سورة الكهف ترجمہ محمد خان جونا گڈھی
سورة الكهف ترجمہ محمد خان جونا گڈھی
0 Vote
114 View
الكهف:1 ( الكهف:18 - آيت:1 ) تمام تعریفیں اسی اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس نے اپنے بندے پر یہ قرآن اتارا اور اس میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی ۔ الكهف:2 ( الكهف:18 - آيت:2 ) بلکہ ہر طرح سے ٹھیک ٹھاک رکھا تاکہ اپنے پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کر دے اور ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبریاں سنا دے کہ ان کے لئے بہترین بدلہ ہے۔ الكهف:3 ( الكهف:18 - آيت:3 ) جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الكهف:4 ( الكهف:18 - آيت:4 ) اور ان لوگوں کو بھی ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اولاد رکھتا ہے ۔ الكهف:5 ( الكهف:18 - آيت:5 ) در حقیقت نہ تو خود انہیں اس کا علم ہے نہ ان کے باپ دادوں کو۔ یہ تہمت بڑی بری ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے وہ نرا جھوٹ بک رہے ہیں۔ الكهف:6 ( الكهف:18 - آيت:6 ) پس اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اس رنج میں اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے الكهف:7 ( الكهف:18 - آيت:7 ) روئے زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انہیں آزما لیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے الكهف:8 ( الكهف:18 - آيت:8 ) اس پر جو کچھ ہے ہم اسے ایک ہموار صاف میدان کر ڈالنے والے ہیں ۔ الكهف:9 ( الكهف:18 - آيت:9 ) کیا تو اپنے خیال میں غار اور کتبے والوں کو ہماری نشانیوں میں سے کوئی بہت عجیب نشانی سمجھ رہا ہے الكهف:10 ( الكهف:18 - آيت:10 ) ان چند نو جوانوں نے جب غار میں پناہ لی تو دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کو آسان کر دے ۔ الكهف:11 ( الكهف:18 - آيت:11 ) پس ہم نے ان کے کانوں پر گنتی کے کئی سال اسی غار میں پردے ڈال دیئے ۔ الكهف:12 ( الكهف:18 - آيت:12 ) پھر ہم نے انہیں اٹھا کھڑا کیا کہ ہم یہ معلوم کر لیں کہ دونوں گروہ میں سے اس انتہائی مدت کو جو انہوں نے گزاری کس نے زیادہ یاد رکھا الكهف:13 ( الكهف:18 - آيت:13 ) ہم ان کا صحیح واقعہ تیرے سامنے بیان فرما رہے ہیں۔ یہ چند نوجوان اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں ترقی دی تھی۔ الكهف:14 ( الكهف:18 - آيت:14 ) ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیئے تھے جبکہ یہ اٹھ کر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، ناممکن ہے کہ ہم اس کے سوا کسی اور کو معبود پکاریں اگر ایسا کیا تو ہم نے نہایت ہی غلط بات کہی۔ الكهف:15 ( الكهف:18 - آيت:15 ) یہ ہے ہماری قوم جس نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ ان کی خدائی کی یہ کوئی صاف دلیل کیوں پیش نہیں کرتے اللہ پر جھوٹ افترا باندھنے والے سے زیادہ ظالم کون ہے۔ الكهف:16 ( الكهف:18 - آيت:16 ) جب تم ان سے اور اللہ کے سوا ان کے اور معبودوں سے کنارہ کش ہو گئے تو اب تم کسی غار میں جا بیٹھو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لئے تمہارے کام میں سہولت مہیا کر دے گا۔ الكهف:17 ( الكهف:18 - آيت:17 ) آپ دیکھیں گے کہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غار سے دائیں جانب کو جھک جاتا ہے اور بوقت غروب ان کے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کی کشادہ جگہ میں ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے اللہ تعالیٰ جس کی رہبری فرمائے وہ راہ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے ناممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز اور رہنما پا سکیں ۔ الكهف:18 ( الكهف:18 - آيت:18 ) آپ خیال کرتے کہ وہ بیدار ہیں، حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے خود ہم انہیں دائیں بائیں کروٹیں دلایا کرتے تھے ان کا کتا بھی چوکھٹ پر اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر آپ جھانک کر انہیں دیکھنا چاہتے تو ضرور الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور ان کے رعب سے آپ پر دہشت چھا جاتی ۔ الكهف:19 ( الكهف:18 - آيت:19 ) اسی طرح ہم نے انہیں جگا کر اٹھا دیا کہ آپس میں پوچھ گچھ کر لیں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے اب تم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کونسا کھانا پاکیزہ تر ہے پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے الكهف:20 ( الكهف:18 - آيت:20 ) اگر یہ کافر تم پر غلبہ پا لیں تو تمہیں سنگسار کر دیں گے یا تمہیں پھر اپنے دین میں لوٹا لیں گے اور پھر تم کبھی بھی کامیاب نہ ہو سکو گے الكهف:21 ( الكهف:18 - آيت:21 ) ہم نے اس طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو اور ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے الكهف:22 ( الكهف:18 - آيت:22 ) کچھ لوگ تو کہیں گے کہ اصحاب کہف تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا، کچھ کہیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا غیب کی باتوں میں (اٹکل (کے تیر تکے) چلاتے ہیں کچھ کہیں گے سات ہیں آٹھواں ان کا کتا ہے آپ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار ان کی تعداد کو بخوبی جاننے والا ہے، انہیں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں پس آپ ان کے بارے میں صرف سرسری گفتگو ہی کریں اور ان میں سے کسی سے ان کے بارے میں پوچھ گچھ بھی نہ کریں ۔ الكهف:23 ( الكهف:18 - آيت:23 ) اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا میں اسے کل کروں گا۔ الكهف:24 ( الكهف:18 - آيت:24 ) مگر ساتھ ہی انشا اللہ کہ لینا اور جب بھی بھولے، اپنے پروردگار کی یاد کر لیا کرو اور کہتے رہنا کہ مجھے پوری امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کے قریب کی بات کی رہبری کرے ۔ الكهف:25 ( الكهف:18 - آيت:25 ) وہ لوگ اپنے غار میں تین سو سال تک رہے اور نو سال اور زیادہ گزارے الكهف:26 ( الكهف:18 - آيت:26 ) آپ کہہ دیں اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کی مدت کا بخوبی علم ہے، آسمانوں اور زمینوں کا غیب صرف اسی کو حاصل ہے وہ کیا ہی اچھا دیکھنے سننے والا ہے سوائے اللہ کے ان کا کوئی مددگار نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ الكهف:27 ( الكهف:18 - آيت:27 ) تیری جانب جو تیرے رب کی کتاب وحی کی گئی ہے اسے پڑھتا رہ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں تو اس کے سوا ہرگز ہرگز کوئی پناہ کی جگہ نہ پائے گا ۔ الكهف:28 ( الكهف:18 - آيت:28 ) اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضا مندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنی پائیں کہ دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے ۔ الكهف:29 ( الكهف:18 - آيت:29 ) اور اعلان کر دے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ ظالموں کے لئے ہم نے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کے شعلے انہیں گھیر لیں گے۔ اگر وہ فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی گرم دھار جیسا ہو گا جو چہرے بھون دے گا بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاہ (دوزخ) ہے۔ الكهف:30 ( الكهف:18 - آيت:30 ) یقیناً جو لوگ ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں تو ہم کسی نیک عمل کرنے والے کا ثواب ضائع نہیں کرتے ۔ الكهف:31 ( الكهف:18 - آيت:31 ) ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی، وہاں یہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سبز رنگ کے نرم اور باریک اور موٹے ریشم کے لباس پہنیں گے وہاں تختوں کے اوپر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ کیا خوب بدلہ ہے، اور کس قدر عمدہ آرام گاہ ہے الكهف:32 ( الكهف:18 - آيت:32 ) اور انہیں ان دو شخصوں کی مثال بھی سنا دے جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ انگوروں کے دے رکھے تھے اور جنہیں کھجوروں کے درختوں سے ہم نے گھیر رکھا تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی لگا رکھی تھی ۔ الكهف:33 ( الكهف:18 - آيت:33 ) دونوں باغ اپنا پھل خوب لائے اور اس میں کسی طرح کی کمی نہ کی اور ہم نے ان باغوں کے درمیان نہر جاری کر رکھی تھی الكهف:34 ( الكهف:18 - آيت:34 ) الغرض اس کے پاس میوے تھے، ایک دن اس نے باتوں ہی باتوں میں اپنے ساتھی سے کہا کہ میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور جتھے کے اعتبار سے بھی زیادہ مضبوط ہوں۔ الكهف:35 ( الكهف:18 - آيت:35 ) اور یہ اپنے باغ میں گیا اور تھا اپنی جان پر ظلم کرنے والا۔ کہنے لگا کہ میں خیال نہیں کر سکتا کہ کسی وقت بھی یہ برباد ہو جائے۔ الكهف:36 ( الكهف:18 - آيت:36 ) اور نہ میں قیامت کو قائم ہونے والی خیال کرتا ہوں اور اگر (بالفرض) میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو یقیناً میں (اس لوٹنے کی جگہ) اس سے بھی زیادہ بہتر پاؤں گا۔ الكهف:37 ( الكهف:18 - آيت:37 ) اس کے ساتھی نے اس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ کیا تو اس (معبود) سے کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا۔ پھر نطفے سے پھر تجھے پورا آدمی بنا دیا۔ الكهف:38 ( الكهف:18 - آيت:38 ) لیکن میں تو عقیدہ رکھتا ہوں کہ وہی اللہ میرا پروردگار ہے میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں گا الكهف:39 ( الكهف:18 - آيت:39 ) تو نے اپنے باغ میں جاتے وقت کیوں نہ کہا کہ اللہ کا چاہا ہونے والا ہے، کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کی مدد سے اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھ رہا ہے۔ الكهف:40 ( الكهف:18 - آيت:40 ) بہت ممکن ہے کہ میرا رب مجھے تیرے اس باغ سے بھی بہتر دے اور اس پر آسمانی عذاب بھیج دے تو یہ چٹیل اور صاف میدان بن جائے ۔ الكهف:41 ( الكهف:18 - آيت:41 ) یا اس کا پانی نیچے اتر جائے اور تیرے بس میں نہ رہے کہ تو اسے ڈھونڈھ لائے الكهف:42 ( الكهف:18 - آيت:42 ) اور اس کے (سارے) پھل گھیر لیئے گئے پس وہ اپنے اس خرچ پر جو اس نے اس میں کیا تھا اپنے ہاتھ ملنے لگا اور باغ تو اوندھا الٹا پڑا تھا اور (وہ شخص) یہ کہہ رہا تھا کہ کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرتا ۔ الكهف:43 ( الكهف:18 - آيت:43 ) اس کی حمایت میں کوئی جماعت نہ اٹھی کہ اللہ سے اس کا کوئی بچاؤ کرتی اور نہ وہ خود بدلہ لینے والا بن سکا الكهف:44 ( الكهف:18 - آيت:44 ) یہیں سے (ثابت ہے) کہ اختیارات اللہ برحق کے لئے ہیں وہ ثواب دینے اور انجام کے اعتبار سے بہت ہی بہتر ہے۔ الكهف:45 ( الكهف:18 - آيت:45 ) ان کے سامنے دنیا کی زندگی کی مثال (بھی) بیان کرو جیسے پانی جسے ہم آسمان سے اتارتے ہیں اور اس سے زمین کا سبزہ ملا جلا (نکلتا) ہے، پھر آخرکار وہ چورا چورا ہو جاتا ہے جسے ہوائیں اڑائے لیئے پھرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ الكهف:46 ( الكهف:18 - آيت:46 ) مال و اولاد تو دنیا کی زینت ہے اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں۔ الكهف:47 ( الكهف:18 - آيت:47 ) اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور زمین کو تو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک بھی باقی نہ چھوڑیں گے الكهف:48 ( الكهف:18 - آيت:48 ) اور سب کے سب تیرے رب کے سامنے صف بستہ حاضر کیے جائیں گے۔ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا لیکن تم تو اس خیال میں رہے کہ ہم ہرگز تمہارے لئے کوئی وعدے کا وقت مقرر کریں گے بھی نہیں۔ الكهف:49 ( الكهف:18 - آيت:49 ) اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیئے جائیں گے۔ پس تو دیکھے گا گنہگار اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے ہائے ہماری خرابی یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا گناہ بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔ الكهف:50 ( الكهف:18 - آيت:50 ) اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تم آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا، یہ جنوں میں سے تھا اس نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی، کیا پھر بھی تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بنا رہے ہو؟ حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے ایسے ظالموں کا کیا ہی برا بدلہ ہے۔ الكهف:51 ( الكهف:18 - آيت:51 ) میں نے انہیں آسمانوں و زمین کی پیدائش کے وقت موجود نہیں رکھا تھا اور نہ خود ان کی اپنی پیدائش میں اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا نہیں الكهف:52 ( الكهف:18 - آيت:52 ) اور جس دن وہ فرمائے گا کہ تمہارے خیال میں جو میرے شریک تھے انہیں پکارو! یہ پکاریں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی جواب نہ دے گا ہم ان کے درمیان ہلاکت کا سامان کر دیں گے ۔ الكهف:53 ( الكهف:18 - آيت:53 ) اور گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اسی میں جھونکے جانے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے الكهف:54 ( الكهف:18 - آيت:54 ) ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کر دی ہیں لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ الكهف:55 ( الكهف:18 - آيت:55 ) لوگوں کے پاس ہدایت آ چکنے کے بعد انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آ موجود ہو جائے الكهف:56 ( الكهف:18 - آيت:56 ) ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرا دیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں) کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جاتا اسے مذاق بنا ڈالا ہے ۔ الكهف:57 ( الكهف:18 - آيت:57 ) اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے وہ پھر بھی منہ موڑے رہے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھا ہے اسے بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اسے (نہ) سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے، گو تو انہیں ہدایت کی طرف بلاتا رہے، لیکن یہ کبھی بھی ہدایت نہیں پانے کے۔ الكهف:58 ( الكهف:18 - آيت:58 ) تیرا پروردگار بہت ہی بخشش والا اور مہربانی والا ہے وہ اگر ان کے اعمال کی سزا میں پکڑے تو بیشک انہیں جلدی عذاب کر دے، بلکہ ان کے لئے ایک وعدہ کی گھڑی مقرر ہے جس سے وہ سرکنے کی ہرگز جگہ نہیں پائیں گے الكهف:59 ( الكهف:18 - آيت:59 ) وہ بستیاں جنہیں ہم نے ان کے مظالم کی بنا پر غارت کر دیا اور ان کی تباہی کی بھی ہم نے ایک میعاد مقرر کر رکھی تھی ۔ الكهف:60 ( الكهف:18 - آيت:60 ) جبکہ موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ میں تو چلتا ہی رہوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچوں، خواہ مجھے سالہا سال چلنا پڑے ۔ الكهف:61 ( الكهف:18 - آيت:61 ) جب وہ دونوں دریا کے سنگم پر پہنچے، وہاں اپنی مچھلی بھول گئے جس نے دریا میں سرنگ جیسا اپنا راستہ بنا لیا الكهف:62 ( الكهف:18 - آيت:62 ) جب یہ دونوں وہاں سے آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ لا ہمارا ناشتہ دے ہمیں تو اپنے اس سفر سے سخت تکلیف اٹھانی پڑی الكهف:63 ( الكهف:18 - آيت:63 ) اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جبکہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں اپنا راستہ بنا لیا۔ الكهف:64 ( الكهف:18 - آيت:64 ) موسیٰ نے کہا یہی تھا، جس کی تلاش میں ہم تھے چنانچہ وہیں سے اپنے قدموں کے نشان ڈھونڈتے ہوئے واپس لوٹے۔ الكهف:65 ( الكهف:18 - آيت:65 ) پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا۔ الكهف:66 ( الكهف:18 - آيت:66 ) اس سے موسیٰ نے کہا کہ میں آپ کی تابعداری کروں؟ کہ آپ مجھے اس نیک علم کو سکھا دیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے۔ الكهف:67 ( الكهف:18 - آيت:67 ) اس نے کہا آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ الكهف:68 ( الكهف:18 - آيت:68 ) اور جس چیز کو آپ نے اپنے علم میں نہ لیا ہو اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟ الكهف:69 ( الكهف:18 - آيت:69 ) موسیٰ نے جواب دیا کہ انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور کسی بات میں میں آپ کی نافرمانی نہ کروں گا۔ الكهف:70 ( الكهف:18 - آيت:70 ) اس نے کہا اچھا اگر آپ میرے ساتھ ہی چلنے پر اصرار کرتے ہیں تو یاد رہے کسی چیز کی نسبت مجھ سے کچھ نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کی نسبت کوئی تذکرہ نہ کروں۔ الكهف:71 ( الكهف:18 - آيت:71 ) پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، خضر نے اس کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں کہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کر دی ۔ الكهف:72 ( الكهف:18 - آيت:72 ) خضر نے جواب دیا میں نے تو پہلے ہی تجھ سے کہہ دیا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کر سکے گا۔ الكهف:73 ( الكهف:18 - آيت:73 ) موسیٰ نے جواب دیا کہ میری بھول پر مجھے نہ پکڑیئے اور مجھے اپنے کام میں تنگی نہ ڈالیئے ۔ الكهف:74 ( الكهف:18 - آيت:74 ) پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک لڑکے کو پایا، خضر نے اسے مار ڈالا، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی ۔ الكهف:75 ( الكهف:18 - آيت:75 ) وہ کہنے لگے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ہمراہ رہ کر ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ الكهف:76 ( الكهف:18 - آيت:76 ) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا، یقیناً آپ میری طرف سے (حد) عذر کو پہنچ چکے۔ الكهف:77 ( الكهف:18 - آيت:77 ) پھر دونوں چلے ایک گاؤں والوں کے پاس آ کر ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے مہمانداری سے صاف انکار کر دیا دونوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرا ہی چاہتی تھی، اس نے اسے ٹھیک اور درست کر دیا، موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے ۔ الكهف:78 ( الكهف:18 - آيت:78 ) اس نے کہا بس یہ جدائی ہے میرے اور تیرے درمیان، اب میں تجھے ان باتوں کی اصلیت بھی بتا دونگا جس پر تجھ سے صبر نہ ہو سکا الكهف:79 ( الكهف:18 - آيت:79 ) کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کا ارادہ کر لیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا۔ الكهف:80 ( الكهف:18 - آيت:80 ) اور اس لڑکے کے ماں باپ ایمان والے تھے، ہمیں خوف ہوا کہ کہیں یہ انہیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز و پریشان نہ کر دے۔ الكهف:81 ( الكهف:18 - آيت:81 ) اس لئے ہم نے چاہا کہ انہیں ان کا پروردگار اس کے بدلے اس سے بہتر پاکیزگی والا اور اس سے زیادہ محبت اور پیار والا بچہ عنایت فرمائے الكهف:82 ( الكهف:18 - آيت:82 ) دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے، ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آ کر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں، میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا یہ تھی اصل حقیقت اور ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا۔ الكهف:83 ( الكهف:18 - آيت:83 ) آپ سے ذوالقرنین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں الكهف:84 ( الكهف:18 - آيت:84 ) ہم نے اس زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے سامان بھی عنایت کر دیے تھے۔ الكهف:85 ( الكهف:18 - آيت:85 ) وہ ایک راہ کے پیچھے لگا ۔ الكهف:86 ( الكهف:18 - آيت:86 ) یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا اور اسے ایک دلدل کے چشمے میں غروب ہوتا ہوا پایا اور اس چشمے کے پاس ایک قوم کو پایا ہم نے فرمایا کہ اے ذوالقرنین! یا تو انہیں تکلیف پہنچائے یا ان کے بارے میں تو کوئی بہترین روش اختیار کرے ۔ الكهف:87 ( الكهف:18 - آيت:87 ) اس نے کہا جو ظلم کرے گا اسے تو ہم بھی اب سزا دیں گے پھر وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا اور وہ اسے سخت تر عذاب دے گا الكهف:88 ( الكهف:18 - آيت:88 ) ہاں جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرے اس کے لئے تو بدلے میں بھلائی ہے اور ہم اسے اپنے کام میں بھی آسانی کا حکم دیں گے الكهف:89 ( الكهف:18 - آيت:89 ) پھر وہ اور راہ کے پیچھے لگا الكهف:90 ( الكهف:18 - آيت:90 ) یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ تک پہنچا تو اسے ایک ایسی قوم پر نکلتا پایا کہ ان کے لئے ہم نے اس سے اور کوئی اوٹ نہیں بنائی الكهف:91 ( الكهف:18 - آيت:91 ) واقعہ ایسا ہی ہے اور ہم نے اس کے پاس کی کل خبروں کا احاطہ کر رکھا ہے۔ الكهف:92 ( الكهف:18 - آيت:92 ) وہ پھر ایک سفر کے سامان میں لگا ۔ الكهف:93 ( الكهف:18 - آيت:93 ) یہاں تک کہ جب وہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا ان دونوں کے پرے اس نے ایک ایسی قوم پائی جو بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی الكهف:94 ( الكهف:18 - آيت:94 ) انہوں نے کہا اے ذوالقرنین! یاجوج ماجوج اس ملک میں (بڑے بھاری) فسادی، ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ خرچ کا انتظام کر دیں؟ (اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔ الكهف:95 ( الكهف:18 - آيت:95 ) اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے، تم صرف قوت طاقت سے میری مدد کرو۔ الكهف:96 ( الكهف:18 - آيت:96 ) میں تم میں اور ان میں مضبوط پردہ بنا دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لا دو۔ یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان دیوار برابر کر دی تو حکم دیا کہ آگ تیز جلاؤ تاوقتیکہ لوہے کی ان چادروں کو بالکل آگ کر دیا۔ تو فرمایا میرے پاس لاؤ اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈال دو الكهف:97 ( الكهف:18 - آيت:97 ) پس تو ان میں اس کے دیوار کے اوپر چڑھنے کی طاقت تھی اور نہ اس میں کوئی سوراخ کر سکتے تھے الكهف:98 ( الكهف:18 - آيت:98 ) کہا یہ سب میرے رب کی مہربانی ہے ہاں جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا بیشک میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔ الكهف:99 ( الكهف:18 - آيت:99 ) اس دن ہم انہیں آپس میں ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہوتے ہوئے چھوڑ دیں گے اور صور پھونک دیا جائے گا پس سب کو اکٹھا کر کے ہم جمع کر لیں گے الكهف:100 ( الكهف:18 - آيت:100 ) اس دن ہم جہنم (بھی) کافروں کے سامنے لا کھڑا کر دیں گے۔ الكهف:101 ( الكهف:18 - آيت:101 ) جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور (امر حق) سن بھی نہیں سکتے تھے۔ الكهف:102 ( الكهف:18 - آيت:102 ) کیا کافر یہ خیال کئے بیٹھے ہیں؟ کہ میرے سوا وہ میرے بندوں کو اپنا حمایتی بنا لیں گے؟ (سنو) ہم نے تو ان کفار کی مہمانی کے لئے جہنم کو تیار کر رکھا ہے الكهف:103 ( الكهف:18 - آيت:103 ) کہہ دیجئے کہ اگر (تم کہو تو) میں تمہیں بتا دوں کہ با اعتبار اعمال سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں؟ الكهف:104 ( الكهف:18 - آيت:104 ) وہ ہیں کہ جن کی دنیاوی زندگی کی تمام تر کوششیں بے کار ہو گئیں اور وہ اسی گمان میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں ۔ الكهف:105 ( الكهف:18 - آيت:105 ) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کی ملاقات سے کفر کیا اس لئے ان کے اعمال غارت ہو گئے پس قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے ۔ الكهف:106 ( الكهف:18 - آيت:106 ) حال یہ ہے کہ ان کا بدلہ جہنم ہے کیونکہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑا یا۔ الكهف:107 ( الكهف:18 - آيت:107 ) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی اچھے کئے یقیناً ان کے لئے فردوس کے باغات کی مہمانی ہے الكهف:108 ( الكهف:18 - آيت:108 ) جہاں وہ ہمیشہ رہا کریں گے جس جگہ کو بدلنے کا کبھی بھی ان کا ارادہ ہی نہ ہو گا الكهف:109 ( الكهف:18 - آيت:109 ) کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں۔ الكهف:110 ( الكهف:18 - آيت:110 ) آپ کہ دیجئے کہ میں تو تم جیسا ہی ایک انسان ہوں (ہاں) میری جانب وحی کی جاتی ہے کہ سب کا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔