دعا ميں خدا سے کيا مانگنا چا ہئے
دعا ميں خدا سے کيا مانگنا چا ہئے
Author :
محمد مہدی آصفی
0 Vote
200 View
ہم پہلے سوال سے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہيں کہ دعا کرتے وقت الله سے کو نسی چيزیں مانگنا سزوار ہے؟ بيشک بندے کا الله کی بارگاہ ميں اپنی حاجت پيش کرنا دعا کہلاتا ہے۔ بند ے کی ضرورت اور حاجت کی کوئی انتہا نہيں ہے جيسا کہ خداوندعالم کے غنی سلطان اور کرم کی کوئی انتہا نہيں ہے ۔دونوں لامتناہی چيزوں کے جمع ہونے کو دعا کہا جاتا ہے ۔یعنی بندے کی ضرورت کی کوئی انتہا نہيں ہے اور خداوندعالم کے غنی اور کریم ہو نے کی کوئی انتہا نہيں ہے اس کے ملک کے خزانے ختم نہيں ہوتے، اسکی سلطنت اوراس کی طاقت کی کوئی حد نہيں، اس کے جودو کرم کی کوئی انتہا نہيں، اسی طرح بندے کی حاجت وضرورت کمزوری اور کوتا ہی کی کوئی انتہا نہيں ہے ان تمام باتوں کے مد نظر ہم کو یہ سمجهناچاہئے کہ ہم دعا ميںخداوندعالم سے کيا طلب کریں ؟ متن: اس مقام پر دعا ء کے سلسلہ ميں دو اہم سوال در پيش ہيں: ١۔ہميں دعا کر تے وقت خدا سے کن چيزوں کو مانگنا چاہئے ؟ ٢۔اور دعا ميں خداوندعالم سے کن چيزوں کا سوال نہيں کرنا چاہئے ؟ ١۔دعا ميں خدا سے کيا مانگنا چاہئے ؟ ہم پہلے سوال سے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہيں کہ دعا کرتے وقت الله سے کو نسی چيزیں مانگنا سزوار ہے؟ بيشک بندے کا الله کی بارگاہ ميں اپنی حاجت پيش کرنا دعا کہلاتا ہے۔ بند ے کی ضرورت اور حاجت کی کوئی انتہا نہيں ہے جيسا کہ خداوندعالم کے غنی سلطان اور کرم کی کوئی انتہا نہيں ہے ۔ دونوں لامتناہی چيزوں کے جمع ہونے کو دعا کہا جاتا ہے ۔ یعنی بندے کی ضرورت کی کوئی انتہا نہيں ہے اور خداوندعالم کے غنی اور کریم ہو نے کی کوئی انتہا نہيں ہے اس کے ملک کے خزانے ختم نہيں ہوتے، اسکی سلطنت اوراس کی طاقت کی کوئی حد نہيں، اس کے جودو کرم کی کوئی انتہا نہيں، اسی طرح بندے کی حاجت وضرورت کمزوری اور کوتا ہی کی کوئی انتہا نہيں ہے ان تمام باتوں کے مد نظر ہم کو یہ سمجهناچاہئے کہ ہم دعا ميںخداوندعالم سے کيا طلب کریں ؟ ١۔دعا ميں محمد وآل محمد (ص) پر صلوات دعا ميں سب سے اہم نقطہ خداوندعالم کی حمد وثنا کے بعد مسلمانوں کے امور کے اولياء محمد و آل محمد پر صلوات بهيجنا ہے ۔ اور اسلامی روایات ميں اس صلوات پربہت زیادہ زور دیا گيا ہے جس کا سبب واضح وروشن ہے بيشک الله تبارک وتعالیٰ نے دعا کو مسلمانوں اور اور ان کے اوليا ء کے درميان ایک دوسرے سے رابطہ کا وسيلہ قرار دیا ہے اور وہ ولا ومحبت کی رسی کو بڑی مضبوطی کے ساته پکڑے رہيں جس کو الله نے مسلمانوں کےلئے معصوم قرار دیا ہے صلوات، ان نفسی رابطو ں ميں سے سب سے اہم سبب کا نام ہے بيشک محبت کے حلقے (کڑیاں)الله اور اس کے بندوں کے درميان ملی ہو ئی ہيں اور رسول الله اور اہل بيت عليہم السلام کی محبت ان کی سب سے اہم کڑیا ں ہيں ۔ رسول الله صلی الله عليہ وآلہ وسلم سے محبت الله کی محبت کی کڑی ميں واقع ہے اہل بيت عليہم السلام کی محبت رسول الله (ص)کی محبت کی کڑی ميں واقع ہے اس محبت کی تا کيد اور تعميق خداوند عالم کی محبت کی تاکيد کا جزء ہے نيز خداوند عالم کی محبت کی تعميق کا جزء ہے یہ معرفت کا ایسا وسيع باب ہے جس کو اس مقام پر تفصيل سے بيان نہيں کيا جا سکتا اور اس سلسلہ ميں ہم کما حقہ گفتگو نہيںکر سکتے ہيںشاید خداوند عالم ہم کو کسی اور مقام پر اسلا می ثقافت اور اسلامی امت کی تکوین کے سلسلہ ميں اس اہم اور حساس نقطہ کے سلسلہ ميں گفتگو کی تو فيق عنایت فر ما ئے ۔ اس مطلب پر اسلامی روایات ميں بہت زور دیا گيا ہے ۔ہم اس مو ضوع سے متعلق بعض روایا ت کو ذیل ميں بيان کر رہے ہيں ۔ اور ان ميں سب سے عظيم خدا وند عالم کا یہ فر مان ہے : اِنَّ اللہَّٰ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَْ عَلیَ النَّبِی یَااَیُّهَاالَّذِینَْ آمَنُواْصَلُّواعَلَيہِْ < وَسَلِّمُواْتَسلِْيمْاً 1 "بيشک الله اور اس کے ملا ئکہ رسول پر صلوات بهيجتے ہيں تو اے صاحبان ایمان تم بهی ان پر صلوات بهيجتے رہو اور سلام کرتے رہو " حضرت رسول خدا (ص)سے مروی ہے : الصلاة عليّ نورعلی الصراط 2 "مجه پر صلوات بهيجنا پل صراط کےلئے نور ہے" یہ بهی رسول اسلام (ص) کا ہی قول ہے: انّ ابخل الناس مَنْ ذُکرت عندہ،ولم یصلّ عليّ 3 "سب سے بخيل انسان وہ ہے جس کے پاس ميرا تذکرہ کيا جائے اور وہ مجه پر صلوات نہ بهيجے " عبد الله بن نعيم سے مروی ہے کہ ميں نے امام جعفر صادق عليہ السلام کی خدمت ميں عرض کيا جب ميں گهر ميں داخل ہو تا ہوں تو ميں اپنے پاس محمد وآل محمد پر صلوات بهيجنے کے علاوہ کوئی اور دعا نہيں پاتا تو آپ نے فرمایا :آگاہ ہو جاؤ اس سے افضل اور کوئی چيز نہيں ہو سکتی ہے " حضرت امام باقر اور امام صادق عليہما السلام سے مروی ہے: <اثقل مایُوزن في الميزان یوم القيامة الصلاة علیٰ محمّد وآل محمّد> "قيامت کے دن ميزان ميں سب سے زیادہ وزنی چيز محمد وآل محمد پر " صلوات ہو گی 4 حضرت امير المو منين عليہ السلام نہج البلا غہ ميں ارشاد فرما تے ہيں : اذاکانَ لکَ اِل یٰ اللهِ سُبحَْانَہُ حَاجَة فَاٴبدَْاٴبِْمَساْٴ لَةِ الصَّلَاةِ عَل یٰ رَسُولِْہِ ثُمَّ سَل 4PF< حَاجَتُکَ؛فَاِنَّ اللہَّٰ اَکرَْمُ مِن اَن یُساْٴَلَ حَاجَتَينِْ ،فَيَقضْ یٰ اِحدَْاهُمَاوَیَمنَْعُ الاُْخرْ یٰ 5 "جب تم خداوندعالم سے کوئی حاجت طلب کرو تو پہلے محمد وآل محمد پر صلوات بهيجو اس کے بعد اس سے سوال کرو بيشک خداوندعالم سب سے زیادہ کریم ہے کہ اس سے دو حاجتيں طلب کی جائيں اور وہ ان ميں سے ایک کو پورا کردے اور دوسری کو پورا نہ کرے " انبياء ومرسلين اور ان کے اوصيا ء کی دعا ئيں اسی طرح کی دعائيں ہيں ۔ عام طور پر تمام انبياء عليہم السلام اور ان کے اوصيا ء پر صلوات وسلام وارد ہو تے ہيں یا اہل بيت عليہم السلام سے ماثورہ دعاؤں ميں مشخص ومعين اور نام بنام ان پر صلوات وسلام وارد ہوئے ہيں اور ان ميں وارد ہو نے والی ایک دعا (عمل ام داؤد )ہے جو رجب کے مہينہ ميں ایام بيض کے سلسلہ ميں وارد ہو ئی ہے اور وہ امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 سورئہ احزاب آیت/ ۵۶ ۔ 2 کنز العمال حدیث / ٢١۴٩ ۔ 3 کنز العمال حدیث/ ٢١۴۴ ۔ 4 بحارالانوار جلد ٧١ ۔صفحہ/ ٣٧۴ ۔ 5 نہج البلاغہ حکمت ٣۶١ ۔ محمد وآل محمد (ص)پر صلوات بهيجنے کے چند نمونے صحيفہٴ سجادیہ ميں امام زین العابد ین عليہ السلام فرما تے ہيں : ربِّ صلِّ علی محمّد وآل محمّد،المنتجب،المصطفیٰ المکرّم،المقرّب افضل صلواتک وبارک عليہ اٴَتَمّ برکا تک،وترحّم عليہ امتع رحماتک ۔ ربِّ صلِّ علی محمّد وآلہ صلاة زاکية لاتکون صلاة ازکیٰ منها و صلِّ عليہ صلاة ناميةلاتکون صلاةانمیٰ منهاوصلِّ عليہ صلاةراضية لاتکون صلاة فوقهاربِّ صلِّ علی محمّد صلوة تُرضيہ وتزید علی رضاہ وصلِّ عليہ صلاة تُرضيک وتزید علی رضاک وصلِّ عليہ صلاة لانرضیٰ لہ الَّابها ولاتریٰ غيرہ لهااهلا ۔۔۔۔۔ربِّ صلِّ علیٰ محمّد وآلہ صلاةتنتظم صلوات ملائکتک وانبيائک ورسلک واهل طاعتک > "خدایا محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما جو منتخب ،پسندیدہ ،محترم اور مقرب ہيں۔ اپنی بہترین رحمت اور ان پر برکتيں نازل فر ما اپنی تمام ترین برکات ،اور ان پر مہربانی فرما اپنی مفيد ترین مہربانی خدایا محمد وآل محمد پر وہ پاکيزہ صلوات نہ ہو اور وہ مسلسل بڑهنے والی رحمت جس سے زیادہ بڑهنے والی کو ئی رحمت نہ ہو ۔ان پروہ پسندیدہ صلوات نازل فرماجس سے بالا تر کو ئی صلوات نہ ہو ۔خدایا محمد وآل محمد پر وہ صلوات نازل فر ما جس سے انهيں راضی کر دے اور ان کی رضامندی ميں اضافہ کر دے اپنے پيغمبر پر وہ صلوات نازل فر ما جو تجهے راضی کر دے اور تيری رضا ميں اضافہ کر دے ۔ان پر وہ صلوات نازل فر ما جس کے علا وہ ان کے لئے کسی صلوات سے تو راضی نہ ہو اور اس کا ان کے علاوہ کو ئی اہل نہ سمجهتا ہو ۔۔۔خدایا محمد وآل محمد پر وہ صلوات نازل فر ما جو تيرے ملا ئکہ ،انبياء و مر سلين اور اطا عت گذاروں کی صلوات کو سميٹ لے " ٢۔مومنين کےلئے دعا خداوندعالم کی حمد وثنااور محمد وآل محمد انبياء اور ان کے اوصياء پر درودو سلام بهيجنے کے بعد سب سے اہم چيز مومنين کےلئے دعا کرنا ہے یہ دعا ،دعا کے اہم شعبوں ميں سے ہے اس لئے کہ مومنين کے لئے دعا کرنا اس روئے زمين پرہميشہ پوری تاریخ ميں ایک مسلمان کوپوری امت مسلمہ سے جو ڑے رہی ہے جس طرح محمد وآل محمد پر صلوات خداوندعالم کی طرف سے نازل ہو نے والی ولایت کی رسی کے ذریعہ جو ڑے رہی ہے۔ اس رابط کو دعا ایک طرف فردا ور امت کے درميان جوڑتی ہے اور ان سے رابطہ قائم کرنے والے تمام افراد کے درميان اس رابطہ کو جوڑتی ہے یہ رابطہ سب سے بہترین وافضل رابطہ ہے اس لئے کہ اس علاقہ وتعلق سے انسان الله کی بارگاہ ميں جاتا ہے اور یہ تعلق ولگاؤ اس کو ہميشہ خدا سے جوڑے رہتا ہے اور وہ خدا کے علاوہ کسی اور کو نہيں پہچانتا اور یہ الله کی دعوت پرلبيک کہنا ہے ۔ یہ دعا دو طریقہ سے ہو تی ہے :عام دعا کسی شخص کو معين اور نام لئے بغير دعا کرنا ۔ دوسرے نام بنام اور مشخص ومعين کرنے کے بعد دعا کرنا ۔ اور ہم انشاء الله ان دونوں قسموں کے متعلق بحث کریں گے : ١۔عام مومنين کےلئے دعا اس طرح کی دعا کو الله دوست رکهتا ہے ، اس کو اسی طرح مستجاب کرتا ہے خدا وند عالم اس سے زیادہ کریم ہے کہ وہ بعض دعاکو قبول کرے اور بعض دعا کورد کردے۔ دعا کا یہ طریقہ عام مومنين کےلئے ہے جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور طول تاریخ ميں روئے زمين پرامت مسلمہ کے ایک ہونے کی نشاندہی کرتاہے اور ہمارے تعلقات کو اس خاندان سے زیادہ مضبوط ومحکم کرتا ہے ۔ ہماری زندگی ميں دعا کے دو کردار ہيں : پہلا کردار یہ ہے کہ ہم الله سے رابطہ قائم کرتے ہيں ۔ دوسرا کردار یہ ہے کہ طول تاریخ ميں روئے زمين پر ایمان لانے والی امت مسلمہ سے ہمارا رابطہ ہوتا ہے ۔ دعا کے اس بليغ طریقہ پر اسلامی روایات ميں بہت زیادہ زور دیا گيا ہے اور یہ وارد ہو ا ہے کہ خدا وند عالم دعا کرنے والے کو اس کی بزم ميں حاضر ہونے والے تمام مومنين کی تعداد کے مطابق نيک ثواب دیتا ہے ،اس دعا ميں شامل ہونے والے ہر مومن کی اس وقت شفاعت ہوگی جب خدا اپنے نيک بندوں کو گناہگار بندوں کی شفاعت کرنے کی اجازت دے گا ۔ حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے مروی ہے کہ رسول الله (ص)نے فرمایا : مامن موٴمن دعا للموٴمنين والموٴمنات إلَّاردّاللّٰہ عليہ مثل الذي دعا لهم بہ من کلّ موٴمن وموٴمنة ،مضی مِنْ اوّل الدهراو هوآت الیٰ یوم القيامة۔ وانّ العبد ليوٴمر بہ الیٰ النار یوم القيامة فيسحب،فيقول الموٴمنون ( والموٴمنات:یاربّ هٰذا الذيکان یدعوالنافشفعنافيہ،فيشفعّهم اللّٰہ عزَّوجلَّ، فينجو> ( ١ "جو مو من بهی زندہ مردہ مو منين و مو منات اور مسلمين و مسلمات کےلئے دعا کرے گا خداوند عالم اس کيلئے ہر مو من و مو منہ کے بدلے خلقت آدم سے قيامت تک نيکی لکهے گا ۔ بيشک قيامت کے دن ایک انسان کو دوزخ ميں ڈالے جانے کا حکم دیا جا ئيگا تو اس کو کهينچا جا ئيگا اس وقت مو من و مو منات کہيں گے یہ وہی شخص ہے جو ہمارے لئے دعا کرتا تها لہٰذا ہم کو اس کے سلسلہ ميں شفيع قرار دے تو خداوند عالم ا ن کو شفيع قرار دے گا جس کے نتيجہ ميں وہ شخص نجات پا جائيگا " امام جعفرصادق عليہ السلام سے مروی ہے : مَنْ قال کلّ یوم خمسا و عشرین مرة :اللّهم اغفرللموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات کتب الله لہ بعددکل موٴمن وضیٰ وبعددکل موٴمن وموٴمنة ( بقي الیٰ یوم القيامة حسنة ومحا عنہ سيئة ورفع لہ درجة >( ٢ "جس نے ایک دن ميں پچيس مرتبہ <اللّهم اغفرللموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات> کہا ،تو خدا وند عالم ہرگز شتہ اور قيامت تک آنے والے مومن اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۴،حدیث / ١)اصول کا فی / ۵٣۵ ،آمالی طوسی جلد ٢صفحہ ٩۵ ،وسا ئل الشيعہ جلد ١١۵١ ) ٨٨٨٩ ۔ / ١١۵١ ،حدیث ٨٨٩١ ۔ / ٢)ثواب الاعمال صفحہ ٨٨ ؛وسائل الشيعہ جلد ۴ ) مومنہ کی تعداد کے مطابق اس کےلئے حسنات لکهے گا اور اس کی برائيوں کو محو کردے گا اور اس کا درجہ بلند کرے گا " ابو الحسن حضرت علی عليہ السلام سے مروی ہے : <مَنْ دعالإخوانہ من الموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات وکّل الله بہ ( عن کل موٴمن ملکا یدعو لہ>( ١ "جس نے مومنين ومومنات اور مسلمين ومسلمات کےلئے دعا کی تو خداوندعالم ہر مومن پر ایک ملک کو معين فرما ئے گا جو اس کےلئے دعا کر ے گا " ابو الحسن الر ضا عليہ السلام سے مروی ہے : <مامن موٴمن ید عوللموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات، الاٴحياء منهم والاٴموات،الَّاکتب اللّٰہُ لہُ بکُلِّ موٴمن وموٴمنة حسنة،منذ بعث اللّٰہ آدم الیٰ ان ( تقوم الساعة >( ٢ "جو مو من بهی زندہ مردہ مو منين و مو منات اور مسلمين و مسلمات کيلئے دعا کرے گا خداوند عالم اس کيلئے ہر مو من اور مو منہ کے بدلہ خلقت آدم سے قيامت تک ایک نيکی لکهے گا " حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے اپنے آباؤاجدا دسے اور انهوں نے حضرت رسول خدا (ص)سے نقل کيا ہے :مامن موٴمن اوموٴمنة ،مضیٰ من اوّل الدهر،او هوآت الیٰ یوم القيامة،الَّا وهم شفعاء لمن یقول فی دعائہ:اللَّهم اغفرللموٴمنين والموٴمنات، وان العبدليوٴمر بہ الی النار یوم القيامة،فيُسحب فيقول الموٴمنين والموٴمنات: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١١۵٢ ،حدیث ٨٨٩٣ ۔ / ١)وسائل الشيعہ جلد ۴ ) ١١۵٢ ،حدیث / ٨٨٩۴ ۔ / ٢)وسائل الشيعہ جلد ۴ ) ( یاربَّنا هذاالذي کان یدعولنافشفّعنافيہ فيشفّعهم الله،فينجو> ( ١ "جو مو من مرد یا مو من عورت زمانہ کے آغاز سے گذر چکے ہيں یا قيامت تک آنے والے ہيں وہ اس شخص کی شفاعت کرنے والے ہيں جو یہ دعا کرے :خدایا مو منين و مو منات کو بخش دے اور قيامت کے دن انسان کو دو زخ ميں ڈالے جانے کا حکم دیا جا ئيگا تو اس وقت مو منين و مو منات کہيں گے پروردگار عالم یہ ہمارے لئے دعا کيا کرتا تها لہٰذا اس کے سلسلہ ميں ہم کو شفيع قرار دے تو خدا وند عالم ان کو شفيع قرار دے گا جس کے نتيجہ ميں وہ شخص نجات پا جا ئے گا " ابو الحسن الر ضا عليہ السلام سے مروی ہے: <مامن موٴمن یدعو للموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات، الاحياء منهم والاموات،الَّا رد اللّٰہُ عليہ من کُلِّ موٴمن وموٴمنة حسنة،منذ بعث اللّٰہ آدم الیٰ ان ( تقوم الساعة>( ٢ "جو شخص زندہ مردہ مو منين و مو منات اور مسلمين و مسلمات کےلئے دعا کرتا ہے تو خداوند عالم خداوند عالم اس کيلئے ہر مو من اور مو منہ کے بدلہ خلقت آدم سے قيامت تک ایک نيکی لکهے گا " حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے اپنے آبا وٴاجداد سے انهوں نے حضرت رسول خدا (ص)سے نقل کيا ہے : <مامن عبد دعاء للموٴمنين والموٴمنات الاّردّالله عليہ مثل الذي دعا لهم من کلّ موٴمن وموٴمنة،مضیٰ من اوّل الدهر،او هوآت الیٰ یوم القيامة،وان العبد ليوٴمر بہ الی الناریوم القيامة،فيُسحب فيقول الموٴمنين والموٴمنات:یاربّناهذاالذی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١)امالی صدوق صفحہ ٢٧٣ ؛بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٨۵ ۔ ) ٢)ثواب الاعمال صفحہ / ۴۶ ا،بحا رالانوارجلد ٩٣ /صفحہ ٣٩۶ ۔ ) ( کان یدعولنا فشفّعنافيہ فيشفّعهم الله، فينجومن النار>( ١ "جو مو من مرد یا مو من عورت زمانہ کے آغاز سے گذر چکا ہے یا قيامت تک آنے والا ہے وہ اس شخص کی شفاعت کرنے والا ہے جو یہ دعا کرے :خدایا مو منين و مو منات کو بخش دے اور قيامت کے دن اس انسان کو دو زخ ميں ڈالے جانے کا حکم دیا جا ئيگا تو اس وقت مو منين و مو منات کہيں گے پروردگار عالم یہ ہمارے لئے دعا کيا کرتا تها لہٰذا اس کے سلسلہ ميں ہم کو شفيع قرار دے تو خدا وند عالم ان کو شفيع قرار دے گا جس کے نتيجہ ميں وہ شخص نجات پا جا ئے گا " امام جعفر صادق رسول خدا سے نقل فرماتے ہيں : ( <اذا دعا احدکم فليعمَّ فإنّہ اوجب للدعاء >( ٢ "جب دعا مانگو تو سب کيلئے دعا مانگو کيونکہ اس طرح دعا ضرور قبول ہو تی ہے " ابو عبد الله الصادق عليہ السلام سے مروی ہے : جب انسان کہتا ہے :<اللّهم إغفرللموٴمنين والموٴمنات والمسلمين والمسلمات الاحياء منهم وجميع الاموات ردّ الله عليہ بعدد مامضی ومَنْ بقي من کلّ ( انسان دعوة>( ٣ "پروردگار تمام زندہ مردہ مو منين و مو منات اور مسلمين و مسلمات کو بخش دے تو خداوند عالم اس کے گذشتہ اور آئندہ انسانوں کی تعداد کے برابر نيکی لکه دیتا ہے " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١)ثواب الاعمال صفحہ / ۴٧ ا،بحا رالانوارجلد ٩٣ صفحہ/ ٣٨۶ ۔ ) ٢)ثواب الا عمال صفحہ / ١۴٧ ۔بحار الا نوار جلد ٩٢ صفحہ/ ٣٨۶ ۔ ) ٣)فلاح السائل صفحہ / ۴٣ ۔بحار النوار جلد ٩٣ صفحہ/ ٣٨٧ ۔ )