جسم کے عجائبات

جسم کے عجائبات

جسم کے عجائبات

Publish number :

1

Publication year :

2005

Publish location :

کراچی پاکستان

(2 پسندیدگی)

QRCode

(2 پسندیدگی)

جسم کے عجائبات

آج کا انسان چاند ستاروں پر کمندیں ڈال رہا ہے۔ وہ دوسرے سیاروں میں بستیاں آباد کرنے کے خواب ہی نہیں دیکھ رہا، مغرب کے خلائی سائنس دان اس کے لیے عملی کوششوں میں بھی مصروف ہیں ۔ سائنس کے مختلف شعبوں میں حیرت انگیز پیش رفت ہورہی ہے لیکن انسانی معاشرہ اپنی بنیادی ذمے داریوں سے بے پروا اور اس کے نتیجے میں بہت تیزی کے ساتھ ایک حیوانی معاشرے میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور اس کا بنیادی سبب اسی زندگی، اسی دنیا کو اپنی کوششوں کا محور قراردے دینا ہے۔

 ذرا تصور کیجئے کہ جب زمین سے جانے والے خلا نورد چاند کی سطح پر اپنے بھاری بھرکم بے ہنگم خلائی سوٹوں کے اندر چھپ کر چاند پر چہل قدمی کرتے ہوں گے تو چاند پر پائی جانے والی مخلوق انھیں کس انداز سے دیکھتی ہوگی! یہ ایک مفروضہ ہے۔ مثلاً نیل آرم اسٹرانگ کے بے ہنگم تمام بھاری بھرکم خلائی سوٹ کو دیکھ کر چاند کی مفروضہ مخلوق نے اس پورے خلائی سوٹ ہی کو ایک اجنبی مخلوق شمار کیا ہو گا۔ اگرچہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔ وہ بھاری بھر کم بےہنگم لباس مخلوق نہیں تھا۔ اصل مخلوق اس کے اندر چھپی ہوئی تھی۔

یہی معاملہ اس زمین پر آنے والے انسانوں کا ہے۔ عام لوگ اس انسانی جسم ہی کو اصل چیز سمجھتے ہیں حالانکہ یہ تو صرف ایک خصوسی لباس ہے جو اس کرۂ ارض پر زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے۔ اصل انسان اس کے اندر یا اس کے علا وہ ہے۔

یہ کتاب دراصل اسی خصوصی لباس میں موجود حیرت ناک آلات تنصیبات صلاحیتوں اور سہولتوں کے بارے میں ہے جسے پہن کر ایک انسان کسی نا معلوم مقام سے اس کرۂ ارض پر آتا ہے اور ساٹھ ستر یا سو سال استعمال کرنے بعد اسے یہیں چھوڑ کر عام بالا کی طرف روانہ ہو جا تا ہے۔