مترجمین صحیفۂ سجادیہ

مترجمین صحیفۂ سجادیہ

مترجمین صحیفۂ سجادیہ

Publish number :

1

Publication year :

2014

Publish location :

نئی دہلی ہندوستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

مترجمین صحیفۂ سجادیہ

ہندوستان جیسا بڑا ملک گزشتہ دس صدیوں سے عظیم اسلامی دانشوروں اور علماء کی پرورش کا گہوارہ رہا ہے، اس ملک کے مختلف شہروں میں دسیوں قدیمی اور تاریخی کتابخانوں میں ان بزرگ ہستیوں کے ہزاروں قلمی نسخی بطور یادگار اب بھی موجود ہیں جن سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس سرزمین میں دینی افکار، خاص کر مکتب اہل بیت علیہم السلام کی بنیاد کس قدر گہری اور لوگوں کی توجہ و دلچسپی کا باعث رہی ہے۔

علم و ادب کی ان مایہ ناز ہستیوں نے اپنی مجاہدت اور فداکاری سے اسلام کے گرانقدر معارف کو سینہ بہ سینہ اور نسل درنسل ہم تک منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کی جس کے نتیجے میں ہم آج مختلف موضوعات منجملہ، عقیده و کلام، تفسیر وحدیث، تاریخ اسلام، فقہ واصول اور اخلاق و عرفان میں ہزاروں نفیس و گرانقدر کتابوں پر مشتمل بے بہا خزانے مشاہدے کررہے ہیں کہ جن کی بہتر نگہداشت واحیاء کے ساتھ ہی انہیں تشنگان علم و دانش اور محققین کے اختیار میں قرار دینے کی ضرورت ہے۔

جناب حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شہوار حسین صاحب نے کتاب شناسی کے مجموعہ کے تحت اب تک، نہج البلاغه، تفسیر قرآن اور غدیر نیز فلسفہ اور علمائے امامیہ ہند کے سلسلہ میں کتابوں کو مکمل کرکے شائع کیا ہے اور اب کتاب شناسی کے مجموعہ میں سے ایک اور کتاب صحیفہ سجادیہ کے تراجم وشروح پر مبنی زبور آل محمد علیہم السلام کے نام سے جانی جانے والی صحیفہ سجادیہ سے متعلق تحقیقی کتاب آپ کے حضور میں پیش کی جارہی ہے۔

اس سرزمین پر مختلف زبانوں، منجملہ اردو، انگریزی اور گجراتی زبانوں میں صحیفہ سجادیہ کے تراجم کی تعداد کافی زیادہ ہے جو بزرگ علمائے کرام کی گرانقدر زحمات کا یادگار ثمرہ ہے۔

صحیفہ سجادیہ حضرت امام علی بن الحسین المعروف بہ امام زین العابدین وسید الساجدین کی دعاؤں کا مجموعہ ہے جو آپ سے ہمیں عنایت ہوا ہے جس میں مختلف موضوعات منجملہ خدا شناسی، انسان شناسی اور عالم شناسی وغیرہ شامل ہیں بہت ہی اعلی پیمانے پر الٰہی معارف کی تبیین وتشریح ہوئی ہے، لہذا ان دعاؤں کو صرف دعا ء و التجا کا نام نہیں دیا جاسکتا ہے بلکہ یہ دینی معلومات کا بے بہا خزانہ ہیں جنہیں امامؑ کے ذریعہ اس وقت کے حالات کو مد نظر رکھ کر دعاؤں کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔

لہذا دانشوروں اور دینی اداروں پر لازم ہے کہ اس طرح کی کتابوں کے احیاء اور انہیں باقی رکھنے کے سلسلہ میں اقدام کریں تا کہ اسلامی معاشرہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات سے مستفیض ہو سکے۔