ثابت قوانین،آج کل کی مختلف ضرورتوں سے کس طرح ہم آہنگ ہے؟
ثابت قوانین،آج کل کی مختلف ضرورتوں سے کس طرح ہم آہنگ ہے؟
0 Vote
107 View
ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ زمان و مکان کے لحاظ سے ضرورتیں الگ الگ ہوتی ہیں، دوسرے الفاظ میں یوں کہیں کہ انسان کی ضرورت ہمیشہ بدلتی رہتی ہے، حالانکہ خاتم النبین کی شریعت ثابت اور غیر قابل تبدیل ہے، کیا یہ ثابت شریعت زمانہ کے لحاظ سے مختلف ضرورتوں کو پورا کرسکتی ہے۔؟ اگر اسلام کے تمام قوانین جزئی اور انفرادی ہوتے اور ہر موضوع کا حکم مکمل طور پر معین، مشخص اور جزئی ہوتا تو اس سوال کی گنجائش ہوتی، لیکن کیونکہ اسلام کے احکام و قوانین بہت وسیع اور کلی اصول پر مبنی ہیں جن پر ہر زمانہ کی مختلف ضرورتوں کو منطبق کیا جاسکتا ہے، اور اس کے لحاظ سے جواب دیا جاسکتا ہے، لہٰذا اس طرح کے سوال کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی، مثال کے طور پر عصر حاضر میں مختلف معاملات انسانی معاشرہ کی ضرورت بنتے جارہے ہیں جب صدر اسلام میں ایسے معاملات نہیں تھے جیسے ”بیمہ“ یا اس کی مختلف شاخیں، جو اس زمانہ میں نہیں تھیں،اسی طرح آج کل کی (1) البتہ اسلام میں ”بیمہ“ سے مشابہ موضوعات موجود ہیں لیکن خاص محدودیت کے ساتھ جیسے ”ضمان الجریرہ“ یا “تعلق دیہ خطاء محض بہ عاقلہ“ لیکن یہ مسائل صرف شباہت کی حد تک ہیں ضرورت کے تحت بڑی بڑی کمپنیاں بنائی جاتی ہیں ، ان تمام چیزوں کے لئے اسلام میں ایک کلی اصل موجود ہے، جو سورہ مائدہ کے شروع میں بیان ہوئی ہے جسے ”وفائے عہد “ کہا جاتا ہے، ارشاد ہوتا ہے: <یَا اٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اٴَوْفُوا بِالْعُقُودِ >(2) ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے اپنے معاملات میںوفائے عہد کرو“۔ ہم ان تمام معاملات کو اس کے تحت قرار دے سکتے ہیں، البتہ بعض قیود اور شرائط اس اصل میں بیان ہوئی ہیں، جن پر توجہ رکھنا ضروری ہے، لہٰذا یہ عام قانون اس سلسلہ میں موجود ہے، اگرچہ اس کے مصادیق بدلتے رہتے ہیں اور ہرروزاس کا ایک نیا مصداق پیدا ہوتا رہتا ہے۔ دوسری مثال: ہمیں اسلام میں ایک مسلّم اور ثابت قانون ملتا ہے جو ”قانونِ لاضرر“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے(یعنی کسی کا کوئی نقصان نہیں ہونا چاہئے) جس کے ذریعہ اسلامی معاشرہ میں کسی بھی طرح کے نقصان کے سلسلہ میں حکم لگایا جاسکتا ہے، اور اس کے تحت معاشرہ کی بہت سی مشکلوں کو حل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ”معاشرہ کا تخفظ “، ”مقدمہٴ واجب کا واجب ہونا“اور”اہم و مہم“ جیسے مسائل کے ذریعہ بھی بہت سی مشکلات کو حل کیا جاسکتا ہے، ان تمام چیزوں کے علاوہ اسلامی حکومت میں ”ولی فقیہ“ بہت سے اختیارات اور امکانات ہوتے ہیں اسلامی کلی اصول کے تحت بہت سی مشکلات کوحل کیا جاسکتا ہے ، البتہ ان تمام امور کے بیان کے لئے بہت زیادہ بحث و گفتگو کی ضرورت ہے خصوصاً جب کہ ”باب اجتہاد“(3) کھلا ہے ، جس کی تفصیل بیان کرنے کایہ موقع نہیں ہے، لیکن جن چیزوں کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے وہ مذکورہ اعتراض کے جواب کے لئے کا فی ہیں۔ (1) سورہ مائدہ ،آیت ۱ (۲) اجتہاد یعنی اسلامی منابع و مآخذ کے ذریعہ الٰہی احکام حاصل کرن (3) تفسیر نمونہ ، جلد ۱۷، صفحہ ۳۴۶ منبع:islaminurdu.com