تحف العقول، ج ۳

تحف العقول، ج ۳

تحف العقول، ج ۳

Publish number :

1

Publication year :

2010

Publish location :

کراچی پاکستان

(1 پسندیدگی)

QRCode

(1 پسندیدگی)

تحف العقول، ج ۳

تُحَفُ العُقول فیما جاءَ مِنَ الحِکَمِ ‌وَ الْمَواعظ مِنْ آل‌ِ الرّسول ایک حدیثی کتاب ہے جو چوتھی صدی کے شیعہ محدث، ابن شُعبہ حَرّانی نے لکھی ہے۔ اس کتاب میں مصنف کا مقصد اخلاقی موضوعات پر انبیاء الہی اور اہل بیت(ع) کی بعض احادیث کو جمع کرنا تھا۔

مصنف نے پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک باب مختص کرتے ہوئے اس باب میں اسی ہستی سے منقول احادیث نقل کی ہیں۔ اسی سلسلے میں گذشتہ انبیاء کے فرامین کو بھی کتاب کے آخری باب میں ذکر کیا ہے۔

کتاب کے ہر فصل کے ابتدائی حصے میں طولانی احادیث جبکہ آخری حصے میں مختصر احادیث نقل کی ہیں۔ اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے مصنف نے احادیث کی سند کے ذکر سے پرہیز کیا ہے۔

اس کتاب اردو ترجمہ آپ کے پیش نظر ہے۔

ابن‌ شعبہ حرانی پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے علوم جن میں دین و دنیا اور حال و مستقبل کی صلاح پوشیدہ ہے، کی نشر و اشاعت کو اس کتاب کی تألیف کا مقصد قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں چونکہ شیعہ علماء نے ائمہ معصومین کے کلام سے حلال و حرام اور فرائض و سنن پر مشتمل بہت ساری کتابیں تحریر کی ہیں لیکن پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے کلام سے حکمتوں اور نصائح خاص کر ان کے کلمات قصار پر مشتمل کوئی کتاب تألیف نہیں کی ہیں اسلئے انہوں نے یہ کام شروع کیا ہے۔

یہ کتاب اصول دین اور فروع دین نیز مذہبی آداب و رسوم کے حوالے سے ائمہ معصومینؑ کے فرامین، نصائح اور ان کی حکیمانہ کلام پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں امام زمانہؑ کے علاوہ باقی ائمہ معصومینؑ اور پیغمبر اکرمؑ کے منتخب اقوال موجود ہیں۔ اس کتاب کا اہم حصہ پیغمبر اکرمؐ کے اقوال سے شروع ہو کر بالترتیب امام حسن عسکریؑ کے اقوال پر اختتام کو پہنچتا ہے۔ مصنف نے پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے اقوال کو مفصل بیان کیا ہے۔

اس کتاب کے مضامین میں سے کچھ اہم مضامین درج ذیل ہیں:

پیغمبر اکرمؐ کی امام علی ؑ کو وصیتیں شمعون‌ بن لاوی مسیحی کو پیغمبرؐ کا جواب۔ معاذ بن جبل کی یمن روانگی کے وقت پیغمبر اکرم کی سفارش۔ حجۃ الوداع کے موقع پر پیغمبر اکرمؐ کا کلام۔ توحید میں اخلاص کے موضوع پر امام علیؑ کا خطبہ امام علیؑ کا امام حسن مجتبیؑ کو نصیحت خطبۃالوسیلہ امام علیؑ کا مالک اشتر کے نام خط امام‌ علیؑ کا کمیل کے ساتھ گفتگو حسن بصری کو امام حسنؑ کا جواب معاویہ سے صلح کے بعد امام حسنؑ کا خطبہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے موضوع پر امام حسینؑ کا کلام اہل کوفہ کے نام امام حسینؑ کا خط رسالہ حقوق امام زین العابدینؑ جابر بن یزید جعفی کو امام باقرؑ کی سفارش مؤمن طاق کو امام صادقؑ کی سفارش امام صادق ؑ کا کلام جسے بعض شیعوں نے نثر الدرر کا نام دیا ہے ہشام بن حکم کو امام کاظمؑ کی سفارش احکام شریعت کے بارے میں مأمون کو امام رضاؑ کا جواب مسجد جامع مرو میں امامت کی تعریف اور اس کی منزلت سے متعلق امام رضاؑ کا بیان یحیی‌ بن اکثم کو امام جوادؑ کا جواب اہل جبر اور تفویض کے رد میں امام ہادیؑ کا رسالہ یحیی بن اکثم کو امام ہادی کا جواب اسحاق بن اسماعیل نیشابوری کے نام امام حسن عسکریؑ کا خط مصنف نے ہر حصے کے اختتام پر متعلقہ معصوم کے کلمات قصار کو بھی تحریر کیا ہے

کتاب کے اختتامی حصے میں:

خدا اور حضرت موسی کی گفتگو خدا اور حضرت عیسی کی گفتگو انجیل میں حضرت عیسی کی نصیحتیں شیعوں کو مفضّل‌بن عمر کی سفارش

یہ کتاب آخری صدیوں میں ہمیشہ شیعہ علماء کی توجہ کا مرکز رہی ہے یہاں تک کہ قطیفی نے اسے بے نظیر کتاب قرار دیا ہے۔[2] حدیثی اور فقہی کتابوں میں اس کتاب سے استفادہ کیا گیا ہے۔

ان تمام باتوں کے باوجود شیعہ علماء نے اس کتاب کے مندرجات کے معتبر نہ کی بناء پر مختلف اعتراضات اور اشکالات بھی کئے ہیں۔ ان اشکالات میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں موجود احادیث حدیث مرسل ہیں۔ البتہ اس موضوع کی طرف خود ابن‌ شعبہ بھی متوجہ تھے اسی بناء پر اہوں نے کتاب کے مقدمے میں اکثر احادیث کے سلسلہ سند کے مرسل ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن کتاب کے اندر اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے نیز یہ کہ اس کتاب کے اکثر مطالب حقیقت میں ائمہ کی جانب سے اپنے پیروکاروں کو دی جانے والی تعلیمات اور نصائح پر مشتمل ہے جو اپنی درستی پر خود گواہ ہیں اور چونکہ انہوں نے اسے خود شیعوں کیلئے ہی مرتب کیا ہے تاکہ وہ اپنے ائمہ کی باتوں پر عمل پیرا ہوں، احادیث کے اسناد کو ذکر کرنے سے پرہیز کیا ہے۔

آیت اللہ خوئی ابن شعبہ حرانی کے علم اور تقوا و پرہیزگاری کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کتاب کو اس میں موجود احادیث کے مُرسل ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں سمجھتے اور کسی بھی شرعی حکم میں اس کتاب کی احادیث سے استناد کو جائز نہیں سجھتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ تحف ‌العقول نُصَیریہ کے یہاں خاص احترام کی حامل ہے اور اس فرقے کے اکثر پیروکاروں کو یہ کتاب زبانی یاد ہے۔

یہ کتاب حدیث کے اردو ذخیرے میں ایک قابل فخر اضافہ ہے مؤمنین کرام سے التماس ہے کہ اس کتاب کا خود بھی مطالعہ کریں اور اپنی اولاد کو اس کتاب کے مطالعہ کی ترغیب دے کر اپنے نفوس کو اخلاق فاضلہ سے سنوار کر دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کریں۔