تقلید اور اجتہاد

تقلید اور اجتہاد

تقلید اور اجتہاد

Publish number :

3

Publication year :

2003

Publish location :

قم ایران

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

تقلید اور اجتہاد

اسلام ہماری معاشرتی زندگی کا محض ایک حصہ نہیں بلکہ پوری زندگی کا مکمل نظام ہے۔ اس دین کی بتائی ہوئی راہ و روش کے آفاق گیر دامن میں حیاتِ انسانی کے سکون و ارتقاء کا ہر سامان موجود ہے۔  سیاسی، سماجی، تعلیمی، ثقافتی، اخلاقی، معاشی، دفاعی اور فلاحی اداروں میں سے کوئی ایسا ادارہ نہیں کہ دین خدا نے جس کی مضبوط بنیادیں نہ ڈالی ہوں۔

اسلام رہتی دنیا تک باقی رہنے والا آئین ہے، اور ملت اسلامیہ بھی قیامت تک زندہ و سلامت رہے گی، پھر جب حقیقت یہ ہو تو حیاتِ اجتماعی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے دوام پذیر اور متحرک قواعد و ضوابط کا ہونا ضروری ہے، کیونکہ ہمیشہ رہنے والے قوانین ہی کے حوالے سے ہم ہر لمحہ بدلتی ہوئی دنیا میں قدم جماسکتے ہیں۔ اور اس کے لیے انتہائی جامع اور بڑا مستحکم فلسفۂ قانون درکار ہوتا ہے جو ہمارے اپنے زمانے اور ہر عہد کے ذہنی تقاضوں، انفرادی ضرورتوں اور اجتماعی احتیاجات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

شکرِ خدا کہ ہمارے فقہی ادارے اس استعداد کی پرورش گاہ؛ اور ہمارے فقہائے کرام قانون شناسی کی حیرت انگیز قابلیت سے آراستہ ہیں! نیز یہی وہ نظریاتی قوت ہے جو قاعدے کے مطابق، اصل مقصد کے لیے حرکت میں لائی جائے تو اسے "اجتہاد" کا نام دیا جاتا ہے۔

علمی اور معصومینؑ کے بتائے ذارئع سے اجتہاد کے ذریعے مجتہد جو احکام دریافت کرتا ہے، لوگ اپنی معلومات اور تفتیش کے بعد مجتہد کے ان احکام کو قبول کرکے ان پر عمل کرتے ہیں تو اس کے لیے ہمارے یہاں "تقلید" کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

زیر نظر کتاب ان ہی دو اہم عنوانوں کی توضیح و تفہیم کی ایک کامیاب کوشش ہے اسے اپنے مطالعے کا حصہ ضرور قرار دیں۔