خلافت و امامت ج۴

خلافت و امامت ج۴
QRCode

(0 پسندیدگی)

خلافت و امامت ج۴

مسئلۂ خلافت و امامت پر ۱۹۳۵ء میں ایک ہندو محقق ’’ہرنام‘‘ کی طرف سے ماہنامہ نگار لکھنؤ میں ایک مضمون شائع ہوا تھا۔ چنانچہ اس سلسلہ میں مسلمانوں کے ہر مکتب فکر کے ذمہ دار اہل قلم حضرات نے اپنے اپنے نقطۂ نظر کو نہایت عمیق اور تحقیقی پیرائے میں بیان کیا۔

ہمارے خیال میں اس خاص علی مسئلہ پر پہلی بار بڑی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ اظہارخیال کیا گیا ہے۔ تمام تحریریں گھٹیا مناظرے سے مبرا ہیں۔

بہت عرصہ ہوا امامیہ مشن لکھنؤ نے ان تمام تحریروں کو چھ جلدوں  میں شائع کیا تھا جو آج کل نایا ب ہے۔

‘‘نگار’’ لکھنؤ کا ایک مشہور علمی مجلہ تھا اس کے مدیر نیاز فتحپوری، مذہبیات کے عالم اور ادبیات میں سَنَدی درجہ رکھتے ہیں ان کا ماہنامہ مدتوں سے ادباء کی نظر میں باوقعت رہا ہے، چونکہ اس رسالہ کا حلقۂ مطالعہ ملّا اور علماء دین کے حلقے سے الگ ہے اس لیے اس میں کبھی کبھی اگر مذہبی مباحث چحڑ جاتے ہیں تو ان کا اندازِ گفتگو کچھ اور ہوتا ہے، وہ رسمی مباحثے اصطلاحی باتیں ناراضگی اور سب سے بڑی بات یہ کہ پرانا طریقۂ بحث و نظر نہیں ہوتا۔

۱۹۳۵ء میں نگار نے ‘‘امامت’’ کی بحث پر عام دعوت فکر و نظر دی چنانچہ فریقین کے روشن خیال حضرات نے خامہ فرسائی کی ، علوم جدیدہ کے ماہرین اور کلام و عقائد کے واقف کار اپنا اپنا مدعا سمجھانے کے لیے مضمون نگار بنے، مختلف حیثیت سے لوگوں نے مسئلہ میں دلچسپی لی اور مضامین تحریر کیے جسے امامیہ مشن لکھنؤ نے مضامین کی افادیت کے پیش نظر آیت اللہ العظمیٰ سید علی نقی نقوی کے افادات کے ہمراہ شائع کیا جسے اب ہم یہاں الکٹرانک شکل میں پیش کررہے ہیں، ضرور ڈاؤنلوڈ فرمائیں اور اس کتاب کو اپنے مطالعہ میں جگہ دیں۔