کیوں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا تنہا رہ گئیں؟ ایک تاریخی المیہ اور اس کے اسباب
کیوں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا تنہا رہ گئیں؟ ایک تاریخی المیہ اور اس کے اسباب
Author :
سید لیاقت علی کاظمی
0 Vote
8 View
مقدمہ: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا کردار اسلامی تاریخ میں ایک روشن اور بلند مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ آپ نہ صرف پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کی لاڈلی بیٹی تھیں، بلکہ اسلام کی اصل اقدار کی مترجم بھی تھیں۔ تاہم، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی وفات کے بعد حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو جس تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، وہ ایک عظیم تاریخی المیہ ہے۔ اس مقالے کا مقصد حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی تنہائی کے اسباب، اس کے اثرات، اور تاریخی پس منظر کو اختصار سے بیان کرنا ہے تاکہ ہم اس المیہ کے معنی و مفہوم کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
1. پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ کے وضو کا پانی اور لوگوں کا رویہ:
1.1 پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کا وضو اور لوگوں کا متبرک ہونا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کی زندگی مبارک میں جب آپ وضو کرتے، تو صحابہ کرام ایک ہجوم کی صورت میں آ کر آپ کے وضو کے پانی کو اپنے اوپر گرا کر خود کو متبرک کرتے تھے۔ یہ منظر مسلمانوں کی پیغمبر کے ساتھ عقیدت اور محبت کا غماز تھا۔ اس وقت لوگوں کی نظر میں پیغمبر کی ہر حرکت اور ہر چیز میں برکت تھی۔
1.2 حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے لیے حمایت کی کمی: لیکن جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو مدد کی ضرورت تھی، تو وہی لوگ جو پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کے وضو کے پانی کو برکت سمجھ کر حاصل کرتے تھے، ان سے کہیں نظر نہیں آئے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا، جو پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کی لاڈلی بیٹی تھیں، جب ان کی مدد کی ضرورت پیش آئی، تو وہی لوگ کہاں تھے؟ ان لوگوں نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو اکیلا چھوڑ دیا اور ان کی مدد نہیں کی۔ یہ سوال تاریخ میں آج بھی کھڑا ہے کہ آخر کیوں وہ لوگ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ساتھ نہیں دے سکے؟
2. انبیاء و اولیاء کی تنہائی کا سوال:
2.1 حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی تنہائی صرف ان کے لیے نہیں: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی تنہائی کا مسئلہ صرف ان کی ذات تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ سوال تمام اولیاء کرام کے لیے بھی ہے۔ تاریخ میں جب بھی کوئی ولیِ خدا نے اپنی راہ اختیار کی، اسے اکثر تنہائی اور فتنوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سوال کہ انبیاء اور اولیاء کیوں تنہا ہو جاتے ہیں اور ان کے ساتھ کم لوگ کھڑے ہوتے ہیں، ایک عمومی سوال ہے جو تمام برگزیدہ شخصیات کی زندگی میں مشترک ہے۔
2.2 زیارت ناموں میں "ایہا الغریب" کی گونج: آپ نے اکثر زیارت ناموں میں "ایہا الغریب" اور "ایہا المظلوم" جیسے الفاظ سنے ہوں گے، جو انبیاء و اولیاء کی تنہائی اور مظلومیت کو بیان کرتے ہیں۔ ان الفاظ کا بار بار تذکرہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یہ مسئلہ محض ماضی کا نہیں، بلکہ آج بھی اہمیت رکھتا ہے۔
3. حضرت موسیٰ اور حضرت خضرؑ کا واقعہ:
3.1 قرآن میں موجود درس عبرت: حضرت موسیٰ اور حضرت خضرؑ کا واقعہ قرآن کی ایک اہم داستان ہے، جس میں حضرت موسیٰ کو حضرت خضرؑ کے ساتھ تین اہم فیصلوں پر اعتراض ہوتا ہے۔ حضرت خضرؑ نے ہر اعتراض کے بعد حضرت موسیٰ کو ان فیصلوں کے پیچھے چھپے راز سے آگاہ کیا، اور حضرت موسیٰ نے ان فیصلوں کی حقیقت کو تسلیم کیا۔ اس واقعے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ حضرت موسیٰ کیوں حضرت خضرؑ کے ساتھ آخر تک نہ چل سکے؟
3.2 تعلقات اور دنیوی مفادات کی مداخلت: حضرت موسیٰ کا دل دنیاوی تعلقات اور مفادات میں نہیں تھا۔ جب حضرت موسیٰ نے حضرت خضرؑ کے فیصلوں پر اعتراض کیا، تو یہ ان کے دینی تعلقات کی وجہ سے تھا۔ اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ولیِ خدا کے ساتھ چلنے کے لیے ہمیں اپنے تمام تعلقات کو حتیٰ کہ مقدس تعلقات کو بھی ایک طرف رکھنا پڑتا ہے۔
4. جنگ صفین اور خوارج کا فریب:
4.1 معاویہ کا فریب اور خوارج کی مخالفت: جنگ صفین کے دوران جب حضرت علیؑ کے لشکر کے سپہ سالار مالک اشتر معاویہ کے خیمے تک پہنچے، تو معاویہ نے قرآن کے نسخے نیزوں پر بلند کر کے کہا کہ "ہم قرآن کے سائے میں ہیں"۔ اس فریب کا اثر حضرت علیؑ کے لشکر کے کچھ ناسمجھ افراد پر ہوا، جنہوں نے قرآن کی حرمت کے جذباتی جذبے سے متاثر ہو کر حضرت علیؑ کا ساتھ چھوڑ دیا۔
4.2 مقدس تعلقات اور ولیِ خدا سے جدائی: یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ مقدس تعلقات بھی انسان کو ولیِ خدا سے جدا کر سکتے ہیں۔ خوارج نے قرآن کی حرمت کے نام پر حضرت علیؑ کا ساتھ چھوڑا، حالانکہ حضرت علیؑ نے انہیں واضح طور پر بتایا تھا کہ یہ محض ایک فریب ہے۔
5. حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے وقت کا فتنہ:
5.1 شک و شبہات کا پھیلنا: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے دور میں بھی شک و شبہات کا جال بچھایا گیا تھا، جس کا مقصد ولیِ خدا کو کمزور کرنا تھا۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت علیؑ کے بارے میں اتنی افواہیں اور غلط فہمیاں پھیلائی گئیں کہ لوگوں کے دلوں میں تذبذب پیدا ہو گیا۔
5.2 حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا اکیلا چھوڑا جانا: جب حضرت زہرا سلام اللہ علیہا رات کے وقت انصار کے دروازوں پر دستک دیتی ہیں تاکہ ان سے حمایت طلب کریں، تو اکثر دروازے بند کر دیے جاتے ہیں یا انہیں کہا جاتا ہے کہ "ہم نے کسی اور کے ساتھ بیعت کر لی ہے"۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وہ لوگ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے وضو کے پانی کو برکت سمجھ کر اپنے اوپر گرا کر خود کو متبرک کرتے تھے، وہی لوگ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو اکیلا چھوڑ گئے۔
نتیجہ: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی تنہائی ایک تاریخی المیہ ہے جس کا اثر نہ صرف ان کے زمانے پر، بلکہ آج کے دور پر بھی پڑا ہے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی بھی "مقدس تعلق" کی وجہ سے حقیقت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور ہر حال میں ولیِ خدا کا ساتھ دینا چاہیے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم اپنے عقائد اور تعلقات کے نام پر حق سے منحرف نہ ہوں اور ہمیشہ ولیِ خدا کی پیروی کریں۔
حوالہ جات:
1. "مناقب آل ابی طالب" - ابن شہر آشوب 2. "نہج البلاغہ" - ترجمہ اور شرح 3. "الخصائص الفاطمیہ" - شیخ عبد الزہرہ 4. "تاریخ یعقوبی" - یعقوبی 5. "سیرت فاطمہ الزہرا" - علامہ طباطبائی 6. "الفتنہ" - ابن جریر طبری