حضرت معصومہ (س) ائمہ معصومین (ع) کی نگاه میں
حضرت معصومہ (س) ائمہ معصومین (ع) کی نگاه میں
0 Vote
26 View
• روی عن القاضی نور اللہ عن الصادق علیہ السلام : ان اللہ حرما و ہو مکہ الا ان رسول اللہ حرما و ہو المدینۃ اٴلا و ان لامیر الموٴمنین علیہ السلام حرما و ہو الکوفہ الا و ان قم الکوفۃ الصغیرۃ اٴلا ان للجنۃ ثمانیہ ابواب ثلاثہ منہا الی قم تقبض فیہا امراٴۃ من ولدی اسمہا فاطمۃ بنت موسی علیہا السلام و تدخل بشفاعتہا شیعتی الجنۃ باجمعہم ۔ امام صادق (ع) سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا:خداوند عالم حرم رکھتاہے اور اس کا حرم مکہ ہے پیغمبر (ص) حرم رکھتے ہیں اور ان کا حرم مدینہ ہے ،امیر المومنین (ع) حرم رکھتے ہیں اور ان کا حرم کوفہ ہے،قم ایک کوفہ صغیر ہےجنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین قم کی جانب کھلتے ہیں ،پھر امام (ع) نے فرمایا:میری اولاد میں سے ایک خاتون جس کی رحلت قم میں ہوگی اور اس کانام فاطمہ بنت موسیٰ ہوگا اور اس کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوجائیں گے ۔۔ (بحار ج/۶۰، ص/۲۸۸ ) • ثواب الاٴعمال و عیون اخبار الرضا علیہ السلام : عن سعد بن سعد قال : ساٴلت ابا الحسن الرضا علیہ السلام عن فاطمۃ بنت موسی بن جعفر علیہ السلام فقال : من زارہا فلہ الجنۃ.سعد امام رضا (ع) سے نقل فرماتے ہیں میں نے امام رضا (ع) سے حضرت فاطمه معصومه کےمتعلق سوال کیاتو آپ نے فرمایا اے سعد جس نے حضرت معصومہ (س) کی زیارت کی اس پر جنت واجب ہے ۔ (کامل الزیارات،ص/۳۲۴) • کامل الزیارۃ : عن ابن الرضا علیہما السلام قال: من زار قبر عمتی بقم فلہ الجنۃ.امام جواد (ع) فرماتے ہیں کہ جس نے میری پھوپھی کی زیارت قم میں کی اس کے لئے جنت ہے ۔ (کامل الزیارات،ص/۳۲۴) • قال الصادق علیہ السلام من زارہا عارفا بحقہا فلہ الجنۃ.امام صادق (ع) فر ماتے ہیں کہ جس نے معصومہ (س) کی زیارت اس کی شان ومنزلت سے آگاہی رکھنے کے بعد کی وہ جنت میں جا ئے گا ۔(بحار ج/۴۸،ص/۳۰۷) • اٴلا ان حرمی و حرم ولدی بعدی قم.امام صادق (ع) فر ماتے ہیں آگاہ ہوجاوٴ میرا اور میرے بیٹوں کا حرم میرے بعد قم ہے ۔ ( بحار الانوار ج/۶۰، ص/۲۱۶ ) حضرت معصومہ (س) کا مقام و منزلت اب یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ معصومہ (س) کو معصومہ کا لقب کس نے دیا؟ معصومہ کا لقب حضرت امام رضا (ع) نے اپنی بہن کو عطا کیا آپ اس طرح فرماتے ہیں: • ” من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی “ جس نے معصومہ (س) کی زیارت قم میں کی وہ اس طرح ہے کہ اس نے میری زیارت کی ۔ (ناسخ التواریخ ، ج/۳ ، ص/۶۸ ) امام رضا (ع) نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا کہ وہ شخص جومیری زیارت پرنہیں آسکتا وہ میرے بھائی کی زیارت شہر ری میں اورمیری بہن کی زیارت قم میں کرے تووہ میری زیارت کا ثواب حاصل کرلے گا ۔ ( زیدۃ التصانیف ، ج/۶، ص/۱۵۹ ) دوسرا لقب جو حضرت معصومہ (س) کا ہے وہ ہے کریمہ اہل بیت ،یہ لقب بھی ایک عظیم المرتبت عالم دین کے خواب کے ذریعے امام معصوم (ع) کی زبان اقدس سے معلوم ہوا۔ خواب کی تفصیل اس طرح ہے کہ مرحوم آیۃ اللہ سید محمود مرعشی نجفی جو کہ آیۃ اللہ سید شھاب الدین مرعشی کے والد بزرگوار تھے،اس عظیم ہستی کی دلی خواہش تھی کہ حضرت صدیقہ طاہرہ (س) کی قبر اطہر کاصحیح پتہ مل جائے آپ اس عظیم امر کی خاطر بہت پریشان رہاکرتے تھے ۔لہٰذا آپ نے ایک عمل شروع کردیا اور چالیس روز تک ختم قرآن کاعمل کرتے رہے،یہاں تک کہ وہ دن بھی آگیا کہ مرحوم نے اپنے اس چالیس روزہ عمل کا اختتام کیا،آپ کافی تھک چکے تھے لہٰذا آپ نیند کی آغوش میں چلے گئے اور کافی دیر تک آپ آرام فرماتے رہے دوران استراحت آپ کی زندگی کی وہ مبارک گھڑی بھی آپہنچی جس کا انتظار ہر شیعیان علی (ع) کو رہتاہے یعنی خواب کے عالم میں امام باقر (ع) یا امام صادق (ع) تشریف لے آئے اور آپ ان کی زیارت سے مشرف ہوئے اس وقت امام (ع) نے فرمایا:” علیک بکریمۃ اہل البیت “کریمہٴ اہل بیت (ع) کے دامن سے متمسک ہوجاوٴ۔ مرحوم آیۃ اللہ سید محمود مرعشی نجفی (رح) نے سمجھا کہ منظور امام (ع) حضرت زہرا (س) ہیں مرحوم نے عرض کیا میں آپ پر فدا ہوجاوٴں اے میرے آقا میں نے یہ ختم قرآن کا عمل اسی وجہ سے کیا ہے کہ حضرت زہرا (س) کی قبر کا دقیق پتہ معلوم ہوجائے تاکہ بہترطریقے سے ان کی قبراطہرکی زیارت کرسکوں ۔اس وقت امام (ع) نے فر مایامیری مرادحضرت معصومہ (س) کی قبر شریف ہے جو کہ قم میں ہے ۔پھر امام (ع) نے فرمایا:خدانے کسی مصلحت کی بنیادپرجناب زہرا (س) کی قبرشریف کو مخفی رکھاہے اوراسی وجہ سے حضرت معصومہ (س)کی قبراطہرکو تجلی گاہ قبرحضرت زہرا (س) قراردیاہے۔ اگرحضرت زہرا (س) کی قبرمبارک ظاہر ہوتی تو اس پرجس قدرنورانیت وجلالت دیکھنے کو ملتی اتنی ہی نورانیت وجلالت خداوند کریم نے حضرت معصومہ (س) کی قبر شریف کو عطا کی ہے۔ منبع:jafariah.com