تفسیر صافی ج۲

تفسیر صافی ج۲

تفسیر صافی ج۲

Publication year :

2009

Publish location :

کراچی پاکستان

Publish number :

1

Number of volumes :

2

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

تفسیر صافی ج۲

تفسیر الصافی، ملا محسن فیض کاشانی (1007-1091 ھ) کی عربی زبان میں لکھی گئی قرآن کی تفسیر ہے۔ جس میں روائی روش کے تحت قرآن کی تفسیر كی گئی ہے۔ اختصار اور جامعیت کی خصوصیات کے پیش نظر یہ تفسیر ہر دور میں مورد توجہ رہی ہے۔ فیض کاشانی نے اس کتاب میں مختلف انظار بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام صافی انتخاب کیا ہے۔

یہ تفسیر کلامی، عرفانی اور ادبی ابحاث پر مشتمل ہے۔ مؤلف نے اسی تفسیر کا خلاصہ بنام الاصفیٰ کی صورت میں کیا ہے۔فیض کاشانی مقدمے میں تفسیرنگاری اور تفاسیر پر کم لکھے جانے کے اعتراض کے بعد لکھتے ہیں :بہرحال میں نے ابھی تک اس قدر تعداد میں تفاسیر لکھے جانے کے باوجود ان میں مہذب اور وافی و کافی بیان سے مزین تشنگان کو سیراب کرنے والی تفسیر نہیں پائی اور میں امیدوار ہوں کہ یہ تفسیر اسی صنف سے قرار پائے کہ جس کا انتظار ہے نیز ایسی تفسیر ہو کہ جو غیر شفاف اور نامفہوم روایات میں سے صحیح روایات پر مشتمل ہو ۔

تفسیر صافی میں فیض کاشانی تفسیر بیضاوی سے بہت زیادہ متاثر ہے یہانتک کہ اگر کسی جگہ بیضاوی سے کسی آیت کے ذیل میں کوئی روایت مذکور نہیں ہوئی تو وہاں بیضاوی کی اصل عبارت یا معمولی سی تبدیلی کے ساتھ اسکی عبارت ذکر کرتا ہے۔

فیض کاشانی نے مقدمہ لکھنے کے بعد اور اصل تفسیر شروع کرنے سے پہلے اپنی تفسیر کے مقدمات کے عنوان سے بارہ مقدمے ذکر کئے ہیں کہ جو التفسیر و المفسرون میں محمد ہادی معرفت کے بقول تفسیر کے ابتدائی بہترین مقدمات میں سے ہیں کہ جنہیں مصنف نے بہترین وجہ کے ساتھ ترتیب دیا اورایسے ضروری مطالب پر مشتمل ہیں کہ ہر مفسر کا ان سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

تفسیر صافی ان تفاسیر میں سے ہے کہ جس پر تمام متاخرین نے اپنی کتب میں اعتماد کیا ہے مثلا علامہ طباطبائی نے تفسیر المیزان میں اس سے استشہاد کیا ہے۔ اس حقیقت کو تفسیر میزان میں تتبع کرنے والا با آسانی کو جان لے گا۔ یہ بات میزان کے مؤلف کے نزدیک تفسیر صافی کی منزلت، مقام اور اس پر اعتماد کرنے پر دلالت کرتی ہے۔

محمد هادی معرفت لکھتے ہیں: تفسیر صافی مجموعی طور پر ایک نفیس اور ارزشمند تفسیر ہے کہ جس میں آیات کی تفسیر اور تاویل میں اہل بیت کی تقریبا تمام روایات ذکر ہیں۔ اگرچہ بعض موارد میں مربوط و غیر مربوط مباحث ایک جگہ اکٹھا ذکر ہوئے ہیں۔

سید محمد علی ایازی کہتے ہیں: یہ تفسیر دوسری تفاسیر کے مقابلے میں مختصرہے گذشتہ زمانے میں حوزہ کے طلبا اور علما میں اسے پذیرائی حاصل رہی اور وہ اس سے اپنی تحقیقات میں استناد کرتے رہے۔ یہانتک کہ حوزۂ علمیہ کے درسی متون میں شامل رہی۔

محمد حسین ذہبی نیز لکھتے ہیں: تفسیر صافی ایسی کتاب ہے جس کے مؤلف نے قرآن کو امامیہ کے اصول مذهب کے مطابق پیش کیا ہے۔ اس کتاب کا مقام اور حیثیت مذہب امامیہ اثنا عشریہ کی دوسری کتابوں کی مانند ہے کہ وہ معتقد ہیں کہ دوسرے تمام افراد کی نسبت معانی قرآن کے اسرار سے زیادہ آگاہ اور دانا تر ہیں۔

یہ اس تفسیر کی دوسری جلد ہے۔

دیگر جلدیں