وہابی مذہب کی حقیقت، ج ۱
وہابی مذہب کی حقیقت، ج ۱
Author :
Publisher :
Publish number :
5
Publication year :
1976
Publish location :
لاہور پاکستان
(0 پسندیدگی)
(0 پسندیدگی)
وہابی مذہب کی حقیقت، ج ۱
وہابی فرقہ کہاں سے اور کیسے وجود میں آیا؟ سب سے پہلے وہابی فرقہ کوبنانے والا اور اس کو نشرکرنے کے لئے انتھک کوشش کرنے والا شخص محمد بن عبد الوہاب ہے جو بارہویں صدی ہجری کے نجدی علماء میں سے تھا۔ لیکن یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہابیت کے عقائدکو وجودبخشنے والا یہ پہلا شخص نہیں ہے بلکہ صدیوں پہلے یہ عقیدے مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتے رہے ہیں، لیکن یہ ایک نئے فرقہ کی صورت میں نہیں تھے اور نہ ہی ان کے زیادہ طرفدار تھے۔
ان میں سے :چوتھی صدی میں حنبلی فرقہ کے مشہور ومعروف عالم دین ”ابومحمد بَربہاری“ نے قبور کی زیارت سے منع کیا، لیکن خلیفہ عباسی نے اس مسئلہ کی بھرپور مخالفت کی ۔
حنبلی علماء میں سے ”عبد اللہ بن محمد عُکبَری“ مشہور بہ ابن بطّہ (متوفی ۳۸۷ھ) نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت اور شفاعت کا انکار کیا۔ اس کا اعتقاد تھا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر منور کی زیارت کے لئے سفر کرنا گناہ ہے، اسی بناپر اس سفر میں نماز تمام پڑھنا چاہئے اور قصر پڑھنا جائز نہیں ہے۔
اسی طرح اس کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ اگر کوئی شخص انبیاء اور صالحین کی قبور کی زیارت کے سفر کو عبادت مانے، تو اس کا عقیدہ اجماع اور سنت پیغمبر اکرمکے خلاف ہے۔
ساتویں اور آٹھویں صدی کے حنبلی علماء کا سب سے بڑا عالم ”ابن تیمیہ“ ہے اور محمد بن عبد الوہاب نے اکثر اوراہم عقائد اسی سے اخذ کئے ہیں۔
ابن تیمیہ کے دوسرے شاگرد؛ جن میں سے مشہور ومعروف ابن قیم جوزی ہے اس نے اپنے استاد کے نظریات وعقائد کو پھیلانے کی بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔
شیخ محمد بن عبد الوہاب کا سب سے اہم کارنامہ یہ تھا کہ اپنے عقائد کو ظاہر کرنے کے بعد ان پر ثابت قدم رہا اور بہت سے نجدی حکمرانوں کو اپنے ساتھ میں ملالیا اور ایک ایسا نیا فرقہ بنالیاجس کے عقائد اہل سنت کے کے چاروں فرقوں سے مختلف تھے، اس میں شیعہ مذہب سے بہت زیادہ اختلاف تھا جب کہ وہ حنبلی مذہب سے دیگر مذاہب کے مقابلہ میں نزدیک تھا۔
ان کو وہابی کیوں کہا گیا؟ وہابی لفظ فرقہ وہابیت کے بانی کے باپ یعنی عبد الوہاب سے لیا گیا ہے لیکن خود وہابی حضرات اس کو صحیح نہیں مانتے۔
سید محمود شکری آلوسی(وہابیت کی طرفداری میں ) کہتا ہے:وہابیوں کے دشمن ان کو وہابی کہتے ہیں جبکہ یہ نسبت صحیح نہیں ہے بلکہ اس فرقہ کی نسبت اس کے رہبر محمد کی طرف ہونا چاہئے، کیونکہ اسی نے ان عقائد کی دعوت دی ہے، اس کے علاوہ شیخ عبد الوہاب اپنے بیٹے (محمدابن عبد الوہاب) کے نظریات کا سخت مخالف تھا۔
صالح بن دخیل نجدی (المقتطف نامی مجلہ مطبع مصرمیں ایک خط کے ضمن میں ) اس طرح لکھتا ہے:
”اس کے بعض معاصرین وہابیت کی نسبت صاحب دعوت (یعنی محمد بن عبد الوہاب) کے باپ کی طرف حسد وکینہ کی وجہ سے دیتے تھے تاکہ وہابیوں کو بدعت اورگمراہی کے نام سے پہچنوائیں، اور خود شیخ کی طرف نسبت نہ دی (اور محمدیہ نہیں کہا) اس وجہ سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس مذہب کے ماننے والے پیغمبر اکرم کے نام کے ساتھ کسی طرح کی شرکت نہ سمجھ بیٹھیں۔
مشہور ومعروف مصری مولف احمد امین، اس سلسلہ میں یوں رقمطراز ہے:
”محمد بن عبد الوہاب اوراس کے مرید اپنے کو موحّد کھلاتے تھے، لیکن ان کے دشمنوں نے ان کو وہابی کانام دیا ہے، اور اس کے بعد یہ نام زبان زد خاص و عام ہوگیا“۔
اس کتاب میں انھیں سب مطالب کا جائزہ لیا گیا ہے۔