ہجرت پيامبر اكرم (ص)
ہجرت پيامبر اكرم (ص)
0 Vote
44 View
مختلف قبائل قريش اور اشراف مكہ كا ايك گروہ جمع ہوا تاكہ وہ'' دار الند وہ'' ميں ميٹنگ كريں اور انہيں رسول اللہ كى طرف سے درپيش خطرے پر غور وفكر كريں _ (كہتے ہيں) اثنائے راہ ميں انہيں ايك خوش ظاہر بوڑھا شخص ملا جو در اصل شيطان تھا (يا كوئي انسان جو شيطانى روح وفكر كا حامل تھا)_ انہوں نے اس سے پوچھا : تم كون ہو؟ كہنے لگا : اہل نجد كا ايك بڑا بوڑھا ہوں، مجھے تمہارے اراداے كى اطلاع ملى تو ميں نے چاہا كہ تمہارى ميٹنگ ميں شركت كروں اور اپنا نظريہ اور خير خواہى كى رائے پيش كرنے ميں دريغ نہ كروں _ كہنے لگے : بہت اچھا اندر آجايئے _ اس طرح وہ بھي'' دارالندوة''ميں داخل ہوگيا _ حاضرين ميں سے ايك نے ان كى طرف رخ كيا اور ( پيغمبر اسلام (ص) كى طرف اشارہ كرتے ہوئے ) كہا : اس شخص كے بارے ميں كوئي سوچ بچار كرو ، كيونكہ بخدا ڈر ہے كہ وہ تم پر كامياب ہوجائے ( اور تمہارے دين اور تمہارى عظمت كو خاك ميں ملادے گا ) ايك نے تجويز پيش كى : اسے قيد كردو يہاں تك كے زندان ہى ميں مرجائے _ بوڑھے نجدى نے اس تجويز پراعتراض كيا اور كہا : اس ميں خطرہ يہ ہے كہ اس كے طرف دار ٹوٹ پڑيں اور كسى مناسب وقت اسے قيد خانے سے چھڑا كر اس سرزمين سے باہر لے جائيں لہذا كوئي اور بنيادى بات كرو _ ايك اورشخص نے كہا: اسے اپنے شہرسے نكال دو تاكہ تمہيں اس سے چھٹكارامل جائے كيونكہ جب وہ تمہارے درميان سے چلا جائے گا تو پھر جو كچھ بھى كرتا پھرے تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا اور پھر وہ دوسروں ہى سے سروكار ركھے گا _ اس بوڑھے نجدى نے كہا : واللہ يہ نظريہ بھى صحيح نہيں ہے ، كہا تم اس كى شيريں بيانى ،قدرت زبان اور لوگوں كے دلوں ميں اس كے نفوذ نہيں ديكھتے؟ اگر ايسا كروگے تو وہ تمام دنيائے عرب كے پاس جائے گا اور وہ اس كے گرد جمع ہوجائيں گے اور پھر وہ ايك انبوہ كثير كے ساتھ تمہارى طرف پلٹے گا اور تمہيں تمہارے شہروں سے نكال باہر كرے گا اور بڑوں كو قتل كردےگا _ مجمع نے كہا بخدا يہ سچ كہہ رہاہے كوئي اور تجويزسو چو_ ابوجہل كى رائے ابوجہل ابھى تك خاموش بيٹھا تھا ، اس نے گفتگو شروع كى اور كہا : ميرا ايك نظريہ ہے اور اس كے علاوہ ميں كسى رائے كو صحيح نہيں سمجھتا _ حاضرين كہنے لگے :وہ كيا ہے ؟ كہنے لگا : ہم ہر قبيلے سے ايك بہادر شمشير زن كا انتخاب كريں اور ان ميں سے ہر ايك ہاتھ ميں ايك تيز تلوار دے ديديں اور پھر وہ سب مل كر موقع پاتے ہى اس پر حملہ كريں جب وہ اس صورت ميں قتل ہوگا تو اس كا خون تمام قبائل ميں بٹ جائے گا اور ميں نہيں سمجھتا كہ بنى ہاشم تمام قبائل قريش سے لڑسكيں گے لہذا مجبورا اس صورت ميں خون بہا پر راضى ہوجائيں گے اور يوں ہم بھى اس كے آزار سے نجات پاليں گے_ بوڑھے نجدى نے (خوش ہوكر ) كہا: بخدا : صحيح رائے يہى ہے جو اس جواں مرد نے پيش كى ہے ميرا بھى اس كے علاوہ كوئي نظريہ نہيں _ اس طرح يہ تجويز اتفاق رائے سے پاس ہوگئي اور وہ يہى مصمم ارادہ لے كروہاںسے اٹھے _ حضرت على عليہ السلام نے اپنى جان كو بيچ ڈالي جبرئيل نازل ہوئے اور پيغمبر اسلام (ص) كو حكم ملا كہ وہ رات كو اپنے بستر پر نہ سوئيں ،پيغمبر اكرم (ص) رات كو غار ثور كى طرف روانہ ہوگئے اور حكم دے گئے كہ على آپ كے بستر پر سوجائيں (تاكہ جو لوگ دروازے كى درازسے بستر پيغمبر (ص) پر نظر ركھے ہوئے ہيں انہيں بستر پر سويا ہوا سمجھيں اور آپ كو خطرے كے علاقہ سے دور نكل جانے كى مہلت مل جائے )_ اہل سنت كے مشہور مفسر ثعلبى كہتے ہيں كہ جب پيغمبراسلام (ص) نے ہجرت كرنے كا پختہ ارادہ كرليا تو اپنے قرضوں كى ادائيگى اور موجود امانتوں كى واپسى كے لئے حضرت على عليہ السلام كو اپنى جگہ مقرر كيا اور جس رات آپ غار ثور كى طرف جانا چاہتے تھے اس رات مشركين آپ پر حملہ كرنے كے لئے آپ كے گھر كا چاروں طرف سے محاصرہ كئے ہوے تھے، آپ نے حضرت على عليہ السلام كو حكم ديا كہ وہ آپ كے بستر پر ليٹ جائيں ، اپنى مخصوص سبز رنگ كى چادر انہيں اوڑھنے كو دى ، اس وقت خدا وند عالم نے جبرائيل اور ميكائيل پر وحى كى كہ ميں نے تم دونوں كے درميان بھائي چارہ اور اخوت قائم كى ہے اور تم ميں سے ايك كى عمر كو زيادہ مقرر كيا ہے تم ميں سے كون ہے جو ايثار كرتے ہوئے دوسرے كى زندگى كو اپنى حيات پر ترجيح دے ان ميں سے كوئي بھى اس كے لئے تيار نہ ہوا تو ان پروحى ہوئي كہ اس وقت على ميرے پيغمبر كے بستر پر سويا ہوا ہے اور وہ تيار ہے كہ اپنى جان ان پر قربان كردے، زمين پرجائو اور اس كے محافظ ونگہبان بن جائو ،جب جبرئيل ،حضرت على عليہ السلام كے سرہانے آئے اور ميكائيل پائوں كى طرف بيٹھے تو جبرئيل كہہ رہے تھے: سبحان اللہ، صدآفرين آپ پر اے على عليہ السلام كہ خدا آپ كے ذريعے فرشتوں پر فخر ومباہات كررہاہے ،اس موقع پر آيت نازل ہوئي ''كچھ لوگ اپنى جان خدا كى خوشنودى كے بدلے بيچ ديتے ہيں اور خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے'' اور اسى بناء پروہ تاريخى رات '' ليلة المبيت''(شب ہجرت) كے نام سے مشہور ہوگئي _ ابن عباس كہتے ہيں :جب پيغمبر (ص) مشركين سے چھپ كر ابوبكر كے ساتھ غار كى طرف جارہے تھے يہ ايت على عليہ السلام كے بارے ميں نازل ہوئي جو اس وقت بستر رسول (ص) پر سوئے ہوئے تھے _ ابوجعفر اسكافى كہتے ہيں :جيسے ابن ابى الحديد نے شرح نہج البلاغہ، جلد 3 ص 270 پر لكھا ہے : پيغمبر (ص) كے بستر پر حضرت على عليہ السلام كے سونے كا واقعہ تو اتر سے ثابت ہے اور اس كا انكار غير مسلموں اور كم ذہن لوگوں كے علاوہ كوئي نہيں كرتا (2) جب صبح ہوئي تومشركين گھر ميں گھس آئے _ انہوں نے جستجو كى تو حضرت على عليہ السلام كو پيغمبر(ص) كى جگہ پر ديكھا _ اس طرح سے خدا نے ان كى سازش كو نقش برآب كرديا _ وہ پكارے: محمد كہاں ہے ؟ آپ نے جواب ديا : ميں نہيں جانتا _ وہ آپ كے پائوں كے نشانوں پر چل پڑے يہاں تك كہ غار كے پاس پہنچ گئے ليكن (انہوں نے تعجب سے ديكھا كہ مكڑى نے غار كے سامنے جالاتن ركھاہے ايك نے دوسرے سے كہا كہ اگر وہ اس غار ميں ہوتے تو غاركے دہانے پر مكڑى كا جالا نہ ہوتا ، اس طرح وہ واپس چلے گئے ) پيغمبر (ص) تين دن تك غار كے اندر رہے ( اور جب دشمن مكہ كے تمام بيابانوں ميں آپ كو تلاش كرچكے اور تھك ہار كرمايوس پلٹ گئے تو آپ مدينہ كى طرف چل پڑے )_ سورہ انفال ايت 30 كے ذيل ميں واقعہ ہجرت بيان ہوا ہے الغدير، جلد 2 ص45 پر ہے كہ غزالى نے احياء العلوم ج3 ص 238 پر، صفورى نے نزہتہ المجالس ج2 ،ص 209 پر، ابن صباغ مالكى نے فصول المہمہ، ميں سبط ابن جوزى نے تذكرہ الخواص ص 21 پر ، امام احمد نے مسندج ا ص 348 پر، تاريخ طبرى جلد 2 ص99 پر، سيرة ابن ہشام ج 2، ص 291 پر، سيرة حلبى ج 1 ص 29 پر، تاريخى يعقوبى ج2 ص 29 پرليلة المبيت كے واقعہ كو نقل كيا ہے منبع:http://www.shiaarticles.com