نہج البلاغہ مع ترجمہ و حواشی

نہج البلاغہ مع ترجمہ و حواشی

نہج البلاغہ مع ترجمہ و حواشی

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

نہج البلاغہ مع ترجمہ و حواشی

پیش نظر کتاب نہج البلاغہ اپنے آپ میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، اس عظیم الشان کتاب کا اردو ترجمہ پیش نگاہ ہے جسے احباب پبلشرز نے بڑے ہی اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے اور اس کے ترجمہ میں مختلف علماء کے تراجم کو جگہ دی گئی ہے اور بنیاد سید علی حیدر مرحوم کے ترجمے سے رکھی گئی ہے جو کہ ۱۰۷ خطبات کے ترجمے تک جاری ہے بقیہ ترجمے کے لیے مفتی جعفر اور شیخ غلام علی کے تراجم سے استفادہ کیا گیا ہے۔

نہج البلاغہ، امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے۔ جسے چوتھی صدی ہجری کے اواخر میں سید رضی نے جمع و تدوین کیا ہے۔ ادبی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے بعض علماء نے نہج البلاغہ کو اخ القرآن کا نام دیا ہے۔ ادبائے عرب نے اس کی فصاحت و بلاغت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کتاب خطبات، خطوط اور کلمات قصار کا مجموعہ ہے۔ امام (ع) نے بہت سے خطبوں میں عوام کو انجام احکام الہی اور ترک محرمات کی دعوت دی ہے اور بعض خطوط جو آپ نے اپنے گورنروں کو تحریر کئے ہیں، ان میں انہیں عوام کے حقوق کی رعایت تلقین کی ہے۔

بعض نے حضرت علی (ع) سے اس کتاب کے انتساب میں شک کا اظہار کیا ہے۔ البتہ اس کے مقابلہ میں بہت سے شیعہ علماء اور بعض اہل سنت علماء جیسے ابن ابی الحدید معتزلی نے امیرالمومنین علی (ع) سے اس کی نسبت کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ سید رضی نے فقط اس کی جمع آوری کی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے نہج البلاغہ کے اقوال و کلمات کے صحیح ہونے کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ جس میں انہوں نے سند اور ثبوت پیش کئے ہیں۔

نہج البلاغہ کا ترجمہ 18 زبانوں میں ہو چکا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کی متعدد شرحیں اور تکملے بھی لکھی گئی ہیں۔ بعض نے ان کی تعداد 300 سے زیادہ ذکر کی ہیں۔