اجتہاد اور تقلید

اجتہاد اور تقلید

اجتہاد اور تقلید

Publish number :

1

Publication year :

1417

Publish location :

قم ایران

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

اجتہاد اور تقلید

مفکر اسلام شهید آیت اللہ مطہری اس عہد کی تاریخ ساز علی تخصیت ہیں۔ آپ نے عام ڈگر سے ہٹ کر زمانے کی ضرورتوں کے مطابق نئے نئے موضوعات پر قلم اٹھایا اور علمی موشگافیاں کیں۔ اس طرح على و فکری میدان میں نئی نسل کی تعمیر و تربیت فرمائی ہے۔ آپ کی تصنیفات و تالیفات میں ایسے ایسے موضوعات بھی نظر آتے ہیں جن پر عرصہ سے بڑے بڑے سوالیہ نشان لگے ہوئے تھے، یا مصنوعی علم و ادب کے دبینر پردے پڑے ہوئے تھے۔ آپ اپنی اس دینی و علمی خدمات میں اس قدر صادق تھے کہ اپنے خون سے بھی شاہراہ علم کو لالہ زار بناگئے۔ عالمی استکبار سے اپنے زعم ناقص میں انھیں منافقین کے ہاتھوں شهید کرواکر ایک کارنامہ کیا جبکہ اس سے غافل ہوگیا کہ اس شہید کی شہادت سے اس کی تحریریں، تقریریں اور تمام علمی کاوشیں جاوداں ہو گئیں۔

زیر نظرکتاب ’’اجتہاد و تقلید‘‘ گرچہ اپنے حجم کے اعتبار سے مختصر ہے لیکن موضوع کے اعتبار سے اہم اور تحریر کے لحاظ سے گرانقدر ہے۔ درحقیقت یہ بحث اس دور کی بھی اہم ضرورت ہے۔

شیعہ اجتہاد اور مرجعیت کی اہمیت، اس کے وزن، وقار اور شیعہ معاشرہ میں اس کی عظمت سے دشمنان اسلام بھی آگاہ ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے ذریعہ  براہ راست یا شیعہ معاشرہ کے بعض نادان یا کج  فہم افراد کے ذریعہ اس کے خلاف آوازیں  اٹھائی جاتی ہیں۔ اس کی صورت بگاڑ کر پیش کی جاتی ہے یا اس کی مجتمع طاقت کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشتی کی جاتی ہے۔

تعجب ہے کہ تعمیرات کے لئے انجنیروں کے محتاج، بیماری سے نجات کے لیے ڈاکٹر اور حکیم کے محتاج یا مختلف میدانوں میں ان کے ماہروں کے محتاج اور ان کی باتون پر ایمان و یقین رکھنے والے افراد دین کے معاملے میں اجتہاد و تقلید کی اہمیت سے انکار کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دینی احکام کو کسی دینی ماہر کے بغیر صحیح طور سے بجالانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

شپہد مطہری نے اپنی اس تحریر میں اجتہاد کی حقیقت، جائز و ناجئز اجتہاد، اخباریت کا رواج نیز جائز و ناجائز تقلید، میت کی تقلید، فتوؤں میں فقیہ کے تصورات کی جھلک وغیرہ جیسے ذیلی عنوانات پر اچھی بحث کی ہے۔

یہ کتاب اپنے اختصار کے باوجود کسی صورت افادیت کے معاملے میں پُرحجم کتابوں سے کم نہیں ہے لہٰذا ضرور مطالعہ فرمائیں۔