیت اس سورت کی مشہور آیات کا حصہ ہے کہ جس میں انسان کو اپنے اعمال کا گروی کہا گیا ہے۔ 75۔سوره قیامه کا مختصر جائزه سوره قیامت قرآن کی 75ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے جو 29ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس کی ابتداء میں خداوندعالم کی طرف سے لفظ "قیامت" کی قسم کھانے کی وجہ سے اس نام سے یاد کیا جاتا ہے سوره قیامت میں معاد کے حتمی ہونے اور اس دن رونما ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انسانوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں سے ایک گروہ کی نورانیت اور خوشخالی کے ساتھ جبکہ دوسرے گروہ کی غمگینی اور بدحالی کے ساتھ توصیف کی گئی ہیں آخر میں اس بات پر تأکید ہےکہ انسان اپنے نفس اور اپنے کردار سے متعلق دوسروں سے زیادہ آگاہ ہے۔ آیت نمبر 3 اور 4 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں جن میں خداوندعالم کو نہ فقط بوسیدہ ہڈیوں کے جمع کرنے بلکہ انسان کے انگلیوں کے سِروں کو بھی دوبارہ بنانے پر قادر قرار دیا گا ہے، اس آیت میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے وہ ہر انسان کی شناخت اور اس کے انگوٹھے کی نشان کی طرف اشارہ ہے۔ 76۔سوره انسان کا مختصر جائزه سوره انسان یا ہل اتی یا دَہر، قرآن کی 76ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے انسان کی خلقت اور اسکی ہدایت نیز نیکوکاروں کے اوصاف اور خدا کی طرف سے ان کو دی جانے والی نعمات اور ان کے علل و اسباب کے بارے میں اس سورت میں بحث کی گئی ہے اسی طرح قرآن کی اہمیت اور خداوند متعال کی مشیت کے بارے میں بھی اس سورت میں گفتگو ہوئی ہے۔شیعہ اور بعض اہل سنت مفسرین کے مطابق اس سورت کی آٹھویں آیت، آیت اطعام کے نام سے معروف ہے یہ آیت حضرت علیؑ، حضرت فاطمہؑ، امام حسنؑ و امام حسینؑ اور اہل بیت کی خادمہ فضہ کی شان میں نازل ہوئی ہے کہا جاتا ہے کہ مذکورہ شخصیات نے حسنین شریفینؑ کی صحت یابی کے شکرانے میں تین دن روزے رکھے، افطار کے وقت پہلے دن کسی مسکین دوسرے دین کسی یتیم اور تیسرے دن کسی اسیر نے در اہل بیت سے کھانا طلب کیا یوں تینوں دنوں کی افطاری راہ خدا میں دے دیا اور خود بھوکے رہے۔ 77۔سوره مرسلات کا مختصر جائزه سوره مُرسَلات قرآن کی 77ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے اور 29ویں پارے میں واقع ہے "مرسلات" بھیجے گئے یا بھیجے ہوئے کے معنی میں ہے اور یہ لفظ اس سورت کی پہلی آیت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کو اسی نام سے یاد کیا گیا ہے سوره مرسلات میں قیامت کے واقع ہونے پر تأکید کرتے ہوئے اس کے منکروں کو پے در پے ڈرایا دھمکایا گیا ہے اس سورت میں مجرموں اور پرہیزگاروں کے اعمال اور نشانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان دو گروہوں کے انجام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
- پارہ-۲۸-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ المجادلہ ،الحشر، الممتحنہ ،الصّف، الجمعہ ،المنافقون، التغابن، الطلاق ،التحریم کا ذکر کیا جائے گا۔ 58۔سوره مجادله کا مختصر جائزه سوره مجادلہ قرآن کریم کی 58ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے 28ویں پارے میں واقع ہےاس سورت کو اس لئے "مجادلہ" کہا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ایک عورت کی رسول خدا1سے مجادلہ اور شکایت سے ہوتا ہے جس کے شوہر نے اس کے ساتھ ظہار کیا تھا اسی مناسبت سے سوره مجادلہ میں ظہار کا حکم، معاشرت اور ہمنشینی کے آداب اور منافقین کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے اور مؤمنین کو شیاطین اور منافقین سے دور رہنے کی تلقین ہوتی ہے۔آیت نجوا اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے ۔ 59۔سوره حَشْر کا مختصر جائزه سوره حَشْر قرآن کی 59ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے 28ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اس کی دوسری آیت سے لیا گیا ہے اس سورت میں مدینہ سے یہودیوں کو نکالے جانے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے سوره حشر کا آغاز خدا کی تسبیح جبکہ اس کا اختتام خدا کی تقدیس سے ہوتا ہے جنگ بنی نضیر میں مسلمانوں کے ہاتھوں یہودیوں کی شکست، جنگ کے بغیر حال ہونے والے اموال اور غنائم کی تقسیم کا حکم، منافقین کی ملامت اور ان کی منافقت کا برملا ہونا نیز مہاجرین کی ایثار و فداکاری کی تعریف و تمجید اس سورت کے مضامین میں سے ہیں۔ 60۔سوره مُمتَحِنه کا مختصر جائزه سوره مُمتَحِنہ قرآن کی 60ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے اور 28ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام "مُمتَحنہ" اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس کی دسویں آیت میں پیغمبر اکرم1کو مہاجر خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کا اپنے شوہروں کو چھوڑ کر مدینہ سے مکہ ہجرت کرنے کی علت معلوم ہو سکے سوره ممتحنہ میں مؤمنین اور کُفار کی دوستی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اس کام سے سختی سے منع کیا گیا ہے اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے، فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں اور اس کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں اور اگر اسی دن اس دنیا سے چلا جائے تو شہادت کی موت مرے گا اور قیامت کے دن مؤمنین اس کی شفاعت کریں گے۔ 61۔سوره صف کا مختصر جائزه سوره صف قرآن پاک کے ۲۸ویں پارے میں اکسٹھویں سوره ہے جو مدنی سورتوں کا حصہ ہے سورے کی چوتھی آیت میں جہادیوں کی صف کا ذکر ہونے کی مناسبت سے اسے «صفّ» کہتے ہیں خدا کی تسبیح و تقدیس ، گفتار و کردار میں مطابقت نہ رکھنے والوں کی سرزنش و توبیخ، دین خدا کی نہائی کامیابی اور اس کا جہانی ہونا، اس دین کو روکنے والوں کی کوششوں کا بلاثمر رہنا اور جان و مال سے جہاد کنے والوں کی حوصلہ افزائی اس سورت کے اہم عناوین ہیں۔ نَصْرٌ مِّنَ اللَّہِ وَفَتْحٌ قَرِیبٌ اس سوره کی مشہور آیات میں سے ہے کہ جس میں مؤمنوں کو کامیابی کی بشارت دی گئی ہے مفسرین نے اس آیت کو فتح مکہ سمیت مختلف فتوحات پر منطبق کیا ہے اسی طرح فتح قریب کی تفسیر قائم آل محمد(عجل) کی کامیابی سے بیان ہوئی ہے ۔ 62۔سوره جمعه کا مختصر جائزه سوره جمعہ قرآن کی 62ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 28ویں پارے میں واقع ہے اس سورت میں نماز جمعہ کا حکم بیان ہوا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "جمعہ" رکھا گیا ہے اس سورت میں خدا نماز جمعہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ نماز جمعہ کے وقت خرید و فروخت میں مشغول نہ ہوں۔ پانچویں آیت میں توریت کے حاملین کا تذکرہ اور آیت نمیر 9 میں نماز جمعہ کا حکم آیا ہے اسی مناسبت سے یہ دو آیتیں اس سورے کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں ۔ 63۔سوره منافقون کا مختصر جائزه سوره منافقون قرآن مجید کی 63ویں سورت جس کا شمار مدنی سورتوں میں ہوتا ہے اور 28ویں پارے میں واقع ہوئی ہے یہ سورت منافقین کا اصل چہرہ بے نقاب کرتی ہے اور ان کے علائم و نشانیاں بیان کرتی ہے اس سورت میں اللہ تعالی پیغمبر اکرم1کو منافقوں کے خطرات سے احتیاط کرنے اور مومنین کو اللہ کی راہ میں انفاق کرنے اور منافقت سے بچے رہنے کی تلقین کرتا ہے ،تفسیر قمی میں کہا گیا ہے کہ اس سورت کی آٹھویں سورت عبدالله بن اُبَیّ کے بارے میں نازل ہوئی جو مہاجروں کو مدینہ سے خارج کرنا چاہتا تھا ۔ 64۔سوره تَغابُن کا مختصر جائزه سوره تَغابُن قرآن کی 64ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 28ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی نویں آیت میں روز قیامت کو "یوم التغابن" (روز حسرت) کے نام سے یاد کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "تغابن" رکھا گیا ہے اس سورت میں بیان موضوعات میں معاد، انسان کی آفرینش اور بعض اخلاقی اور سماجی موضوعات جیسے خدا پر توکل، قرض الحسنہ کا پسندیدہ ہونا اور بُخل سے پرہیز وغیره شامل ہیں۔ سوره تغابن کی پندرہویں آیت اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں مال و دولت اور اولاد کو انسان کی آزمائش اور امتحان کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اسی طرح آیت نمبر 17 بھی اس کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں خدا کی راہ میں انفاق اور خدا کو قرضہ دینے کی بات کرتے ہوئے خدا کی طرف سے اس کے بدلے میں دس گنا برکت دینے کا بیان آیا ہے۔ 65۔سوره طلاق کا مختصر جائزه سوره طلاق قرآن کریم کی 65ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 28ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی اکثر آیات میں طلاق کے حکم کا تذکرہ ہونے کی وجہ سے اس کا نام "سوره طلاق" رکھا گیا ہے ابتدائی آیات میں طلاق کے کلی احکام کو تنبیہ، تہديد اور بشارت کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں خدا کی عظمت، پیغمبر اکرم1 کا مقام، نیک لوگوں کے اجر و ثواب اور برے لوگوں کے عذاب کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ 66۔سوره تحریم کا مختصر جائزه سوره تحریم قرآن کی چھیاسٹھویں(66ویں) اور مدنی سورت ہے اور قرآن کے اٹھائیسویں پارے میں واقع ہے سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہ نے ازواج کی رضایت کی خاطر قسم اٹھا کر اپنے اوپر حلال چیز کو حرام کیا سوره تحریم گناہکاروں کو توبہ نصوح کی ترغیب، قیامت میں ایمان کے آثار، مسلمانوں کو کفار اور منافقین سے جہاد اور ان پر سخت گیری کی طرف دعوت دیتی ہے اس سورت میں زوجہ نوح اور لوط کو غیر صالح اور زوجہ فرعون (آسیہ) اور حضرت مریم کو صالح خواتین میں سے شمار کیا ہے۔اس سورت کی چھٹی آیت مشہور آیات میں سے ہے جس میں مؤمنوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ اور اہل خانہ کو آتش جہنم سے بچائیں ۔
- ترتیل قرآن مجید پارہ-۲۷
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ طور النجم القمر الرحمٰن الواقعہ الحدید کا ذکر کیا جائے گا۔ 52۔سوره طور کا مختصر جائزه سوره طور قرآن کریم کی 52ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے اس کی پہلی آیت میں "طور" کی قسم کھائی گئی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "سوره طور" رکھا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ "طور" سے مراد وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیB پر وحی ہوئی تھی سوره طور میں کافروں کو عذاب سے ڈراتے ہوئے اس عذاب کی خصوصیات بیان کی گئی ہے اس کے بعد بہشتیوں کے نعمات کا ذکر کرتے ہوئے پیغمبر اکرم1 کی نبوت کے منکرین کی توبیخ کی گئی ہے۔ 53۔سوره نجم کا مختصر جائزه سوره نجم قرآن کی 53ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے یہ سورت واجب سجدہ والی چار سورتوں میں سے ہے جو عزائم کے نام سے معروف ہیں اس سورت میں پیغمبر اکرم1کی معراج کا واقعہ، مشرکین کی بت پرستی کی مذمت اور معاد جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے۔اس سورت کی مشہور آیات میں آیت نمبر 3 اور 4 ہے جن میں پیغمبر اکرم1کے گفتار کو وحی کے عین مطابق قرار دیاگیا ہے اسی آیت سے آپ1 کی عصمت پر بھی استدلال کیا جاتا ہے اسی طرح آیت نمبر 8 اور 9 بھی اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں جن میں معراج کی رات پیغمبر اکرم1 اور خدا یا جبرئیل کے درمیان فاصلے کو دو کمان کے برابر توصیف کی گئی ہے ۔ 54۔سوره قمر کا مختصر جائزه سوره قمر قرآن کی 54ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور یہ سوره قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام "قمر" رکھا گیا ہے کیونکہ اس میں پیغمبر اسلام1کے ہاتھوں رونما ہونے والے معجزے، شق القمر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس سورت کی اکثر آيات ڈرانے اور دھمکانے پر مشتمل ہے اور عبرت کی خاطر گذشتہ امتوں اور قیامت کے دن قبروں سے اٹھائے جانے اور حساب و کتاب کے وقت ان کی بد حالی کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جن اقوام کا نام اس سورت میں آیا ہے ان میں قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور قوم فرعون شامل ہیں۔ 55۔سوره الرحمن کا مختصر جائزه سوره الرحمن جسے قرآن کی دلہن کہا جاتا ہے، قرآن مجید کی 55ویں سورت ہے جو 27ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اللہ تعالی کی صفات میں سے ایک ہے جسے سورت کی ابتدائی کلمہ سے لیا ہے اس سورت کا مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے قرآن کی سب سے چھوٹی آیت بھی اسی سورت کی 64ویں آیت۔ «مُدْهَامَّتَانِ»ہے۔ سوره الرحمن میں اللہ تعالی کی دنیا اور آخرت میں بعض نعمتوں کو شمار کیا ہے اور اس سورت میں قیامت ہونے کی کیفیت اور خصوصیت اور اعمال کی حساب و کتاب کا طریقہ بیان کیا گیاہے اللہ تعالی ہر نعمت بیان کرنے کے بعد اپنے بندے سے فَبأَیِّ آلاءِ رَبِّکُما تُکَذِّبانِ(ترجمہ۔ سو (اے جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟) کی آیت سے اقرار لیتا ہے یہ آیت 31 بار تکرار ہوئی ہے اور امام صادق(ع)سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت کے بعد «لا بِشَيْءٍ مِنْ الائِكَ رَبِّ اُكَذِّبُ۔«پروردگارا تیری کسی بھی نعمت کا انکار نہیں کرتا ہوں» کی عبارت پڑھی جائے۔ 56۔سوره واقعه کا مختصر جائزه سوره واقعہ قرآن مجید کی 56ویں سورت جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 27ویں پارے میں واقع ہے «واقعہ» قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے جو اس سورت کی پہلی آیت میں آیا ہے سوره واقعہ میں قیامت کے دن اور اس کے واقعات کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور قیامت کے دن لوگوں کو تین گروہ؛ اصحاب یمین، اصحاب شِمال اور سابقون میں تقسیم کیا ہے اور ان کے مقام اور انکا ثواب یا عقاب کے بارے میں بھی تذکرہ کیا ہے تفاسیر میں تیسرا گروہ (سابقون) سے مراد امام علی(ع) لیا ہے جنہوں نے پیغمبر اکرم1پر ایمان لانے میں دوسروں پر سبقت لی۔ 57۔سوره حَدید کا مختصر جائزه سوره حَدید قرآن کی 57ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 27ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام "حدید" رکھا گیا ہے جسے اس کی 25ویں آیت سے لیا گیا ہے اور اس کے معنی لوہے کے ہیں اس سورت میں توحید، صفات الہی، قرآن کی عظمت اور قیامت کے دن مؤمنین اور منافقین کی حالت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے اس سورت میں مسلمانوں کو انفاق کی ترغیب دی گئی ہے آیت قرض الحسنہ اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔
- پارہ-۲۶-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الاحقاف، محمد، الفتح ،الحجرات،ق، الذاریات کا ذکر کیا جائے گا۔ 46۔سوره احقاف کا مختصر جائزه سوره احقاف قرآن کی 46ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور 26ویں پارے میں واقع ہے "احقاف" ریگستان کے معنی میں ہے اور اس سورت میں اس سے حضرت ہود کی قوم یعنی قوم عاد کی سرزمین مراد ہے سوره احقاف قیامت، اس کی اہمیت، اس دن مؤمنین اور کافرین کی حالت اور کائنات کے خلقت کا بیہودہ اور بے مقصد نہ ہونے کے کے بارے میں ہے اس سورت میں قیامت کے دن مردوں کے زندہ کرنے پر خدا کی قدرت کے متعلق بھی گفتگو ہوئی ہے اسی طرح اس سورت میں ماں باپ پر نیکی کرنے کی سفارش کی گئی ہے احادیث میں آیا ہے کہ اس کی 15ویں آیت امام حسین(ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ 47۔سوره محمد کا مختصر جائزه سوره محمد قرآن کریم کی مدنی سورتوں میں سے سینتالیسواں سوره ہے کہ جو ۲۶ویں جزو میں واقع ہے اس سوره کا نام محمد نام رکھنے کی وجہ اس سورے کی دوسری آیت میں مذکور یہ اسم گرامی ہے۔مؤمنین، کفار اور آخرت میں ان کی عاقبت اس سورے کے اصلی مضمون ہیں نصرت الہی کے پہنچنے کی کیفیت کی طرف اشارہ اس سورے کی ساتویں آیت میں موجود ہے نیز یہی آیت مشہور آیات احکام میں سے اور وجہ تسمیہ کی آیت بھی ہے چوتھی آیت قیدیوں کے قتل کی ممنوعیت، انہیں فدیہ لے کر یا کسی چیز کو بدلے میں لئے بغیر آزاد کرنے کے احکام پر مشتمل ہے۔بہشتی چشموں سے سیراب ہونا اور بہشت میں فقیری کا نہ ہونا اس سورے کی تلاوت کے اجر و ثواب میں سے ہے۔ 48۔سوره فتح کا مختصر جائزه سوره فتح قرآن کی 48ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 26ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی پہلی آیت فتح مبین کے بارے میں ہے اسی لئے اس سورت کو "سوره فتح" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کفار پر مسلمانوں کی فتح، ایمان، جہاد اور اخلاص کا ثواب، مجاہدین کی لغزشوں کی معافی، کافروں اور کاہل مسلمانوں کی تنبیہ اور دین خدا کا جہانی ہونا اس سورت کے عمدہ مضامین میں سے ہیں اس سورت کی پہلی آیت فتح مبین اور 18ویں آیت بیعت رضوان کے بارے میں ہے جو اس سورت کی مشہور آیات میں شامل ہے۔ سورت فتح کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے پیغمبر اکرم1 کے ساتھ فتح مکہ میں شرکت کی ہو اور بیعت شجرہ میں آپ کی بیعت كی ہو۔ 49۔سوره حجرات کا مختصر جائزه حجرات کا لفظ، حجرہ کی جمع ہےاور یہ لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں آیا ہے سوره حجرات میں رسول اللہ1کے ساتھ آداب معاشرت کا بیان ہوا ہے تو ساتھ ہی بعض معاشرتی اخلاق جیسے بدگمانی، تَجَسُّس اور غیبت کے بارے میں بھی ذکر ہوا ہے اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک آیت اخوت ہے جس میں مومنین کو ایک دوسرے کا بھائی کہا گیا ہے ایک اور مشہور آیت آیت نبأ ہے جس میں ہر خبر لانے والے پر اعتماد نہ کرنے کو کہا گیا ہے نیز اس سورت کی 13ویں آیت میں اللہ کے نزدیک سب سے معزز اور مکرم شخص متقی انسان کو قرار دیا گیا ہے۔ 50۔سوره ق کا مختصر جائزه سوره ق قرآن کریم کی 50ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 26ویں پارے میں موجود ہےیہ سوره "ق" کے نام سے معروف ہے کیونکہ اس کا آغاز حرف مقطعہ "ق" سے ہوتا ہے معاد اور مردوں کے زندہ ہونے سے کفار کی حیرانگی، نبوت، توحید اور قدرت الہی اس سورت میں مطرح ہونے والے موضوعات میں سے ہیں،سوره ق کی آیت نمبر 16 جو خدا کو انسان کے شہ رگ سے بھی نزدیک قرار دیتی ہے، اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔
- پارہ-۲۵-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الشوریٰ الزخرف الدخان الجاثیہ کا ذکر کیا جائے گا۔ 42۔سوره شوری کا مختصر جائزه سوره شوریٰ قرآن کی 42ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 25ویں پارے میں موجود ہے اس سورت کی آیت نمبر 38 میں لفظ "شوری" کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے سے مشورت کرنے کو مؤمنین کی صفات میں شمار کیا گیا ہے اسی وجہ سے اس سورت کا نام "شوری" رکھا گیا ہے سوره شوری کا اصل موضوع وحی ہے لیکن اس کے علاوہ توحید، معاد اور مؤمنین اور کفار کے صفات جیسے موضوعات پر بھی اس سورت میں بحث کی گئی ہے۔ اس سورت کی آیت نمبر 23 آیت مودت کے نام سے مشہور ہے آیت نمیر 38 میں مؤمنین کو ایک دوسرے کے ساتھ مشورت کرنے کی سفارش کی گئی ہے اسی طرح آیت نمبر 40 کو فقہاء قصاص کی مشروعت میں مورد استناد قرار دیتے ہیں۔ 43۔سوره زُخْرُف کا مختصر جائزه سوره زُخْرُف قرآن کی 43ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 25ویں پارے میں واقع ہے زخرف زر و زیور کے معنی میں ہے جسے اس سورت کی 35ویں آیت سے لیا گیا ہے اس سورت میں قرآن کریم اور پیغمبر اکرم1کی نبوت کی اہمیت، توحید کے بعض دلائل اور کفر و شِرک سے مقابلہ کرنے کے بارے میں ہے اسی طرح بعض انبیاء اور ان کے اقوام کی داستان بھی اس سورت میں بیان ہوئی ہیں بعض تفاسیر کے مطابق اس سورت کا اصلی مقصد انسان کو نصیحت اور اسے خبردار کرنا ہے۔ آیت نمبر 4 اور 74 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں پہلی آیت امالکتاب اور لوح محفوظ کے بارے میں جبکہ دوسری آیت اہل جہنم کا جہنم میں ہمیشہ رہنے کے بارے میں ہے احادیث میں عذاب قبر سے نجات اور بہشت میں داخل ہونا اس سورت کے فضائل اور خواص میں شمار کیا گیا ہے 44۔سوره دُخان کا مختصر جائزه سوره دُخان قرآن مجید کی 44ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور 25ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس لئے دخان کا نام دیا گیا ہے کہ اس کی دسویں آیت میں کافروں کے لیے دخان (دھواں) نام کے عذاب کا تذکرہ ہوا ہے سوره دخان میں قرآن شب قدر میں نازل ہونے نیز قرآن پر شک کرنے والے کفار کو عذاب دینے کا کہا گیا ہے اس سورت میں حضرت موسی، بنی اسرائیل اور فرعون کا واقعہ بھی ذکر ہوا ہے۔ 45۔سوره جاثیه کا مختصر جائزه سوره جاثیہ قرآن کی ۲۵ویں سپارے میں واقع پینتالیسویں(45ویں) سورت ہے جو مکی سورتوں کا حصہ ہے جاثیہ گھٹنوں کے بل بیٹھنے کے معنیٰ میں ہے اٹھائیسویں آیت میں قیامت کے دن امتوں کے گھٹنوں کے بل جھکنے اور انہیں انکے اعمال نامے دینے کے ذکر کی وجہ سے اس کا نام جاثیہ رکھا گیا ہے حقانیت قرآن، وحدانیت خداوند اور منحرف عقائد پر مصر افراد کو تہدید، مؤمنین کو کفار کو بخشنے کی دعوت اور قیامت کے مختلف مناظر کی تصویر کشی اس سورے میں بیان ہوئی ہے ۔
- پارہ-۲۴-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ غافر فصلت کا ذکر کیا جائے گا۔ 40۔سوره غافر کا مختصر جائزه سوره غافر چالیسواں(۴۰واں) سوره ہے جو مکی سورتوں میں سے شمار ہوتا ہے اس وقت قرآن کے چوبیسویں(۲۴ویں) پارے میں واقع ہے اس سورے میں مؤمن آل فرعون کے مومن کے بارے میں گفتگو ہونے کی وجہ سے اسے سوره مومن بھی کہتے ہیں اس سورے کا اصلی موضوع استکبار کفار اور ان کے وہ باطل مجادلے ہیں جن کے ذریعے وہ اس حق کو باطل کرنا چاہتے تھے جن کی طرف انہیں دعوت دی گئی تھی اس سورے میں نیز داستان حضرت موسی اور فرعون کی جانب اشارہ بھی موجود ہے اور اثبات توحید کی علامات اور شِرک کے باطل ہونے کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں ساٹھویں (60ویں) آیت ہے جس میں خدا اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ مجھے پکارو تا کہ میں تمہاری پکار کا جواب دوںتفسیری کتب میں اس آیت کے ذیل میں اہمیت دعا اور عبادات میں سے اعلی ترین عبادت ہونے کے متعلق بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں اسی طرح ان روایات میں استجابت دعا کے موانع بیان ہوئے ہیں ۔ 41۔سوره فصلت کا مختصر جائزه سوره فُصِّلَتْ یا حم سجدہ قرآن کی 41 ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے یہ سورت سجدہوالی سورتوں میں سے بھی ہے اور قرآن کے 24 ویں اور 25 ویں پارے میں واقع ہے "فصلت" فصیح بیان یا عبارت کو کہا جاتا ہے یہ لفظ اس سورت کی تیسری آیت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "فصلت" رکھا گیا ہے سوره فصلت میں کافروں کے قرآن سے روگردانی کرنے سے متعلق گفتگو ہوئی ہے خدا کی وحدانیت، پیغمبر اسلام1کی نبوت، قیامت اور قوم عاد و ثمود کی داستان اس سورت میں ذکر ہونے والے موضوعات میں سے ہیں۔ آیت نمبر 34 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں پیغمبر اکرم1کو کافروں کی بد سلوکی کے مقابلے میں نیکوکاری اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی گئی ہے اسی طرح آیت نمبر 41 اور 42 کے متعلق مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیتیں قرآن کے تحریف ناپذیری کی دلائل میں سے ایک ہے ۔
- پارہ-۲۳-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الصافات،ص،الزمر کا ذکر کیا جائے گا۔ 37۔سوره صافات کا مختصر جائزه سوره صافات قرآن کی 37ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 23ویں پارے میں واقع ہے صافات کے معنی صفوں میں موجود افراد کے ہیں جن سے مراد صف کشیدہ ملائکہ یا نماز کے صفوں میں موجود مؤمنین کے ہیں سوره صافات کا اصلی محور توحید، مشرکین کو دی گئی دھمکی اور مؤمنین کو دی گئی بشارت ہے اس سورت میں ذبح اسماعیل کی داستان اور حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت الیاس، حضرت لوط اور حضرت یونس وغیرہ جیسے انبیاء کا تذکرہ آیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں آیت "سَلَامٌ عَلَی إِلْ یاسِینَ" ہے جسے "سلام علی آلْ یاسِینَ" کی صورت میں بھی پڑھا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ آلیاسین سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی اہل بیت ہیں اس کی تلاوت کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن اس سورت کی تلاوت کرے تو وہ ہر آفت اور مصیبت سے محفوظ رہے گا اور دنیا میں تمام بلائیں اس سے دفع ہونگے اور دنیا میں اس کی رزق و روزی وسعت کی آخری حد کو پہنچے گی۔ 38۔سوره ص کا مختصر جائزه سوره ص قرآن کی 38ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور یہ سوره قرآن کے 23ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا آغاز حروف مقطعہ میں سے حرف "صاد" کے ساتھ ہوتا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام بھی "سوره صاد" رکھا گیا ہے اس سورت میں پیغمبر اکرمؐ توحید اور اخلاص کی طرف دعوت، مشرکین کی لجاجت، بعض انبیاء کی داستانیں اور قیامت کے دن نیکوکاروں اور بدکاروں کی حالت زار کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے ۔ اس سورت کی شأن نزول کے باری میں آیا ہے کہ یہ سورت کفار اور پیغمبر اسلام1کی گفتگو کے بعد اس کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں خداوند متعال کا ابلیس کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور اسے مورد لعن قرار دے کے اپنی درگاہ سے نکال دینے کے بارے میں بھی اس سورت میں بحث ہوئی ہے ۔ 39۔سوره زُمرْ کا مختصر جائزه سوره زُمرْ قرآن کی 39ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 23ویں اور 24ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی 71ویں اور 73ویں آیت میں لفظ "زمر" کا تذکرہ ہوا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "سوره زمر" رکھا گیا ہے اس سورت میں قیامت کے دن انسانوں کو دو گروہوں بہشتیوں اور دوزخیوں میں تقسیم کر کے ہر گروہ کے حالات کا جائزه لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ معاد اور توحید کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ عموما انسان مجبوری اور بےچارگی کی حالت میں خدا کو یاد کرتا ہے لیکن جب مشکلات سے نجات ملتی ہے تو غفلت کا شکار ہو جاتا ہے۔ آیت نمبر 53 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں بندگان خدا کو خدا کی رحمت سے ہرگز ناامید نہ ہونے کی سفارش کی گئی ہے حجم کے اعتبار سے یہ سورت تقریبا ایک پارے کے نصف کے برابر ہے اس کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سوره زمر کی تلاوت کرے گا خدا قیامت کے دن اس کی امیدوں پر پانی نہیں پھیرے گا اور اسے خدا سے خوف کھانے والوں کا ثواب عطا کرے گا۔
- پارہ-۲۲-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ سبا ،فاطر، یٰسین کا ذکر کیا جائے گا۔ 34۔سوره سبا کا مختصر جائزه سوره سبا قرآن کی 34ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 22ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس میں بیان ہونے والی قوم سبا کی داستان کی مناسبت سے اس نام سے موسوم کیا گیا ہے یہ سورت من جملہ ان پانج سورتوں میں سے ایک ہے جو خدا کی حمد سے شروع ہوتی ہے اس سورت میں مختلف موضوعات پر بحث کی گئی ہے جن کو تین کلی عناوین توحید، نبوت اور معاد میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سورت کی آیت نمبر 22 میں شفاعت اور 28 میں نبوت سے بحث کی گئی ہے جو اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں پہاڑوں اور پرندوں کا حضرت داؤد کے ساتھ خدا کی تسبیح پڑھنا، حضرت داؤود کا زره بنانا، قوم سبا کے باغات میں سیلاب(سیل عرم) اور جنّات اور ہوا کا حضرت سلیمان کی تابع داری کرنا اس سورت میں بان ہونے والی داستانوں میں سے ہیں۔ 35۔سوره فاطر کا مختصر جائزه سوره فاطر یا ملائکہ قرآن پاک کی پینتیسویں35ویں سورت ہے جو قرآن کے 22 ویں پارے میں واقع ہے نیز یہ مَکّی سورتوں میں سے ہے حمد الہی سے شروع ہونے کی وجہ سے اس سورے کو حامدات میں سے قرار دیتے ہیں سوره فاطر میں معاد، قیامت کے حالات، کافروں کی ندامت و پشیمانی بیان ہوئی ہے نیز دنیا کے ظواہری فریب اور انسان کو شیطانی وسوسوں سے ڈراتی ہے اس سورے میں انعام الہی شمار ہوئے، تلاوت قرآن، اقامۂ نماز اور انفاق کو ایک ایسی تجارت کہا گیا ہے جس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہے۔ اس سورے کی مشہور آیات میں سے پندرھویں ( 15ویں) آیت ہے جس میں خدا کی بے نیازی بیان ہوئی ہے اور لوگوں کو خدا کا نیازمند کہا گیا ہے اٹھارھویں آیت عدل الہی اور قیامت کے روز اس کی شدید پکڑ کی بیان گر ہےاس سورے کی تلاوت کی فضیلت میں رسول اللہ سے روایت مروی ہے۔ جو اس سور کی تلاوت کرے گا قیامت کے روز جنت کے تین دروازے اسے اپنی جانب بلائیں گے وہ جس سے چاہے وارد بہشت ہو جائے۔ 36۔سوره یس کا مختصر جائزه سوره یس (جسے یاسین پڑھا جاتا ہے) قرآن مجید کی 36ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 22ویں اور 23ویں پارے میں واقع ہےاور اس کا آغاز حروف مقطعہ «یا اور سین» سے آغاز ہوا ہے اور اسی نام سے مشہور ہوئی ہے اور روایات کے مطابق افضل ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے یہاں تک کہ یہ سورت "قلب القرآن" (قرآن کا دل) کے عنوان سے ملقب ہوئی ہے سوره یس میں اصول دین میں سے توحید، نبوت اور معاد کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور قیامت میں مردوں کا زندہ ہونا اور بدن کے اجزاء کے کلام کرنے کا بھی تذکرہ ہوا ہے اسی طرح اصحاب قریہ کا اور مؤمن آل یس کا واقعہ بھی بیان ہوا ہے ۔
- پارہ-۲۱-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الروم، لقمان ،السجدہ، الاحزاب کا ذکر کیا جائے گا۔ 30۔سوره روم کا مختصر جائزه سوره روم قرآن کی تیسویں (30ویں) سورت ہے جو ۲۱ویں پارے میں واقع ہے اور اسے مکی سورتوں میں شمار کرتے ہیں اس سورت میں مستقبل میں ایرانیوں کے ہاتھوں رومیوں کی شکست کی خبر کی وجہ سے اسے روم کا نام دیا گیا ہے اس سورت میں حروف مقطعات کے بعد لفظ روم آیا ہے۔یہ سورت نصرت الہی کے وعدے، نفوس اور آفاق کی سیر، تکوینی اور تشریعی قوانین کے متعلق گفتگو کرتی ہے نیز ازدواج، مودت، انسانوں میں فطری رحمت، محتاجوں کی دستگیری اور سودخوری سے ممنوعت اس کے مضامین ہیں آیت فطرت اس کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں سرشت الہی اور خلقت انسان کے موضوع کو بیان کرتی ہے اور انسان کے خدا اور دین کی طرف رجحان کو اس کی فطرت کا حصہ قرار دیتی ہے۔ 31۔سوره لقمان کا مختصر جائزه سوره لقمان قرآن کی اکتیسویں سورت ہے جو ۲۱ویں پارے میں واقع ہے حضرت لقمانB کے نام اور ان کی اپنے بیٹے کو کی جانے والی نصیحتوں کے ذکر کی وجہ سے اس کا نام سوره لقمان رکھا گیا ہے اس سوره میں حضرت لقمان کی زندگی، ان کی حکیمانہ اور اخلاقی نصیحتوں کے ضمن میں توحید، نیک لوگوں کے احوال، مستکبرین اور منکرین کی خصوصیات، تقوا کی نصیحت اور قیامت کے اوصاف بیان ہوئے ہیں۔ 32۔سوره سجده کا مختصر جائزه سوره سجدہ یا الم سجدہ یا الم تنزیل قرآن 32ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور 21ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی 15ویں آیت جس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ کرنا واجب ہو جاتا ہے، کی وجہ سے اس سورت کا نام "سوره سجدہ" رکھا گیا ہے سوره سجدہ میں معاد، چھ مرحلوں میں کائنات کی خلقت اور مٹی سے انسان کی خلقت کے بارے میں گفتگو کے ساتھ ساتھ قیامت کے منکرین کو عذاب اور مؤمنین کو انسان کی تصور سے ماوراء ثواب کی بشارت دیتے ہیں۔ علماء،اس سورت کی آیت نمبر 16 اور 18 کو امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی شان میں قرار دیتے ہیں اس کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص ہر شب جمعہ سوره سجدہ کی تلاوت کرے، خدا قیامت کے دن اس کے نامۂ اعمال کو اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا اور اس کے گذشتہ گناہوں کو بخش دے گا اور یہ شخص محمدؐ اور آل محمد(ع) کے دوستوں میں سے ہو گا۔ 33۔سوره اَحزاب کا مختصر جائزه سوره اَحزاب قرآن کی 33ویں سوره ہے جو قرآن کے 21ویں اور 22ویں پارے میں واقع ہے یہ سوره مدنی سوتوں کا حصہ ہے اس سورت کا عمدہ حصہ جنگ احزاب یا جنگ خندق کے متعلق ہونے کی وجہ سے اس سورت کا نام "سوره احزاب" رکھا گیا ہے سوره احزاب میں کافروں کی کی پیروی نہ کرنے، خدا کی اطاعت کرنے، دوران جاہلیت کے بعض قوانین، وظائف ازواج پیغمبر، پیغمبر اکرم(ص)کا زینب بنت جحش سے نکاح کی داستان اور حجاب کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ سوره احزاب کی بہت سی آیتیں مشہور ہیں من جملہ ان میں وہ آیت ہے جس میں ازواج پیغمبر کو اُمَّہات المؤمنین یا پیغمبر اکرم(ص) کو نمونہ عمل قرار دیا گیا ہے اسی طرح آیت تطہیر، آیت خاتمیت، آیت صلوات اور آیت امانت اس سورے کی مشہور آیات میں سے ہیں۔
- پارہ-۲۰-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ القصص العنکبوت کا ذکر کیا جائے گا۔ 28۔سوره قصص کا مختصر جائزه سوره قصص کی وجۂ تسمیہ اس سورت میں بیان ہونے والی بعض انبیاء کی داستانیں ہیں؛ منجملہ حضرت موسی(ع) کی داستان جو تفصیل سے بیان ہوئی ہے [آیت 3 تا آیت 46] اور آیت 25 میں اس داستان کو قصص کا نام دیا گیا ہے اس سورت کا دوسرا نام سوره موسی و فرعون ہے سوره قصص چودھویں سورت ہے جس کا آغاز حروف مقطعہ [طسم۔ طا سین میم] سے ہوا ہے ۔ 29۔سوره عنکبوت کا مختصر جائزه سوره عنکبوت قرآن مجید کی 29ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور 20ویں اور 21ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو عنکبوت کا نام اسی سورت کی آیت 41 میں دی ہوئی تمثیل سے انتخاب کیا گیا ہے اس سورت میں توحید، خلقت میں اللہ تعالی کی نشانیاں اور شرک سے مبارزہ کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور صدر اسلام میں مسلمانوں کی کم تعداد کی حوصلہ افزائی، اور سابقہ بعض انبیاءؑ کے حالات کے بارے میں بھی بیان ہوا ہے اسی طرح اس سورت میں قرآن کی عظمت، پیغمبر اکرمؐ کی حقانیت کے دلائل اور مخالفوں کی ضد کا بھی ذکر ہوا ہے 41ویں اور 57ویں آیات سوره عنکبوت کی مشہور آیات میں سے ہیں جن میں سے پہلی آیت میں اللہ تعالی کافروں کا بتوں پر اعتماد کرنے کو مکڑی اور اس کے کمزور ترین گھر سے تشبیہ دی ہے جبکہ دوسری آیت میں تاکید کی ہے کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور اللہ کی طرف لوٹ آنا ہے اس سورت کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے یہ حدیث نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سوره عنکبوت کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالی اسے تمام مومنوں اور منافقوں کی تعداد کے دس برابر حسنات اسے عطا کرے گا،عنکبوت کا نام اس سورت کی 41ویں آیت میں آئی ہوئی تمثیل سے لیا گیا ہے، اللہ تعالی نے اس آیت میں غیر خدا کو ماننے والے کافروں کو مکڑی اور اس کی جالے سے تشبیہ دی ہے اور مکڑی کے گھر کو سب سے کمزور گھر قرار دیا ہے۔
- پارہ-۱۹-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الفرقان، الشعراء، النمل کا ذکر کیا جائے گا۔ 25۔سوره فُرْقان کا مختصر جائزه سوره فُرْقان قرآن کی 25ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 18ویں اور 19 ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام فرقان ہے جس کے معنی حق اور باطل کو جدا کرنے والے کے ہیں اس سورت میں توحید، معاد، نبوت اور بت پرستی کے خلاف جد و جہد جیسے مضامین پر تأکید کی گئی ہے اس کی آخری آیتوں میں حقیقی مؤمنوں کی خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے اس سورت کی آیت نمبر 60 میں مستحب سجدہ ہے اس سورت کی مشہور آیتوں میں آیت نمبر 30(مہجوریت قرآن کے بارے میں)، 53(میٹھے اور نمکین دریا کی جدائی کے بارے میں) اور 59(6 دن میں کائنات کی خلقت کے بارے میں) شامل ہیں۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرم1سے نقل ہے کہ جو شخص سوره فرقان کی تلاوت کرے قیامت کے دن اس حالت میں محشور ہوگا کہ قیامت کے آنے پر یقین رکھتا ہو گا اور مردوں کے مبعوث ہونے میں کوئی شک نہیں کرتا ہو گا اور یہ شخص بغیر کسی حساب و کتاب کے بہشت میں داخل ہو گا۔ 26۔سوره شعراء کا مختصر جائزه سوره شعراء کے آخر میں شعراء کا حال بیان کیا گیا ہے اور حق گو اور باطل گو شعراء کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اسی بنا پر یہ سورت اس نام سے موسوم ہوئی ہے حروف مقطعات سے شروع ہونے والی 29 سورتوں میں بارہویں نمبر پر ہے اور اس سورت کا دوسرا نام جامعہ ہے کیونکہ بہت سے مسائل کے علاوہ کئی انبیاء اور اقوام و ملل کی داستانوں مشتمل ہے۔اس سورت کا دوسرا نام طسم [= طا سین میم] ہے کیونکہ یہ سورت ان سورتوں میں سے ہے جن کا آغار ان حروف مقطعہ یا اسرار آمیز فواتح سور سے ہوتا ہے اور ان حروف سے شروع ہونے والی انتیس سورتوں میں بارہویں نمبر پر ہے اس سورت کا ایک نام جامعہ ہے کیونکہ یہ بہت سے مسائل و موضوعات کے علاوہ متعدد انبیاء اور اقوام کی داستانوں کو بھی اپنے بطن میں لئے ہوئے ہے ۔ 27۔سوره نمل کا مختصر جائزه حضرت سلیمان(ع) اور چیونٹیوں کے قصے کی وجہ سے اسے نمل (چیونٹی) کا نام دیا گیا ہے اس سورت میں اللہ تعالی نے پانچ انبیا؛ حضرت موسیؑ، حضرت داوودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت صالحؑ اور حضرت لوطؑ کے حالات بیان کرتے ہوئے مؤمنوں کو بشارت اور مشرکوں کو عذاب کی خبر دی ہے اس سورت میں خداشناسی، توحید کی نشانیاں اور معاد کے کچھ واقعات بیان کیا ہے آیت امَّن یجیب اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک ہے کہ جسے روایات میں امام زمانہؑ کے بارے میں قرار دیا ہے یہ آیت مشکلات کے حل اور بیماروں کی شفایابی کے لیے پڑھی جاتی ہے اس سورت کی 83ویں آیت رجعت کے اثبات کے لئے استفادہ کی جاتی ہے۔ سوره نمل کی تلاوت کی فضیلت میں منقول ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے اللہ تعالی اسے ان لوگوں کی تعداد کے برابر حسنہ عطا کرے گا جنہوں نے حضرت سلیمانؑ، حضرت ہودؑ، حضرت شعیبؑ حضرت صالحؑ اور حضرت ابراہیمؑ کی تصدیق یا تکذیب کی ہے، اور قیامت کے دن لا الہ الا اللہ کی صدا بلند کرتے ہوئے قبر سے باہر آئے گا۔
- پارہ-۳۰-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ نباء، نازعات، عبس، تکویر، انفطار، مطففین، انشقاق، بروج، طارق، اعلی، غاشیہ، فجر، بلد ،شمس، لیل، ضحی، شرح، تین ،علق، قدر، بینہ، زلزلہ، عادیات، قارعہ، تکاثر، عصر ،همزه ،فیل، قریش، ماعون، کوثر ،کافرون، نصر ،مسد، اخلاص، فلق، ناس کا ذکر کیا جائے گا۔ 78۔سوره نباء کا مختصر جائزه سوره نباء قرآن کریم کی 78ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے یہ سوره نسبتا چھٹی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے آخری پارے کی ابتداء اسی سورت سے ہوتی ہے اسی بنا پر اس پارے کا نام "عمّ" رکھا گیا ہے نبأ خبر کو کہا جاتا ہے اور اس سورت کو اس کی دوسری آیت میں موجود لفظ "نبأ" کی وجہ سے "سوره نبأ" کہا جاتا ہے۔سوره نبأ میں روز قیامت اور اس دن رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بحث کی گئی ہے اسی طرح قیامت کے دن گناہگاروں اور نیک لوگوں کے مقام و مرتبے کی طرف بھی اس سورت میں اشارہ کیا گیا ہے اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک آیت نمبر 31 ہے جس میں قیامت کے دن "متقین" کی حالت بیان کی گئی ہے احادیث کے مطابق اس آیت میں متقین سے مراد امیرالمؤمنین حضرت علی(ع)ہیں۔ 79۔سوره نازعات کا مختصر جائزه سوره نازعات قرآن کریم کی 79ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے اور یہ تیسویں پارے میں واقع ہے اس سوره کی ابتداء میں خدا نے "نازعات" کی قسم کھائی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "نازعات" رکھا گیا ہے نازعات سے مراد جان لینے والے فرشتوں کے ہیں سوره نازعات میں قیامت اور اس کے ہولناک مناظر نیز اس دن نیکوکاروں اور بدکاروں کے انجام سے متعلق گفتگو ہوتی ہے اسی ضمن میں حضرت موسی Bاور فرعون کےانجام کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے اس سورت کے آخر میں اس بات پر تاکید کی جاتی ہے کہ قیامت کب واقع ہو گی اس بارے میں کسی کو کوئی علم نہیں ہے سوره نازعات میں دَحْوُ الارض (زمین کے پھیلاؤ) کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے احادیث میں آیا ہے کہ جس جگہ سے زمین کا پھیلاؤ شروع ہوا ہےوہ مکہ یا کعبہ تھا۔ 80۔سوره عبس کا مختصر جائزه سوره عبس قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے ترتیب نزول کے لحاظ سے چوبیسویں جبکہ ترتیب مصحف کے اعتبار سے 80ویں سورت ہے اس سورت کا آغاز لفظ عَبَسَ سے ہوتا ہے جس کے معنی تیوری چڑھانے کے ہیں اسی وجہ سے اس کو سوره عبس کہا گیا ہے سوره عبس میں قرآن کی اہمیت، اپنے پروردگار کی نعمتوں کے مقابلے میں انسان کی نا شکری اور قیامت کے واقعات اور اس دن انسان کے انجام کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے اس کی ابتدائی آیات میں آیا ہے کہ خدا اس شخض کی توبیخ کرتا ہے جو کسی نابینا کے ساتھ تیوری چڑھا کر پیش آتا ہے یہ شخص پیغمبر اکرم1 تھے یا کوئی اور اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ آیت نمبر 34 سے لے کر 37 تک اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں جن میں محشر کے واقعات کی تصویر کشی کرتے ہوئے ارشاد ہے کہ اس دن انسان اپنے عزیزوں (ماں باپ، بہن بھائی اور بیوی بچوں) سے بھی دور بھاگتا پھرے گا۔ 81۔سوره تکویر کا مختصر جائزه سوره تکویر یا کُوِّرَت مکی سورتوں میں سے ہے ترتیب مصحف کے لحاظ سے 81ویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے 7ویں سورت ہے اور قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں تکویر (سورج کا تاریک ہوجانا) کی طرف اشارہ ہوا ہے سوره تکویر میں قیامت اور اس کی دگرگونی نیز قرآن کی عظمت اور اس کی تأثیر سے بحث کی گئی ہے آیت نمبر 7 اور 8 اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہیں جن میں زمانۂ جاہلیت میں لڑکیوں کو زندہ زندہ دفن کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ آخر انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔ 82۔سوره انفطار کا مختصر جائزه سوره انفطار قرآن کی 82ویں اور مَکّی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام انفطار ہے جس کے معنی پھٹ جانے اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کے ہیں اور یہ نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں خدا نے آسمان کے پھٹ جانے کا تذکرہ فرمایا ہے سوره انفطار میں قیامت اور اس کے شرائط اور نشانیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اسی طرح ابرار (نیکوکار) اور فُجّار (بدکار) نیز ان دونوں کے مقام و منزلت کی طرف بھی اس سورت میں اشارہ ملتا ہے ۔ 83۔سوره مُطَفِّفین کا مختصر جائزه سوره مُطَفِّفین قرآن کریم کی 83ویں اور مکے میں نازل ہونے والی آخری سورت ہے یہ سورت قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں "مطففین" یعنی ناپ طول میں کمی کرنے والے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد ہے کہ یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ آخرت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے قیامت کے دن رونما ہونے والے واقعات نیز نیکوکاروں اور گناہگاروں کی خصوصیات اس سورت کے مضامین میں شامل ہیں تفاسیر میں آیا ہے کہ اس سورت کی تیسویں آیت امیرالمؤمنین حضرت علیBکے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہے۔ 84۔سوره انشقاق کا مختصر جائزه سوره انشقاق قرآن مجید کی 84ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے انشقاق کا معنی پھٹنے کے ہے اور اس وجہ سے اس سورت کو یہ نام دیا گیا ہے کہ اس کے آغاز میں قیامت کے وقت آسمان پھٹ جانے کی طرف اشارہ ہوا ہے سوره انشقاق میں قیامت کی نشانیاں، دنیا کا اختتام اور معاد کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور آخرت میں لوگوں کی دو قسموں کی طرف اشارہ ہے۔ ان میں سے ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہونے اور ان کا حساب آسان ہوگا اور ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے پیچھے کی طرف سے دیا جائے گا اور وہ جہنم میں چلے جائیں گے۔سوره انشقاق کی 21ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے؛ یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو اس شخص پر مستحب ہے کہ وہ سجدہ کرے۔ 85۔سوره بروج کا مختصر جائزه سوره بروج، قرآن کریم کی پچاسیویں اور مکی سورت ہے یہ تیسویں پارے میں ہے اس سورت کو ’’بروج‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا آغاز برجوں کے حامل آسمان کی قسم سے ہوتا ہے سوره بروج اصحاب اخدود کی داستان سے شروع ہوتی ہے اور اس میں بروز قیامت مومنین کی سرنوشت کا تذکرہ کیا گیا ہے اسی طرح اس میں قرآن کریم کو جھٹلانے والوں کو عذاب سے خبردار کیا گیا ہے اور آخر میں قرآن کے بارے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ لوح محفوظ میں ہے، وہ لوح کہ جس میں دنیا بھر کے وقائع و حوادث مکمل تفصیلات کے ساتھ ثبت ہیں اور کسی طور بھی اس میں تغیر و تبدل کا امکان نہیں ہے ۔ 86۔سوره طارق کا مختصر جائزه سوره طارق چھیاسیواں(86واں) سوره ہے جو مکی سورتوں میں سے شمار ہوتا ہے اور قرآن کے ۳۰ویں سپارے میں موجود ہے طارق ستارہ کے معنا میں ہے سورے کی ابتدا میں طارق کی قسم کھائی گئی اسی وجہ سے اس سورے کا نام طارق رکھا گیا ہے سوره طارق میں معاد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خداوند بیان کرتا ہے کہ وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے یہ سورت قرآن کی اہمیت، اس کی آیات کو قاطع اور واضح بیان کرتی ہے۔اس سورت کی نویں آیت مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے کہ جس میں قیامت کو یوم تبلی السرائر(وہ دن جس روز راز فاش ہو جائیں گے) کہا گیا ہے۔ 87۔سوره اعلی کا مختصر جائزه سوره اعلیٰ قرآن کی 87ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور آخری پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس کے معنی "برتر" اور "افضل" کے ہیں اس کی ابتدائی آیتوں میں پیغمبر اکرم1کو خدا کی تسبیح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جس کے بعد خدا کی سات صفات کا تذکرہ ہوتا ہے آگے چل کر مؤمنوں کو خدا کے سامنے خاشع جبکہ کافروں کو شقی قرار دیتے ہوئے ان دو گروہوں کی سعادت اور شقاوت کے عوامل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ 88۔سوره غاشیه کا مختصر جائزه سوره غاشیہ قرآن کریم کی مکی سورت ہے جو ترتیب مصحف کے لحاظ سے 88ویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے 68ویں سورت ہے اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے غاشیہ کا معنی چھپانا ہے جو کی قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے اس سورت میں جنت اور دوزخ کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں اور منکروں کے حالات اور انجام، نیز مؤمنین کی شادمانی، شادابی اور فلاح و رستگاری کو موضوع سخن بنایا گیا ہے اور انسانوں کو خلقت میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ 89 ۔سوره فَجْر کا مختصر جائزه سوره فَجْر 89ویں سورت اور قرآن کی مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام فجر ہے جو صبح کی سفیدی کے معنی میں ہے یہ کلمہ سوره کے آغاز میں ہے جسکی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے۔سوره فجر قسم سے شروع ہوتی ہے اور قوم عاد، ثمود و قوم فرعون نیز ان کی سرکشی اور برائیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف سے امتحان کی حالت میں ہے؛ بعض اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں اور اس شکست کی دلائل بھی بیان ہوئے ہیں۔ 90 ۔سوره بلد کا مختصر جائزه سوره بلد قرآن کی 90ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا آغاز بلد یعنی سرزمین مکہ کی قسم سے شروع ہوتا ہے؛ اور اسی وجہ سے اسے بَلَد نام دیا ہے اللہ تعالی سوره بلد میں فرماتا ہے کہ انسان کو دنیا میں ہمیشہ رنج و آلم ہے اور پھر بعض نعمتوں کو بیان کرنے کے بعد ان کے مقابلے میں انسان کی ناشکری کی طرف اشارہ کرتا ہے سوره بلد میں سب سے اہم عمل انسان کے لیے غلام آزاد کرنے، فقیروں کی مدد کرنے کو بیان کیا گیا ہے۔ 91 ۔سوره شمس کا مختصر جائزه سوره شمس قرآن کریم کی مکی سورتوں میں سے ہے جو ترتیب مصحف کے لحاظ سے اکانوےویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے چھبیسویں سورت ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس میں شمس(سورج) کی قسم کھائی گئی ہے اس سورت میں تزکیہ اور تہذیب نفس جیسے اخلاقی موضوعات پر تاکید کی گئی ہے اسی طرح اس میں حضرت صالحBاور ان کی اونٹنی، قوم ثمود کے ہاتھوں اس اونٹنی کے مار ڈالنے نیز قوم ثمود کے انجام پر مشتمل داستان بیان ہوئی ہے۔ 92 ۔سوره لیل کا مختصر جائزه سوره لیل قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے اور موجودہ ترتیب میں اس کا نمبر بیانوے(92) ہے اور یہ مکی سورتوں میں سے ہےسورت کا آغاز لیل کی قسم کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس سورت کا نام بھی اللیل ہے اس سورت میں دو گروہوں کے بارے میں گفگتو ہوئی ہے پہلا گروہ پرہیزکاروں کا ہے کہ جو بخششِ مال کے ذریعے خدا کی خوشنودی کا خواہاں ہے اور دوسرا گروہ تنگ نظروں کا ہے کہ جو بہشت کے وعدے کو جھوٹ سمجھتا ہے۔ 93 ۔سوره ضحی کا مختصر جائزه سوره ضحی ٰیا والضحی قرآن کی 93ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے یہ سورت من جملہ ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیتیں پیغمبر اکرم1 پر ایک ساتھ نازل ہوئیں سوره ضحی کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ یہ سورت ایک مدت تک پیغمبر اکرم1 پر وحی کا سلسلہ رکنے اور اس پر کفار کی طرف سے آپ کو طعنہ دینے کے بعد نازل ہوئی سوره ضحی میں پیغمبر اکرم1سے مخاطب ہو کر خدا کی طرف سے آپ کو تنھا نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ آپ کے اوپر نازل ہونے والی خدا کی تعمتوں کا تذکرہ نیز آپ کو یتیموں اور محتاجوں کی دیکھ بھال کرنے اور لوگوں کیلئے خدا کی نعمتوں کی یادہانی کرنے کی سفارش کی گئی ۔ 94 ۔سوره شرح کا مختصر جائزه سوره شرح یا انشراح یا اَلَم نَشرَح قرآن کی 94ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کے تینوں اسامی اس کی پہلی آیت سے لئے گئے ہیں جن سے یہاں پر پیغمبر اکرم1 کا شرح صدر مراد ہے، سوره انشراح میں خدا اپنے پیارے رسول حضرت محمد1کو دی جانے والی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کو تسلی دیتا ہے، آیت نمبر 5 اس سورت کی مشہور آیت ہے جس میں خدا کی طرف سے یہ وعدہ دیا جا رہا ہے کہ دشواریوں اور سختیوں کے ساتھ آسانیاں بھی ہوتی ہیں اس آیت کو قرآنی ضرب الامثال میں شمار کیا جاتا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کا استعمال مرسوم ہے، اس سورت سے متعلق شرعی احکام میں آیا ہے کہ واجب نمازوں میں سوره حمد کے بعد صرف سورت کی قرأت نہیں کی جا سکتی مگر یہ کہ اس کے ساتھ سوره ضحی کی بھی قرائت کی جائے۔ 95 ۔سوره تین کا مختصر جائزه سوره تین یا والتین و الزیتون قرآن مجید کی 95ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے، یہ سوره تین چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے، تین، انجیر کے معنی میں ہے، سوره تین کا اصل مضمون قیامت اور اُخرَوی اجر کے بارے میں ہے، اللہ تعالی اس سورت کو چار قسموں سے شروع کرتے ہوئے انسان کی خلقت کو سب سے بہتر اور اچھی خلقت قرار دیتا ہے بعض روائی تفاسیر میں اس سورت کی آیتوں کو چودہ معصومینF میں سے بعض پر تطبیق دی ہے؛ مثال کے طور پر کہا گیا ہے کہ «والتین والزیتون» سے مراد امام حسنؑ اور امام حسینؑ ہیں۔ 96 ۔سوره عَلَق کا مختصر جائزه سوره عَلَق یا إِقرا پیغمبر اکرم1پر نازل ہونے والی پہلی سورت ہے (اکثر مفسروں کے مطابق) قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 96ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس کے نام کو اس سورت کی دوسری آیت سے اخذ کیا گیا ہے جس میں انسانی خلقت کو جمے ہوئے خون (علق) کی طرف نسبت دیا ہے سوره علق میں انسان کی خلقت اور تکامل نیز اللہ تعالی کی نعمتوں کا ذکر ہوا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود انسان اپنے پروردگار کے سامنے ناشکری اور تکبر کرتا ہے اس سورت میں اس شخص کے لیے دردناک عذاب کا ذکر ہے جو لوگوں کو ہدایت اور نیک اعمال سے روکتا ہے۔سوره علق واجب سجدے والی چار سورتوں میں سے ایک ہے اور اس کی آخری آیت میں سجدہ واجب ہے؛ یعنی جب اس آیت کو پڑھے یا سنے تو سجدہ کرنا ضروری ہے ۔ 97 ۔سوره قَدْر کا مختصر جائزه سوره قَدْر یا انا انزلنا تیسویں پارے کی ستانوے ویں (97ویں) سورت ہے جو مکی سورتوں کا حصہ ہےاس سورت کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے کہ جس میں نزول قرآن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے سوره قدر شب قدر کی عظمت و فضیلت اور شب قدر میں فرشتوں کے نزول جیسے مطالب بیان کرتی ہے ، اس کے مضامین سے قیامت تک کے لئے وجودِ معصوم کی ضرورت پر استدلال کیا جاتا ہے۔نماز یومیہ، بعض مستحب نمازوں اور شب قدر میں ہزار مرتبہ اس کی تلاوت کی تاکید بیان ہوئی ہے۔ 98 ۔سوره بَیِّنه کا مختصر جائزه سوره بَیِّنہ یا لَم یَکُن یا قَیِّمہ قرآن کی 98ویں سوره ہے یہ سوره مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے جس کے معنی گواہ کے ہیں،سوره بینہ میں اسلام کی حقانیت اور پیغمبر اسلام1کی رسالت کو قبول کرنے کے حوالے سے اہل کتاب میں سے کافروں کی دشمنی اور لجاجت کے بارے میں بحث کی گئی ہے اور ان کو اور مشرکوں کو بدترین مخلوقات اور جہنم کا مستحق قرار دیا گیا ہے دوسری طرف سے مؤمنوں اور نیک انسانوں کو ہمیشہ رہنے والی بہشت کی بشارت دی گئی ہے اس کی ساتویں آیت؛ آیت خیرُ البریہ کے نام سے مشہور ہے اور شیعہ اور اہل سنت دونوں فریقوں کی احادیث کے مطابق یہ آیت امام علیBاور آپ کے پیروکاروں کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ 99 ۔سوره زلزال کا مختصر جائزه سوره زلزال یا زلزلہ قرآن کی 99ویں سورت اور چھوٹی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے اکثر مفسروں کے مطابق یہ سوره مدنی سورتوں میں سے ہے اور اس کی پہلی آیت سے اس کا نام انتخاب ہوا ہے سوره زلزال قیامت کی نشانیوں کے بارے میں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر نیک اور بد اعمال انجام دینے والے کو اس کے اعمال کا نتیجہ ملے گا۔ 100 ۔سوره عادیات کا مختصر جائزه سوره عادیات یا والعادیات قرآن کی سویں سورت ہے جو گیارہ آیات پر مشتمل ہے اس سورت کی ابتداء قسم سے ہوتی ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے اور اس کے معنی تیز دوڑنے والے(گھوڑوں) کے ہیں اس کے مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے یہ سوره قرآن کے آخری یعنی تیسویں پارے میں واقع ہے۔سوره عادیات میں مجاہدین اور قیامت کے دن مردوں کے زندہ ہونے نیز انسان کی ناشکری کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔ 101 ۔سوره عادیات کا مختصر جائزه سوره قارعہ قرآن مجید کی 101ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا نام سورت کے پہلے لفظ «القارعہ» سے لیا گیا ہے جو قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے جس کا معنی "کھڑکھڑانے والی" ہے سوره قارعہ قیامت اور اس کے واقعات کے بارے میں ہے جس میں نیک کاموں کے لئے اجر اور برے کاموں کی سزا کے بارے میں بیان ہوا ہے۔ 102 ۔سوره تَکاثُر کا مختصر جائزه سوره تَکاثُر قرآن مجید کی 102ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے تکاثر کا معنی ایک دوسرے کو دیکھ کر بڑھ چڑھ کر حصول دنیا اور برتری دیکھانے کی کوشش کو کہا جاتا ہے ،چونکہ یہ لفظ اس سورت کی پہلی آیت میں مذکور ہےاس لئے اس سورت کا نام تکاثر رکھا گیا ہے اس سورت میں ان لوگوں کی مذمت ہوئی ہے جو مال، اولاد اور طرفداروں کے لحاظ سے دوسروں پر فخر کرتے ہیں اور کہا گیا ہے کہ عنقریب جو نعمتیں ان لوگوں کو دی گئی ہیں اس بارے میں ان سے سوال ہوگا ۔ 103 ۔سوره عصر کا مختصر جائزه سوره عصر یا والعَصْرِ قرآن مجید کی 103ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے خداوند متعال اس سورت کے آغاز میں عصر کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ سارے انسان گھاٹے میں ہیں مگر وہ لوگ جو ایمان والے ہیں، نیک عمل انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں احادیث میں آیا ہے کہ اہل ایمان سے مراد وہ لوگ ہیں جو امام علی(ع)کی ولایت پر ایمان لائے ہیں۔ 104 ۔سوره هُمَزَه کا مختصر جائزه سوره ہُمَزَہ یا لُمَزہ قرآن کریم کی 104ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے اس کا نام "ہمزہ" اور لمزہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ دو لفظ اس کی پہلی آیت میں آئے ہیں جن کے معنی عیب جوئی اور بدگوئی کرنے والے کے ہیں اس سورت میں خداوند متعال مالاندوزی کرنے والے افراد کو جہنم کی چکناچور کر دینے والی آگ سے ڈراتا ہےجو عیب جوئی کے ذریعے لوگوں پر برتری کے خواہاں ہیں۔بعض مفسرین معتقد ہیں کہ یہ سورت وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو پیغمبر اکرم1کے پیٹھ پیچھے آپ پر تہمتیں لگایا کرتا تھا اور آپ کی شان میں بدگوئی کیا کرتا تھا جبکہ مفسرین کی ایک اور جماعت اسے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہونے کی قائل ہے جو پیغمبر اکرم1 کو بدنام کرنے کے درپے تھا۔ 105 ۔سوره فیل کا مختصر جائزه سوره فیل 105ویں سورت ہے اور مکی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس لئے یہ نام دیا گیا ہے کہ اس میں اصحاب فیل کا واقعہ بیان ہوا ہے؛ وہ لوگ جو کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے مکہ کی طرف آئے تھے اور اللہ تعالی کی طرف سے ابابیل نام کے پرندے ان پر مسلط ہوئے اور ان کے سروں پر کنکر مار کر ہلاک کردیا بعض مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق اگر کوئی نماز یومیہ میں سوره حمد کے بعد سوره فیل پڑھنا چاہے تو احتیاط کی بنا پر سوره قریش بھی ساتھ پڑھے؛ کیونکہ یہ دونوں سورتیں ایک سورت کے حکم میں ہیں۔ 106 ۔سوره قریش کا مختصر جائزه سوره قریش یا ایلاف قرآن کی ایک سو چھ ویں اور مکی سورت ہے کہ جو تیسویں پارے میں ہے اس سورت کو اس اعتبار سے کہ یہ قریش کی یکجہتی کے بارے میں بات کر رہی ہے، قریش یا ایلاف کہا جاتا ہے یہ سورت قریش پر خدا کی نعمتوں اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان کر رہی ہے۔ 107 ۔سوره ماعون کا مختصر جائزه سوره ماعون یا أَرَأَيْتَ الَّذِي قرآن مجید کی 107ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے ماعون کا لفظ اس سورت کی آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے جس کا معنی زکات یا ہر مفید چیز کے ہیں اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات بیان ہوئی ہیں قرآن کہتا ہے یہ لوگ انفاق نہیں کرتے ہیں، نماز کو سبک سمجھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں کہا گیا ہے کہ سوره ماعون ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ 108 ۔سوره کوثر کا مختصر جائزه سوره کوثر قرآن کریم کی 108ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے یہ سوره قرآن کا سب سے چھوٹا سوره ہے اس سورے کو اس بنا پر "کوثر" کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتدائی آیت میں اللہ تعالی کی جانب سے اپنے پیارے رسول حضرت محمد(ص) کو کوثر عطا کرنے کا ذکر ہے اور پیغمبر اکرم(ص) کو اس عظیم نعمت کے شکرانے کے طور پر نماز پڑھنے اور قربانی دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ مفسرین نے کوثر کے بہت سارے مصادیق کی طرف اشارہ کیا ہے منجملہ ان میں۔ حوض کوثر، بہشت، خیر کثیر، نبوت، قرآن، اصحاب کی کثیر تعداد اور شفاعت وغیرہ مشہور ہیں شیعہ علماء کے مطابق حضرت فاطمہ زهرا(س) اور آپ کی ذریت کوثر کے مصادیق میں سے ہیں کیونکہ یہ سوره ان لوگوں کے جواب میں نازل ہوا ہے جنہوں نے پیغمبر اکرم(ص)کو ابتر ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ 109 ۔سوره کافرون کا مختصر جائزه سوره کافرون قرآن کریم کی 109ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہےاس کو سوره کافرون کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے جس میں اللہ تعالی اپنے رسول کو آئینِ بت پرستی سے کھلے عام برائت کرنے کا حکم دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ ان سے کہیں کہ ان کے دین کی طرف مائل نہیں ہونگا کبھی ان کے ساتھ کسی قسم کی ساز باز کرنے کو تیار نہیں ہوں، کہا گیا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب کافروں نے پیغمبر اکرم1کو یہ تجویز دی تھی کہ کچھ عرصہ وہ لوگ پیغمبر اکرم 1کے دین کی پیروی کریں گے اور کچھ عرصہ پیغمبر ان کے آئین کی پیروی کریں۔ 110 ۔سوره نصر کا مختصر جائزه سوره نصر قرآن کی 110ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے سورت کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے جو کامیابی کے معنی میں ہے اس سورت کے دوسرے ناموں میں سے ایک اذا جاء ہے یہ سورت تین اہم پیشنگوئیوں اور غیبی اخبار پر مشتمل ہے۔ فتح مکہ عظیم کامیابی اور اسلام کی آخری فتح کے عنوان سے؛ مکہ اور مضافات کے لوگوں کا ایمان لانا اور رسول اللہ کے ہاتھوں بیعت ؛ رسول اللہ(ص) کی رحلت، دعا کی استجابت اور دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی اس سورت کی خصوصیات میں شمار کی جاسکتی ہیں۔ 111 ۔سوره مسد کا مختصر جائزه سوره مسد یا تَبَّت قرآن کریم کی 111ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو پارہ نمبر 30 میں واقع ہے "مسد" مُونج کی بٹی ہوئی رسی کو کہا جاتا ہے اور یہ نام اس سورت کی آخری آیت سے جبکہ "تبت" اس کی پہلی سےلیا گیا ہے یہ سورت ابو لہب اور اس کی زوجہ جو پیغمبر اکرم1 کے بہت بڑے دشمنوں میں سے تھے، کے بارے میں نازل ہوئی اور اس میں ان دونوں کو جہنم کی آگ کی خبر دی ہے اس سورت میں ابولہب کی بیوی کو حمالۃ الحطب (ایندھن اٹھانے والی) کے نام سے یاد کیا گیا ہے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ چونکہ یہ عورت پیغمبر اکرم1کو اذیت پہنچانے کے لئے آپ1کے راستے میں کانٹے بچھاتی تھی اس وجہ سے اسے اس نام سے یاد کیا گیا ہے۔ 112 ۔سوره اخلاص کا مختصر جائزه سوره اخلاص یا توحید قرآن کریم کی 112ویں سورت ہے جو مکی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس لئے توحید یا اخلاص کا نام دیا گیا ہے کہ اس میں اللہ کی وحدانیت کا ذکر ہے اوریہ انسان کو شرک سے نجات دیتی ہے،سوره توحید کا مضمون توحید اور اللہ تعالی کی وحدانیت اور اللہ کا دوسروں سے بےنیازی اور مخلوقات کا اللہ کی طرف محتاج ہونا ہے۔ روایت کے مطابق پیغمبر اکرم(ص)نے امام علی(ع) کو سورہ اخلاص سے تشبیہ دی ہے اور فرمایا ہے کہ جس طرح تین مرتبہ سورہ اخلاص کی تلاوت پورے قرآن کے مانند ہے اسی طرح امیرالمومنین(ع) کے ساتھ دل، زبان اور ہاتھ سے (عمل) سے محبت کرنا پورا اسلام ہے۔ 113 ۔سوره فلق کا مختصر جائزه سوره فلق قرآن کریم کی 113ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے سوره فلق چار قل میں سے ہے خداوندعالم اس سورت میں پیغمبر اکرم1 کو ہر چیز خاص کر رات کی تاریکی، گِرہوں میں پھونکیں مارنے والوں اور حسد کرنے والوں کے شر سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دے رہا ہے، اہل سنت کے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی نے پیغمبر اکرم(ص)پر جادو کیا جس کی وجہ سے حضور1 بیمار ہوئے جبرئیل کے توسط سے سوره فلق اور سوره ناس کے نزول کے بعد ان آیات کو پیغمبر اکرم(ص)پر پڑھا گیا جس کے بعد آپ بستر بیماری سے بلند ہوئے لیکن بعض شیعہ علماء اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ پیغمبر اکرم1 پر سحر اور جادو اثر ہی نہیں کرتا۔ 114 ۔سوره ناس کا مختصر جائزه سوره ناس قرآن کی 114ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے سوره ناس چارقل میں سے ایک ہے اس سورت میں خداوندعالم اپنے حبیب1 کو چھپے ہوئے وسوسہگروں سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیتا ہے ،اہل سنت کی بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی نے پیغمبر اکرم(ص)پر جادو کیا جس کی وجہ سے آپ1بیمار ہو گئے تھے جبرئیل ؑکے توسط سے سوره فلق اور سوره ناس کے نزول کے بعد ان آیتوں کو پیغمبر اکرم1پر پڑھا گیا جس کے بعد آپ1 بستر بیماری سے اٹھ کھڑے ہوئے بعض شیعہ علماء اس تفسیر کو قبول نہیں کرتے کیونکہ وہ پیغمبر اکرم(ص)پر سحر اور جادو کے اثرانداز ہونے کے قائل نہیں ہیں۔
- پارہ-۱۶-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ مریم اور سوره طہٰ کا ذکر کیا جائے گا۔ 19۔سوره مریم کا مختصر جائزه سوره مریم قرآن کی 19ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور 16ویں پارے میں واقع ہے اس سورے میں حضرت مریم کی داستان نقل ہوئی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "سوره مریم" رکھا گیا ہے اس سورت کا اصلی پیغام بشارت اور انتباہ ہے جسے حضرت زکریا، حضرت یحیی، حضرت ابراہیم، حضرت موسی اور حضرت عیسی کی داستان کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے قیامت اور اس کی کیفیت، خدا کے صاحب اولاد ہونے کی نفی اور شفاعت سے مربوط مسائل اس سورے میں ذکر ہونے والے دیگر موضوعات ہیں،سوره مریم کی آیت نمیر 96 اس کی مشہور آیات میں سے ہے جو آیت ود کے نام سے جانا جاتا ہے سوره مریم کی تلاوت پر مداومت انسان کو اپنی جان، مال اور اولاد سے بے نیاز قرار دیتا ہے۔ 20۔سوره طه کا مختصر جائزه سوره طہ مدنی سورتوں میں سے ہے حروف مقطعہ [=طا ہاء] سے شروع ہوتی ہے چنانچہ اس کو اس نام سے موسوم کیا گیا ہے حجم و کمیت کے لحاظ سے مئون کے زمرے میں آتی ہے اور [[حروف مقطعہ سے شروع ہونے والی سورتوں میں گیارہویں نمبر پر ہے،یہ سوره حروف مقطعہ [= طہ۔ ط ہاء] سے شروع ہوتی ہے، اس بنا پر اس کو سوره طہ کہا جاتا ہے اس کا دوسرا نام کلیم ہے؛ کیونکہ حضرت موسی(ع)کے القاب میں سے ایک "کلیم اللہ" (اللہ کے ساتھ ہم کلام ہونے والا) ہے اور اس پیغمبر اور اللہ کے ساتھ ان براہ راست تکلم کی داستان اور ان کے اس لقب سے ملقب ہونے کی کیفیت کا بیان اسی سورت میں آیا ہے۔
- پارہ-۱۱-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ یونس کا ذکر آیا ہے۔ 10۔سوره یونس کا مختصر جائزه اس سورت میں حضرت یونس(ع) کی داستان کا ذکر ہے اسی وجہ سے اس کا نام "سوره یونس" رکھا گیا ہے سوره یونس میں وحی، پیغمبر اکرم(ص) کا مقام، کائنات کی عظمت کی نشانیوں اور اس دنیا کی ناپایداری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے آخرت کی طرف دعوت دی گئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں طوفان نوح(ع)، حضرت موسیٰ(ع) اور قوم فرعون کی داستان کا بھی تذکرہ ہوا ہے ۔ آیت نمیر 38 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں پیغمبر اکرم(ص) کے مخالفین کو مقابلے کی دعوت دی گئی ہے کہ اگر تم سچ کہتے ہو تو قرآن کی سورتوں میں سے کسی ایک سورت کی مثل لا کر دکھاؤ،کہا جاتا ہے کہ اس طرح کے چیلنجز حقیقت میں قرآن کے معجزہ ہونے کی دلیل ہیں ۔
- پارہ-۲۲-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ سبا ،فاطر، یٰسین کا ذکر کیا جائے گا۔ 34۔سوره سبا کا مختصر جائزه سوره سبا قرآن کی 34ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 22ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کو اس میں بیان ہونے والی قوم سبا کی داستان کی مناسبت سے اس نام سے موسوم کیا گیا ہے یہ سورت من جملہ ان پانج سورتوں میں سے ایک ہے جو خدا کی حمد سے شروع ہوتی ہے اس سورت میں مختلف موضوعات پر بحث کی گئی ہے جن کو تین کلی عناوین توحید، نبوت اور معاد میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سورت کی آیت نمبر 22 میں شفاعت اور 28 میں نبوت سے بحث کی گئی ہے جو اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں پہاڑوں اور پرندوں کا حضرت داؤد کے ساتھ خدا کی تسبیح پڑھنا، حضرت داؤود کا زره بنانا، قوم سبا کے باغات میں سیلاب(سیل عرم) اور جنّات اور ہوا کا حضرت سلیمان کی تابع داری کرنا اس سورت میں بان ہونے والی داستانوں میں سے ہیں۔ 35۔سوره فاطر کا مختصر جائزه سوره فاطر یا ملائکہ قرآن پاک کی پینتیسویں35ویں سورت ہے جو قرآن کے 22 ویں پارے میں واقع ہے نیز یہ مَکّی سورتوں میں سے ہے حمد الہی سے شروع ہونے کی وجہ سے اس سورے کو حامدات میں سے قرار دیتے ہیں سوره فاطر میں معاد، قیامت کے حالات، کافروں کی ندامت و پشیمانی بیان ہوئی ہے نیز دنیا کے ظواہری فریب اور انسان کو شیطانی وسوسوں سے ڈراتی ہے اس سورے میں انعام الہی شمار ہوئے، تلاوت قرآن، اقامۂ نماز اور انفاق کو ایک ایسی تجارت کہا گیا ہے جس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہے۔ اس سورے کی مشہور آیات میں سے پندرھویں ( 15ویں) آیت ہے جس میں خدا کی بے نیازی بیان ہوئی ہے اور لوگوں کو خدا کا نیازمند کہا گیا ہے اٹھارھویں آیت عدل الہی اور قیامت کے روز اس کی شدید پکڑ کی بیان گر ہےاس سورے کی تلاوت کی فضیلت میں رسول اللہ سے روایت مروی ہے۔ جو اس سور کی تلاوت کرے گا قیامت کے روز جنت کے تین دروازے اسے اپنی جانب بلائیں گے وہ جس سے چاہے وارد بہشت ہو جائے۔ 36۔سوره یس کا مختصر جائزه سوره یس (جسے یاسین پڑھا جاتا ہے) قرآن مجید کی 36ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 22ویں اور 23ویں پارے میں واقع ہےاور اس کا آغاز حروف مقطعہ «یا اور سین» سے آغاز ہوا ہے اور اسی نام سے مشہور ہوئی ہے اور روایات کے مطابق افضل ترین سورتوں میں شمار ہوتی ہے یہاں تک کہ یہ سورت "قلب القرآن" (قرآن کا دل) کے عنوان سے ملقب ہوئی ہے سوره یس میں اصول دین میں سے توحید، نبوت اور معاد کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور قیامت میں مردوں کا زندہ ہونا اور بدن کے اجزاء کے کلام کرنے کا بھی تذکرہ ہوا ہے اسی طرح اصحاب قریہ کا اور مؤمن آل یس کا واقعہ بھی بیان ہوا ہے ۔
- پارہ-۱-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ فاتحہ اور سورهٔ بقرہ کا ذکر آیا ہے۔ 1۔سوره فاتحه کا مختصر جائزه:سوره فاتحہ یا حمد قرآن کریم کی پہلی سورت ہے جسے ام الکتاب کا لقب ملا ہے اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے سوره حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون توحید اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے،اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا نزول، امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ 2۔سوره بقره کا مختصر جائزه:سوره بقره قرآن کا دوسرا، سب سے بڑا اور مدنی سوره ہے جو پہلے، دوسرے اور تیسرے پارے میں واقع ہے اس سوره کا نام "سوره بقرہ" اس میں موجود بنی اسرائیل کی اس داستان کی وجہ سے رکھا گیا ہے جس میں بقرہ (گائے) کا تذکرہ آیا ہے۔سورهٔ بقرہ کا عمدہ مقصد انسان کی ہدایت اور یہ بتانا مقصود ہے کہ انسان کو چاہئے کہ وہ ان تمام چیزوں پر ایمان لے آئیں جنہیں خدا نے پیغمبروں کے ذریعے نازل کی ہیں اور اس سلسلے میں ان کے درمیان کسی قسم کی تفاوت کا قائل نہیں ہونا چاہئے سوره بقرہ کو مضامین کے حوالے سے ایک جامع سوره قرار دیا جاتا ہے جس میں جہاں اصول دین سے سیر حاصل بحث ہوئی ہےوہیں فروع دین سمیت دیگر اہم سياسى، سماجی اور اقتصادى مسائل پر بھی بحث و گفتگو ہوئی ۔
- پارہ-۱۲-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ ہود،یوسف کا ذکر آیا ہے۔ 11۔سوره هود کا مختصر جائزه اس سورت میں موجود حضرت ہود(ع)کی داستان کی وجہ سے اس کا نام ہود رکھا گیا ہے انبیاء کی داستانیں، فساد اور انحراف سے مقابلہ، حق کے سیدھے راستے پر چلنا، وحی، قرآن، اعجاز اور تحدی قرآن، کی حقیقت، علم خدا اور انسان کے تکامل کی خاطر اس کی آزمائش اور امتحان نیز انتخاب احسن اس سورت کے مضامین میں سے ہیں۔ آت نمبر 13 تحدی قرآن، آیت نمبر 86 بقیت اللہ اور آیت نمبر 114 تکفیر گناہ کے بارے میں ہے اور اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں اس کی فضیلت اور تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سوره ہود کی تلاوت کرے اسے حضرت نوح(ع)پر ایمان لانے والوں یا ان کی تکذیب کرنے والوں نیز حضرت ہود(ع)، حضرت صالح(ع)، حضرت شعیب(ع)، حضرت لوط(ع)، حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت موسی(ع)کے پیروکاروں اور مخالفین کی تعداد کے برابر ثواب دیا جائے گا۔
- پارہ-۲۳-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الصافات،ص،الزمر کا ذکر کیا جائے گا۔ 37۔سوره صافات کا مختصر جائزه سوره صافات قرآن کی 37ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 23ویں پارے میں واقع ہے صافات کے معنی صفوں میں موجود افراد کے ہیں جن سے مراد صف کشیدہ ملائکہ یا نماز کے صفوں میں موجود مؤمنین کے ہیں سوره صافات کا اصلی محور توحید، مشرکین کو دی گئی دھمکی اور مؤمنین کو دی گئی بشارت ہے اس سورت میں ذبح اسماعیل کی داستان اور حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت الیاس، حضرت لوط اور حضرت یونس وغیرہ جیسے انبیاء کا تذکرہ آیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں آیت "سَلَامٌ عَلَی إِلْ یاسِینَ" ہے جسے "سلام علی آلْ یاسِینَ" کی صورت میں بھی پڑھا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ آلیاسین سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی اہل بیت ہیں اس کی تلاوت کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن اس سورت کی تلاوت کرے تو وہ ہر آفت اور مصیبت سے محفوظ رہے گا اور دنیا میں تمام بلائیں اس سے دفع ہونگے اور دنیا میں اس کی رزق و روزی وسعت کی آخری حد کو پہنچے گی۔ 38۔سوره ص کا مختصر جائزه سوره ص قرآن کی 38ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور یہ سوره قرآن کے 23ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کا آغاز حروف مقطعہ میں سے حرف "صاد" کے ساتھ ہوتا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام بھی "سوره صاد" رکھا گیا ہے اس سورت میں پیغمبر اکرمؐ توحید اور اخلاص کی طرف دعوت، مشرکین کی لجاجت، بعض انبیاء کی داستانیں اور قیامت کے دن نیکوکاروں اور بدکاروں کی حالت زار کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے ۔ اس سورت کی شأن نزول کے باری میں آیا ہے کہ یہ سورت کفار اور پیغمبر اسلام1کی گفتگو کے بعد اس کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں خداوند متعال کا ابلیس کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور اسے مورد لعن قرار دے کے اپنی درگاہ سے نکال دینے کے بارے میں بھی اس سورت میں بحث ہوئی ہے ۔ 39۔سوره زُمرْ کا مختصر جائزه سوره زُمرْ قرآن کی 39ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 23ویں اور 24ویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی 71ویں اور 73ویں آیت میں لفظ "زمر" کا تذکرہ ہوا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "سوره زمر" رکھا گیا ہے اس سورت میں قیامت کے دن انسانوں کو دو گروہوں بہشتیوں اور دوزخیوں میں تقسیم کر کے ہر گروہ کے حالات کا جائزه لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ معاد اور توحید کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ عموما انسان مجبوری اور بےچارگی کی حالت میں خدا کو یاد کرتا ہے لیکن جب مشکلات سے نجات ملتی ہے تو غفلت کا شکار ہو جاتا ہے۔ آیت نمبر 53 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں بندگان خدا کو خدا کی رحمت سے ہرگز ناامید نہ ہونے کی سفارش کی گئی ہے حجم کے اعتبار سے یہ سورت تقریبا ایک پارے کے نصف کے برابر ہے اس کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سوره زمر کی تلاوت کرے گا خدا قیامت کے دن اس کی امیدوں پر پانی نہیں پھیرے گا اور اسے خدا سے خوف کھانے والوں کا ثواب عطا کرے گا۔
- پارہ-۳-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ آل عمران کا ذکر آیا ہے۔ 3۔سوره آل عمران کا مختصر جائزه سوره آل عِمْران قرآن کی تیسری اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو تیسرے اور چوتھے پارے میں واقع ہے اس سورت میں عِمران اور ان کے خاندان کا ذکر آیا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "آل عمران" رکھا گیا ہے سوره آل عمران کا اصلی موضوع مؤمنین کو دشمن کے مقابلے میں اتحاد اور صبر کی تلقین ہے توحید، خدا کے صفات، معاد، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، تولیٰ، تبریٰ اور حج کے بارے میں بھی اس سورت میں بحث کی گئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں حضرت آدمؑ، حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ جیسے انبیاء نیز حضرت مریم کی داستان کے ساتھ ساتھ جنگ احد اور جنگ بدر کے واقعات کو بھی بطور عبرت بیان کیاگیا ہے،آیت اعتصام، آیت محکم و متشابہ، آیت کظم غیظ، آیت مباہلہ اور آیات ربنا اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں ۔
- پارہ-۱۳-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الرعداور سوره ابراہیم کا ذکر آیا ہے۔ 13۔سوره رعد کا مختصر جائزه سوره رعد قرآن کی تیرہویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو تیرہویں پارے میں واقع ہے "رعد" بادل کی گرج کو کہا جاتا ہے یہ نام اس سورت کی تیرہویں آیت سے لیا گیا ہے اس سورت میں خدا کی توحید اور قدرت، قرآن کی حقانیت، پیغمبر اسلام1کی نبوت ، رسالت، قیامت کے حالات اور بہشت و جہنم کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے۔ آیت نمبر 28 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں خدا کی یاد کو دلوں کا سکون قرار دیا گیا ہے اسی طرح آیت نمبر 43 میں "من عنده علم الکتاب" کے بارے میں بعض مفسرین کا بیان ہے کہ اس سے مراد امام علی(ع) ہیں، نقل ہوا ہے کہ جو شخص سوره رعد کی تلاوت کرے گا خدا ماضی، حال اور مستقبل میں موجود بادلوں کے دس گنا حسنہ اس شخص کو عطا کرے گا۔ 14۔سوره ابراهیم کا مختصر جائزه سوره ابراہیم، قرآن کی چودھویں اور مکی سورت ہے یہ سورت تیرھویں پارے میں ہے اس سورت میں حضرت ابراہیم(ع)کے اسم، داستان اور دعاؤں کا ذکر ہے اور اسی سبب اسے ابراہیم کا نام دیا گیا ہے، سوره ابراہیم کا اصل موضوع توحید، قیامت کی توصیف، حضرت ابراہیم(ع) کی داستان اور آپ کے ہاتھوں کعبہ کی تعمیر ہے اس سورت میں اسی طرح حضرت موسیٰ(ع)، قوم بنی اسرائیل، حضرت نوح(ع)، قوم عاد اور ثمود کی داستانیں بھی ذکر کی گئی ہیں سوره ابراہیم کی ساتویں آیت اس سورت کی ایک مشہور آیت ہے کہ جس کی رو سے خدا کی نعمتوں کا شکر، ان میں اضافے اور ناشکری، عذاب الہٰی کی موجب ہے روایات میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص سوره ابراہیم اور حجر کو بروز جمعہ نماز کی پہلی دو رکعتوں میں پڑھے گا تو وہ غربت، پاگل پن اور مصیبت سے محفوظ رہے گا۔
- پارہ-۲۴-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ غافر فصلت کا ذکر کیا جائے گا۔ 40۔سوره غافر کا مختصر جائزه سوره غافر چالیسواں(۴۰واں) سوره ہے جو مکی سورتوں میں سے شمار ہوتا ہے اس وقت قرآن کے چوبیسویں(۲۴ویں) پارے میں واقع ہے اس سورے میں مؤمن آل فرعون کے مومن کے بارے میں گفتگو ہونے کی وجہ سے اسے سوره مومن بھی کہتے ہیں اس سورے کا اصلی موضوع استکبار کفار اور ان کے وہ باطل مجادلے ہیں جن کے ذریعے وہ اس حق کو باطل کرنا چاہتے تھے جن کی طرف انہیں دعوت دی گئی تھی اس سورے میں نیز داستان حضرت موسی اور فرعون کی جانب اشارہ بھی موجود ہے اور اثبات توحید کی علامات اور شِرک کے باطل ہونے کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں ساٹھویں (60ویں) آیت ہے جس میں خدا اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ مجھے پکارو تا کہ میں تمہاری پکار کا جواب دوںتفسیری کتب میں اس آیت کے ذیل میں اہمیت دعا اور عبادات میں سے اعلی ترین عبادت ہونے کے متعلق بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں اسی طرح ان روایات میں استجابت دعا کے موانع بیان ہوئے ہیں ۔ 41۔سوره فصلت کا مختصر جائزه سوره فُصِّلَتْ یا حم سجدہ قرآن کی 41 ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے یہ سورت سجدہوالی سورتوں میں سے بھی ہے اور قرآن کے 24 ویں اور 25 ویں پارے میں واقع ہے "فصلت" فصیح بیان یا عبارت کو کہا جاتا ہے یہ لفظ اس سورت کی تیسری آیت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "فصلت" رکھا گیا ہے سوره فصلت میں کافروں کے قرآن سے روگردانی کرنے سے متعلق گفتگو ہوئی ہے خدا کی وحدانیت، پیغمبر اسلام1کی نبوت، قیامت اور قوم عاد و ثمود کی داستان اس سورت میں ذکر ہونے والے موضوعات میں سے ہیں۔ آیت نمبر 34 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں پیغمبر اکرم1کو کافروں کی بد سلوکی کے مقابلے میں نیکوکاری اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی گئی ہے اسی طرح آیت نمبر 41 اور 42 کے متعلق مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیتیں قرآن کے تحریف ناپذیری کی دلائل میں سے ایک ہے ۔
- پارہ-۵-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ مائدہ کا ذکر آیا ہے۔ 5۔سوره مائده کا مختصر جائزه سوره مائدہ قرآن کریم کی پانچویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو چھٹے اور ساتویں پارے میں واقع ہے مائدہ کے معنی غذا یا دسترخوان کے ہیں اس سورت میں حضرت عیسیؑ کے حواریوں کی درخواست پر آسمان سے مائدہ اترنے کے واقعے کا ذکر کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "مائدہ" رکھا گیا ہے سوره مائدہ میں بہت سارے فقہی احکام جیسے حلال و حرام، وضو اور تیمم وغیرہ کے بیان کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر بھی بحث ہوئی ہے جن میں اسلام میں مسئلۂ ولایت، مسیحیت میں تثلیث، قیامت و معاد، وفائے عہد، عدالت اجتماعی، عدالت کے ساتھ گواہی دینا اور انسانوں کے قتل کا حرام ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ آیت اکمال اور آیت تبلیغ اس سورت کے مشہور آیات میں سے ہیں جو شیعہ نقطہ نگاہ سے واقعہ غدیر اور حضرت علی(ع)کی جانشینی کے اعلان سے متعلق نازل ہوئی ہیں اسی طرح آیت ولایت بھی اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس کے بارے میں شیعہ سنی دونوں متفق ہیں کہ یہ آیت امام علی(ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں بہت سارے تاریخی واقعات کا تذکرہ بھی ہوا ہے جن میں بنیاسرائیل کی رویداد، ہابیل و قابیل کی داستان، حضرت عیسی(ع) کی رسالت اور آپ کے معجزات وغیرہ شامل ۔
- پارہ-۱۴-ترتیل قرآن مجید
اس پارے کے ضمن میں سورهٔ الحجر اورسوره النحل کا ذکر کیا جائے گا۔ 15۔سوره حِجر کا مختصر جائزه سوره حِجر قرآن کی پندرھویں سورت ہے جو ۱۴ویں پارے میں واقع ہے اسے مکی سورتوں میں شمار کرتے ہیں اس سورے کی وجہ تسمیہ سورے کی آیات ۸۰ تا ۸۴ میں مذکور داستان قوم حضرت صالح(ع) یعنی قوم ثمود میں حجر نام کے علاقے اور اصحاب حجر کا ذکر ہوا ہے خدا پر ایمان لانا، کائنات، علامات معاد، بدکرداروں کا انجام اور قرآن کی اہمیت اور عظمت اس سورت کے مضامین ہیں نیز داستان خلقت حضرت آدم(ع)، ابلیس کے سوا سجدہ ملائکہ، حضرت ابراہیBم کے حضور ملائکہ آنا اور انہیں بشارت دینا نیز عذاب قوم لوط اور داستان قوم ثمود کی طرف اشارہ بھی کیا گیا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں سے نویں(9) آیت ہے جس میں خداوند کریم نزول ذکر (قرآن) اور اس کی حفاظت کی تاکید کرتا ہے بہت سے مفسرین اس آیت کو عدم تحریف قرآن کی دلیل سمجھتے ہیں اس سورت کی تلاوت کرنے والے کو خدا مہاجرین و انصار کی تعداد کے برابر اجر عطا کرے گا۔ 16۔سوره نحل کا مختصر جائزه اس سورت کو نحل اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں نحل(شہد کی مکھی) اور اس پر خدا کے الہام کی طرف اشارہ ہے خدا کی نعمتوں کا ذکر، معاد اور توحید کے دلائل اور عظمت خدا کی طرف اشارہ اس سورت میں پیش کردہ دیگر موضوعات ہیں سوره نحل عدل، احسان، ہجرت اور جہاد کی تلقین کرتی ہے اور ظلم و ستم اور عہد شکنی سے منع کرتی ہے شراب ، مردار، خنزیر اور خون کی حرمت ، اس سورت میں پیش کردہ دیگر عملی احکام ہیں پیغمبر1سے روایت ہے کہ جو شخص سوره نحل کی تلاوت کرے گا، خداوند عالم اس سے دنیا میں عطاکردہ نعمتوں کا حساب نہیں کرے گا اسی طرح ابلیس اور اس کے لشکر سے امان کو اس سورت کی تلاوت کے خواص میں سے بیان کیا گیا ہے۔