قرآن کے بارے میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں

تلاوت قرآن کے وقت ہمارا فریضہ پچھلے درس میں قرآن اور اس کی قرائت کے آداب کے حوالے سے ہم نے کچھ باتیں بیان کی تھیں اور اب ہم اسی سلسلے کی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے بعض دوسری ذمہ داریوں کا کا تذکرہ کررہے ہیں۔ قرآن کو بغور سننا تلاوت قرآن کے وقت ہماری نہایت اہم ذمہ داری یہ ہے کہ تلاوت قرآن کوبغورسنیں اگر کوئی قرآن پڑھ رہا ہے تو احترام قرآن کا تقاضاہے کہ اسے غور سے سنا جائے جیسا کہ قرآن مجید میں خداوندعالم کا فرمان ہے کہ ”جب قرآن پڑھا جارہا ہو تو اس کو خاموشی سے بغورسنو تاکہ رحمت خدا تمہارے شامل حال ہوجائے“ (۱) لہٰذا قرآن کی تلاوت کے وقت ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم سکوت اختیار کریں اور اشتیاق کے ساتھ کلام الٰہی کوسنیں اس لئے کہ اس عمل سے رحمت حق ہمارے شامل حال ہوگی اور ہمارے ایمان میں اضافہ ہوگا ۔ اُولٰئِکَ الَّذِینَ اَنعَمَ اللّٰہُ عَلَیھِم مِنَ النَّبِیِینَ ....سجّداً وبکیاً .... (مریم ۸۵) وہ ایسے پیغمبروں میں سے تھے کہ جنھیں خدا وندعالم نے اپنی نعمتوں سے نوازا، بنی آدمؑ میں سے جن لوگوں کو نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا ،نسل ابراہیم ؑ میں سے جن لوگوں کی ہدایت کی ،سب کو منتخب کیا ،وہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان کے سامنے آیات الٰہی کی تلاوت کی جاتی تھی تو سجدے میں گرجاتے تھے اور سجدے کی حالت میں پھوٹ پھوٹ کرروتے تھے ۔ امام زین العابدینؑ مومنین کی تشویق کے لئے میں فرماتے ہیں :”اگر کوئی کلام الٰہی سے ایک حرف بھی سنتا ہے چاہے وہ خود نہ پڑھ رہاہو تو خداوندعالم اس کے نامہ¿ اعمال میں ایک نیکی لکھتا ہے اور اس کے ایک گناہ کو محو کرتا ہے اور اس کے مرتبہ میں ایک درجہ اضافہ کرتا ہے “ (۱) قرآن کا حفظ کرنا قرآن اور اس کی قرا¿ت سے متعلق ہمارا ایک اور اہم فریضہخود قرآن کا ”حفظ کرنا“ہے حالانکہ قرآن کو دیکھ کر پڑھنے کی روایتوں میں بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے اس لئے کہ ایسی صورت میں خود ان حروف و کلمات کو دیکھنے کا بھی ثواب ملتا ہے لیکن قرآن اور اس کی آیات کو اپنے سینے میں محفوظ کرنے کی بھی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ،پیغمبر اکرم ﷺ کی حدیث ہے : ”ان الذین لیس فی جوفہ شئی من القرآن کالبیت الخراب “(۲) بے شک قرآن کی آیات میں سے اگر کوئی آیت کسی کے سینے میں محفوظ نہیں ہے تو وہ ایک ویران گھر کی طرح ہے ۔ امام صادقؑ حافطان قرآن اور اس کی آیات پرعمل کرنے والے کے متعلق فرماتے ہیں : ”الحافظ للقرآن العامل بہ مع السفرة الکرام البررہ“ (۱) حافظان قرآن اور اس کی پیروی کرنے والے خداوندعالم کے نیک اوصاف اور کریم ملائکہ کے ساتھ ہوں گے ۔ انھیں اہمیتوں اور فضیلتوں کے پیش نظر ہر زمانے میں امت مسلمہ میںبہت سے مسلمانوں نے قرآن کو حفظ کرکے اپنے سینہ میں رکھ کردل کے نورانی ہونے کاثبوت دیااورخداکے منتخب بندوں کی ہمنشینی کاشرف حاصل کیاہے۔ خلاصہ قرآن کی تلاوت کے وقت ہمارا وفریضہ ہے کہ نہایت خاموشی سے قرآن کوکان لگاکربہت غورسے سنیں۔ قرآن مجید کے متعلق ہمارا ایک فریضہ یہ بھی ہے کہ قرآن کو حفظ کریں اس لئے کہ پیغمبراکرم نے فرمایا ہے کہ اگر قرآن کی آیت کسی کے سینے میں محفوظ نہیں ہے تو وہ ایک ویران گھر کے مانند ہے اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر زمانے میں قاریان قرآن کے علاوہ حافظان قرآن بھی پائے جاتے رہے ہیں۔ منبع:http://rizvia.net