سورة الشعراء ترجمہ محمد خان جونا گڈھی

الشعراء:1( الشعراء:26 - آيت:1 )    طسم الشعراء:2( الشعراء:26 - آيت:2 )    یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں الشعراء:3( الشعراء:26 - آيت:3 )    ان کے ایمان لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے الشعراء:4( الشعراء:26 - آيت:4 )    اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں الشعراء:5( الشعراء:26 - آيت:5 )    اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے۔ الشعراء:6( الشعراء:26 - آيت:6 )    ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب انکے پاس جلدی سے اسکی خبریں آ جائیں گی جسکے ساتھ وہ مسخرا پن کر رہے ہیں الشعراء:7( الشعراء:26 - آيت:7 )    کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟ الشعراء:8( الشعراء:26 - آيت:8 )    بیشک اس میں یقیناً نشانی ہے اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں الشعراء:9( الشعراء:26 - آيت:9 )    اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے ۔ الشعراء:10      ( الشعراء:26 - آيت:10 )  اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا ۔ الشعراء:11      ( الشعراء:26 - آيت:11 )  قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔ الشعراء:12      ( الشعراء:26 - آيت:12 )  موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں۔ الشعراء:13      ( الشعراء:26 - آيت:13 )  اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے میری زبان چل نہیں رہی پس تو ہارون کی طرف بھی (وحی) بھیج ۔ الشعراء:14      ( الشعراء:26 - آيت:14 )  اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں الشعراء:15      ( الشعراء:26 - آيت:15 )  جناب باری تعالیٰ نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہو گا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں الشعراء:16      ( الشعراء:26 - آيت:16 )  تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں۔ الشعراء:17      ( الشعراء:26 - آيت:17 )  کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل روانہ کر دے الشعراء:18      ( الشعراء:26 - آيت:18 )  فرعوں نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پالا تھا؟ اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟ الشعراء:19      ( الشعراء:26 - آيت:19 )  پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے ۔ الشعراء:20      ( الشعراء:26 - آيت:20 )  (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا الشعراء:21      ( الشعراء:26 - آيت:21 )  پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں میں سے کر دیا الشعراء:22      ( الشعراء:26 - آيت:22 )  مجھ پر تیرا کیا یہی وہ احسان ہے؟ جسے تو جتلا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے الشعراء:23      ( الشعراء:26 - آيت:23 )  فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟ الشعراء:24      ( الشعراء:26 - آيت:24 )  (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام ) نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔ الشعراء:25      ( الشعراء:26 - آيت:25 )  فرعون نے اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سن نہیں رہے؟ الشعراء:26      ( الشعراء:26 - آيت:26 )  (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔ الشعراء:27      ( الشعراء:26 - آيت:27 )  فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے۔ الشعراء:28      ( الشعراء:26 - آيت:28 )  (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔ الشعراء:29      ( الشعراء:26 - آيت:29 )  فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دونگا الشعراء:30      ( الشعراء:26 - آيت:30 )  موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟ الشعراء:31      ( الشعراء:26 - آيت:31 )  فرعوں نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر۔ الشعراء:32      ( الشعراء:26 - آيت:32 )  آپ نے (اسی وقت) اپنی لاٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اژدھا بن گئی الشعراء:33      ( الشعراء:26 - آيت:33 )  اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وہ بھی اسی وقت دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا الشعراء:34      ( الشعراء:26 - آيت:34 )  فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے الشعراء:35      ( الشعراء:26 - آيت:35 )  یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو ۔ الشعراء:36      ( الشعراء:26 - آيت:36 )  ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے۔ الشعراء:37      ( الشعراء:26 - آيت:37 )  جو آپ کے پاس ذی علم جادوگروں کو لے آئیں الشعراء:38      ( الشعراء:26 - آيت:38 )  پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کئے گئے الشعراء:39      ( الشعراء:26 - آيت:39 )  اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہو جاؤ گے؟ الشعراء:40      ( الشعراء:26 - آيت:40 )  تاکہ اگر جادوگر غالب آ جائیں تو ہم انکی پیروی کریں۔ الشعراء:41      ( الشعراء:26 - آيت:41 )  جادوگر آ کر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟ الشعراء:42      ( الشعراء:26 - آيت:42 )  فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے۔ الشعراء:43      ( الشعراء:26 - آيت:43 )  (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو ۔ الشعراء:44      ( الشعراء:26 - آيت:44 )  انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے الشعراء:45      ( الشعراء:26 - آيت:45 )  اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کر دیا۔ الشعراء:46      ( الشعراء:26 - آيت:46 )  یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔ الشعراء:47      ( الشعراء:26 - آيت:47 )  اور انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان لائے۔ الشعراء:48      ( الشعراء:26 - آيت:48 )  یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر۔ الشعراء:49      ( الشعراء:26 - آيت:49 )  فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا۔ الشعراء:50      ( الشعراء:26 - آيت:50 )  انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی۔ الشعراء:51      ( الشعراء:26 - آيت:51 )  اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا۔ الشعراء:52      ( الشعراء:26 - آيت:52 )  اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کئے جاؤ گے الشعراء:53      ( الشعراء:26 - آيت:53 )  فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا۔ الشعراء:54      ( الشعراء:26 - آيت:54 )  کہ یقیناً یہ گروہ بہت ہی کم تعداد میں ہے الشعراء:55      ( الشعراء:26 - آيت:55 )  اور اس پر یہ ہمیں سخت غضبناک کر رہے ہیں الشعراء:56      ( الشعراء:26 - آيت:56 )  اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے الشعراء:57      ( الشعراء:26 - آيت:57 )  بالآخر ہم نے انہیں باغات سے اور چشموں سے۔ الشعراء:58      ( الشعراء:26 - آيت:58 )  اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا الشعراء:59      ( الشعراء:26 - آيت:59 )  اسی طرح ہوا اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا الشعراء:60      ( الشعراء:26 - آيت:60 )  پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے الشعراء:61      ( الشعراء:26 - آيت:61 )  پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم یقیناً پکڑ لئے گئے الشعراء:62      ( الشعراء:26 - آيت:62 )  موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا الشعراء:63      ( الشعراء:26 - آيت:63 )  ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی لاٹھی مارو پس اس وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہو گیا۔ الشعراء:64      ( الشعراء:26 - آيت:64 )  اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک لا کھڑا کر دیا ۔ الشعراء:65      ( الشعراء:26 - آيت:65 )  اور موسیٰ علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو ہم نے نجات دی۔ الشعراء:66      ( الشعراء:26 - آيت:66 )  پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا الشعراء:67      ( الشعراء:26 - آيت:67 )  یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں ۔ الشعراء:68      ( الشعراء:26 - آيت:68 )  اور بیشک آپ کا رب بڑا ہی غالب و مہربان ہے۔ الشعراء:69      ( الشعراء:26 - آيت:69 )  انہیں ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی سنا دو۔ الشعراء:70      ( الشعراء:26 - آيت:70 )  جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟ الشعراء:71      ( الشعراء:26 - آيت:71 )  انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں الشعراء:72      ( الشعراء:26 - آيت:72 )  آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ سنتے بھی ہیں؟ الشعراء:73      ( الشعراء:26 - آيت:73 )  یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ۔ الشعراء:74      ( الشعراء:26 - آيت:74 )  انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم نے تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا الشعراء:75      ( الشعراء:26 - آيت:75 )  آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو؟ الشعراء:76      ( الشعراء:26 - آيت:76 )  تم اور تمہارے اگلے باپ دادا، الشعراء:77      ( الشعراء:26 - آيت:77 )  وہ سب میرے دشمن ہیں بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے الشعراء:78      ( الشعراء:26 - آيت:78 )  جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے الشعراء:79      ( الشعراء:26 - آيت:79 )  وہی مجھے کھلاتا پلاتا ہے الشعراء:80      ( الشعراء:26 - آيت:80 )  اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے الشعراء:81      ( الشعراء:26 - آيت:81 )  اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا الشعراء:82      ( الشعراء:26 - آيت:82 )  اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وہ روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا الشعراء:83      ( الشعراء:26 - آيت:83 )  اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے۔ الشعراء:84      ( الشعراء:26 - آيت:84 )  اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ الشعراء:85      ( الشعراء:26 - آيت:85 )  مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا دے۔ الشعراء:86      ( الشعراء:26 - آيت:86 )  اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وہ گمراہوں میں سے تھا الشعراء:87      ( الشعراء:26 - آيت:87 )  اور جس دن کہ لوگ دوبارہ جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر الشعراء:88      ( الشعراء:26 - آيت:88 )  جس دن کہ مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔ الشعراء:89      ( الشعراء:26 - آيت:89 )  لیکن فائدہ والا وہی ہو گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے الشعراء:90      ( الشعراء:26 - آيت:90 )  اور پرہیزگاروں کے لئے جنت بالکل نزدیک لا دی جائے گی۔ الشعراء:91      ( الشعراء:26 - آيت:91 )  اور گمراہ لوگوں کے لئے جہنم ظاہر کر دی جائے گی الشعراء:92      ( الشعراء:26 - آيت:92 )  اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وہ کہاں ہیں؟ الشعراء:93      ( الشعراء:26 - آيت:93 )  جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیا وہ تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں الشعراء:94      ( الشعراء:26 - آيت:94 )  پس وہ سب اور کل گمراہ لوگ جہنم میں اوندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے ۔ الشعراء:95      ( الشعراء:26 - آيت:95 )  اور ابلیس کے تمام لشکر بھی وہاں۔ الشعراء:96      ( الشعراء:26 - آيت:96 )  آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔ الشعراء:97      ( الشعراء:26 - آيت:97 )  کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے۔ الشعراء:98      ( الشعراء:26 - آيت:98 )  جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے الشعراء:99      ( الشعراء:26 - آيت:99 )  اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا الشعراء:100    ( الشعراء:26 - آيت:100 )       اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں۔ الشعراء:101    ( الشعراء:26 - آيت:101 )       اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست ۔ الشعراء:102    ( الشعراء:26 - آيت:102 )       اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے۔ الشعراء:103    ( الشعراء:26 - آيت:103 )       یہ ماجرہ یقیناً آپ کے لئے ایک زبردست نشانی ہے ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں الشعراء:104    ( الشعراء:26 - آيت:104 )       یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے۔ الشعراء:105    ( الشعراء:26 - آيت:105 )       قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا الشعراء:106    ( الشعراء:26 - آيت:106 )       جبکہ ان کے بھائی نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں! الشعراء:107    ( الشعراء:26 - آيت:107 )       سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا ایماندار رسول ہوں الشعراء:108    ( الشعراء:26 - آيت:108 )       تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور میری بات ماننی چاہیے الشعراء:109    ( الشعراء:26 - آيت:109 )       میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے الشعراء:110    ( الشعراء:26 - آيت:110 )       پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو الشعراء:111    ( الشعراء:26 - آيت:111 )       قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔ الشعراء:112    ( الشعراء:26 - آيت:112 )       آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وہ پہلے کیا کرتے رہے؟ الشعراء:113    ( الشعراء:26 - آيت:113 )       ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔ الشعراء:114    ( الشعراء:26 - آيت:114 )       میں ایمان داروں کو دھکے دینے والا نہیں الشعراء:115    ( الشعراء:26 - آيت:115 )       میں تو صاف طور پر ڈرا دینے والا ہوں الشعراء:116    ( الشعراء:26 - آيت:116 )       انہوں نے کہا کہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کر دیا جائے گا۔ الشعراء:117    ( الشعراء:26 - آيت:117 )       آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔ الشعراء:118    ( الشعراء:26 - آيت:118 )       پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے باایمان ساتھیوں کو نجات دے۔ الشعراء:119    ( الشعراء:26 - آيت:119 )       چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کرا کر) نجات دے دی۔ الشعراء:120    ( الشعراء:26 - آيت:120 )       بعد ازاں باقی تمام لوگوں کو ڈبو دیا الشعراء:121    ( الشعراء:26 - آيت:121 )       یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں۔ الشعراء:122    ( الشعراء:26 - آيت:122 )       اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔ الشعراء:123    ( الشعراء:26 - آيت:123 )       عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا الشعراء:124    ( الشعراء:26 - آيت:124 )       جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟۔ الشعراء:125    ( الشعراء:26 - آيت:125 )       میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔ الشعراء:126    ( الشعراء:26 - آيت:126 )       پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو !۔ الشعراء:127    ( الشعراء:26 - آيت:127 )       میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ثواب تو تمام جہان کے پروردگار کے ہی پاس ہے۔ الشعراء:128    ( الشعراء:26 - آيت:128 )       کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشہ یادگار (عمارت) بنا رہے ہو ۔ الشعراء:129    ( الشعراء:26 - آيت:129 )       اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے الشعراء:130    ( الشعراء:26 - آيت:130 )       اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو سختی اور ظلم سے پکڑتے ہو الشعراء:131    ( الشعراء:26 - آيت:131 )       اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو الشعراء:132    ( الشعراء:26 - آيت:132 )       اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم نہیں جانتے۔ الشعراء:133    ( الشعراء:26 - آيت:133 )       اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اولاد سے۔ الشعراء:134    ( الشعراء:26 - آيت:134 )       باغات اور چشموں سے۔ الشعراء:135    ( الشعراء:26 - آيت:135 )       مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے ۔ الشعراء:136    ( الشعراء:26 - آيت:136 )       انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔ الشعراء:137    ( الشعراء:26 - آيت:137 )       یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے الشعراء:138    ( الشعراء:26 - آيت:138 )       اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیئے جائیں گے الشعراء:139    ( الشعراء:26 - آيت:139 )       چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انہیں تباہ کر دیا یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔ الشعراء:140    ( الشعراء:26 - آيت:140 )       بیشک آپ کا رب وہی ہے غالب مہربان۔ الشعراء:141    ( الشعراء:26 - آيت:141 )       ثمودیوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا۔ الشعراء:142    ( الشعراء:26 - آيت:142 )       ان کے بھائی صالح نے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ الشعراء:143    ( الشعراء:26 - آيت:143 )       میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں۔ الشعراء:144    ( الشعراء:26 - آيت:144 )       تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ الشعراء:145    ( الشعراء:26 - آيت:145 )       میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پروردگار عالم پر ہی ہے۔ الشعراء:146    ( الشعراء:26 - آيت:146 )       کیا ان چیزوں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے الشعراء:147    ( الشعراء:26 - آيت:147 )       یعنی ان باغوں اور ان چشموں۔ الشعراء:148    ( الشعراء:26 - آيت:148 )       اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں ۔ الشعراء:149    ( الشعراء:26 - آيت:149 )       اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو الشعراء:150    ( الشعراء:26 - آيت:150 )       پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء:151    ( الشعراء:26 - آيت:151 )       بے باک حد سے گزر جانے والوں کی اطاعت سے باز آ جاؤ۔ الشعراء:152    ( الشعراء:26 - آيت:152 )       جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔ الشعراء:153    ( الشعراء:26 - آيت:153 )       وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا گیا ہے۔ الشعراء:154    ( الشعراء:26 - آيت:154 )       تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔ الشعراء:155    ( الشعراء:26 - آيت:155 )       آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقررہ دن کی باری پانی پینے کی تمہاری ۔ الشعراء:156    ( الشعراء:26 - آيت:156 )       (خبر دار) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا الشعراء:157    ( الشعراء:26 - آيت:157 )       پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں، بس وہ پشیمان ہو گئے ۔ الشعراء:158    ( الشعراء:26 - آيت:158 )       اور عذاب نے آ دبوچا بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ مومن نہ تھے۔ الشعراء:159    ( الشعراء:26 - آيت:159 )       اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے۔ الشعراء:160    ( الشعراء:26 - آيت:160 )       قوم لوط نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔ الشعراء:161    ( الشعراء:26 - آيت:161 )       ان سے ان کے بھائی لوط(علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟ الشعراء:162    ( الشعراء:26 - آيت:162 )       میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء:163    ( الشعراء:26 - آيت:163 )       پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء:164    ( الشعراء:26 - آيت:164 )       میں تم میں سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا مالک ہے۔ الشعراء:165    ( الشعراء:26 - آيت:165 )       کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔ الشعراء:166    ( الشعراء:26 - آيت:166 )       اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے ۔ الشعراء:167    ( الشعراء:26 - آيت:167 )       انہوں نے جواب دیا کہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا الشعراء:168    ( الشعراء:26 - آيت:168 )       آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں الشعراء:169    ( الشعراء:26 - آيت:169 )       میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں۔ الشعراء:170    ( الشعراء:26 - آيت:170 )       پس ہم نے اسے اور اسکے متعلقین کو سب کو بچا لیا۔ الشعراء:171    ( الشعراء:26 - آيت:171 )       بجز ایک بڑھیا کے وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی الشعراء:172    ( الشعراء:26 - آيت:172 )       پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کر دیا۔ الشعراء:173    ( الشعراء:26 - آيت:173 )       اور ہم نے ان پر خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا الشعراء:174    ( الشعراء:26 - آيت:174 )       یہ ما جرہ بھی سرا سر عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر مسلمان تھے۔ الشعراء:175    ( الشعراء:26 - آيت:175 )       بیشک تیرا پروردگار وہی غلبے والا مہربانی والا۔ الشعراء:176    ( الشعراء:26 - آيت:176 )       ایکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ الشعراء:177    ( الشعراء:26 - آيت:177 )       جبکہ ان سے شعیب علیہ السلام نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟۔ الشعراء:178    ( الشعراء:26 - آيت:178 )       میں تمہاری طرف امانتدار رسول ہوں۔ الشعراء:179    ( الشعراء:26 - آيت:179 )       اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو۔ الشعراء:180    ( الشعراء:26 - آيت:180 )       میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے۔ الشعراء:181    ( الشعراء:26 - آيت:181 )       ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو الشعراء:182    ( الشعراء:26 - آيت:182 )       اور سیدھی صحیح ترازو سے تولا کرو الشعراء:183    ( الشعراء:26 - آيت:183 )       لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔ الشعراء:184    ( الشعراء:26 - آيت:184 )       اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا۔ الشعراء:185    ( الشعراء:26 - آيت:185 )       انہوں نے کہا تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا جاتا ہے۔ الشعراء:186    ( الشعراء:26 - آيت:186 )       انہوں نے کہا تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے اور ہم تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں الشعراء:187    ( الشعراء:26 - آيت:187 )       اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دے الشعراء:188    ( الشعراء:26 - آيت:188 )       کہا کہ میرا رب خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو الشعراء:189    ( الشعراء:26 - آيت:189 )       چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔ الشعراء:190    ( الشعراء:26 - آيت:190 )       یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔ الشعراء:191    ( الشعراء:26 - آيت:191 )       اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا الشعراء:192    ( الشعراء:26 - آيت:192 )       اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔ الشعراء:193    ( الشعراء:26 - آيت:193 )       اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے الشعراء:194    ( الشعراء:26 - آيت:194 )       آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاہ کر دینے والوں میں سے ہو جائیں الشعراء:195    ( الشعراء:26 - آيت:195 )       صاف عربی زبان میں ہے۔ الشعراء:196    ( الشعراء:26 - آيت:196 )       اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکرہ ہے الشعراء:197    ( الشعراء:26 - آيت:197 )       کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں الشعراء:198    ( الشعراء:26 - آيت:198 )       اور اگر ہم کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے۔ الشعراء:199    ( الشعراء:26 - آيت:199 )       پس وہ ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے الشعراء:200    ( الشعراء:26 - آيت:200 )       اسی طرح ہم نے گنہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کر دیا ہے الشعراء:201    ( الشعراء:26 - آيت:201 )       وہ جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کر لیں ایمان نہ لائیں گے۔ الشعراء:202    ( الشعراء:26 - آيت:202 )       پس وہ عذاب ان کو ناگہاں آ جائے گا انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو گا۔ الشعراء:203    ( الشعراء:26 - آيت:203 )       اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی ۔ الشعراء:204    ( الشعراء:26 - آيت:204 )       پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں الشعراء:205    ( الشعراء:26 - آيت:205 )       اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انہیں کئی سال بھی فائدہ اُٹھانے دیا۔ الشعراء:206    ( الشعراء:26 - آيت:206 )       پھر انہیں وہ عذاب آ لگا جن سے یہ دھمکائے جاتے تھے۔ الشعراء:207    ( الشعراء:26 - آيت:207 )       تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکے گا ۔ الشعراء:208    ( الشعراء:26 - آيت:208 )       ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لئے ڈرانے والے تھے۔ الشعراء:209    ( الشعراء:26 - آيت:209 )       نصیحت کے طور پر اور ہم ظلم کرنے والے نہیں ہیں الشعراء:210    ( الشعراء:26 - آيت:210 )       اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔ الشعراء:211    ( الشعراء:26 - آيت:211 )       نہ وہ اس قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے۔ الشعراء:212    ( الشعراء:26 - آيت:212 )       بلکہ وہ سننے سے محروم کر دیئے گئے ہیں الشعراء:213    ( الشعراء:26 - آيت:213 )       پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہو جائے الشعراء:214    ( الشعراء:26 - آيت:214 )       اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے الشعراء:215    ( الشعراء:26 - آيت:215 )       اس کے ساتھ نرمی سے پیش آ، جو بھی ایمان لانے والا ہو کہ تیری تابعداری کرے۔ الشعراء:216    ( الشعراء:26 - آيت:216 )       اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو اعلان کر دے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو۔ الشعراء:217    ( الشعراء:26 - آيت:217 )       اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ۔ الشعراء:218    ( الشعراء:26 - آيت:218 )       جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے۔ الشعراء:219    ( الشعراء:26 - آيت:219 )       اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی الشعراء:220    ( الشعراء:26 - آيت:220 )       وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب ہی جاننے والا ہے۔ الشعراء:221    ( الشعراء:26 - آيت:221 )       کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔ الشعراء:222    ( الشعراء:26 - آيت:222 )       وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں الشعراء:223    ( الشعراء:26 - آيت:223 )       (اچٹتی) ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں الشعراء:224    ( الشعراء:26 - آيت:224 )       شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔ الشعراء:225    ( الشعراء:26 - آيت:225 )       کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔ الشعراء:226    ( الشعراء:26 - آيت:226 )       اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں الشعراء:227    ( الشعراء:26 - آيت:227 )       سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں