سورة النازعات ترجمہ طاہر القادری

وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا ان (فرشتوں) کی قَسم جو (کافروں کی جان ان کے جسموں کے ایک ایک انگ میں سے) نہایت سختی سے کھینچ لاتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو مادہ کے اندر گھس کر کیمیائی جوڑوں کو سختی سے توڑ پھوڑ دیتی ہیں) وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (مومنوں کی جان کے) بند نہایت نرمی سے کھول دیتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو مادہ کے اندر سے کیمیائی جوڑوں کو نہایت نرمی اور آرام سے توڑ دیتی ہیں) وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (زمین و آسمان کے درمیان) تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو آسمانی خلا و فضا میں بلا روک ٹوک چلتی پھرتی ہیں) فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو لپک کر (دوسروں سے) آگے بڑھ جاتے ہیں۔ (یا:- پھر توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو رفتار، طاقت اور جاذبیت کے لحاظ سے دوسری لہروں پر سبقت لے جاتی ہیں) فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو مختلف اُمور کی تدبیر کرتے ہیں۔ (یا:- پھر توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو باہمی تعامل سے کائناتی نظام کی بقا کے لئے توازن و تدبیر قائم رکھتی ہیں) يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَة (جب انہیں اس نظامِ کائنات کے درہم برہم کردینے کا حکم ہوگا تو) اس دن (کائنات کی) ہر متحرک چیز شدید حرکت میں آجائے گی تَتْبَعُهَا الرَّادِفَة پیچھے آنے والا ایک اور زلزلہ اس کے پیچھے آئے گا قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَة اس دن (لوگوں کے) دل خوف و اضطراب سے دھڑکتے ہوں گے أَبْصَارُهَا خَاشِعَة ان کی آنکھیں (خوف و ہیبت سے) جھکی ہوں گی يَقُولُونَ أَئِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَة (کفّار) کہتے ہیں: کیا ہم پہلی زندگی کی طرف پلٹائے جائیں گے أَئِذَا كُنَّا عِظَامًا نَّخِرَة کیا جب ہم بوسیدہ (کھوکھلی) ہڈیاں ہو جائیں گے (تب بھی زندہ کیے جائیں گے) قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَة وہ کہتے ہیں: یہ (لوٹنا) تو اس وقت بڑے خسارے کا لوٹنا ہوگا فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَة پھر تو یہ ایک ہی بار شدید ہیبت ناک آواز کے ساتھ (کائنات کے تمام اَجرام کا) پھٹ جانا ہوگا فَإِذَا هُم بِالسَّاهِرَة پھر وہ (سب لوگ) یکایک کھلے میدانِ (حشر) میں آموجود ہوں گے هَلْ أتَاكَ حَدِيثُ مُوسَى کیا آپ کے پاس موسٰی (علیہ السلام) کی خبر پہنچی ہے إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى جب ان کے رب نے طوٰی کی مقدّس وادی میں انہیں پکارا تھا اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى (اور حکم دیا تھا کہ) فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو گیا ہے فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَى أَن تَزَكَّى پھر (اس سے) کہو: کیا تیری خواہش ہے کہ تو پاک ہو جائے وَأَهْدِيَكَ إِلَى رَبِّكَ فَتَخْشَى اور (کیا تو چاہتا ہے کہ) میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے فَأَرَاهُ الآيَةَ الْكُبْرَى پھر موسٰی (علیہ السلام) نے اسے بڑی نشانی دکھائی فَكَذَّبَ وَعَصَى تو اس نے جھٹلا دیا اور نافرمانی کی ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى پھر وہ (حق سے) رُوگرداں ہو کر (موسٰی علیہ السلام کی مخالفت میں) سعی و کاوش کرنے لگا فَحَشَرَ فَنَادَى پھر اس نے (لوگوں کو) جمع کیا اور پکارنے لگا فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الأَعْلَى پھر اس نے کہا: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوں فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الآخِرَةِ وَالأُولَى تو اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کی (دوہری) سزا میں پکڑ لیا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَن يَخْشَى بیشک اس (واقعہ) میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو (اللہ سے) ڈرتا ہے أَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاء بَنَاهَا کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا (پوری) سماوی کائنات کا، جسے اس نے بنایا رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا اس نے آسمان کے تمام کرّوں (ستاروں) کو (فضائے بسیط میں پیدا کر کے) بلند کیا، پھر ان (کی ترکیب و تشکیل اور افعال و حرکات) میں اعتدال، توازن اور استحکام پیدا کر دیا وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا اور اُسی نے آسمانی خلا کی رات کو (یعنی سارے خلائی ماحول کو مثلِ شب) تاریک بنایا، اور (اِس خلا سے) ان (ستاروں) کی روشنی (پیدا کر کے) نکالی وَالأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا اور اُسی نے زمین کو اِس (ستارے: سورج کے وجود میں آجانے) کے بعد (اِس سے) الگ کر کے زور سے پھینک دیا (اور اِسے قابلِ رہائش بنانے کے لئے بچھا دیا) أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءهَا وَمَرْعَاهَا اسی نے زمین میں سے اس کا پانی (الگ) نکال لیا اور (بقیہ خشک قطعات میں) اس کی نباتات نکالیں وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا اور اسی نے (بعض مادوں کو باہم ملا کر) زمین سے محکم پہاڑوں کو ابھار دیا مَتَاعًا لَّكُمْ وَلأَنْعَامِكُم (یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے (کیا) فَإِذَا جَاءتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى پھر اس وقت (کائنات کے) بڑھتے بڑھتے (اس کی انتہا پر) ہر چیز پر غالب آجانے والی بہت سخت آفتِ (قیامت) آئے گی يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الإِنسَانُ مَا سَعَى اُس دن انسان اپنی (ہر) کوشش و عمل کو یاد کرے گا وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَى اور ہر دیکھنے والے کے لئے دوزخ ظاہر کر دی جائے گی فَأَمَّا مَن طَغَى پھر جس شخص نے سرکشی کی ہوگی وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا اور دنیاوی زندگی کو (آخرت پر) ترجیح دی ہوگی فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى تو بیشک دوزخ ہی (اُس کا) ٹھکانا ہوگا وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى اور جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور (اپنے) نفس کو (بری) خواہشات و شہوات سے باز رکھا فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى تو بیشک جنت ہی (اُس کا) ٹھکانا ہوگا يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا (کفّار) آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا تو آپ کو اس کے (وقت کے) ذکر سے کیا غرض إِلَى رَبِّكَ مُنتَهَاهَا اس کی انتہا تو آپ کے رب تک ہے (یعنی ابتداء کی طرح انتہاء میں بھی صرف وحدت رہ جائے گی) إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا آپ تو محض اس شخص کو ڈر سنانے والے ہیں جو اس سے خائف ہے كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلاَّ عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا گویا وہ جس دن اسے دیکھ لیں گے تو (یہ خیال کریں گے کہ) وہ (دنیا میں) ایک شام یا اس کی صبح کے سوا ٹھہرے ہی نہ تھے