مسئله خمس
مسئله خمس
0 Vote
47 View
مسئله خمس
مسئلہ٣٧٠:سات چیزوں میں خمس واجب ہو تا ہے؛١.تجارت کی منفعت میں، ٢.معدن میں، ٣. خزانے میں، ٤.جو حلال مال حرام مال میں مخلوط ہو جاۓ، ٥.ان جواہرات میں جو غواصی اور غوطہ کے ذریعہ حاصل ہو، ٦.مال غنیمت میں، ٧.زمین میں جو کافر ذمّی کسی مسلمان سے خریدے۔
١.تجارت کی منفعت
مسئلہ٣٧١:جب کوئ شخص تجارت و صنعت یا دوسری منفعتوں کے ذریعہ کسی مال کو حاصل کرے اگر چہ کوئ مال اجارہ کی نماز و روزہ ہی کے ذریعہ حاصل کرے اگر اس کے اہل و عیال کے سالانہ خرچ سے بچ جاۓ تو اس کا٥/١پانچواں حصّہ اس حکم کے مطابق جس کو بعد میں بیان کیا جاۓ گا ادا کرے۔
مسئلہ٣٧٢:اگر کوئ مال کسی کو میراث میں ملے اور وہ جان لے کہ جس سے یہ مال ورثہ میں ملا ہے اس نے اسکا خمس نہیں دیا ہے تو وارث خمس دے نیز اگر خود اس مال میں خمس نہ ہو لیکن انسان یہ جان لے جس سے وہ مال ورثہ میں ملا ہے خمس اسکے ذمّہ واجب الادا تھا تو اس کے خمس کو اسکے مال سے دینا چاہیۓ۔
مسئلہ٣٧٣:جس شخص کے مخارج کوئ دوسرا شخص دیتا ہے توضروری ہے کہ جتنا مال حاصل کرے اسکا خمس دے۔
مسئلہ٣٧٤:اگر کوئ شخص کوئ جائداد کچھ خاص افراد مثلاً اپنی اولاد کے لۓ وقف کردے اور وہ لوگ اس جائداد میں کھیتی باڑی اور شجر کاری کریں اور اس سے منفعت حاصل کریں اور وہ کمائ ان کے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو تو انہیں چاہیۓ کہ زائد کمائ پر خمس ادا کریں اور اسی طرح اگر وہ کسی اور طریقہ سے نفع حاصل کریں مثلاً اسے ٹھیکے پر دیدیں تو انہیں چاہیۓ کہ اس نفع کی جو مقدار انکے سال بھر کے اخراجات سے زیادہ ہو اس پر خمس ادا کریں۔
مسئلہ٣٧٥:جب بھی انسان سال کے درمیان کو ئ منفعت حاصل کرے تو اسکا خمس دے اور خمس دینے میں آخری سال تک تاخیر کرنا جائز ہے۔
مسئلہ٣٧٦:اگر کوئ شخص اپنی تجارت کے منافع سے سال کے درمیان خوراک، پوشاک، اثاثہ، گھر کی خریداری، بیٹی کے جہیز اور زیارت وغیرہ کیلۓ خرچ کرے اگر وہ اخراجات اس کی حیثیت سے زیادہ نہ ہوں اور اس نے اصراف بھی نہ کیا ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔
مسئلہ٣٧٧:انسان ہر چیز کا خمس اسی چیز سے دے سکتا ہے یا پھر خمس کی مقدار کی قیمت جو اس پر فرض ہے ادا کرے۔
٢.معدن
مسئلہ٣٧٨:اگر سونے، چاندی، لوہے، تانبے، پیتل، تیل، کوئلے، پتھر(فیروزہ و عقیق)، کالے نمک اور دوسرے معدنیات سے کوئ چیز حاصل ہو تو جب وہ نصاب کی مقدار کو پہنچ جاۓ تو اس کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ٣٧٩:معدن کا نصاب پندرہ/١٥مثقال سونا ہے یعنی جس چیز کو معد ن سے باہر لاۓ اگر اس کی قیمت ان مخارج کو کم کرنے کے بعد جس کو اس کیلۓ اس نے صرف کیا ہے پندرہ/١٥مثقال سونا ہو تو اس کاخمس دینا چاہیۓ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ زکوٰة نقدین کی رعایت کرے۔
٣.خزانہ
خزانہ وہ مال ہے جو زمین یا درخت یا پہاڑ یا دیوار میں پوشیدہ ہو اور جو شخص اسکو حاصل کرے تو اس طرح ہو کہ اس کو خزانہ کہیں۔
مسئلہ٣٨٠:دفینہ وہ مال ہے جو زمین یا درخت یا پہاڑ یا دیوار میں چھپا ہوا ہو اور کوئ اسے وہاں سے نکالے اور اسکی صورت یہ ہو کہ اسے دفینہ کہا جاسکے۔
مسئلہ٣٨١:اگر خزانہ کا نصاب سونا اور چاندی ہو تو وہ ان کا سب سے پہلا نصاب ہے کہ جو زکوٰة کے باب میں ذکر ہو گا اور ان اخراجات کو کم کرنے کے بعد جو اسکے حاصل کرنے میں ہوۓ ہیں اگر نصاب کی حد تک پہنچ جاۓ تو ان کا خمس دینا چاہیۓ۔
مسئلہ٣٨٢:اگر دوافراد کوئ خزانہ مشترکہ طور پر حا صل کریں کہ جس کی قیمت١٠٥ایک سو پانچ مثقال چاندی یاپندرہ/١٥مثقال سونے کے مطابق ہو اگر چہ ان میں ہر ایک کا حصہ اس مقدار کے مطابق نہ ہو تو احتیاط واجب ہے کہ اس کا خمس دے۔
٤. وہ حلال مال جو حرام مال میں مل جاۓ
مسئلہ٣٨٣:اگر حلال مال حرام میں اس طرح مل جاۓ کہ انسان اس کو پہچان نہ سکتا ہو اور حرام مال کا مالک اور اس کی مقدار بھی معلوم نہ ہو تو اسکو تمام مال کا خمس دینا چاہیۓ اور خمس دینے کے بعد بقیہ مال حلال ہو جاۓ گا۔
مسئلہ٣٨٤:اگر حلال مال حرام مال میں مل جاۓ اور انسان اس کی حرام مقدار کو جانتا ہو لیکن وہ اس کے مالک کو نہ پہچانتا ہو تو اس کو چاہیۓ کہ اس مقدار کو اس کے مالک کی نیّت سے صدقہ دے۔
٥.وہ جواہرات جو دریا میں غوطہ لگانے کے ذریعہ حاصل ہوتے ہیں
مسئلہ٣٨٥:اگر دریا میں بغیر غوطہ لگاۓ یا کسی اور ذریعہ سے جوا ہرات باہرنکالے اور ان اخراجات کو کم کرنے کے بعد جو اس کو نکالنے کے لۓ صرف کیے ہیں، اس کی قیمت سونے کے اٹھارہ/١٨چنے کے برابر بچے تو اس کا خمس ادا کرے چاہے ایک ہی مرتبہ میں اسکو دریا سے باہر لایا ہو یا چند مرتبہ میں جو چیز باہر آئ ہے وہ ایک جنس سے ہو یا چند جنس سے اس کو ایک شخص باہر لاۓ یا چند افراد باہر لائیں۔
٦.مال غنیمت
مسئلہ٣٨٦:اگر مسلمان امام علیہ السلام کے حکم سے کافروں سے جنگ میں کوئ چیز حاصل کریں تو اسکو غنیمت کہا جائگا۔وہ اخراجات جو اس غنیمت کے لۓ کیے گۓ ہیں جیسے اس کی حفاظت، حمل و نقل اور جتنی مقدار بھی امام علیہ السلام صلاح دیکھیں اور اس کو مصرف میں لگا دیں نیز وہ حق جو امام علیہ السلام سے مخصوص ہے انکو غنیمت سے جدا کرلیں تو باقی ماندہ کا خمس ادا کریں۔
٧.وہ زمین جو کافر ذمّی مسلمان سے خریدے
مسئلہ٣٨٧:اگر کافر ذمّی کوئ زمین کسی مسلمان سے خریدے تو اس کو اسی زمین سے یا دوسرے مال سے خمس دینا چاہیۓ لیکن اگر گھر اور دکان وغیرہ کو کسی مسلمان سے خرید ے تو خمس کا واجب ہونا ایسی صورت میں اشکال سے خالی نہیں ہے اور اس خمس کے دینے میں قربت کی نیّت کرنا لازم نہیں ہے بلکہ حاکم شرع بھی جوا س سے خمس لے اس پر قصد قربت کرنا لازم نہیں ہے۔
خمس کے مصارف
مسئلہ٣٨٨:خمس کے دو حصّے کرے اس کا ایک حصّہ سہم سادات یعنی سادات کا حق ہے جسے ایسے سیّد کو دینا چاہیۓ جو فقیر ہو یتیم ہو یا وہ سیّد جو سفر میں رہ گیا ہو اور سفر کی حالت میں محتاج ہو اور ایک حصّہ سہم امام علیہ السلام کہلاتا ہے جو اس زمانے میں مجتہد جامع الشرائط کو دے یا اس مصرف میں لگا دے جس کی وہ اجازت دے لیکن اگر انسان یہ چاہے کہ سہم امام علیہ السلام ایسے مجتہد کو دے جسکی وہ تقلید نہیں کرتا تو اس کو ایسی صورت میں اس شرط کے ساتھ اجازت دی جاتی ہے کہ اگر وہ جانتا ہو کہ یہ مجتہد اور وہ مجتہد کہ جس کی تقلید کرتا ہے سہم اما م علیہ السلام کو ایک ہی مصرف میں خرچ کرتے ہیں۔
مسئلہ٣٨٩:وہ سیّد جو گنہگار ہے اگر خمس دینے سے اسکے گناہ میں مدد ہوتی ہو تو اسکو خمس نہیں دینا چاہیۓ اور جو سیّد کھلے عام معصیت کرتا ہے اگر چہ خمس دینا اس کی معصیت میں مدد نہ ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس کو چھوڑنا مناسب نہیں۔ جو شخص اپنے شہر میں سیّد مشہور ہو اگر چہ انسان اس کے سیّد ہونے کا یقین نہ رکھتا ہو تو اسے خمس دیا جاسکتا ہے۔
http://www.rizvia.net