سورة الرعد ترجمہ احمد علی لاہوری

۱. یہ کتاب کی آیتیں ہیں اور جو کچھ تجھ پر تیرے رب سے اترا سو حق ہے اور لیکن اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے ۲. اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کا انتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو ۳. اور اسی نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے اور زمین میں ہر ایک پھل دو قسم کا بنایا دن کو رات سے چھپا دیتا ہے بے شک اس میں سوچنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں ۴. اور زمین میں ٹکڑے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور انگور کے باغ ہیں اور کھیتیاں اور کھجوریں ہیں ایک کی جڑ ملی ہوئی بعض بن ملی انہیں پانی بھی ایک ہی دیا جاتا ہے اور ہم ایک کو دوسرے پر پھلوں میں فضیلت دیتے ہیں بے شک اس میں عقل مندوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں ۵. اگر تو عجیب بات چاہے تو ان کا یہ کہنا عجب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو گئے کیا نئے سرے سے بنائیں جائیں گے یہی وہ ہیں جو اپنے رب سے منکر ہو گئے اور انہیں کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی دوزخی ہیں و ہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۶. اور تجھ سے بھلائی سے پہلے برائی کو جلد مانگتے ہیں اور ان سے پہلے بہت سے عذاب سے گزر چکے ہیں اور بے شک تیرا رب لوگوں کو باوجود ان کے ظلم کے معاف بھی کرتا ہے اور تیرے رب کا عذاب بھی سخت ہے ۷. اور کافر کہتے ہیں اس کے رب سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہیں اتری تم تو محض ڈرانے والے ہوں اور ہر قوم کے لیے ایک رہبر ہوتا آیا ہے ۸. اللہ کو معلوم ہے کہ جو کچھ ہر مادہ اپنے پیٹ میں لیے ہوئے ہے اور جو کچھ پیٹ میں سکڑتا اور بڑھتا ہے اور اس کے ہاں ہر چیز کا اندازہ ہے ۹. پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے سب سے بڑا بلند مرتبہ ہے ۱۰. تم میں سے جو شخص کوئی بات چپکے سے کہے یا پکار کر کہے اور جو شخص رات میں کہیں چھپ جائے یا دن میں چلے پھرے یہ سب برابر ہیں ۱۱. ہر شخص حفاظت کے لیے کچھ فرشتے ہیں اس کے آگے اور پیچھے اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب اللہ کو کسی قوم کی برائی چاہتا ہے پھر اسے کوئی نہیں روک سکتا اور اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا ۱۲. وہی ہے جو تمہیں خوف یا امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا اور بھاری بادلوں کو اٹھاتا ہے ۱۳. اور رعد ا سکی پاکی کے ساتھ ا سکی تعریف کرتا ہے اور سب فرشتے اس کے ڈر سے اور بجلیاں بھیجتا ہے پھر انہیں جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور یہ تو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں حالانکہ وہ بڑی قوت والا ہے ۱۴. اسی کو پکارنا بجا ہے اور اس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آ جائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے ۱۵. اور چارو ناچار اللہ ہی کو آسمان والے اور زمین والے سجدہ کرتے ہیں اور ان کے سائے بھی صبح اور شام ۱۶. کہو آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے کہہ دو اللہ کہو پھر کیا تم نے اللہ کے سوا ان چیزوں کو معبود نہیں بنا رکھا جو اپنے نفسوں کے نفع اور نقصان کے بھی مالک نہیں کہو کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتا ہے یا کہیں اندھیرا اور روشنی برابر ہو سکتے ہیں کیا جنہیں انہوں نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے انہوں نے بھی اللہ کی مخلوق جیسی کوئی مخلوق بنائی ہے پھر مخلوق ان کی نظر میں مشتبہ ہو گئی ہے پیدا کرنے والا اللہ ہے اور وہ اکیلا زبردست ہے ۱۷. اس نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے اپنی مقدار میں نالے بہنے لگے پھر وہ سیلاب پھولا ہوا جھاگ اوپر لایا اور جس چیز کو آگ میں زیور یا کسی اور اسباب بنانے کے لیے پگھلاتے ہیں اس پر بھی ویسا ہی جھاگ ہوتا ہے اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے پھر جو جھاگ ہے وہ یونہی جاتا رہتا ہے اور جو لوگوں کو فائدہ دے وہ زمین میں ٹھیر جاتا ہے اسی طرح اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے ۱۸. جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا ان کے واسطے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا اگر ان کے پاس سارا ہو جو کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو تو سب جرمانہ میں دینا قبول کریں گے ان لوگوں کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے ۱۹. بھلا جو شخص جانتا ہے کہ تیرے رب سے تجھ پر جو کچھ اترا ہے حق ہے اس کے برابر ہو سکتا ہے جو اندھا ہے سمجھتے تو عقل والے ہی ہیں ۲۰. وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اس عہد کو نہیں توڑتے ۲۱. اور وہ لوگ جو ملاتے ہیں جس کے ملانے کو اللہ نے فرمایا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب کا خوف رکھتے ہیں ۲۲. وہ جنہوں نے اپنے رب کی رضا مندی کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہمارے دیئے ہوئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا اور برائی کے مقابلے میں بھلائی کرتے ہیں انہیں کے لیے آخرت کا گھر ہے ۲۳. ہمیشہ رہنے کے باغ جن میں وہ خود بھی رہیں گے اور ان کے باپ دادا اور بیویوں اور اولاد میں سے بھی جو نیکو کار ہیں اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے ۲۴. کہیں گے تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کی وجہ سے پھر آخرت کا گھر کیا ہی اچھا ہے ۲۵. اور جو لو گ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد توڑ تے ہیں اور اس چیز کو توڑتے ہیں جسے اللہ نے جوڑنے کا حکم فرمایا اور ملک میں فساد کرتے ہیں ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے ۲۶. اللہ ہی جس کے لیے چاہتا ہے روزی فراخ اور تنگ کرتا ہے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہیں اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں کچھ نہیں مگر تھوڑا سا اسباب ۲۷. اور کافر کہتے ہیں اس پراس کے رب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کہہ دو اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے اپنے تک پہنچنے کا راستہ دکھاتا ہے ۲۸. وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے خبردار! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں ۲۹. جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے خوشخبری اور اچھا ٹھکانا ہے ۳۰. اسی طرح ہم نے تجھے ایک امت میں بھیجا ہے کہ اس سے پہلے کئی امتیں گزر چکی ہیں تاکہ تو انہیں سنا دے جو ہم نے تیری طرف حکم بھیجا ہے اور وہ تو رحمٰن کے منکر ہیں کہہ دو وہی میرا رب ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے ۳۱. اور اگر تحقیق کوئی ایسا قرآن نازل ہوتا جس سے پہاڑ چلتے یا اس سے زمین کے ٹکڑے ہو جاتے یا اس سے مردے بول اٹھتے (تب بھی نہ مانتے ) بلکہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہیں پھر کیا ایمان والے اس بات سے نا امید ہو گئے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کر دیتا اور کافروں پر تو ہمیشہ ان کی بد اعمالی سے کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی یا وہ بلا ان کے گھر کے قریب نازل ہو گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ پورا ہو بے شک اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۳۲. اور تجھ سے پہلے کئی رسولوں سے ہنسی کی گئی ہے پھر میں نے کافروں کو مہلت دی پھر انہیں پکڑ لیا پھر ہمارا عذاب کیسا تھا ۳۳. بھلا جو ہر کسی کے سر پر لیے کھڑا ہے جو اس نے کیا ہے اور انہوں نے اللہ کے لیے شریک بنا رکھے ہیں کہہ دو ان کے نام بتلاؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جسے وہ زمین میں نہیں جانتا یا اوپر ہی کی باتیں کرتے ہو بلکہ کافروں کے فریب انہیں بھلے معلوم کرائے گئے ہیں اور وہ راستہ سے روکے گئے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے پھر اسے کوئی بھی ہدایت دینے والا نہیں ہے ۳۴. ان کے لیے دنیا کی زندگی میں عذاب ہے اور البتہ آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہے اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا ۳۵. اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں جس کے میوے اور سائے ہمیشہ رہیں گے یہ پرہیزگاروں کا انجام ہے اور کافروں کا انجام آگ ہے ۳۶. اور وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اس سے خوش ہوتے ہیں جو تجھ پر نازل ہوا اور جماعتوں میں سے بعض لوگ اس کی بعضی بات نہیں مانتے کہہ دو مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اللہ کی بندگی کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں اس کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف میرا ٹھکانا ہے ۳۷. اور اسی طرح ہم نے یہ کلام اتارا کتاب عربی زبان میں اور اگر تو ان کی خواہش کے مطابق چلے بعد اس علم کے جو تجھے پہنچ چکا ہے تیرا اللہ سے کوئی حمایتی اور بچانے والا نہ ہو گا ۳۸. اور البتہ تحقیق ہم نے تجھ سے پہلے کئی رسول بھیجے اور ہم نے انہیں بیویاں اور اولاد بھی دی تھی اور کسی رسول کے اختیار میں نہ تھا کہ وہ اللہ کے حکم کے سوا کوئی معجزہ لاتا ہر زمانے کے مناسب احکام ہوتے ہیں ۳۹. اللہ جو چاہے موقوف کر دیتا ہے اور باقی رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے ۴۰. اور اگر ہم تجھے کوئی وعدہ دکھا دیں جو ہم نے ان سے کیا ہے یا تجھے اٹھا لیں سو تیرے ذمہ تو پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمہ حساب لینا ہے ۴۱. کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں اور اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ہٹا نہیں سکتا اور وہ جلد حساب لینے والا ہے ۴۲. اور ان سے پہلے لوگ بھی تدبیریں کر چکے ہیں سو اصل تدبیر تو اللہ ہی کی ہے جو کچھ کوئی کرتا ہے اسے سب خبر رہتی ہے اور ابھی کافروں کو معلوم ہو جائے گا کہ نیک انجام کس کا ہے ۴۳. اور کہتے ہیں کہ تو رسول نہیں ہے کہہ دو میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ کافی ہے اور وہ شخص جس کے پاس کتاب کا علم ہے