القرآن الکریم ترجمہ سید فرمان علی

القرآن الکریم ترجمہ سید فرمان علی

القرآن الکریم ترجمہ سید فرمان علی

(13 پسندیدگی)

QRCode

(13 پسندیدگی)

القرآن الکریم ترجمہ سید فرمان علی

ہمارے اصول کے مطابق قرآن مجید کا ترجمہ حضرات محمد و آل محمد علیہم السلام کی تفسیر اور ان کے ارشادات کے تابع ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک وہ ترجمہ جو ارشادات و توضیحات حضرات معصومین علیهم السلام کی روشنی میں نہ کیا گیا ہو وہ تفسیر بالرائے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں مَنْ فَسَّرَ بِرَأْيِهِ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَقَدْ كَفَرَ؛ جس نے اپنی رائے سے قرآن مجید کی ایک آیت کی تفسیرکی وہ کافر ہوگیا (وسائل الشیعة،جلد۲۷، صفحه۴۵ بحوالۂ تفسیر عیاشی)۔

قرآن مجید کا زیر نظر ترجمہ حضرت علامہ حافظ سید فرمان علی صاحب قبلہ اعلی اللہ مقامہ( چندن پٹی ضلع دربھنگہ صوبۂ بہار ہندوستان) کا کیا ہوا ہے۔ علامہ موصوف بے پناه قابلیت و صلاحیت کے مالک تھے۔ اور ان کا ترجمہ قرآن بھی بے انتہا خوبیوں سے بھرپور ہے اور بڑے بڑے علما نے اسے سراہا اور تمام اردو ترجموں کا سرتاج قرار دیا ہے، لیکن بمقوله الانسان مرکب من الخطاء والنسیان ترجمہ اور حواشی میں بھول چوک اور تسامح بعید از امکان نہیں، علم کی وسعت لامتناہی ہے دنیا میں کوئی شخص بھی قائل ’’قول سلونی‘‘ کے علاوہ نہ اس کا دعوے کرسکتا ہے کہ وہ تمام علوم پر حاوی ہے اور نہ رہتی دنیا تک کر سکے گا۔

علامہ موصوف نے لازماً ترجمہ کرتے وقت تفاسیر محمد و آل محمد علیہم السلام اور ان کے پاکیزه ارشادات کو پیش نظر رکھا ہوگا لیکن بمقتضائے بشریت کسی مقصد، مطلب اور مفہوم کا نظرانداز ہوجانا غیرممکن نہیں، یہی وجہ ہے کہ بعج مقامات پر حواشی میں تسامحات ہو گئے ہیں جن کی طرف علماء نے متوجہ فرمایا ہے جس کے بعد اب ان تسامحات سے پاک موجودہ ترجمہ پیش ہے۔

ترجمہ کی تمام تر خوبیوں کے علاوہ چند امور کا اور اضافہ کیا گیا ہے جو غالباً ناظرین کی پسندیدگی اور دل چسپی کا باعث ہوگا:

۱.ابتدا میں قرآن مجید کے مضامین کی مفصل فہرست ہے جس میں جداگانہ ابواب قرار دیئے گئے ہیں۔ مثلاً باب الاحکام، باب الفضائل وغیرہ اور پھر ہر مطالب کے آیات کو مع تعداد آیات و پاره و سوره و صفحہ لکھ دیا گیا ہے تاکہ جس مطلب کو جس وقت چاہیں فوراً نکال لیں۔

۲.ہر سورة  کے آیات کے شمار واعداد بھی لکھے ہوئے ہیں۔

۳.قریب قریب ہر مضمون کی سرخی صفحات کے کنارے جلی قلم سے لکھی ہوئی ہے۔

۴.ہر سورة  کے ابتدار میں حاشیہ پر یہ بیان کر دیا گیا ہے کہ اس سورت میں خدا نے اخلاق، احکام وغیرہ کِس کِس  بات کی تعلیم فرائی ہے۔

۵.قصص، واقعات اور شان نزول وغیر مستند تفاسیر سے، اور فضائل ومناقب خاص علماء اہل سنت کی معتبر کتابوں سے بحوالۂ صفحہ و سطر و مطبع، حاشیہ پر مندرج ہیں۔ باوجود ان تمام امور کے اسلام کے ہر فرقہ کے لوگ بے دِقّت و شوق ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ نہ کہیں کسی پر طعن  ہے اور نہ کسی پر حملہ۔