روزہ عمل بے ریا

دنیا کی ساری عبادتوں میں نیت کے علاوہ بھی کوئی نہ کوئی عمل ضرور پایا جاتا ہے۔ نماز میں قیام و قعود اور رکوع و سجود ہے۔ حج میں ارکان و مناسک حج ہیں۔ زکاۃ میں مال نکالا جاتا ہے۔ جہاد میں رزم آرائی کی جاتی ہے، امر و نہی میں دوسرے کو مخاطب بنایا جاتا ہے لیکن روزہ ایک ایسا عمل ہے جس میں نیت کے علاوہ کوئی فعل نہیں ہے اور اسی لیے بعض علماء اسے فعلی کے بجائے فاعلی عبادت قرار دیا ہے کہ اس کا تعلق فعل سے نہیں بلکہ فاعل سے ہے اور عمل سے نہیں بلکہ عامل سے ہے۔ اور ظاہر ہے جس عبادت میں کوئی ظاہری عمل نہ ہو گا اس میں ریاکاری کے امکان بھی نہ ہوں گے اس لیے کہ نیت میں ریاکاری اور دکھاوے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حدیث قدسی میں اسی نکتہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ’’ الصوم لی‘‘ روزہ صرف میرے لیے ہوتا ہے لہذا اس کے اجر کی ذمہ داری بھی میرے ہی اوپر ہے یا یہ عمل اس قابل ہے کہ اس کا اجر میں خود بن جاوں تاکہ بندہ یہ محسوس کرے کہ اس نے ایسا مخلصانہ عمل انجام دیا ہے کہ گویا خدا کو پالیا ہے۔