علیؑ کا شیعہ

علیؑ کا شیعہ

علیؑ کا شیعہ

Interpreter :

مظہر علی

Publish number :

6

Publication year :

2007

Publish location :

کراچی پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

علیؑ کا شیعہ

معصومینؑ کے قول پر عمل اور ان کے فعل کی تأسی کرنے والے کو "شیعہ" کہتے ہیں۔ "محب" ہر محبت کرنے والا ہوسکتا ہے لیکن "شیعہ" صرف پیروی کرنے والا ہی بن سکتا ہے۔ اسی لیے ہر دور میں "شیعہ" کی ایک حیثیت ہوا کرتی تھی۔ جو سب سے زیادہ پاکیزہ کردار کا حامل ہو، جو بندگئ پروردگار میں اپنی مثال آپ ہو، جو اخلاق حسنہ کا مالک ہو، عملی زندگی میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہو۔۔۔۔ وہ "شیعہ" ہوا کرتا تھا۔

لیکن افسوس۔۔۔۔ صد افسوس۔۔۔۔! کہ آج بعض شیعہ عمل سے دور نظر آتے ہیں اور یہ بعض کا دائرہ اکثر تک پہنچتا نظر آتا ہے۔۔۔ بعض شیعہ یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم جو چاہیں کریں معصومینؑ ہمیں بخشوا دیں گے۔

ہم خدا کی عبادت نہ کریں!۔۔۔ اخلاقیات سے مبرّا ہوں!۔۔۔ فسق و فجور میں سرتاپا مبتلا ہوں!۔۔۔۔ بزرگوں کا احترام نہ کریں؟ کیا وہ ہمیں پھربھی بخشوا دیں گ؟

نعوذباللہ!۔۔۔۔۔کیسا شیطانی بہانہ ہے! ہمیں ائمہ طاہرین علیہم السلام کی زبان مبارک سے عمل پر تاکید تو احادیث میں نظر آتی ہے لیکن کیا کسی مقام پر بھی نعوذ باللہ) بے عملی کے لیے کوئی ایک جملہ ملتا ہے؟(کہ تم کچھ نہ کرو ہم تمہیں بخشوا دیں گے؟!)

کیا کسی جگہ (نعوذ باللہ) یہ فرمایا ہے کہ خدا کی نافرمانی کرو یا ہمیشہ اللہ کی عبادت اور اس کی اطاعت کی تاکید کی ہے اور یہی کہا ہے کہ : رِضَی الله رِضانا أهْلَ الْبَیْتِ (امام حسینؑ)

ایسا سوچنے والے لوگ علیؑ کے نہیں بلکہ ان لوگوں کے شیعہ اور پیروکار ہیں جو خود بے عمل اور فسادی تھے۔

اب اس مقام پر اس کتاب کی اہمیت و منزلت واضح و روشن ہوجاتی ہے چنانچہ اس کتاب میں احادیث کی روشنی میں معصومینؑ کی زبانی معلوم چلے گا کہ وہ کس کو امیرالمؤمنین علیؑ کا اور اپنا شیعہ قرار دیتے ہیں اور ان کے لیے کیا منزلت بیان کرتے ہیں، اس کتاب کو اپنے مطالعے کا حصہ ضرور قرار دیں۔