سنن ابو داؤد، ج ۱ تا ۳

سنن ابو داؤد، ج ۱ تا ۳

سنن ابو داؤد، ج ۱ تا ۳

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

سنن ابو داؤد، ج ۱ تا ۳

احکام الٰہی کےمتن کانام قرآن کریم ہے اور اس متن کی شرح وتفصیل کانام حدیثِ رسول ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عملی زندگی اس متن کی عملی تفسیر ہے رسول ﷺ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام نے احادیث نبویہ کو آگے پہنچا کر اور پھر ان کے بعد ائمہ محدثین نے احادیث کومدون اور علماء امت نے کتب احادیث کے تراجم وشروح کے ذریعے حدیثِ رسول کی عظیم خدمت کی ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔

کتاب کا تعارف:

امام ابو داؤد کی سب سے اہم کتاب ''السنن'' ہے۔ یہ ''سنن ابو داؤد'' کے نام سے مشہور ہے۔ سنن حدیث کی اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں خاص طور پر احکام کی احادیث کو فقہی ابواب ترتیب پر جمع کیا گیا ہو۔ اس کی ابتداء فقہاء کی معروف ترتیب کے مطابق کتاب الطہارۃ سے کی گئی ہے۔ اس کے بعد کتاب الصلوۃ اور کتاب الزکوۃ وغیرہ ہے۔

امام ابو داؤد نے اس کتاب میں آئمہ فقہاء کی مستدلات کو جمع کیا ہے۔ یعنی آئمہ فقہاء نے اپنے اپنے مسائل میں جن جن احادیث سے استدلال فرمایا ہے وہ سب استدلالات اور دلائل اس کتاب میں لکھ دیے ہیں۔

غرض تالیف:

علامہ بن قیم سنن ابی داؤد کی غرض تالیف کے بارے میں فرماتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے ''حاسدین و طاعنین کی جانب سے جب آئمہ فقہاء پر تنقید اور قلت روایت کے اعتراضات کیے گئے تو محدث امام ابو داؤد نے چاہا کہ ایک ایسی کتاب مرتب کی جاۓ جس سے مستدلات آئمہ واضح ہو جائیں''۔

امام ابو داؤد کا مکتوب:

امام ابو داؤد نے اہل مکہ کے نام اپنے مکتوب میں کتاب السنن کے منہج اور طریقہ تالیف پرمفصل روشنی ڈالی ہے۔ ذیل میں اس کے کچھ فقرات آپ کے منہج و طریقہ تالیف کو بیان کرنے کے لئے بیان کیے گئے ہیں:

میں نے ہرباب میں صرف ایک یا دو حدیثیں نقل کی ہیں، گو اس باب میں اور بھی صحیح حدیثیں موجود ہیں، اگر ان سب کو میں ذکر کرتا تو ان کی تعداد کافی بڑھ جاتی، اس سلسلہ میں میرے پیش نظر صرف قرب منفعت رہاہے۔

اگر کسی روایت کے دو یا تین طرق سے آنے کی وجہ سے میں نے کسی باب میں اسے مکرر ذکر کیا ہے تو اس کی وجہ صرف سیاق کلام کی زیادتی ہے، بسا اوقات بعض سندوں میں کوئی لفظ زائد ہوتاہے جو دوسری سند میں نہیں ہوتا، اس زائد لفظ کو بیان کرنے کے لئے میں نے ایسا کیا ہے۔

بعض طویل حدیثوں کو میں نے اس لئے مختصر کر دیا ہے کہ اگر میں انہیں پوری ذکر کرتا تو بعض سامعین کی نگاہ سے اصل مقصد اوجھل رہ جاتا، اور وہ اصل نکتہ نہ سمجھ پاتے، اس وجہ سے میں نے زوائد کو حذف کرکے صرف اس ٹکڑے کو ذکر کیا ہے، جو اصل مقصد سے مناسبت ومطابقت رکھتا ہے۔

کتاب السنن میں میں نے کسی متروک الحدیث شخص سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے، اور اگر صحیح روایت کے نہ ہونے کی وجہ سے اگر کسی باب میں کوئی منکر روایت آئی بھی ہے، تو اس کی نکارت واضح کر دی گئی ہے۔

میری اس کتاب میں اگر کوئی روایت ایسی آئی ہے جس میں شدید ضعف پایا جاتاہے تو اس کا یہ ضعف بھی میں نے واضح کر دیا ہے۔ اور اگر کسی روایت کی سند صحیح نہیں اور میں نے اس پرسکوت اختیار کیا ہے تو وہ میرے نزدیک صالح ہے، اور نسبتا ان میں بعض بعض سے اصح ہیں۔

اس کتاب میں بعض روایتیں ایسی بھی ہیں جو غیر متصل، مرسل اور مدلس ہیں۔ بیشتر محدثین ایسی روایتوں کو مستند و معتبر مانتے ہیں اور ان پر متصل ہی کا حکم لگاتے ہیں۔

میں نے کتاب السنن میں صرف احکام کی حدیثوں کو شامل کیا ہے اس میں زہد اور فضائل اعمال وغیرہ سے متعلق حدیثیں درج نہیں کیں۔ یہ کتاب کل چار ہزار آٹھ سو احادیث پرمشتمل ہے۔ جو سب کی سب احکام کے سلسلہ کی ہیں۔

سنن ابو داؤد کی خصوصیات:

سنن ابو داؤد میں درج ذیل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

فقہی احادیث کا ذخیرہ:

السنن میں امام ابو داؤد نے احکام کے متعلق روایات جمع کی ہیں۔ فقہی احادیث کا جتنا بڑا ذخیرہ اس کتاب میں موجود ہے وہ صحاح میں سے کسی کتاب میں موجود نہیں ہے۔

قال ابو داؤد:

سنن ابو داؤد میں منجملہ دیگرخصوصیات میں سے ایک قال ابو داؤد ہے۔ اس سے امام ابو داؤد کبھی تو اختلاف رواۃ فی الاسناد کو بیان کرتے ہیں اور کبھی صرف تعدد طرق کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔

آئمہ مجتہدین کی معمول بہا روایات:

امام ترمذی کی طرح ابو داؤد کی جمع کردہ اکثر و بیشتر روایات پر صحابہ سے لے کر بعد تک علماء و فقہاء اور آئمہ مجتہدین نے عمل کیا ہے۔ خصوصا امام مالک، سفیان ثوری اور امام شافعی وغیرہ کے دلائل اس میں بکثرت موجود ہیں۔

صحیح الاسناد قوی، متصل اور مرفوع احادیث کا اہتمام:

سنن میں صحیح الاسناد قوی، متصل اور مرفوع احادیث کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کی صحت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ امام صاحب نے پانچ لاکھ حدیثیں جمع کی تھیں اور پھر ان میں کل چار ہزار آٹھ سو احادیث منتخب کی تھیں۔

مختلف اسناد اور ان کے الفاظ کی وضاحت:

امام ابو داؤد بعض مرتبہ جب کسی حدیث کی سند کو بیان کرتے ہیں تو ایک سند کے ساتھ اسی حدیث کی دوسری سند بھی چلا دیتے ہیں اور پھر ہر سند کے الفاظ مروی ہوتے ہیں۔ ان کو الگ الگ واضح کرتے ہیں۔

روایات میں تکرار کی کمی:

روایتوں کے تکرار سے حدیث کی کوئی کتاب خالی نہیں لیکن امام ابو داؤد نے حتی الامکان تکرار سے بچنے کی کوشش کی ہے۔ اس لیے انھوں نے کثرت طرق نقل کرنے سے احتراز کیا ہے۔

حسن ترتیب:

روایت میں جامعیت کے علاوہ اس میں حسن ترتیب و تالیف بھی موجود ہے۔ آپ نے ضرورت کے مطابق اسماء وکنی کے علاوہ رواۃ کے القاب کی وضاحت بھی کی ہے۔

رواۃ کی ثقاہت اور عدم ثقاہت:

رواۃ کی ثقاہت اور عدم ثقاہت یعنی جرح و تعدیل کو بھی بیان کیا گیا ہے اور روایات کے حسن و قبح اور صحت و سقم کی بھی وضاحت کی ہے۔

ثلاثی روایت:

سنن میں ایک ثلاثی روایت بھی موجود ہے۔

سنن ابی داؤد کے متداول نسخے اور ان کے رواۃ:

امام ابو داؤد سے ان کے سات تلامذہ نے سنن کی روایت کی ہے۔ ان میں سے چار تلامذہ زیادہ مشہور ہیں اور ان کے نسخے زیادہ معتبر و متداول ہیں۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

نسخہ لؤلوی

نسخہ ابن داسہ

نسخہ رملی

نسخہ ابن الاعرابی

شرح و تعلیقات:

سنن ابو داؤد کی اہم شرح و تعلیقات اور ان کے مؤلفین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

معالم السنن: اس کے مؤلف کا نام امام ابو سلیمان احمد بن محمد خطابی ہے۔

شرح قطب الدین: ابو بکر بن احمد یمنی نے لکھی۔ یہ چار جلدوں پر مشتمل کتاب آج کل نایاب ہے۔

شرح نووی: ابو زکریا محی الدین یحیی ابن شرف نووی نے لکھنا شروع کی مگر اس کو مکمل نہ کر سکے۔

شرح ابن قیم: شمس الدین محمد بن ابو بکر قیم جوزی نے لکھی۔

تلخیص منذری: ابو محمد زکی عبد العظیم بن عبدالقوی مصری نے تالیف کی۔

شرح مغلطائی: یہ حافظ علاؤالدین مغلطائی کی شرح ہے جو نامکمل ہے۔

انتجاء السنن: ابو محمود شہاب الدین امحد بن محمد مقدسی کی لکھی ہوئی ہے۔

شرح ابن ملقن: شیخ سراج الدین عمر بن علی بن ملقن شافعی کی تالیف ہے۔

شرح عراقی: ابو زرعہ ولی الدین احمد بن عبد الرحیم زین الدین عراقی کی کتاب ہے۔

شرح ابن ارسلان: ابو العباس احمد بن حسین رملی کی شرح ہے۔

شرح عینی: علامہ بدرالدین عینی کی تالیف ہے۔

شرح سیوطی: علامہ جلال الدین سیوطی کی تالیف ہے۔

شرح سندی: علامہ ابو الحسن سندی کی شرح ہے۔

غایۃالمقصود: مولانا شمس الحق کی شرح ہے۔

عون الحق: مولانا شمس الحق ڈیانوی کی شرح ہے۔

بذل المجہود فی حل ابی داؤد: مولانا خلیل احمد سہارنپوری کی تالیف ہے۔

الدرالمنضود علی سنن ابی داؤد: مولانا محمد عاقل کی شرح ہے۔ آسان اردو میں ہے۔ پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اور شائع ہو چکی ہے۔