زندۂ جاوید کا ماتم

زندۂ جاوید کا ماتم

زندۂ جاوید کا ماتم

Publish number :

2

Publication year :

1959

Publish location :

لاہور پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

زندۂ جاوید کا ماتم

زیر نظر رسالہ سرکار سید العلماء کی ایک تقریر کا خلاصہ ہے جو اکتوبر ۵۴عیسوی میں آپ نے ممتاز محل لکھنؤ میں ارشاد فرمائی تھی۔

واقعۂ کربلا پروردگارِ عالم کے سلسلۂ ہدایت کی اہم کڑی ہے۔ امام حسین علیہ السلام تبلیغ اسلام کے لیے تمام انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں جبھی تو عزاداری کے لیے روزِ جزا نہایت گراں قدر اجر و جزا کے وعدے کیے گئے ہیں اور وعدہ ان کی زبانی جو دنیا کے صادق ترین ہادی تھے۔ عزادارئ امام حسینؑ ایسا عملِ خیر ہے جو نگاہِ خدا و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ اور آئمہ علیہم السلام میں نہایت درجہ پسندیدہ اور مقبول ہے اور باعثِ بخشش اس لیے کہ تمام اسلام اس میں سمٹ کر سمو جاتا ہے۔ یہی وہ ذکر ہے جس پر تمام اقوامِ عالم متفق ہیں اور عزائے حسین علیہ السلام ہی ملل مختلفہ میں نقطۂ اتحاد ہے۔ مگر قرآن پر اعتراض کی طرح بعض حضرات کو عزاداری پر بھی اعتراض ہے۔

زیر نظر رسالہ میں ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے اور قرآن مجید کے معیار گریۂ سنت و سیرت رسول پاکؐ سے تاریخی شواہد کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ شہداء راہِ خدا کا ماتم مزاجِ اسلام کے عین مطابق ہے اور ماتم کی مخالفت رسول پاکؐ کے اسوہ و احکام سے بغاوت ہے۔

اہل عزاء کو چاہیئے کہ اس رسالۂ نافعہ کی کثرت سے اشاعت کریں تاکہ ماتم کرنے والے اپنے اجر جزیل سے واقف ہوں اور مخالفت کرنے والے ذرا سمجھ کر بغاوت احکامِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کریں اور نتیجے کے لیے تیار رہیں۔