حیات طیبہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا بنت علی علیہ السلام

حیات طیبہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا بنت علی۴ نام گرامی: زینب کبری' سلام اللہ علیہا کنیت: اُم الحسن و اُم کلثوم لقب: عقلیہ بنی۶ ہاشم ، عقیلہ الطالبین ، عالمہ غیر معلمہ ، صدیقتہ الصغری'  ،نایئبتہُ الزہرا ، فاضلہ  ،کاملہ، عابدہ ، آل علی' سلام اللہ علیہا والد گرامی: حضرت علی ابن ابیطالب۴ والدہ ماجدہ: جناب فاطمتہ الزہرا۴ ولادت: یکم شعبان ، سال پنجم ہجری ،قمری شہادت: 27 جمادی الاول سال 65 ہجمری ،قمری سن مبارک: 60 سال محل دفن: دمشق ،شام جناب زینب۴ کا نام گرامی زینب۴  رکھنے کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہ زین اب ہیں یعنی باپ کے لیئَے باعث زینت ہیں اور اپنی والدہ گرامی کے لیئَے سرمایہ افتخار ہیں ۔ ہماری بے شمار جانیں آپ۴ کی جان گرامی پر فدا ہوں۔ القاب: آپ۴ کے بے شمار القاب ہیں جن میں سے چند یہ ہیں؛ صدیقہ صغری'، ولیتہ العظمی'، ناموس کبری'، عصمت صغرا ، راضیہ بالقدر و القضا ، امینتہ اللہ، عالمہ غیر معلمہ، فھمیہ غیر فھمیہ، محبوتہ اللہ، بنت مصطفی'، قرتہ العین المرتضی'، ناِئبتہ الزہرا  ، شفیقتہ الحسن، شریکتہ الحسین۴، کفیلِ سید سجاد۴، فاضلہ، عاقلہ، کاملہ، عالمہ، عابدہ، عارفہ، محدثہ، مخبرہ، موثقہ، مکلمہ، طاہرہ، ذکیہ، رضیہ، زائرہ، شاہدہ، وحیدہ، الباکیہ، البلیغہ، عقیلتہ القریش، اُم المصاِئب، مظلومہ کربلا، شہزادئِ مدینہ و کوفہ، رازدارِ امامت، خاتون کربلا، اُم الکتاب، کربلا کی شیر دل خاتون، ثانئِ زہرا۴، شجاعت میں مثل علی۴، خلق میں مثلِ حسن۴، صبر میں مثلِ حسین۴، جلالت میں مثل عباس۴ ، شام اور کوفہ کی فاتح۔ شجرہ مبارک؛ جناب زینب بنت علی۴ ابن ابیطالب۴، بن عبد المطلب۴ بن ہاشم، بن عبد مناف، بن قصئِ، بن کلاب، بن مرہ بن کعب، بن لوئ، بن غالب، بن فہر، بن مالک بن نضر، بن کنانہ، بن خزیمہ، بن مدرکہ، بن الیاس، بن مضر، بن نزار، بن معد، بن عدنان، بن اسمعیل علیہ السلام، بن ابراہیم علیہ السلام۔ خاندانی عظمت اور آپ۴ کے اٹھارہ بھائ؛ نانا۔ حضرت محمد مصطفی' صلی اللہُ علیہ و آلہ وسلم ، نانی ۔ حضرت ام المومنین جناب خدیجہ الکبری' ۴ پدر بزگوار۔ حضرت علی علیہ السلام، والدہ گرامی۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا برادران محترم: حضرت زینب ۴ کے اٹھارہ بھائ تھے ۔ سگے بھائ صرف تین امام حسن۴ ، امام حسین۴ اور حضرت محسن۴ اور دیگر ماوں سے : حضرت محمد حنیفہ بن علی۴، حضرت عباس بن علی۴، حضرت حمزہ بن علی۴، حضرت ابراہیم بن علی۴، حضرت جعفر بن علی۴، حضرت عبداللہ بن علی۴، حضرت عمران بن علی۴، حضرت عُمیر اطرف بن علی۴، محمد اوسط بن علی۴، عون بن علی۴، یحیی' بن علی۴، عبیداللہ بن علی۴، محمد اصغر بن علی۴، احمد بن علی۴، زید بن علی۴، عباس اصغر بن علی۴ صرف دو بھائ امام حسن۴ اور امام حسین۴ حضرت زینب۴ سے  عمر میں بڑے تھے ورنہ آپ۴ 16 بھائیوں کی بزرگ بہن تھیں۔ آپ۴ کی بہنیں: حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی کُل اٹھارہ بہنیں تھیں ۔ حضرت اُم کلثوم، رقیہ، اُم ہانی، زینبِ صغرا ، اُم کرام، جمانہ، اُمامہ، اُم الحسن، اُمِ کلثوم صغری'، فاطمہ، اُم سلمی' [امینہ]، میمونہ، خدیجہ، نفیسہ، رملہ، تقیہ، سکینہ، اُمِ جعفر صبر، ہمت و استقلالِ حضرت زینب سلام اللہ علیہا شام غریباں؛ جب خیموں سے  شعلے اُٹھنے لگے تو  جناب زینب۴ نے دیکھا ایک آواز آئ " کیا کائِنات کو آگ بنا دوں؟ یا اس آگ کو بجھا دوں۔۔؟" فرمایا کون ہے تو؟ جواب آیا " میں مَلکِ محمود ہوں، ہواوں پر معمور ہوں، چاہوں تو اس آگ کو اڑا لے جاوں، چاہوں تو اس ہی آگ میں پورے لشکرِِِ یزید کو مبتلا کر دوں۔ آپ۴ نے فرمایا کس نے بھیجا ہے تجھے ؟ جواب آیا حکمِ الہٰی سے آیا ہوں۔ یہ کہلوا لیا تب جواب دیا اور پہلے پوچھ لیا کہ اپنی مرضی سے تو نہیں آیا؟ اس نے کہا ربّ کی مرضی سے آیا ہوں۔ پھر آپ۴ نے فرمایا " تو میرے رب سے بعد تحفہ درود زینب۴ کا سلام کہو۔۔اور کہہ دو بھائ میرا منزلِ تسلیم و رضا میں تھا، زینب۴ بھی اُسی منزلِ تسلیم و رضا پر ہے۔ تو امتحان لے رہا ہے ، زینب۴ امتحان دے رہی ہے۔ یہی حسین۴ نے کہا تھا۔ مَلک ادب سے سلام کر کے ولایت کی چو کھٹ کو چومتا ہوا، الٹے قدم پیچھے ہوا۔ با اختیارِ و با ولایت؛ باب الساعت کی منزل آئ شہزادی زینب۴ نے فرمایا ہم اس دروازے سے نہیں جائِں گے۔۔ بہت مجمع ہے۔۔ ہم ادھر سے نہیں جائں گے۔۔ شمر ملعون نے کہا تمہیں جانا ہی پڑے گا۔۔۔۔ کہا تیری مجال۔۔؟ شمر تازیانہ لے کر آگے بڑھا، زینب بنت علی۴ کو جلال آیا۔۔ زمین کی طرف اشارہ کیا، کہا کھا جا اس کو۔۔۔ شمر زمین میں دھنسنا شروع ہوا، کمر تک دھنس گیا۔۔ سرِ حسین۴ سے آواز آئ۔۔ بہن آزاد کر دو۔۔ زمین سے اسے آزاد کر دو، ہم جانتے ہیں تم بو تراب۴ کی بیٹی ہو، تمہارا اختیار ہے اس زمین پر۔۔۔ یہ جاہ و جلال و اختیارِ بنت علی۴ اور اس پر صبر کا یہ عالم کہ با اختیار ہوتے ہوئَے بھی کسی کو بد دعا نہ دی نہیں تو زمین و آسمان کو پلٹا دینا حضرت زینب بنت علی۴ کے صرف ارادے کی دیر تھی۔ دین کے لیئَے ایک ماں کی قربانی؛ بی بی ہاجرہ۴ نے جنابِ اسمٰعیل۴ کو تیار کیا جنابِ ابراہیم۴ کے کہنے پراور بھیجا، جنابِ اسمعٰیل۴ کی واپسی ہوئ، کپڑے بدلوا رہی تھیں کے گلے پرا نشان دیکھا۔۔ کہا میرے وارث یہ نشان کیسا ہے؟ کہا حکمِ الہٰی تھا۔۔چھری رکھی تھی۔ کہا پھر کیا ہوا؟ کہا چھری چلائ بھی۔۔۔۔۔ بس ایک جملہ دھراتی رہیں پندرہ دن۔۔" والی یہ بتاِئَے اگر چھری چل جاتی تو" یہ کہتے کہتے پندرہ دن میں اپنی جان اپنے رب کے حوالے کر دی۔ اب جنابِ زینب بنت علی۴ کو دیکھِیے، بچوں کو تیار کیا، عون و محمد کو سجایا، سجا کر ہاتھ پکڑے امام حسین۴ کا طواف کیا، بچوں کو سات بار طواف کرایا اور کہا صدقہ جاتا ہے۔ اور یہ جملے کہے کہ اگر ازن ہوتا، اگر جہاد ساقط نہ ہوتاعورت پر، بھیا میں آج نصرت کرتی۔۔ عون و محمد جاِئں گے درِخیمہ سے لڑائ دیکھتی رہیں اور صرف دیکھی نہیں، جاتے وقت کہا۔۔کچھ خبر ہے ؟ علی۴ کے نواسے ہو، جعفرِ طیار کے پوتے ہو۔ لڑائ میں دیکھ رہی ہوں اور بتا چکی ہوں خندق و خیبر میں اور موتہ میں تمہارے دادا اور نانا کیسے لڑے۔ جنابِ زینب۴ نے اپنے بچوں کو گرتے دیکھا، شہید ہوتے دیکھا، لاشوں کو آتے دیکھا۔۔۔ کائنات نے ایک ماں کو اپنے کمسن بچوں کی لاشوں کو دیکھ کر ربُ آلعزت کی بارگاہ  میں سجدہ ریز دیکھا۔ منبع: http://www.salamyahusain.com