اعجاز قرآن

اعجاز قرآن قرآن مجید کا خاصہ یہ ہے کہ وہ کسی ایک جہت سے معجزہ نہیں ہے بلکہ تاقیامت ذہن انسانی میں اعجاز کی جتنی صورتیں متصور ہوسکتی ہیں قرآن ان سب کاحامل ہے ہم ان میں سے بعض کو مختصر طور پر ذکر کررہے ہیں : الف: اعجاز علمی قرآن مجید کے معجزہ ہونے کا ایک واضح پہلو یہ ہے کہ وہ ہرقسم کے علوم و فنون اورتاقیامت انسانی تقاضوںاورضرورتوںکو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے یہ سچ ہے کہ قرآن کتاب ہدایت ہے اس میں قیامت تک کے لئے بشری ضرورتوں کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے اندر ہر طرح کے علمی مسائل کا حل اس بات کاواضح ثبوت ہیں کہ اس کا نازل کرنے والا عالم الغیب ہے ،اس کی ذات تمام علوم کا سرچشمہ ہے ،قرآن کا ارشاد ہے : قُل اَنزَلَہُ الَّذِی یَعلَمُ السِّرَّ فِی السَّموٰ ٰاتِ وَالاَرضِ۔ اے رسول!آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو اس قدیم وازلی وابدی ہستی نے نازل کیا ہے جو زمین و آسمان کے راز و اسرار کو جانتاہے ۔ (۱) قرآن مجید کے علمی اعجاز کے سلسلے میں ایک آیت میں اس طرح ارشاد ہوتا ہے: وَنَزّلنَا عَلَیکَ الکِتٰبَ تِبیَاناً لِکُلِّ شَیئٍ ۔ (سورہ¿ نحل، آیت ۹۸) ہم نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی جو تمام چیزوں کی بیان کرنے والی ہے۔ عبد اللہ ابن مسعود سے ایک حدیث منقول ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے : من اراد العلم الاولین والآخرین فلیتدبّر القرآن۔ جو بھی گذشتہ اور آئندہ کے علوم کو حاصل کرناچاہتاہے اسے چاہئے کہ وہ اس کتاب میں غور فکر کرے ۔ مذکورہ آیات و حدیث سے اس بات کا علم ہوجاتا ہے کہ قرآن تمام علوم و معارف کا سرچشمہ ہے اور علمی اعتبار سے ایسا معجزہ ہے کہ آج تک افراد بشر کے لئے اس کی نظیر لانا ممکن نہ ہوسکا ۔ ب: اعجاز عدم اختلاف اعجاز قرآن کا ایک واضح پہلو اس کے الفاظ و معانی میں ہر لحاظ سے یکجہتی ہے اور اختلاف سے خالی ہے جو اسے دوسری آسمانی و غیر آسمانی کتابوں سے ممتاز بناتی ہے خدا وندعالم نے قرآن مجید کے مطالب میں ہماہنگی اور عدم اختلاف کی اس آیت کوواضح دلیل بنایا ہے : ا¿َفَلا یَتَدَبَّرُونَ القُرآنَ وَلَو کَانَ مِن عِندِغَیرِ اللّٰہِ لَوَجَدُو فِیہِ اختِلافاًکَثِیراً.... (سورہ¿ نسائ، آیت:۸۲) کیا وہ لوگ قرآن مجید میںغور فکر نہیں کرتے ا گر یہ غیر خدا کی طرف سے ہوتا تو اس میں بے پناہ اوربہت زیادہ اختلاف ہوتا ۔ سوال یہ ہے کہ غیر خدا کے کسی کلام میں اختلاف کیوں ہوتا ہے اور خداوندعالم کا کلام اس سے مبراوبلندوبالاکیوں ہے ؟ اصل میں اس کی وجہ یہ ہے کہ غیر خدا کا کلام حالات و کیفیات کا تابع ہے ،اس پر انسانی مزاج وخواہشات اور اس کے ماحول کا اثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کے کلام میں اختلافات کا پایا جانا ناگزیر ہے لیکن خداوندعالم کا کلام حالات،مزاج اور کیفیات سے ماوراءہوتا ہے کیوں کہ وہ ان کا خالق ہے لہذا اسمیں اختلاف کا کوئی امکان ہی نہیں،اسی وجہ سے قرآن مجید عدم اختلاف کے اعتبار سے بھی معجزہ ہے ۔ ج: اعجازاخبارغیبی قرآن مجید کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ جہاں اس نے گذشتہ اقوام کے حالات بیان کئے ہیں وہیں آئندہ ہونے والے واقعات کی بھی اطلاع دی ہے جو دنیا کی کسی بھی کتاب میں نہیں پائی جاتی خدا وندعالم اس سلسلے میں فرماتاہے : تِلکَ مِن ا¿َنبَائِ الغَیبِ نُوحِیھا اِلَیکَ مَا کُنتَ تَعلَمُھا اَنتَ وَلَا قُومُکَ مِن قَبلِ ھَذَا .... (سورہ¿ ھود،آیت، ۹۴) پیغمبر یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ سے پہلے والی کسی قوم کو۔ قرآن ناطق حضرت علیؑ نے بھی اعجاز قرآن کے اس پہلو کو واضح انداز میں اس طرح بیان فرمایا : فی القرآن نبا¿ ما قبلکم وخبر ما بعدکم وحکم ما بینکم ۔ قرآن مجید میں تم سے پہلے کی خبریں ہیں ،تمہارے بعد کے واقعات اور تمہارے حلال وحرام کے تمام احکام موجودہیں ۔ (۱) قرآن مجید میں آئندہ واقعات کی جوخبریں موجود ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اختصار کی غرض سے ہم ان میں سے چند خبروں کو ذیل میں ذکر کررہے ہیں : ایرانیوں پر رومیوں کی کامیابی کی خبر سورہ ¿روم کی آیت نمبر ۱۔۳میں بیان ہوئی ہے۔ جنگ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کی خبر کو خداوندعالم اس طرح بیان فرماتا ہے: اَم یَقُولُونَ نَحنُ جَمِیعµ مُنتَصَرµ،سَیُھزَمُ الجَمعُ وَیُوَلُّونَ الدُّبُرَ۔(سورہ¿ قمر۴۴، ۵۴) ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس بڑی جماعت ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرنے والی ہے عنقریب یہ جماعت شکست کھاجائے گی اور وہ سب پشت دکھا کر بھاگ جائیںگے۔ خلاصہ قرآن مجید ہر جہت سے معجزہ ہے چاہے علمی اعتبار سے دیکھا جائے یعنی علوم وفنون کو اپنے دامن میں لیئےہوئے ہے، چاہے عدم اختلاف کے اعتبار سے دیکھا جائے یعنی اس کے الفاظ و معانی میں ہر اعتبار سے یکجہتی پائی جاتی ہے، چاہے اخبار غیبی کے اعتبار سے دیکھا جائے یعنی اس نے آئندہ ہونے والے واقعات کی بھی خبر دی ہے۔ منبع: http://rizvia.net