امام حسین کے فرزند ارجمند حضرت امام زین العابدین ،سید الساجدین علیہ السلام کا ''رسالۂ حقوق''بہت مشہور و معروف ہے جس میں آپ نے انسانوں کے انفرادی و اجتماعی،سیاسی و سماجی حقوق کو بیان فرمایا ہے۔ان کا خلاصہ ہم قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں تاکہ ان کے بتائے ہوئے آئین حیات سے بہرہ مند ہوتے ہوئے اپنی زندگی ان حقوق کے مطابق بنانے کی کوشش کی جاسکے۔١۔تمہارے اوپر خدا کا سب سے بڑا حق یہ ہے کہ اس کی عبادت کرو اور اس کے علاوہ کسی کی پرستش نہ کرو اس میں تمہاری دنیا بھی ہے اور آخرت بھی۔
٢۔خود تم پر تمہارا حق یہ ہے کہ خود کو خدا کے علاوہ کسی کی غلامی کے سپرد نہ کرو۔
٣۔تمہاری زبان کا حق یہ ہے کہ اس سے بدگوئی نہ کرو ،اسے اچھی باتوں کی عادت ڈالو اور اسے ادب و احترام کے ساتھ استعمال کرو،برمحل اور حق بولو،پہلے تولو پھر بولو اس لئے کہ زبان تمہا ر ی ضمیر اورعقل کی ترجمان ہے۔
٤۔کانوں کا حق یہ ہے کہ اسے نیک اور اچھی باتیں سننے کا عادی بنائو کیونکہ جو کچھ تم سنتے ہو وہ تمہارے دل و دماغ میں اترتا ہے ۔
٥۔آنکھ کا حق یہ ہے کہ اس سے وہی دیکھو جو تمہارے لئے حلال ہے ،اس سے جو بھی دیکھو عبرت لینے کے لئے دیکھو کیونکہ خدا نے اسے عبرت حاصل کرنے کے لئے بنایا ہے۔
٦۔تمہارے پیروں کا حق یہ ہے کہ برائی کی طرف نہ بڑھیں،انہیں ایسے کاموں اور جگہوں کے لئے استعمال نہ کرو جو تمہاری ذلت کا باعث بنیں۔
٧۔ہاتھ کا حق یہ ہے کہ باطل کی طر ف نہ اٹھیں کہ کہیں اس کے ذریعہ خدا کے عذاب کا شکار نہ ہوجائو،تمہارے ہاتھ ان چیزوں کے لئے استعمال ہوں جو تمہارے لئے جائز اور حلال کی گئی ہے اور ان چیزوں میں استعمال نہ ہو جن سے تمہیں روکا گیا ہے۔
٨۔تمہارے پیٹ کا حق یہ ہے کہ اسے حرام چیزوں کا انبار نہ بنائو اور حلال بھی ایک حد تک استعمال کرو۔
٩۔تمہاری شرمگاہ کا حق یہ ہے کہ اس کو نا مناسب کاموںسے بچائو اور اسے دوسروں کی نگاہوں سے محفوظ رکھو۔
١٠۔تمہارے استاد کا تمہارے اوپر حق یہ ہے کہ اس کا احترام کرو،اس کی باتوں پر دھیان دو ،کیونکہ اس میں تمہاری بھلائی ہے ،تاکہ وہ تمہیں وہ چیزیں سکھائے جن کی تمہیں ضرورت ہے،پورے دھیان لگن اور سمجھداری سے اس کی باتیں سنو اس کے ذریعہ سے وہ تمہیں جہل کی تاریکیوں سے نکال کر علم کے اجالوں میں لے کر آئے گا ۔
١١۔تمہارے شاگردوں کا تمہاری گردن پر حق یہ ہے کہ وہ علم جو خدا نے تمہیں عطا کیا ہے اور جن زیور علم و حکمت سے تمہیں آراستہ کیا ہے اسے محبت والفت اور مہربانی سے اپنے ذہین شاگردوں کے سپرد کرو،کیونکہ تم ان کے شفیق مربی اور مہربان سرپرست ہو۔
١٢۔تیری شریکۂ حیات کا حق یہ ہے کہ جس طرح خدا نے اسے تمہارے لئے سکون و آرام کا باعث بنایا اسی طرح اس کے لئے سکون کا باعث بنو ،اس کے ساتھ نیک برتائو کرو اور اس کا احترام کرو،بیوی شوہر کی خواہشات کو پوری کرے اور شوہر بیوی ضرورتوں کو۔
١٣۔تمہاری ماں کا حق یہ ہے کہ اس نے تجھے اپنے پیٹ میں پالا ہے ،اپنے دودھ سے تجھے سیراب کیا ہے ،اپنے پورے وجود سے اپنی آغوش تربیت میں تیری پرورش کی ہے اور تیرے لئے ہر طرح کی تکلیف اور پریشانی کو برداشت کیا ہے ،تجھے کھلاتی تھی لیکن خود بھوکی رہتی تھی،تجھے سیراب کرتی تھی لیکن خود پیاسی رہتی تھی ،تجھے سائے میں رکھتی تھی اور خود دھوپ میں جلتی تھی ،اس کی قدر جانو اور اس کا احترام کرو۔
١٤۔تیرے باپ کا حق یہ ہے کہ وہ تیری جڑ ہے اور تو شاخ،اگر وہ نہ ہوتا تو تم بھی نہ ہوتے وہ سبب بنا کہ تو اس دنیا میں قدم رکھے لہٰذا خدا کا شکر ادا کرو۔
١٥۔تیرے بیٹے کا حق یہ ہے کہ اس کی اچھی تربیت کرو،اسے نیکی کی راہ دکھائو ،تجھ سے تیرے بیٹے کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہیں ایسا نہ ہو کہ تو جواب نہ دے سکے۔
١٦۔جس شخص نے تیرے ساتھ کو ئی نیکی کی ہے ا س کا حق یہ ہے کہ اس کا شکریہ ادا کرے، اس کی کی ہوئی نیکی کو یاد رکھے اور اس کی تعریف کرے ،اس کے لئے خدا سے دعا کرے اور اس کی نیکی کی تلافی اور جبران کرنے کی کوشش کرے۔
١٧۔تیرے ہمنشین کا حق یہ ہے کہ اس کے ساتھ نرمی سے پیش آئو۔
١٨۔تیرے پڑوسی کا حق یہ ہے کہ اس کی عدم موجودگی میں اس کے مال و ناموس کی حفاظت کرو،اگر اسے مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرو،اس کی برائیوں کی جستجو میں نہ رہو اور اگر تجھے اس کی کوئی برائی معلوم بھی ہوجائے تو اسے دوسروں سے نہ بتائو ،نہ اس کی غیبت کرو،نہ اس کی برائی سنو ،اس کی غلطیوں کو معاف کرو او ر مشکل وقت میں اس کا ساتھ دو ،وہ تجھ سے چاہے جیسا برتائو کرے مگر تو اس سے حلم و بردباری سے پیش آئو۔
١٩۔تیرے دوست کا حق یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے اس کے ساتھ نیک برتائو کر ،اس کا ویسا ہی احترام کرو جیسا وہ تمہار ااحترام کرتا ہے ،مشکل میں اس کا ساتھ دو ،دوسروں سے اس کی برائی نہ کرو اور اسے خاموشی سے اس کے نقائص کی طرف متوجہ کرو۔
٢٠۔جن کے ساتھ تیرا اٹھنا بیٹھنا ہے ان کا حق یہ ہے کہ ان کو دھوکہ نہ دو ،ان سے جھوٹ نہ بولو،مکرو فریب نہ کرو،اگر وہ تیرے اوپر اعتماد کرتا ہے تو اس کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچائو۔
٢١۔تیرے بڑوں کا حق یہ ہے کہ ان کے سن و سال کا خیال رکھو اور ان کا احترام کرو او ر اگر وہ صاحب فضیلت ہو تو اس سے آگے چلنے کی کوشش نہ کرو۔
٢٢۔تیر ے چھوٹوں کا تجھ پر حق یہ ہے کہ ان سے محبت و پیار کرو،اس کو اچھی باتیں سکھائو ،اس کے ساتھ نرم مزاجی سے پیش آئو،اس کے بچپن کی غلطیوں کو معاف کرو۔
٢٣۔تیرے ہم مذہب افرداکا تیرے اوپر حق یہ ہے کہ معاشرے کی اصلاح میں ان کا ساتھ دو ،نیکی میں ان کا تعاون کرو ،ان کے ساتھ حسن سلوک رکھو،اس کے علاوہ اور بھی بہت سے حقوق ہیں جن کو امام زین العابدین نے اس ''رسالۂ حقوق ''میں ذکرکیا ہے ۔جو ایک آئین زندگی ہے ہمارے لئے۔
خدا کرے ہم امام کی باتوں کی پیروی کرسکیں۔
http://www.erfan.ir/