احسن الفوائد-شرح رسالہ اعتقادیہ
احسن الفوائد-شرح رسالہ اعتقادیہ
Interpreter :
Publisher :
Publish number :
4
Publication year :
1999
Publish location :
سرگودھا پاکستان
(0 پسندیدگی)
(0 پسندیدگی)
احسن الفوائد-شرح رسالہ اعتقادیہ
حضرت شیخ صدوقؒ کا رسالہ اعتقادیہ ہر قسم کی تعریف و توصیف سے اجل و ارفع ہے اور جس وقت سے یہ لکھا گیا ہے برابر ہر دور میں علماء اعلام و فضلائے عظام کے لیے مورد استفادہ و استفاضہ اور ان کی توجہ کا مرکز رہا ہے، بڑے بڑے علماء اعلام نے اس کی شرحیں لکھی ہیں اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کئے ہیں، اس کے مندرجات کی صحت و جامعیت اور وثاقت کے لیے یہی امر کافی ہے کہ شیخ الطائفہ شیخ طوسی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب میں اس کو ''کتاب دین الامامیہ" سے تعبیر فرمایا ہے۔
اس رسالۂ شریفہ کا موجودہ بامحاورہ ترجمہ جناب سید منظور حسین بخاری نے اور اس کی شرح جناب محمد حسین نجفی نے فرمائی ہے۔
اس رسالے کے متعدد شروح و حواشی میں سے ایک شرح یہی احسن الفوائد بھی ہے، اس شرح کی جامعیت و افادیت کا اندازہ تو حضرات اہل علم مطالعہ کے وقت ہی لگائیں گے البتہ اس شرح کے ذریعہ شیعہ علم کلام میں ایک معتد بہ اضافہ ہے اور بالخصوص اردو زبان میں اس فن میں جو خلاء موجود تھا وہ کافی حد تک پُر ہوجائے گا، اس کتاب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر ان کو پورا کرنے کی پوری پوری کوشش کی گئی ہے جیسا کہ اس کا طرز استدلال اور طریقۂ بیان اس پر شاہد ہے، ہر ہر موضوع پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور عقلی و نقلی دلائل قاطعہ و براہین ساطعہ قائم کئے گئے ہیں، اختلافی مسائل و عقائد میں علماء متقدمین و متاخرین کے تحقیات و نظریات کا لبّ لباب پیش کیا گیا ہے اور تمام موضوعات پر ملاحدہ و منکرین کے جملہ شکوک و شبہات کو عقلی و نقلی علوم قدیمہ و جدیدہ کی روشنی میں زائل کیا گیا ہے، اور سبھی موضوعات پر شیعہ اصول و عقائد کی برتری ثابت کی گئی ہے۔
خلاصہ یہ کہ یہ کتاب بفضلہٖ تعالیٰ مسائل اصولیہ و کلامیہ میں قرآن کریم احادیث معصومینؑ اور علمائے متقدمین و متاخرین کی تحقیقات کا نچوڑ ہے اس کتاب کے مبرہن و مدلل ہونے کا یہ عالم ہے کہ کوئی بات بھی معتبر حوالہ و سند کے بغیر معرض تحریر میں نہیں آئی، الغرض نہ اس نے کسی طالب حق و حقیقت کے لیے کوئی عذر چھوڑا ہے اور نہ کسی مخالف و معاند کے لیے کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی رکھی گئی ہے، ان حقائق کی روشنی میں بلاخوف و تردید یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسی جامع و مکمّل کتاب اس سے قبل اگر کسی بھی زبان میں نہیں تو کم از کم اردو زبان میں تو نہیں لکھی گئی۔