علم درایۃ الحدیث

علم درایۃ الحدیث

علم درایۃ الحدیث

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

علم درایۃ الحدیث

دین اسلام کے معارف کا دار و مدار قرآن و حدیث فہمی پر ہے اور ان سے جدا ہو کر دین اسلام کو سمجھ پانے کا سوچنا، خیالِ باطل اور محال ہے۔ لہٰذا لازم تھا کہ ہم علوم قرآن و حدیث کے زمانے میں علمی و تحقیقی کام پیش کر کے قوم کا علمی معیار بلند کر یں تاکہ وہ اسلام کے ان دو بے مثل منابع سے بخوبی فائدہ اٹھا سکیں۔ دوسری جانب جدید دور میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی سرعت اور پیشرفت کے باعث ان علوم نے جو فقط حوزات دینی تک مقیّد تھے، عوام کا رخ کر لیا ہے اور عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ ان علمی مباحث سے آشنائی کا خوگر ہے۔ لیکن چونکہ اردو زبان میں اس قسم کی عمیق علمی کتب کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔

معرفت دین حاصل کرنے کے لیے علم درایۃ الحدیث ایک بنیادی علم ہے۔ میدان فقامت میں تکلیف الہی اور اس کے بیان کی ذمہ داری اس علم کے کاندھوں پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علمائے دین نے ہمیشہ اس علم کی پاسداری کا اہتمام کیا ہے۔

کتاب حاضر میں ایک نئی روش کے مطابق، علمی روش کے تحت علم درایہ کے مسائل اور مشکلات کو پیش کیا گیا ہے (یعنی تحقیقِ علمی )؛ کبھی یہ تحقیق معتبر منابع و مدارک کے تحت انجام پائی ہے (یعنی تحقیق تاریخی) کبھی اس میں توصیف، تشریح اور تحلیل کو کلی طور پر پیش کیا گیا ہے (تحقیق توصیفی و تحلیلی)۔

اس کتاب میں مؤلف نے جدید دور کے تحقیقی اسلوب کو اپنانے کے ساتھ ساتھ دینی حوزات میں موجود سنتی تحقیق اور محققین کی تحقیقی سیرت کو بھی نظر میں رکھا ہے۔

اس کتاب کی تالیف کا مقصد حوزہ ہائے علمیہ، جامعات اور اعلی سطح کے تعلیمی اداروں کی علمی تقویت میں اضافہ اور ان کی استعداد کو بڑھانا ہے۔

اس کتاب کی ۶فصول ہیں جن میں مؤلف نے موضوعی اعتبار سے تحقیقی کام انجام دیا ہے۔ وہ خصوصیات جو اس کتاب کو اس موضوع پر لکھی گئی دوسری کتابوں سے ممتاز کرتی ہیں وہ یہ ہیں کہ مؤلف نے اس کی تالیف میں اصلی اور معتبر مأخد و منابع سے وسیع پیمانے پر استفادہ کیا ہے ساتھ ہی اس میں حدیثی و فقہی نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں تاکہ حق مطلب ادا کیا جا سکے۔

کتاب میں کہیں کہیں حاشیئےکی ضرورت محسوس کی گئی تو بین متن یہ علامت [...] لگا کر اس کے مابین شمارہ  لکھ کر مربوطہ مطلب کو کتاب کے آخر میں اس شمارے کے تحت تتمّےکے طور پر شامل کر دیا ہے۔

امید ہے کہ یہ کتاب اس علم کے متخصصین اور طلاب دونوں کی جانب سے مورد قبول قرار پائے گی۔ نیز امید ہے کہ جامعات و حوزہ ہائے علمیہ کے علاوہ دوسرے محققین بھی جو علم حدیث سے علاقہ رکھتے ہیں ،اس کتاب سے بہرہ مند ہونگے۔