فضائلِ امام علی علیہ السلام . احادیث کی روشنی میں
فضائلِ امام علی علیہ السلام . احادیث کی روشنی میں
0 Vote
121 View
پچھلے ابواب میں ہم نے مولائے متقیان امیر الموٴمنین حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کا تعارف قرآنِ کریم کی وساطت سے کروایا اور اس طرح آپ کی عظمت اور بلند مرتبہ شخصیت سے کسی حد تک آشناہوئے۔ اس سے پہلے بھی ہم اشارہ کرچکے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں جوا ٓیات قرآنِ کریم میں موجود ہیں، اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہم تو صرف چند آیات کو بیان کرسکے ہیں۔ اس باب میں انشاء اللہ روایات کی مدد سے ہم آپ کی شخصیت ِ بزرگ اور نورانی چہرے کو اُجاگر کریں گے۔ یہاں جتنی بھی روایات نقل کی جائیں گی، وہ سب حضرتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہیں۔ یہ وہ پیغمبر ہیں جو شریف ترین انسان اور عظیم ترین نبی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ سے دیکھیں اور اُن کے بلند ترین مقام کو پہچانیں۔ ان مختصر سے ابتدائی کلمات میں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جیسے پچھلے ابواب میں اہلِ سنت کی کتب سے اسناد پیش کی گئیں، اس باب میں بھی اُسی طرح اہلِ سنت کی کتب سے اسناد پیش کی جائیں گی۔ یہاں یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ برادرانِ اہلِ سنت کی کتب سے حوالہ جات لکھنے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ شیعہ علماء نے ان روایات کے بارے میں کچھ نہیں لکھا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام روایات کو شیعہ علماء نے اپنی کتب میں واضح طور پر بیان کیا ہے اور اُن کی نظر میں یہ سب معتبر اور تسلیم شدہ ہیں۔ ان کے بارے میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔لہٰذا ان وجوہات کے پیش نظر شیعہ علماء اور کتب ِ شیعہ سے کوئی حوالہ نہیں لکھا جارہا۔ صرف چند ایک جگہوں پر اشارتاً ذکر کیا گیا ہے۔ اصل مدعا یہ ہے کہ وہ لوگ جو آپ کو صرف مسلمانوں کا چوتھا خلیفہ مانتے ہیں اور اُن کو رسول اللہ کا خلیفہٴ بلافصل نہیں مانتے، آپ کے فضائل اُن کی زبانی سنے جائیں۔ اس طرح ایک تو مسلمانانِ عالم کو صحیح راستہ دکھا سکیں گے اور دوسرے اہلِ تشیع کے ایمان نسبت بہ محمد و آلِ محمدکومزید تقویت پہنچاسکیں گے،انشاء اللہ۔ پہلی روایت علی سب سے پہلے نبوت اورکلمہ توحید کی گواہی دینے والے ہیں عَنْ انس ابن مالک قَالَ: قَالَ رَسُوْل اللّٰہِ:صَلّٰی عَلیَّ الْمَلٰا ئِکَۃُ وَعَلٰی عَلِیِّ سَبْعَ سِنِیْنَ وَلَمْ یَصْعُدْ اَوْلَمْ یَرْتَفِعْ۔بِشَھٰادَةِ اَنْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مِنَ الْاَرْضِ اِلَی السَّمَاءِ اِلَّا مِنِّی وَمِنْ علی ابنِ ابی طالب۔ ”انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے سات سال تک مجھ پر اور علی علیہ السلام پر درود بھیجتے رہے(یہ اس واسطے کہ ان سات سالوں میں) خدا کی وحدانیت کی گواہی زمین سے آسمان کی طرف سوائے میرے اور علی کے علاوہ کسی نے نہ دی“۔ یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کے اسلام لانے کے بارے میں اہلِ سنت اور شیعہ کتب سے کافی روایات ملتی ہیں۔ جیسے زید بن ارقم کہتے ہیں ”اَوَّلُ مَنْ اَسْلَمَ عَلِی1“سب سے پہلے جو اسلام لائے وہ علی تھے۔ اس کے کچھ حوالہ جات نیچے بھی درج کئے گئے ہیں۔ اسی طرح انس بن مالک کہتے ہیں: 2 ”بُعِثَ النَّبِیُّ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَاَسْلَمَ عَلِیٌّ یَوْمَ الثلا ثا“ یعنی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیر کے روز مبعوث برسالت ہوئے اور علی علیہ السلام نے منگل کے روز اسلام قبول کیا۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح حالِ امام علی ،جلد1،ص70،حدیث116۔ 2۔ ابن مغازلی کتاب مناقب ِ امیرالمومنین ،حدیث 19،ص8،اشاعت اوّل،ص14پر 3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب12،صفحہ68۔ 4۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث 786اور 819۔ 5۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،ج1،ص169و(صفحہ166اشاعت بولاق) 6۔ متقی ہندی، کنزالعمال،ج11،ص616(موٴسسۃ الرسالہ بیروت،اشاعت پنجم)۔ حوالہ جاتِ روایت زید بن ارقم ۱ 1۔ ابن کثیر کتاب البدایہ والنہایہ،جلد7،صفحہ335(باب فضائلِ علی علیہ السلام)۔ 2۔ گنجی شافعی کتاب کفایة الطالب،باب25،صفحہ125۔ 3۔ سیوطی ،کتاب تاریخ الخلفاء، صفحہ166(بابِ ذکر علی ابن ابی طالب علیہ السلام)۔ حوالہ جاتِ روایت انس بن مالک 2 1۔ خطیب،تاریخ بغداد میں،جلد1،صفحہ134(حالِ علی علیہ السلام،شمارہ1)۔ 2۔ حاکم ،المستدرک میں، جلد3،صفحہ112(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔ 3۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد3،صفحہ26۔ 4۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء،صفحہ166(بابِ ذکر علی ابن ابی طالب علیہ السلام)۔ 5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب12،صفحہ68اورباب59،ص335۔ 6۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، حالِ امیر الموٴمنین امام علی ،جلد1،ص41،حدیث76۔ دوسری روایت علی پیغمبر کے ساتھ اورپیغمبرعلی کے ساتھ ہیں عَنْ علی ابنِ ابی طالب قَالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلَّی اللّٰہُ علیہ وآلہ وسلَّمْ:یَا عَلِیُّ اَنْتَ مِنِّی وَاَنَامِنْکَ۔ ”علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا:یا علی ! تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ حاکم، کتاب المستدرک میں جلد3،صفحہ120۔ 2۔ ذہبی، میزان الاعتدال،جلد1،صفحہ410،شمارہ 1505،ج3،ص324،شمارہ6613 3۔ ابن ماجہ سنن میں، جلد1،صفحہ44،حدیث119۔ 4۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد7،صفحہ344(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔ 5۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب حالِ امیر الموٴمنین ،ج1،ص124،حدیث183 6۔ سیوطی،تاریخ الخلفاء،صفحہ169۔ 7۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث275،صفحہ228،اشاعت اوّل۔ 8۔ گنجی شافعی، کتاب کفایۃ الطالب، باب 67،صفحہ284۔ 9۔ شیخ سلیمان قندوزہ حنفی ،کتاب ینابیع المودة، صفحہ277،باب7،صفحہ60۔ 10۔ بخاری، کتاب صحیح بخاری میں، جلد5،صفحہ141(عن البراء بن عازب)۔ 11۔ نسائی الخصائص میں، صفحہ19اور51اور حدیث133،صفحہ36۔ 12۔ ترمذی اپنی کتاب میں، جلد13،صفحہ167(عن البراء بن عازب)۔ 13۔ متقی ہندی، کتاب کنزل العمال ،جلد11،صفحہ599،اشاعت پنجم بیروت۔ تیسری روایت پیغمبر اور علی کی خلقت ایک ہی نور سے ہے عَنْ جٰابِرِبْنِ عَبْدُاللّٰہِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِی(رسول اللّٰہ) یَقُوْلُ لِعَلیٍّ:النّاسُ مِنْ شَجَرٍ شَتّیٰ وَاَنَاوَاَنْتَ مِنْ شَجَرَةٍ وٰاحِدَةٍ ثُمَّ قَرَأَالنَّبِی”وَجَنٰاتٌ مِنْ اَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِیْلٌ صِنْوٰانٌ وَغَیْرُ صِنْوٰانٍ یُسْقٰی بِمٰاءٍ وٰاحِدٍ“۔ ”جابرابن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ خدا سے سنا کہ وہ حضرت علی علیہ السلام سے مخاطب تھے اور فرمارہے تھے ”سب لوگ سلسلہ ہائے مختلف(مختلف اشجار)سے پیدا کئے گئے ہیں لیکن میں اور تو(علی ) ایک ہی سلسلہ(شجرئہ طیبہ) سے خلق کئے گئے ہیں اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ثُمَّ قَرَأَالنَّبِی”وَجَنٰاتٌ مِنْ اَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِیْلٌ صِنْوٰانٌ وَغَیْرُ صِنْوٰانٍ یُسْقٰی بِمٰاءٍ وٰاحِدٍ“۔(سورئہ رعد:آیت:13) ”اور انگوروں کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ایک ہی جڑ میں سے کئی اُگے ہوئے اور علیحدہ علیحدہ اُگے ہوئے کہ یہ سب ایک ہی پانی سے سینچے جاتے ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب، حدیث 400اور حدیث90،297میں۔ 2۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین،باب4،حدیث17۔ 3۔ حاکم، کتاب المستدرک،جلد2،صفحہ241۔ 4۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،شرح حالِ علی ،ج1،ص126،حدیث178،شرح محمودی۔ 5۔ سیوطی، تفسیر الدرالمنثور میں،جلد4،صفحہ51اور تاریخ الخلفاء،صفحہ171۔ 6۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، بابِ مناقب70،حدیث37،صفحہ280۔ 7۔ حافظ الحسکانی،کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث395۔ 8۔ متقی ہندی، کنزالعمال،جلد6،صفحہ154،اشاعت اوّل ،جلد2،ص608(موٴسسۃالرسالہ بیروت، اشاعت پنجم)۔ چوتھی روایت علی ہی دنیا وآخرت میں نبی کے علم بردار ہیں عن جابر ابنِ سَمْرَةَ قَالَ: قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ مَنْ یَحْمِلُ ٰرایَتَکَ یَوْمَ القِیٰامَۃِ؟ قٰالَ: مَنْ کَانَ یَحْمِلُھَا فِی الدُّ نْیٰاعلی۔ ”جابر ابن سمرہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا کی خدمت میں عرض کیا گیا:’یا رسول اللہ! قیامت کے روز آپ کاعَلَم کون اٹھائے گا؟‘آپ نے فرمایا جو دنیا میں میرا علمبردارہے یعنی علی “۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ، جلد7،صفحہ336(بابِ فضائل حضرت علی )۔ 2۔ابن عساکر، تاریخ دمشق ، شرح حالِ علی ، ج1،ص145،حدیث209،شرح محمودی۔ 3۔ابن مغازلی، کتاب مناقب ِ امیر الموٴمنین علیہ السلام میں، حدیث237،صفحہ200۔ 4۔علامہ اخطب خوارزمی، کتاب مناقب،صفحہ250۔ 5۔علامہ عینی، کتاب عمدة القاری،16۔216۔ 6۔متقی ہندی، کتاب کنزالعمال میں، جلد13،صفحہ136۔ پانچویں روایت پیغمبر اکرم اور علی ایک ہی شجرئہ طیبہ سے ہیں عَنْ ابنِ عباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ حُبُّ عَلِیٍّ یَأ کُلُ السِّیِّاتِ کَمٰا تَاکُلُ النَّارُالخَطَبَ۔ ”ابن عباس کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’علی کی محبت گناہوں کو ایسے کھاجاتی ہے جیسے خشک لکڑی کو آگ‘ ۔“ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ،بابِ شرح حالِ امیر الموٴمنین ، ج2،ص103حدیث607 2۔ خطیب ،تاریخ بغداد شرح حالِ احمد بن شبویة بن معین موصلی، ج4،ص194،شمارہ1885۔ 3۔ متقی ہندی، کنزل العمال، ج15،ص218،اشاعت دوم، شمارہ1261(بابِ فضائل علی ) اور دوسری اشاعت ج11،ص421(موٴسسة الرسالة بیروت، اشاعت5) 4۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، بابِ مناقب سبعون، صفحہ279،حدیث33اور باب56صفحہ211اور 252۔ 5۔ سیوطی دراللئالی المصنوعہ، جلد1،صفحہ184،اشاعت اوّل۔ چھٹی روایت درِ علی کے علاوہ تمام درِ مسجد بند کرنے کا حکم عَنْ زَیْداِبْنِ اَرْقَم قالَ: کَانَ لِنَفَرٍ مِنْ اَصْحٰابِ رَسُولِ اللّٰہِ اَبْوابٍ شَارِعَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ قَالَ: فَقٰالَ(النَّبِیُّ) یَوْمًا: سُدُّ وا ھٰذِہِ الاَ بْوَابَ اِلَّا بَابَ عَلی۔قٰالَ: فَتَکَلَّمَ فِیْ ذٰالِکَ اُنَاسٍ قٰالَ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَحَمَدَ اللّٰہَ وَأَ ثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قٰالَ أَمَّا بَعْدُ فَاِنِّی اُمِرْتُ بِسَدِّ ھٰذِہِ الْاَبْوَابِ غَیْرَ بَابِ عَلِیٍّ فَقٰالَ فیہِ قَاعِلُکُمْ،وَاِنِّی وَاللّٰہِ مَاسَدَدْتُ شَیْئًا وَلَا فَتَحْتُہ وَلَکِنِّی اُمِرْتُ بِشَیءٍ فَاتَّبِعُہ۔ ”زید بن ارقم کہتے ہیں کہ چند اصحابِ رسولِ خدا کے گھروں کے دروازے مسجد کی طرف کھلتے تھے۔ ایک دن رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ تمام دروازوں کو (سوائے حضرت علی علیہ السلام کے دروازے کے) بند کردیاجائے۔ چند لوگوں نے اس پر چہ میگوئیاں کرنا شروع کردیں۔ پس رسولِ خدا کھڑے ہوگئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا شروع کردی اور فرمایا کہ جب سے میں نے دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے ،اُس کے بعد سے کچھ لوگوں نے باتیں کی ہیں(اس کے بارے میں صحیح رائے نہیں رکھتے)۔ خدا کی قسم! میں نے کسی دروازے کو اپنی طرف سے بند کرنے کا حکم نہیں دیا اور نہ ہی کسی کے کھلنے کا حکم اپنی طرف سے دیا ہے، لیکن خدا کی طرف سے مجھے حکم ملا اور میں نے حکمِ خدا کو جاری کردیا ہے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکرتاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، ج1،احادیث323تا335۔ 2۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب، حدیث302،صفحہ253۔ 3۔ ابونعیم ، کتاب حلیة الاولیاء، باب شرح حالِ عمروبن میمون۔ 4۔ حاکم، کتاب المستدرک، جلد3،صفحہ125،حدیث63،بابِ مناقب علی علیہ السلام۔ 5۔ ابن کثیر کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ343،اشاعت بیروت۔ 6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب، باب50،صفحہ201۔ 7۔ بہیقی، کتاب السنن الکبریٰ، جلد7،صفحہ65۔ 8۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،ینابیع المودة، باب مناقب السبعون ، ص275،حدیث11 اور باب17،صفحہ99۔ 9۔ محب الدین طبری، کتاب ذخائر العقبی،صفحہ102۔ 10۔ ابن حجر،کتاب فتح الباری،جلد8،صفحہ15۔ 11۔ متقی ہندی، کتاب کنزل العمال،جلد11،صفحہ598و617،اشاعت بیروت۔ 12۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند،جلد1،صفحہ175۔ 13۔ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ،جلد9،صفحہ173۔ 14۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں ، جلد9،صفحہ115۔ ساتویں روایت علی کا مقام و منزلت عَنْ اِبْنِ عباس، عَنِ النَّبِی قٰالَ لِاُمِّ سَلَمَۃ:یَااُمِّ سَلَمَۃَ اِنَّ عَلِیًّا لَحْمُہُ مِنْ لَحْمِیْ وَدَمُہُ مِنْ دَمِیْ وَھُوَ بِمَنْزِلَةِ ھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی۔ حدیث ِمنزلت ِامام علی علیہ السلام ایک نہایت ہی اہم اور معتبر ترین حدیث ِ پیغمبر اسلام ہے جو حضرت علی علیہ السلام کی شان ،مقامِ عالی اور منزلت کا پتہ دیتی ہے۔ البتہ یہ حدیث کئی اور ذرائع اور مختلف طریقوں سے بھی بیان کی جاتی ہے۔ مندرجہ بالا حدیث میں رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنابِ اُمِ سلمہ سے مخاطب ہیں۔ لیکن ابوہریرہ سے یہ روایت(اس روایت کو ابن عساکر نے ترجمہ تاریخ دمشق ،جلد1،حدیث412میں اس طرح نقل کیا ہے)اس طرح سے منقول ہے: اِنَّ النَّبی قٰالَ بِعَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلَام: یَاعَلِیُّ اَنْتَ بِمَنْزِلَۃِ ھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا النَّبُوَّةَ۔ ”پیغمبر اسلام نے حضرت علی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا:’یا علی ! آپ کی نسبت مجھ سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ علیہ السلام سے تھی، سوائے نبوت کے“۔ ترجمہ ”ابن عباس سے روایت کی گئی ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنابِ اُمِ سلمہ سے فرمایا :’اے اُمِ سلمہ! بے شک علی کا گوشت میرا گوشت ہے، علی کا خون میرا خون ہے اور اُس کی نسبت محمد سے ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ سے تھی سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق،شرح حالِ امام علی ، جلد1،حدیث406،336سے لے کر 456تک۔ 2۔ احمد بن حنبل، مسند سعد بن ابی وقاص ، جلد1،صفحہ177،189اورنیز الفضائل میں، حدیث79،80۔ 3۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب میں، جلد1،صفحہ42،حدیث 115۔ 4۔ بخاری،صحیح بخاری میں،جلد5،صفحہ81،حدیث225(فضائلِ اصحاب النبی )۔ 5۔ ابی عمریوسف بن عبداللہ، استیعاب ،ج3،ص1097اورروایت1855کے ضمن میں 6۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء ، جلد7،صفحہ194۔ 7۔ بلاذری، کتاب انصاب الاشراف، ج2،ص95،حدیث15،اشاعت اوّل بیروت 8۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب6،صفحہ56،153۔ 9۔ ابن مغازلی،کتاب مناقب میں،حدیث40،50،صفحہ33۔ 10۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ108۔ 11۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ ،جلد8،صفحہ77۔ 12۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب37،صفحہ167۔ 13۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد2،صفحہ3،حدیث2586۔ 14۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، حدیث656۔ 15۔ سیوطی،کتاب اللئالی المصنوعة،جلد1،صفحہ177،اشاعت اوّل۔ 16۔ ابن حجر عسقلانی،کتاب لسان المیزان میں، جلد2،صفحہ324۔ آٹھویں روایت حدیث ِ ولایت اور مقامِ علی عَنْ عَمْروذی مَرَّ عَنْ عَلی اَنَّ النَّبِی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلَّم قٰالَ: مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ، اَلَّلھُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَعَادِ مَنْ عٰادٰاہُ۔ حدیث ِ ولایت بھی ایک اہم ترین حدیث ہے جو شانِ علی اور مقامِ علی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ حدیث بھی مختلف ذرائع اور مختلف انداز میں بیان کی گئی ہے لیکن اصلِ مفہوم وہی ہے۔ ”عمروذی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ پروردگار! تو اُس کودوست رکھ جو علی علیہ السلام کو دوست رکھے اور تو اُس کو دشمن رکھ جو علی علیہ السلام سے دشمنی رکھے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، جلد2،ص30،حدیث532۔ 2۔ احمد بن حنبل ،المسند،جلد4،ص281،حدیث12،جلد1،ص250،حدیث950، 961،964۔ 3۔ حاکم،المستدرک میں، حدیث8،باب مناقب ِعلی ،،جلد3،صفحہ110اور116۔ 4۔ سیوطی، تفسیرالدرالمنثور،جلد2،صفحہ327اوردوسری اشاعت جلد5،صفحہ180اور تاریخ الخلفاء صفحہ169۔ 5۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث36،صفحہ18،24،26،اشاعت اوّل۔ 6۔ ہیثمی،کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ105،108اور164۔ 7۔ ابن ماجہ سنن میں،جلد1،صفحہ43،حدیث116۔ 8۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ،استیعاب ، ج3،ص1099،روایت1855کے ضمن میں 9۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ335،344،366۔ 10۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب4،صفحہ33۔ 11 خطیب”حالِ یحییٰ بن محمد ابی عمرالاخباری“،شمارہ7545،کتاب تاریخ بغداد میں،جلد 14،صفحہ236۔ 12۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں،جلد2،صفحہ108،اشاعت اوّل،حدیث45 اور باب شرح حالِ امیر الموٴمنین علیہ السلام میں۔ 13۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب1،صفحہ58۔ 14۔ نسائی، کتاب الخصائص میں، حدیث8،صفحہ47اورحدیث75،صفحہ94۔ 15۔ ابن اثیر، کتاب اسدالغابہ میں ،جلد4،صفحہ27اور ج3،ص321اورج2،ص397 16۔ ترمذی اپنی کتاب صحیح میں، حدیث3712،جلد5،صفحہ632،633۔ نویں روایت علی کی محبت جہنم سے بچاؤاور جنت میں داخلے کی ضمانت ہے عَنْ اِبْنِ عباس،قٰالَ: قُلْتُ لِنَّبِی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ھَلْ لِلنَّارِ جَوازٌ؟قٰالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَاھُوَ؟ قٰالَ حُبُّ علیِّ۔ ترجمہ ”ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے پیغمبر اسلام سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا جہنم سے عبور کیلئے کوئی جواز یا پروانہ ہے؟ پیغمبر اسلام نے فرمایا:’ہاں‘۔ میں نے پھر عرض کیا کہ وہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:’علی سے محبت‘۔“ اس طرح کی دوسری مشابہ حدیث بھی ابن عباس سے روایت کی گئی ہے: عَنْ ابنِ عباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْل اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ: علیٌ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ عَلَی الْحَوْضِ لَایَدْخِلُ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ جَاءَ بِجَوَازمِنْ عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب۔ ترجمہ روایت ”ابن عباس سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ علی علیہ السلام قیامت کے دن حوضِ کوثر پر ہوں گے اور کوئی بھی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا مگر جس کے پاس علی علیہ السلام کی جانب سے پروانہ ہوگا“۔ حوالہ جاتِ روایت ہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں،باب حالِ علی ،جلد2،صفحہ104،حدیث608اورجلد2 صفحہ243،حدیث753۔ 2۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث156،صفحہ119،131اور242۔ 3۔ شیخ سلیمان قندوزی ، کتاب ینابیع المودة، باب56،ص211اور باب37،ص133، 245،301۔ 4۔ سیوطی، اللئالی المصنوعة ، جلد1،صفحہ197،اشاعت اوّل(آخر ِ مناقب ِعلی )۔ 5۔ محب الدین طبری، کتاب ریاض النضرةمیں،جلد2،صفحہ177،211اور244۔ دسویں روایت قیامت کے روز حُبِّ علی اور حُبِّ اہلِ بیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا عَنْ اَبِی ذَر قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ لَا تَزُوْلُ قَدَمٰا اِبْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ حَتّیٰ یُسْأَلَ عَنْ اَرْبَعٍ،عَنْ عِلْمِہ مٰا عَمِلَ بِہ،وَعَنْ مٰااکْتَسَبَہُ،وَفِیْمٰااَنْفَقَہُ،وَعَنْ حُبِّ اَھْلِ الْبَیْتِ فَقِیْلَ یٰا رَسُوْلَ اللّٰہِ،وَمَنْ ھُمْ؟ فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ اِلٰی عَلِیِّ۔ ”ابوذر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن کوئی انسان اپنا قدم نہ اٹھاسکے گا جب تک اُس سے چار سوال نہ کئے جائیں گے: اُس کے علم کے بارے میں کہ کس طرح اُس نے عمل کیا؟ اُس کی دولت کے بارے میں کہ کہاں سے کمائی؟ وہ دولت کہاں خرچ کی؟ اہلِ بیت سے دوستی کے بارے میں۔ عرض کیا گیا :’یا رسول اللہ! آپ کے اہلِ بیت کون ہیں؟آپ نے اپنے ہاتھ سے علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور کہا:علی ابن ابی طالب علیہ السلام‘۔“ حوالہ جاتِ روایت، اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب911،صفحہ324۔ 2۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ،بابِ حالِ امیر الموٴمنین ،،جلد2،ص159،حدیث644۔ 3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة،باب32،ص124،باب37ص133،271 4۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد10،صفحہ326۔ 5 ۔ ابن مغازلی، حدیث157،مناقب میں صفحہ120،اشاعت اوّل۔ 6۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث574،باب62۔ 7۔ خوارزمی، کتاب مقتل میں،جلد1،باب4،صفحہ42،اشاعت اوّل۔ گیارہویں روایت علی سے اللہ اور اُس کے رسول محبت کرتے ہیں عَنْ دٰاوٴدبنِ علیِّ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عباس، عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ ابنِ عباس قٰالَ: اُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ بِطٰائِرِ فَقَالَ: اَلَّلھُمَّ اِئْتِنِیْ بِرَجُلٍ یُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ،فَجٰاءَ عَلِیٌّ فَقٰالَ: اَلَّلھُمَّ وٰالِ۔ ترجمہ ”ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک مرغ بطور طعام پیش کیا گیا۔ آپ نے دعافرمائی کہ پروردگار! ایسے شخص کو میرے پاس بھیج جس کو خدا اور رسول دوست رکھتے ہیں(تاکہ اس کھانے میں میرے ساتھ شریک ہوجائے)۔پس تھوڑی دیر بعد ہی علی وہاں پہنچے ۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا:پروردگار! توعلی علیہ السلام کودوست رکھ۔علی پیغمبر اسلام کے ساتھ بیٹھے اور آپ نے پیغمبر کے ساتھ وہ کھانا تناول فرمایا“۔ مندرجہ بالا حدیث ایک اہم اور متواتر حدیث ہے جو کتب ِ اہلِ سنت اور شیعہ میں مختلف صورتوں میں بیان کی گئی ہے۔ ماجراکچھ اس طرح ہے کہ ایک دن پیغمبر خدا کی خدمت میں طعامِ مرغ پیش کیا گیا۔پیغمبر خدا نے اُس وقت دعا مانگی کہ پروردگار!ایسے شخص کو میرے پاس بھیج دے جس کو خداا و رسول محبوب رکھتے ہوں(تاکہ میرے ساتھ طعام میں شامل ہوسکے)۔کچھ ہی دیر بعد امیر الموٴمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام وہاں پہنچے۔ آپ خوش ہوئے۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، بابِ حالِ امیر الموٴمنین ،ج2،ص631،حدیث622اور ج2،حدیث609تا642(شرح محمودی)۔ 2۔ ابن مغازلی، مناقب میں حدیث189،صفحہ156،اشاعت اوّل۔ 3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب8،صفحہ62۔ 4۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ351اور اس کے بعد۔ 5۔ حاکم، کتاب المستدرک میں جلد3،صفحہ130(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔ 6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب33،صفحہ148۔ 7۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، باب شرح حال ابی الہندی،ج4،صفحہ583،شمارہ10703 اورتاریخ اسلام میں جلد2،صفحہ197۔ 8۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ125اور جلد5،صفحہ199۔ 9۔ خطیب، تاریخ بغداد ، باب شرح حال طفران بن الحسن بن الفیروزان،ج9،صفحہ 369،شمارہ4944۔ 10۔ ابو نعیم،حلیة الاولیاء میں،جلد6،صفحہ339۔ 11۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں، باب شرح حالِ علی ،حدیث140،ج2،صفحہ 142،اشاعت اوّل از بیروت۔ 12۔ خوارزمی، کتاب مناقب ، باب 9،صفحہ64،اشاعت تبریز اور اشاعت دوم ،صفحہ59۔ 13۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین میں،جلد4،صفحہ30۔ 14۔ طبرانی،معجم الکبیر میں، باب مسند ِ انس بن مالک، جلد1،صفحہ39۔ 15۔ نسائی، کتاب الخصائص میں ، حدیث12،صفحہ51۔ بارہویں روایت حُبِّ علی کے بغیر پیغمبر اسلام سے دوستی کا دعویٰ جھوٹا ہے عَنْ جابِر قٰالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ وَھُوَاَخِذَ بِیَدِ عَلِیٍّ فَقٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ،اَلَسْتُمْ زَعَمْتُمْ اَ نَّکُمْ تُحِبُّوْنِیْ؟ قٰالُوا:بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قٰالَ: کَذِبَ مَنْ زَعَمَ اَنَّہُ یُحِبُّنِیْ وَیُبْغِضُ ھٰذا۔ ”جابر سے روایت ہے کہ پیغمبر اکرم مسجد میں داخل ہوئے اور ہم بھی پہلے سے وہاں موجود تھے۔ آپ نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور فرمایا:’کیا تم یہ گمان نہیں کرتے کہ تم سب مجھ سے محبت کرتے ہو؟‘ سب نے کہا:’ہاں! یا رسول اللہ‘۔ آپ نے فرمایا کہ اُس نے جھوٹ بولا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ(محمد) سے محبت کرتا ہے لیکن اس (علی علیہ السلام) سے بغض رکھتا ہے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر تاریخ دمشق میں، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ،ج2،ص185،حدیث 664اور اس کے بعد کی احادیث۔ 2۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد1،صفحہ536،شمارہ2007۔ 3۔ ابن کثیر البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ355،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔ 4۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ130۔ 5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب4،صفحہ31۔ 6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب88،صفحہ319۔ 7۔ ابن حجر عسقلانی ، کتاب لسان المیزان میں،جلد2،صفحہ109۔ 8۔ سیوطی، کتاب جامع الصغیر میں،جلد2،صفحہ479۔ تیرہویں روایت محبانِ علی موٴمن اور دشمنانِ علی منافق ہیں عَنْ زَرِّبْنِ جَیْشٍ قٰالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُوْلُ:وَالَّذِی فَلَقَ الَْحَبَّةَ وَبَرَیٴَ النَّسَمَةَ اِنَّہُ لَعَھِدَ النَّبِیُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ اِلیَّ اَنْ لَا یُحِبُّکَ اِلَّا مُوٴْمِنُ،وَلَا یُبْغِضُکَ اِلَّا مُنٰافِقٌ۔ ترجمہ ”زر بن جیش کہتے ہیں کہ میں نے علی علیہ السلام سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے قسم ہے اُس خدا کی جودانہ کو کھولتا ہے اور مخلوق کو وجود میں لاتا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد کرتے ہوئے فرمایا:’یا علی ! تم سے کوئی محبت نہ رکھے گا مگر سوائے موٴمن کے اور تم سے کوئی بغض نہیں رکھے گا سوائے منافق کے‘۔“ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ احمد بن حنبل، کتاب المسند، باب مسند ِعلی ،جلد1،صفحہ95،حدیث731اور دوسری اشاعت میں صفحہ204اور حدیث642،جلد1،صفحہ84،اشاعت اوّل۔ 2۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ،ج2،ص190،حدیث674 3۔ ابن مغازلی مناقب میں، حدیث225،صفحہ190،اشاعت اوّل۔ 4۔ خطیب ،تاریخ بغداد میں، شمارہ7785،باب شرح حال ابی علی بن ہشام حربی۔ 5۔ بلا ذری، کتاب انسابُ الاشراف میں، باب شرح حالِ علی ،حدیث20،ج2،ص97 اورحدیث158،صفحہ153۔ 6۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ129۔ 7۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ355،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔ 8۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ ، استیعاب میں، جلد3،صفحہ1100اور روایت1855۔ 9۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب3،صفحہ68۔ 10۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب ”سنن“ میں، جلد1،صفحہ42،حدیث114۔ 11۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں ،باب6،صفحہ52اور252پر۔ چودہویں روایت علی مسلمانوں کے اور متّقین کے امام ہیں حَدَّثَنِی عَبْدُاللّٰہِ بْنِ اَسْعَدْبنِ زُرَارة قٰالَ:قٰالَ رسول اللّٰہِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَھَیْتُ اِلٰی رَبِّی،فَأَوْحٰی اِلیَّ(اَوْاَخْبَرَنِی)فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ: اِنَّہُ سَیِّدُالْمُسْلِمِیْنَ وَوَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَقَائِدُالْغُرَّالْمُحَجَّلِیْنَ۔ ترجمہ ”عبداللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شبِ ِمعراج جب میں اپنے پروردگار عزّوجلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوالِ امام ج2ص256حدیث772ص259 2۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ64،شمارہ211۔ 3۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث126اور147،صفحہ104۔ 4۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ121۔ 5۔ حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد3،صفحہ138،حدیث99،بابِ مناقب ِعلی ۔ 6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب45،صفحہ190۔ 7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ245،باب56،صفحہ213۔ 8۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد1،صفحہ63۔ 9۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ229۔ 10۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد1،صفحہ69اورجلد3،صفحہ116۔ 11۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں، جلد11،صفحہ620(موٴسسة الرسالہ ،بیروت)۔ پندرہویں روایت پیغمبر اکرم اور علی خدا کے بندوں پر اُس کی حجت ہیں عَنْ أَنْس قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ اَنَا وَعَلِیٌ حُجَّةُ اللّٰہِ عَلٰی عِبٰادِہِ۔ ترجمہ ”انس روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور علی اللہ کی طرف سے اُس کے بندوں پر حجت ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق میں، باب شرح حالِ امام علی علیہ اسلام،جلد2،صفحہ272، احادیث793تا796(شرح محمودی)۔ 2۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، باب شرح حال محمد بن اشعث،جلد2،صفحہ88۔ 3۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث67اور234،صفحہ45اور197،اشاعت اوّل۔ 4۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد4،صفحہ128،شمارہ8590۔ 5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة میں، باب مناقب، صفحہ284،حدیث57۔ 6۔ ابو عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں ،جلد3،صفحہ1091اور روایت1855 ”یَاعلی اَنْتَ ولی کل موٴمن بَعْدِی“ کے تسلسل میں۔ 7۔ سیوطی ، اللئالی المصنوعہ میں، ج 1،صفحہ189،اشاعت اوّل اور بعد والی میں۔ سولہویں روایت علی پیغمبرانِ خدا کی تمام اعلیٰ صفات کے حامل تھے عَنْ اَبِی الحَمْرَاءِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ مَنْ اَرَادَ اَنْ یَنْظُرَ اِلٰی آدَمَ فِیْ عِلْمِہ وَاِلٰی نُوْحٍ فِیْ فَھْمِہ وَاِلٰی اِبْرَاھِیْمَ فِیْ حِلْمِہ وَاِلٰی یَحْییٰ بِن زِکرِیَّا فِی زُھْدِہِ وَاِلٰی مُوْسٰی بن عِمْرَانِ فِی بَطْشِہ فَلْیَنْظُرْ اِلٰی عَلِیِ بْنِ اَبِیْ طَالِب عَلَیْہِ السَّلَام۔ ترجمہ ”ابوالحمراء سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ جوکوئی چاہتاہے کہ آدم علیہ السلام کو اُن کے علم میں دیکھے،نوح کو اُن کی فہم و دانائی میں دیکھے ، ابراہیم علیہ السلام کو اُن کے حلم میں دیکھے ،یحییٰ بن زکریا کو اُن کے زہد میں دیکھے اور موسیٰ بن عمران کو اُن کی بہادری میں دیکھے ، پس اُسے چاہئے کہ وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے چہرئہ مبارک کی زیارت کرے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، بابِ شرح حالِ امام علی ، جلد2،صفحہ280،حدیث804 (شرح محمودی)۔ 2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ253۔ 3۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب23،صفحہ121۔ 4۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث256،صفحہ212،اشاعت اوّل۔ 5۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ356۔ 6۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد4،صفحہ99،شمارہ8469۔ 7۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ ، باب شرح المختار(147)ج2ص449اشاعت اوّل،مصر 8۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث142،باب35۔ سترہویں روایت علی بہترین انسان ہیں ،جو اس حقیقت کو نہ مانے ،وہ کافر ہے عَنْ حُذَیْفَةِ بْنِ الْیَمٰانِ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ: عَلِیٌّ خَیْرُ الْبَشَرِ،مَنْ أَبٰی فَقَدْکَفَرَ۔ ترجمہ ”حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ علی بہترین انسان ہیں اور جو کوئی اس حقیقت سے انکار کرے گا، اُس نے گویا کفر کیا“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، (ترجمہ الرجل)جلد3،صفحہ192،شمارہ1234۔ 2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ444،حدیث955 (شرح محمودی)۔ 3۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب میں،باب62،صفحہ244۔ 4۔ بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث35،بابِ شرح حالِ علی ،ج2،ص103، اشاعت اوّل،بیروت۔ 5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،کتاب ینابیع المودة، باب56،صفحہ212۔ 6۔ حموینی،کتاب فرائد السمطین میں، باب30،حدیث127۔ 7۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعہ،جلد1،صفحہ169،170،اشاعت اوّل۔ 8۔ متقی ہندی، کنزالعمال میں،جلد11،صفحہ625(موٴسسة الرسالہ،بیروت)۔ اٹھارہویں روایت علی اور اُن کے شیعہ ہی قیامت کے روزکامیابی اور فلاح پانے والے ہیں عَنْ عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلَام قٰال: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ یٰاعَلِیُّ اِذَکَانَ یَوْمُ الْقِیٰامَةِ یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ قُبُوْرِھِمْ لِبَاسُھُمُ النُّوْرُ عَلٰی نَجٰائِبَ مِنْ نُوْرٍ أَزِمَّتُھَا یَٰواقِیتُ حُمْرٌتَزُقُّھُمُ الْمَلاٰ ئِکَةُ اِلَی الْمَحْشَرِفَقٰالَ عَلِیُّ تَبٰارَکَ اللّٰہُ مٰا اَکْرَمَ قَوْمًا عَلَی اللّٰہِ قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ یَاعَلِیُّ ھُمْ اَھْلُ وِلٰایَتِکَ وَشِیْعَتُکَ وَمُحِبُّوْکَ،یُحِبُّوْنَکَ بِحُبِّی وَیُحِبُّوْنِی بِحُبِّ اللّٰہِ۔ھُمُ الْفٰائِزُوْنَ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ۔ ترجمہ ”امیر الموٴمنین علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے کہ یا علی ! قیامت کے روز قبروں سے ایک گروہ نکلے گا ،اُن کا لباس نوری ہوگا اور اُن کی سواری بھی نوری ہوگی۔ اُن سواریوں کی لجا میں یاقوتِ سرخ سے مزین ہوں گی۔فرشتے اِن سواریوں کو میدانِ محشر کی طرف لے جارہے ہوں گے۔ پس علی علیہ السلام نے فرمایا:تبارک اللہ! یہ قوم پیش خدا کتنی عزت والی ہوگی۔ پیغمبر اسلام نے فرمایا :’یا علی ! وہ تمہارے شیعہ اور تمہارے حُب دار ہوں گے۔ وہ تمہیں میری دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور مجھے خدا کی دوستی کی وجہ سے دوست رکھیں گے اور وہی قیامت کے روز کامیاب اور فلاح پانے والے ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، ج2،ص346،846،شرح محمودی 2۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب86،صفحہ313۔ 3۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، شرح حال فضل بن غانم،شمارہ6890،جلد12،صفحہ358 4۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد10،صفحہ21اورجلد9،صفحہ173۔ 5۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث339،صفحہ296،اشاعت اوّل۔ 6۔ بلاذری، انساب الاشراف،باب شرح حالِ علی ،جلد2،صفحہ182،اشاعت اوّل۔ 7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، بابِ مناقب،صفحہ281،حدیث45۔ 8۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ421،شمارہ1551۔ 9۔ حافظ الحسکانی، شواہد التنزیل میں، حدیث107(سورئہ بقرہ آیت 4کی تفسیر میں)۔ 10۔ طبرانی، معجم الکبیر میں، شرح حالِ ابراہیم المکنی بأبی،جلد1،صفحہ51۔ اُنیسویں روایت اہم کاموں کیلئے علی کا انتخاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتا تھا عَنْ زَیدِبْنِ یَشِیعَ قٰالَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَبَابَکْرٍبِبَرٰاء ةٍ،ثُمَّ اَ تْبَعَہُ عَلِیاً فَلَمَّا قَدَمَ اَ بُوْبَکْرٍقٰالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَنْزَلَ فِی شَیٴٍ؟ قٰالَ لَا وَلٰکِنِّی اُمِرْتُ اُبَلِّغَھٰا أَنَااَ وْرَجُلٌ مِنْ اَھْلِ بَیْتِیْ۔ ترجمہ ٍ ”زید بن یشیع کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے حضرت ابوبکر کو سورئہ برائت کے ساتھ(مکہ) روانہ کیاتاکہ مشرکین مکہ کیلئے تلاوت فرمائیں ۔تھوڑی ہی دیر کے بعد علی علیہ السلام کو اُن کے پیچھے بھیجا،علی علیہ السلام نے وہ سورہ اُن سے واپس لے لیا۔جب حضرت ابوبکر واپس آئے تو عرض کیا:’یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی چیز نازل ہوئی ہے؟‘ پیغمبر خدا نے فرمایا:’نہیں،لیکن خدائے بزرگ کی جانب سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس سورہ کی کوئی تبلیغ نہ کرے سوائے میرے یامیری اہلِ بیت کا کوئی فرد‘۔“ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ بلاذری، انساب الاشراف ، شرح حالِ علی ،حدیث164،جلد2،صفحہ155،اشاعت اوّل،بیروت۔ 2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، شرح حالِ امام علی ،،جلد2،صفحہ376،احادیث871تا 873اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔ 3۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں جلد5،صفحہ37اور جلد7،صفحہ35(بابِ فضائلِ علی )۔ 4 ۔ احمد بن حنبل، المسند میں، جلد1،صفحہ318،روایت1296۔ 5۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث267اوراس کے بعد صفحہ221،اشاعت اوّل۔ 6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب62،صفحہ254،اشاعت الغری۔ 7۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب18،صفحہ101۔ 8۔ ترمذی اپنی سنن میں، حدیث8،(بابِ مناقب علی علیہ السلام)جلد13،صفحہ169۔ بیسویں روایت علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے عَنْ اَبِی ذَرٍ قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم مَثَلُ عَلِیٍّ فِیکُمْ۔اَوْقٰالَ فِی ھٰذِہِ الْاُمَّةِ کَمَثَلِ الْکَعْبَةِ الْمَسْتُوْرَةِ،اَلنَّظَرُ اِلَیْھَا عِبَادةٌ،وَالْحَجُّ اِلَیْھَا فَرِیْضَةً۔ ”ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ علی کی مثال تمہارے درمیان یا اُمت کے درمیان کعبہ مستورہ کی مانند ہے کہ اُس کی طرف نظر کرنا عبادت ہے اور اُس کا قصد کرنا یا اُس کی جانب جانا واجب ہے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق شرح حالِ امام علی ، ج2ص406حدیث905،شرح محموی 2۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ172”اَلنَّظَرُ اِلٰی عَلیٍّ عِبَادة“۔ 3 ابن اثیر، اسدالغابہ میں،جلد4،صفحہ31(بمطابق نقل آثار الصادقین،جلد14،صفحہ 213”اَنْتَ بِمَنْزِلَةِ الْکَعْبَة“۔ 4۔ ابن مغازلی، مناقب میں، حدیث149،صفحہ106اور حدیث100،صفحہ70۔ 5۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین ، جلد1،صفحہ182(بمطابق نقل آثار الصادقین، جلد1، صفحہ182)”کعبہ اور علی کی طرف نظر کرنا عبادت ہے“۔ 6۔ حاکم، المستدرک ،حدیث113،باب مناقب ِعلی ،جلد3،صفحہ141’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادة‘۔ 7۔ ابونعیم ،حلیة الاولیاء ، شرح حال اعمش،ج5ص58’اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادہ‘ 8۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں، جلد7،صفحہ358”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادة“۔ 9۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب34،صفحہ160اور161۔ 10۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد4،صفحہ127،شمارہ8590اور جلد1،صفحہ 507،شمارہ1904”اَلنَّظَرُ اِلٰی وَجْہِ علی عبادة“۔ اکیسویں روایت حکمت و دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، اُن میں سے نوحصے علی علیہ السلام کو دئیے گئے عَنْ عَلْقَمَةِ،عَنْ عَبدِاللّٰہِ قٰالَ کُنْتُ عِنْدَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم فَسُئِلَ عَنْ عَلِیٍّ فَقٰال:قُسِّمَتِ الْحِکْمَةُ عَشَرَةَ اَجْزٰاءٍ فَأُعْطِیَ عَلِیٌّ تِسْعَةَ اَجْزَاءٍ والنَّاسُ جُزْءٌ وَاحِدٌ۔ ”علقمہ سے روایت کی گئی کہ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھا۔ اس دوران حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں سوال کیا گیا۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ دانائی کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا، ان میں سے نو(۹) حصے حضرت علی علیہ السلام کودئیے گئے اور ایک حصہ باقی تمام لوگوں کو دیا گیا ہے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ، جلد1،صفحہ64۔ 2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ481،حدیث999۔ 3۔ ابویوسف بن عبداللہ، استیعاب ، ج3،ص1104،روایت1855کے ضمن میں۔ 4۔ ذہبی، میزان الاعتدال ، حدیث499،جلد1،صفحہ58اور اشاعت ِ بعد،ص124۔ 5۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث328،صفحہ286،اشاعت اوّل۔ 6۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة، باب مناقب السبعون،حدیث47،صفحہ282 7۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب59،صفحہ226اور صفحہ292،332۔ 8۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، حدیث76،باب10اور دوسرے ابواب۔ بائیسویں روایت پیغمبر اکرم علم کا شہر ہیں اور علی اُس کا دروازہ ہیں عَن الصَّنٰابجِی،عَن عَلِیٍّ عَلَیْہِ السَّلاٰم قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُھَا۔فَمَنْ اَرٰادَالْعِلْمَ فَلْیَأتِ بٰابَ الْمَدِیْنَةِ۔ ترجمہ ”صنابجی حضرت علی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اُس کا دروازہ ہیں۔ جو کوئی علم چاہتا ہے، وہ شہر علم کے در سے آئے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ464،حدیث984۔ 2۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث120،صفحہ80،اشاعت اوّل۔ 3۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ170اور جامع الصغیر میں،حدیث2705۔ 4۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ126۔ 5۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ153اور مناقب السبعون میں صفحہ278،حدیث22،باب14،صفحہ75۔ 6۔ خطیب ،تاریخ بغداد،باب شرح حال عبدالسلام بن صالح: ابی الصلت الھروی، جلد11،صفحہ49،50،شمارہ5728۔ 7۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب58،صفحہ221۔ 8۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ415،شمارہ1525۔ 9۔ ابوعمریوسف بن عبداللہ ، کتاب استیعاب میں، جلد3،صفحہ1102،روایت1855۔ 10۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد1،صفحہ64۔ 11۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ359،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔ 12۔ خوارزمی، کتاب مقتل ، باب4،صفحہ43۔ تئیسویں روایت علی ہی وصیٴِ برحق اوروارثِ پیغمبر ہیں عَنْ اَبِی بُرَیْدَةِ عَن اَبِیْہِ: قٰالَ،قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم لِکُلِّ نَبِیٍّ وَصِیٌ وَوَارِثٌ وَاِنَّاعَلِیًا وَصِیِّی وَوَارِثِی۔ ”ابی بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی وصی اور وارث ہوتا ہے اور بے شک علی علیہ السلام میرے وصی اور وارث ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث238،صفحہ201،اشاعت اوّل۔ 2۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب شرح امام علی ،ج3،ص5،حدیث1022شرح محمودی 3۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد4،صفحہ127،128،شمارہ8590۔ 4۔ گنجی شافعی،کتاب کفایة الطالب میں، باب62،صفحہ260۔ 5۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ113اورجلد7،صفحہ200۔ 6۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب15،صفحہ90اور295۔ 7۔ سیوطی، کتاب اللئالی المصنوعة میں، جلد1،صفحہ186،اشاعت اوّل(بولاق) 8۔ حافظ الحسکانی، کتاب شواہد التنزیل میں، تفسیر آیت30سورئہ بقرہ۔ 9۔ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں، باب52،حدیث222۔ 10۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، حدیث22،باب14،صفحہ88اور دوسرے۔ چوبیسویں روایت علی اور آپ کے سچے صحابیوں کودوست رکھنا واجب ہے عَنْ سُلَیْمٰانِ بْنِ بُرِیْدَةَ عَنْ ابیہِ قٰالَ: قٰالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعٰالٰی أَمَرَنِی أَنْ اُحِبَّ اَرْبَعَةً قٰالَ قُلْنٰامَنْ ھُمْ؟ قٰالَ،عَلِیُّ وَاَ بُوْذَرْ وَالْمِقْدٰادُ وَسَلْمٰانُ۔ ترجمہ ”سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’پیغمبر اکرم نے مجھ سے فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ چار افراد کو دوست رکھوں‘۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون افراد ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی ، ابوذر،مقداد اور سلمان ہیں“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب شرح حال مقداد،صفحہ100اور اس کتاب کے ترجمہ امام علیہ السلام،جلد2،صفحہ172،حدیث658(شرح محمودی)۔ 2۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ130،137۔ 3۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب سنن میں،جلد1،صفحہ66،حدیث149۔ 4۔ ابونعیم،کتاب حلیۃ الاولیاء ،ترجمہ مقداد،ج1،ص172،شمارہ28اورج1،ص190 5۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب12،صفحہ94(صرف علی کے نام کاذکر ہے)۔ 6۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ155۔ 7۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث331،صفحہ290۔ 8۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب59،صفحہ337،حدیث5۔ 9۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں،صفحہ169۔ 10۔ بخاری اپنی کتاب میں، باب شرح حال ابی ربیعہ ایادی، شمارہ271،صفحہ31۔ پچیسویں روایت علی حق کے ساتھ ہیں اورحق علی کے ساتھ ہے عَنْ اَبِی ثٰابِتٍ مَولٰی اَبِی ذَر قٰالَ دَخَلْتُ عَلٰی اُمِّ سَلَمَۃ فَرَأیتُھَا تَبْکِی وَتذکُرُ عَلِیّاً وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیٌّ مَعَ الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَ عَلِیٍّ وَلَنْ یَفْتَرِقٰا حَتّٰی یَرِدٰا عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیٰامَۃِ۔ ترجمہ ”ابو ثابت غلامِ حضرت ابوذر روایت کرتے ہیں کہ میں نے اُمِ سلمہ کو روتے ہوئے پایا ،وہ حضرت علی علیہ السلام کویاد کررہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا کہ انہوں نے فرمایا:’علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی کے ساتھ، یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ دونوں کنارِ حوضِ کوثر میرے پاس آپہنچیں گے‘ ۔“ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ ابن مغازلی، کتابِ مناقب میں، صفحہ244۔ 2۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ، ج3،ص119،حدیث1162 (شرح محمودی)۔ 3۔ حاکم، المستدرک میں،حدیث61،جلد3،صفحہ124(بابِ مناقب علی علیہ السلام)۔ 4۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب20،صفحہ104۔ 5۔ خطیب، تاریخ بغداد ،ترجمہ یوسف بن محمد الموٴدب،ج14،ص321،شمارہ7643۔ 6۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ321(آخر ِ بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔ 7۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ135۔ 8۔ خوارزمی، کتابِ مناقب میں، صفحہ223۔ 9۔ ترمذی اپنی کتاب سنن میں، حدیث3،جلد13،صفحہ166(بابِ مناقب علی )۔ 10۔ متقی ہندی، کنز العمال ،ج11،ص621،623(موٴسسة الرسالة،بیروت، پنجم)۔ چھبیسویں روایت علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے عَنْ اُمِّ سَلَمَۃِ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ:عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ مَعَ الْقُرْآنِ وَالْقُرْآنُ مَعَہ،لَا یَفْتَرِقٰانِ حَتّٰی یَرِدٰاعَلَیَّ الْحَوْضَ۔ ترجمہ ”جنابِ اُمِ سلمہ روایت کرتی ہیں کہ میں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا کہ علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں باہم جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ کنارِ حوضِ کوثر یہ دونوں مجھ تک آپہنچیں گے“۔ حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے 1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ124۔ 2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ، کتاب ینابیع المودة میں، باب20،صفحہ103۔ 3۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ134۔ 4۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں، صفحہ173(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام میں)۔ 5۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،جلد11،صفحہ6032(موٴسسة الرسالہ،بیروت،پنجم) منبع:islaminurdu.com