سیرت معصومینؑ-احسن المقال ترجمہ منتهی الآمال ج۲

سیرت معصومینؑ-احسن المقال ترجمہ منتهی الآمال ج۲

سیرت معصومینؑ-احسن المقال ترجمہ منتهی الآمال ج۲

Publication year :

2014

Publish location :

لاہور پاکستان

Number of volumes :

2

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

سیرت معصومینؑ-احسن المقال ترجمہ منتهی الآمال ج۲

زیر نظر کتاب "سیرت معصومین علیہم السلام" ثقۃ المحدثین علامہ شیخ عباس قمیؒ کی عظیم تصنیف "منتہی الآمال" کا اردو ترجمہ ہے، کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے جس میں چہاردہ معصومین علیہم السلام کے حالات زندگی اور ان کے کمالات و فضائل کا تفصیلی ذکر موجود ہے جبکہ دوسری جلد میں خلفاء اور بادشاہانِ بنو امیہ اور بنی عباس کا بھی ذکر کیا گیا ہے، یہ کتاب قارئین کرام کے لیے عموماً جبکہ خطیب حضرات کے لیے خصوصاً بے بہا علمی خزانہ ہے۔

مُنْتَہى ألآمال فی تَواريخِ ألنَّبی وَ ألْآل چودہویں صدی ہجری کے شیعہ عالم شیخ عباس قمی کی چودہ معصومین علیہم السلام کی زندگی کے بارے میں فارسی زبان میں لکھی جانے والی کتاب ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں کثیر مآخذ سے استفادہ کرتے ہوئے چہادہ معصومین علیہم السلام کی حالات زندگی کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

منتہی الآمال کے چودہ باب ہیں اور ہر باب میں کئی ابواب ہیں جن میں انفرادی معلومات، فضائل، ہر امام سے مربوط واقعات اور حادثات، اولاد اور گھر والے، نیز راوی اور اصحاب کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ منتہی الآمال شیعہ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اور یہ کتاب عربی اور اردو میں بھی ترجمہ ہو چکی ہے۔

عباس بن محمد رضا بن ابو القاسم عصر حاضر کے مشہور علماء اور محدثین میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ قم میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور 1316ھ کو نجف چلے گئے اور میرزا حسین نوری کے درس میں شرکت کی۔۱۳۲۰ہجری کو استاد کی وفات کے بعد قم واپس لوٹے اور وہاں سے مشہد چلے گئے اور کچھ عرصہ مشہد میں مقیم رہے اور پھر وہاں سے نجف چلے گئے اور وہیں پر وفات پائی۔

کتاب میں  ہر معصوم کے بارے میں مندرجہ ذیل موضوعات کو بیان کیا گیا ہے: ولادت، نام، لقب، کنیت، ہر معصوم کی بعض اخلاقی فضیلتیں اور خصوصیات، معجزے اور ہر امام کی امامت کی دلیل، ائمہ کے حکمت آمیز کلمات، معصومین کی شہادت اور ان کا مدفن۔

مؤلف نے کتاب کے مقدمے میں منتہی الآمال لکھنے کی وجوہات کو وہ احادیث قرار دیا ہے جو ائمہؑ اور اولیاء الہی کی احادیث کا احیاء اور ان کے مصائب پر رونے کو سب سے بڑی عبادت قرار دیتی ہیں۔ آپ اس کتاب میں پیغمبر اکرمﷺ اور ائمہ معصومینؑ کی ولادت اور مصائب بیان کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض اخلاقی مناقب اور فضائل بھی بیان کیا ہے، تاکہ احادیث کے احیاء کرنے کا ثواب مل سکے اور ان کی مصیبت پر گریہ کر کے مقربین کے درجے تک پہنچا جاسکے۔

منتہی الآمال چودہ باب پر مشتمل ہے اور ہر معصومؑ کی زندگی کے بارے میں ایک باب ہے۔ اور ہر باب میں مختلف فصل ہیں جن میں حالات زندگی، مناقب اور فضائل، ہر امام سے مربوط واقعات، اولاد اور گھر والے، راوی اور اصحاب کے بارے میں بیان ہوا ہے۔ اور کتاب کا بیشتر حصہ پیغمبر اکرمؐ، امیر المؤمنینؑ کی زندگی کے بارے میں اور خاص کرامام حسینؑ کی حالات زندگی اور مقتل سے مختص ہوا ہے۔

محدث قمی نے کتاب میں بیان شدہ مطالب کے مصادر اور مآخذ کو بیان کیا ہے اور آخری ایڈیشن میں باقر بیدہندی نے مآخذ کی جلد اور صفحہ نمبر کو حوالہ جات میں ذکر کیا ہے۔ آپ نے مختلف واقعات کے بارے میں مختلف روایات ذکر کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب کے مآخذ میں سے ایک شیخ مفید کی کتابیں خاص کر الارشاد، شیخ صدوق کی کتابیں جیسے عیون الاخبار اور امالی، شیخ طوسی کی کتابیں اور کتاب کافی، اعلام الوری، اثبات الوصیة، ابن طاووس کی کتابیں، الخرائج و الجرائح، مناقب ابن شہر آشوب، تذکرة الخواص، تاریخی کتابیں جیسے تاریخ طبری، تاریخ یعقوبی اور مروج الذہب، جبکہ اشخاص اور جگہوں کی تاریخ کے بارے میں لکھی جانے والی تاریخی کتابیں جیسے تاریخ قم، تاریخ بغداد، دمشق اور رجال نجاشی قابل ذکر ہیں۔

مؤلف نے عبارت کے درمیان «مؤلف کہتا ہے» کی عبارت کے ساتھ روایات اور واقعات کے بارے میں توضیح دے کر کتاب کی منزلت میں اور اضافہ کیا ہے۔ اگرچہ کتاب مؤلف کے دور کے ادبیات کے ساتھ فارسی زبان میں لکھی گئی ہے جبکہ معصومینؑ کے مختلف اقوال، دعا اور اشعار عربی میں نقل ہوئے ہیں جنکا ترجمہ ہوچکا ہے۔

محدث قمی نے منتہی الآمال کی تکمیل میں کتاب تتمۃ المنتہی فی وقایع ایام الخلفاء کو لکھا جس میں پیغمبر اکرمﷺ کے بعد کے تینوں خلفاء کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے۔ اور اس کتاب کے مقدمے میں لکھا ہے کہ: « چونکہ اس آرزؤں کے اسیر کیلیے توفیق الہی حاصل ہوئی تو چاہا بنی حسن کے بارے میں مختصر کچھ لکھے اور ان کے مقاتل کی تشریح کرنا چاہا، اور کچھ لکھا تو دیکھا کہ کتاب کی موجودہ صورت سے کہیں اور جارہا ہوں تو سوچا اسے تتمۃ اور تکملۃ منتہی الآمال کے نام سے ذکر کروں»۔

سید ہاشم میلانی نے اس کتاب کا عربی میں ترجمہ کیا ہے۔ پاکستان کے شیعہ عالم دین سید صفدر حسین نجفی نے اس کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا ہے اور احسن المقال کے نام سے مصباح القرآن لاہور نے اسے چھاپا ہے جو ابھی آپ کے سامنے ہے۔