غدیر عید اکبر کا نام ہے

غدیر عید اکبر کا نام ہے غدیر مومن منافق کی پہچان کے الہی ترازو کا نام ہے غدیر ارادہ الہی کے اظہار کا نام ہے غدیر عقیدتوں کی معراج کا نام ہے یوم غدیر یوم فرقان ہے یوم غدیر یوم تکمیل دین ہے غدیر دعوت ذوالعشیرہ کے روز ہونے والے وعدےکی کے ایفاء ہونے کا دن ہے غدیر حق کو سورج سے زیادہ روشن کرنے والے دن کا نام ہے یوم غدیر یوم ولایت ہے غدیر اسلام کی عظمت کا نشاں ہے غدیر وعدہ الہی کی تکمیل کا مقام ہے غدیر اسلامی ثقافت کے بلند منارہ کا نام ہے غدیر میں کیے گئے اعلان کی گونج آج بھی مشرق و مغرب میں گونج رہی ہے  غدیر راہ حق سے بھٹکے تشنگان حق کے لیے حق کا بلند منارہ ہے غدیر سے اٹھنے والی جس کا میں مولا اس کا علی مولا کی صدا آج بھی پوری آب و تاب سے گونج رہی ہے جو بھی اس صدائے حق پر لبیک کہتے ہوئے اس قافلہ ولایت میں شامل ہوجائے گا دنیا و آخرت کی خوشبختی اس کا مقدر بنے گی اور جو اس قافلہ میں میں شامل ہونے سے رہ جائے گا پوری زندگی سرگرداں رہے گا اس کا ہر اٹھنے والا قدم اسے راو حق سے دور کر دے گا غدیر ایک مکتب کا نام ہے جہاں اسلام ناب محمدی  پوری آب و تاب سے اپنا نور ہدایت بکھیر رہا ہے اور خوشبخت لوگ اس نور سے اپنے دامن کو بھر رہے ہیں نبی مکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آخری حج جسے تاریخ میں حجة الوداع کا نام دیا گیا ہے اس کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ تشریف لا رہے تھے ابھی ایک چورائے کے قریب پہنچے تھے کہ فرشتہ وحی پیغام خدا لیے حاضر خدمت ہو گیا سورہ مائدہ کی یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَ اللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكافِرينَ (67) اے رسول ! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیںپہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا یہ آیت حجة الوداع کے بعد نازل ہوئی اس وقت تمام دینی احکام پہنچائے جا چکےہیں سوائے چند آیات کے پورا قرآن نازل ہو چکا ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اب چند ماہ کے مہمان رہ گئے ہیں دین اسلام کے کے پہنچانے کے لیے پتھر کھا چکے ہیں جنگیں لڑ چکے ہیں اپنے عزیزوں کو پروردگارکے راستے میں قربان کرچکے ہیں اب ایسا کون سا اتنا اہم کام رہ گیا کہ وہ خدا جو نبی رحمت سرور عالم کو القابات سے یاد کرتاہے کبھی مزمل اورکبھی مدثر کہتا ہے آج عھدہ یعنی اے رسول ﴿صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم﴾ کہ کر مخاطب کر رہا ہے اور فرما رہا ہے اگر یہ کام نہ کیا تو کار رسالت کو انجام ہی نہیں دیا  اور اگلی بات یہ فرمائی اللہ تمہیں لوگوں سے بچائے گا جب پورا جزیرہ عرب مسلمان ہوچکا تو لوگوں کا خوف کیسا ؟ ان سوالات کے جوابات انتہائی واضح ہیں نبی مکرم نے دین کو پہنچا دیا تھا مگر اس کے بچانے والے نظام ولایت کا اعلان نہیں فرمایا تھا اس کی اتنی اہمیت ہے کہ اگر ولایت علی کا اعلان نہ فرمایا تو گویا کار رسالت کو انجام ہی نہیں دیا اس اعلان کے ساتھ حفاظت دین کے لیے نظام امامت کا اعلان ہو گیا اور جن لوگوں سے اللہ نے حفاظت کا وعدہ فرمایا ان سے مراد وہ منافقین ہیں جن کا دل بغض علی علیہ السلام سے بھرا ہوا تھا اور خطرہ تھا کہ یہ لوگ کہیں مزاحمت نہ کریں اللہ تعالی نے ان سے حفاظت کا وعدہ فرمایا متواتر روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ آیت مجیدة غدیر خم کے موقع پر نازل ہوئی اس کے بعد نبی مکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غیر معمولی طور پر تمام حجاج کو جمع ہونے کا حکم دیا اور خلاف معمول اونٹوں کے پالانوں سے تیار کیے گئے ممبر پر خطبہ ارشاد فرمایا جس میں آپ نے حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ بلند کر کے فرمایا جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے اور ساتھ دعا دی اے اللہ اس شخص کو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھے اور اسے دشمن رکھ جو علی کو دشمن رکھ یہ کہ کر آپ نے ولایت علی علیہ السلام کا اعلان فرما دیا اس اعلان کے ساتھ ہی لوگوں نے آپ علیہ السلام کو مبارک باد کا سلسلہ شروع کر دیا حضرت عمر فرماتے ہیں اے علی آپ کو مبارک ہو مبارک ہو آپ آج میرے اور تمام مومنیں کے مولا بن گئے واقعہ غدیر اسلامی تاریخ میں ہونے والے انتہائی اہم واقعات میں سے ہے زمان پیغمبر سے لیکر عصر تدوین حدیث تک ہر دور میں سینکڑوں لوگوں نے اس واقعہ کو نقل کیا ہے ہر دور میں امت مسلمہ کا اس واقعہ پر تواتر رہا ہے جب چند کج فکر لوگوں نے دلوں میں چھپے بغض اہلبیت کی بنا پر اس واقعہ پر اشکال کیے تو علماء نے بہت اچھا جواب دیا اگر غدیر کا واقعہ اس تواتر کے باوجود ثابت نہیں تو دین اسلام کی کوئی چیز ثابت نہیں ہے اس واقعہ پر بلامبالغہ سینکڑوں کی تعداد میں کتابیں لکھی گئی ہیں اگر غدیر  پر ہونے والی شاعری کو ہی جمع کر لیا جائے جائے تو کئی جلدوں پر مشتمل کتاب بن جائے گی امام جعفر صادق علیہ السلام عاشورا منانے کی بہت زیادہ تاکید فرما رہے تھے ایک صحابی نے عرض کی مولا آپ عاشورا کی اس قدر تاکید کیوں فرما رہے ہیں تو آپ نے فرمایا ہمیں ڈر ہے جس طرح لوگ غدیر بھول گئے ہیں کہیں  عاشورا بھی نہ بھول جائیں  غدیر مومن کے لیے عید اکبر ہے معصومین نے اسے عید کی طرح منانے کا حکم دیا ہے یوم غدیر یوم تکمیل دین ہے اعلان ولایت کی صدا ابھی سرزمین غدیر پر گونج رہی تھی صحابہ کرام حضرت علی علیہ السلام کو مبارک باد دے رہے تھے کہ حضرت جبرائیل وحی پروردگار لیکر پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہو الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتي‏ وَ رَضيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ دينا آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پرپوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کوبطور دین پسندکر لیا اس آیت نے تکمیل دین کی تصدیق کر دی ایک مستشرق نے کہا تھا اگر اس قسم کی آیت انجیل میں آئی ہوتی تو ہم اس دن کو یوم عید قرار دیتے اور اس روز جشن مناتے کہ خدا اس روز دین کو کامل کیا اس روز پروردگار کی نعمتوں کی تکمیل ہوئی غدیر ایک پاکیزہ چشمے کی مانند ہے جس سے اہل معرفت سیراب ہوتے ہیں الحمد للہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایة امیرالمومنین علی علیہ السلام منبع:http://jafariapress.com/