شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا
شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا
0 Vote
121 View
مصنف: محمد باقر مقدسی الف۔ تاریخ شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخ شہادت کے بارے میں کئی نظر ئے پائے جا تے ہیں: ١۔ کچھ سنی اور شیعہ علما کا نظر یہ یہ ہے کہ آپ کی شہادت گیارہ ہجری تیرہ(١٣) جمادی الاول کو ہوئی جن کو ہمارے علما ء میں سے مر حوم کلینی صاحب الامامةوالسیاسة جناب طبری شیعی صاحب کشف الغمہ وغیرہ نے فرمایا ہیں۔(7) اس نظر یے کی بناء پر حضرت زہرا نے پیغمبر اکرم ۖ کے بعد صرف پچہتر دن زندگی گذاری کیونکہ پیغمبر اکرم کی وفات ٢٨ صفر گیارہ ہجری کو ہو ئی تھی ۔ علامہ مجلسی (٣) صاحب منتخب التواریخ ،صاحب منتہی الا مال وغیرہ نے فرمایا کہ جناب سیدہ کو نین کی شہادت تین جمادی الثانی گیارہ ہجری کو ہو ئی جس کی بناء پر حضرت زہرا نے پیغمبر گرامی کی وفات کے بعد پچا نوے دن زندگی گذاری۔(8) قارئین کرام ! اس اختلاف کی دو وجہ ہوسکتی ہے: ١۔ قدیم زمانے میں اکثر اسلامی مطالب اور تو اریخ خط کو فی میں لکھا جا تا تھا خط کو فی کی خصوصیت یہ تھی کہ نقطے کے بغیر لکھا جاتا تھا لہٰذا پڑھنے اور لکھنے میں لوگ اشتباہ کا شکار ہو جاتے تھے جیسے ٧٥دن حمسہ وسعون اور ٩٥ دن حمسہ وسعون کی شکل میں لکھا کر تے تھے لہٰذا نقطہ گزاری کے بعد اشتباہ ہوا ہے کیا خمسہ وسبعون تھا تا کہ ٧٥ دن والا نظر یہ صحیح ہو جا ئے یا خمسہ و تسعون صحیح ہے تاکہ ٩٥ والا نظریہ صحیح ہوجائے۔ ٢۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ائمہ معصومین سے دو قسم کی روایات منقول ہیں ایک دستہ روایات سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت زہرا نے پیغمبر اکرم کے بعد پچھتر دن زندگی گزاری ہے دوسرا دستہ روایات سے معلوم ہو تا ہے کہ پیغمبر کی وفات کے ٩٥دن بعد آپ نے جام شہادت نوش فرمایا اگر چہ تاریخ شہادت حضرت زہرا کے بارے میں اور بھی نظریات ہیں لیکن معروف اور مشہور یہی مذکو رہ دونظر ئے ہیں لہٰذا باقی اقوال اور نظر یات ذکر کر نے کی ضرورت نہیں ہے اور اسلامی جمہوری ایران میں ہمارے پیشوا مجتہدین کے مابین بھی اختلاف ہے کچھ حضرات ١٣ جمادی الاول اور دوسرے کچھ مجتہدین ٣ جمادی الثانی کو حضرت زہرا کی شہارت مناتے ہیں لہٰذا حو زہ علمیہ قم میں ایام فاطمیہ کے نام سے دونوں مہینوں میں کچھ دنوں کے درس وبحث کو حضرت زہرا کے غم میں تعطیل کر تے ہیں۔ ب۔ سبب شہادت حضرت زہرا تاریخ اسلام میں دو قسم کے خائن کسی سے مخفی نہیں ہیں: 9) عداوت اور دشمنی کی وجہ سے حقائق اور حوادث کو تحریف کے ساتھ نقل کر نے والے۔ 10) عداوت اور دشمنی کی بنا ء پر تاریخ اور حوادث کی تحریف کر نے کی کو شش تو نہیں کی ہے۔ لیکن اگر تاریخ اور حقائق نقل کریں تو اپنا عقیدہ زیر سوال اور مذہب بے نقاب ہو جا تا ہے لہٰذا حضرت زہرا، اسلام میں مثالی خاتون ہو نے کے باوجود حضرت محمد ۖکی لخت جگر ہو نے کے علاوہ صحابہ کرام نے پیغمبر کی وفات کے فورا بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟اگر تاریخ اور روایات کا مطالعہ کریں تو فریقین کی کتابوں میں حضرت زہرا پر ڈھائے گئے مظالم کم وبیش موجود ہیں اور اکسیویں صدی کے مفکر اور محقق تعصب سے ہٹ کر غور کریں تو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا سبب بخوبی واضح ہو جا تا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا حضرت زہرا کے وفات پانے کی علت کیا تھی ؟ آپ نے فرمایا عمر نے اپنے قنفذ نا می غلام کوحکم دیا کہ اے غلام حضرت زہرا پر تلوار کا اشارہ کر جب قنفذ کی تلوار کی ضربت آپ کے نازک جسم پر لگی تو محسن سقط ہو ئے جس کی وجہ سے آپ بہت علیل ہوئیں اور دنیا سے چل بسیں (1) سلیم ابن قیس سے نقل کیا گیا ہے کہ عمر ابن خطاب کے دور خلافت میں ایک سال تمام ملازمین کے حقوق کا آدھا حصہ کم کردیاتھا صرف قنفذ کے حقوق کو حسب سابق پورا دیا اورسلیم نے کہا میں جب اس وقت مسجد نبوی میں داخل ہو ا تو دیکھا کہ مسجد کے ایک گو شہ میں حضرت علی کے ساتھ بنی ہا شم کی ایک جماعت سلمان ،ابوذر مقداد محمد ابن ابو بکر ،عمرابن ابی سلمہ ،قیس ابن سعد بیٹھے ہو ئے تھے، اتنے میں جناب عباس نے حضرت علی سے پوچھا اے مولا ا س سال عمر نے تمام مولازمین کے حقوق کو کم کردیا ہے لیکن قنفذ کے حقوق کو کم نہیں کیا جس کی وجہ کیا ہے؟ حضرت نے چاروں اطراف نظر دوڑائی اور آنسوبہاتے ہو ئے فرمایا: '' شکر لہ ضربة ضربہا فاطمة بالسوّط فماتت وفی عضدہا اثرہ کانہ الدملج ۔'' (11) عمر نے قنفذ کے حقوق کو اس لئے کم نہیں کیاکیونکہ اس نے جو تازیانہ حضرت زہرا کے بازو پر اشارہ کیا تھا جس کا عوض یہی حقوق کا کم نہ کر نا تھا حضرت زہرا جب دنیا سے رخصت کر گیئں تو اس ضربت کا نشان آپ کے بازوئے مبارک پر بازوبند کی طر ح نمایاں تھا لہٰذا حضرت زہرا نے قنفذ کی ضربت کی وجہ سے جام شہادت نوش فرمایا: ''قال النظام ان عمر ضرب بطن الفاطمة یوم البیعة حتی القت المحسن من بطنھا۔'' (12) نظام نے کہا بتحقیق عمر نے حضرت فاطمہ زہرا کے شکم مبارک پر بیعت کے دن ایک ایسی ضربت لگا ئی جس سے ان کا بچہ محسن سقط کر گیا۔ چنانچہ صاحب میزان الا عتدال نے کہا : ''ان عمر رفص فاطمة حتی اسقطت بمحسن ۔''(13) بتحقیق عمرنے حضرت زہرا پر ایک ضربت لگا ئی جس سے محسن سقط ہوئے ۔ نیز جناب ابراہیم ابن محمد الحدید جو الجوینی کے نام سے معروف ہیں جن کے بارے میں جناب ذہبی نے یوں تعریف کی ہے (ہو امام محدث فرید فخرالا سلام صدر الدین) انھوںنے اپنی قابل قدر گراں بہا کتاب فرائد السمطین میں ایک لمبی روایت کو ابن عباس سے نقل کیا ہے جس کا ترجمہ قابل ذکر ہے۔ ایک دن پیغمبر اکرم ۖ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں حضرت امام حسن تشریف لائے جب پیغمبر کی نظر امام پر پڑی تو گریہ کر نے لگے پھر فرمایا اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام پیغمبر کے قریب آئے تو پیغمبر نے ان کو اپنی دائیں ران پہ بٹھایا پھر امام حسین آئے جب پیغمبر کی نظر آپ پر پڑی تو روتے ہوئے فرمایا اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام آنحضرت کے قریب آئے تو آنحضرت نے آپ کو اپنی بائیں ران پہ بٹھا یا اتنے میں جناب سیدہ فاطمہ زہرا تشریف لائیں تو ان کے نظر آتے ہی آپ رونے لگے اور فرمایا اے میری بیٹی فاطمہ میرے قریب تشریف لائیں انحضرت نے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب بٹھا یا پھر جناب امام علی تشریف لائے جب پیغمبر اکرم ۖ کو حضرت علی نظر آئے تو گریہ کر تے ہو ئے فرمایا اے میرے بھا ئی میرے قریب تشریف لائیں پیغمبر نے حضرت علی کو اپنے دائیں طرف بٹھا یا اور حضرت زہرا کی فضیلت بیان کر نے کے بعد آنحضرت ۖنے حضرت زہرا(س)کے بارے میں رونے کا سبب اس طرح بیان فرمایا : ''وانی لماراتیھا ذکرت مایصنع بہا بعدی کانی بہا وقد دخل الذل بیتہا وانتہکت حرمتہا وغصب حقہا ومنعت ارثہا وکسر جنبہا واسقطت جنینہا وہی تنادی یا محمداہ فلاتجاب وتسغیث فلا تغاث ۔''(14) بتحقیق جو سلوک میری رحلت کے بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا جائے گا وہ مجھے یاد آنے سے جب بھی حضرت زہرا نظر آتی ہیں بے ا ختیار آنسو آجاتے ہیں کہ میرے مرنے کے بعد ان کی حرمت پائمال اور ان کے گھر پر ذلت وخواری کا حملہ ان کے حقوق دینے سے انکار ان کا ارث دینے سے منع کر کے ان کا پہلو شہید کیا جائے گا اور ان کا بچہ سقط ہوگا اور وہ فریاد کرتی ہو ئی یا محمد اہ کی آواز بلند کریں گی لیکن کو ئی جواب دینے والا نہیں ہو گا وہ استغاثہ کریں گی لیکن ان کے استغاثہ پر لبیک کہنے والا کو ئی نہیں ہوگا۔ ان مذکورہ روایات سے بخوبی روشن ہو جاتا ہے کہ حضرت زہرا کے پیغمبر اکرم ۖکی رحلت کے فورا بعد شہید ہونے کا سبب صحابہ کرام کی طرف سے ڈھائے گئے مظالم ہیں جن کا تحمل زمین اور آسما ن کو نہ ہو نے کا اعتراف خود حضرت زہرا نے کیا ہے: صبت علی مصائب لوانھا صبت علی الا یام صرن لیا لیا (15) ترجمہ : مجھ پر ایسی مصیبتیں اور مشقتیں ڈھائی گئیں اگر دنوں پرڈھائی جا تی تو دن اور رات بھی برداشت نہ کر تے ۔ پس خود اہل سنت کے معروف مورخین اور مئولفین کی کتابوں کا مطالعہ کر نے سے درج ذیل مطالب روشن ہو جاتے ہیں : 16) پیغمبر اکرم ۖ کی رحلت کے نو دن بعد فدک کوغصب کیا گیا۔ 17) پیغمبر اکرم ۖ کی تجہیز وتکفین سے پہلے امامت اور خلافت کے ساتھ بازی کی گئی (٣) زہرا کے دولت سرا پر حملہ کر کے ان کی شخصیت کو پا ئمال کردیا گیا ان کے دروازے کو آگ لگا ئی گئی حضرت زہرا پر لگی ہو ئی ضربت نے حضرت زہرا کو مظلومیت کے ساتھ شہید کیا (٢) لہٰذا وصیت میں حضرت زہرا نے فرمایا مجھے رات کو تجہیز وتکفین کر نا جس کا فلسفہ یہ تھا کہ زہرا دنیا کو یہ بتا نا چا ہتی تھیں کہ میں ان پر راضی نہیں ہو ںچو نکہ ان کے ہاتھوں ڈھائے گئے مظالم قابل عفوودرگزر نہیں ہے ۔ ……… (7)بحارالانوار جلد ٤٣ ص ١٩٣. (8) کافی ج١ ص٤٥٨ الامامة و السیاسة ج١ ص٢٠ دلائل الامامة کشف الغمہ. ٢۔یہ نظریہ ہمارے علماء میںسے جناب کفعمی (١)سید ابن طاووس (9) (10) مصباح کفعمی ص٥١١ (11) اقبال الاعمال ص ٦٢٣.(٣)بحارجلد ٤٣ ص١٧٠ . منتخب التواریخ منتہی الامال . (12)برخانہ زہرا چہ گذشت ص٥٠ بحار الا نوار ج٤٣. (13)کتاب بیت الا حزان ص١٤٣ . (14)الوافی بالوافیات جلد ٦ص ١٧. (14) میزان الاعتدال جلد١ ص١٣٩ . (15) فرائد السمطین ( نقل از کتاب الحجتہ الغرّا ) (16) وفاء الوفاء جلد ٢ ص٤٤٤ . (17)نقل از کتاب الحتہ الغرا . منبع: کتاب: حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر