اصول دین(ادارہ در راہ حق)

اصول دین(ادارہ در راہ حق)

اصول دین(ادارہ در راہ حق)

Publication year :

2002

Publish location :

پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

اصول دین(ادارہ در راہ حق)

دشمنان اسلام مسلمان جوانوں کی اپنے مذہب سے ناواقفیت کی بنا پر بے بنیاد اور سستی باتیں نئے اندازے سے جوانوں تک پہنچارہے ہیں اور ان کے پاک اور خالی ذہن کو طرح طرح سے اسلام  سے منحرف کررہے ہیں۔ 

دشمنان اسلام کی انہی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے اس کتاب کے توسط سے اعتقادی مسائل اس انداز سے مسلم جوانوں تک پہونچائے گئے ہیں کہ وہ اسلام کے بنیادی مسائل سے واقف ہوجائیں اس کتاب کے مطالب سب سے پہلے مراسلاتی طور پر ان تک پہنچائے گئے اس لیے اس کے مطالب مختصر جزوات کی صورت میں پہلے آمادہ کیے گئے جن میں اختصار کے ساتھ ساتھ بھرپور اور مکمل دلیلیں، جاذبیت، کشش اور سلاست پائی جاتی تھی غرض یہ کتاب نہایت عمدہ ہونے کے ساتھ عقائد کا ایک جامع دورہ ہے جس کے مطالب بہت عرق ریزی اور محنت سے مرتب و منظم کیے گئے ہیں۔

تیس اسباق پر مشتمل اعتقادات کی یہ سیریز ہے جس میں چودہ اسباق توحید اور عدل سے متعلق ہیں، نواسباق نبوت اور پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق ہیں، پندرہ اسباق امامت، جانشینی پیغمبر اورحضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے متعلق ہیں اور آخر کے دو اسباق قیامت اور برزخ وغیرہ سے متعلق ہیں۔

کتاب کے بعض مندرجات:

تلاش دین حق، غیر مرئی چیزوں پر غور، نظم کائنات، تخلیق کائنات، بے نیاز خدا، علم ازلی و ابدی، عبادت صرف خدا کی، توحید یا شرک، خدائے عادل، نشیب و فراز زندگی، ضرورت انبیاء، عصمت انبیاء، نوز رسالت، اسلامی تعلیمات، آخری پیغام اور پیغمبر، خلافت و امامت، معنوی ہدایت، شورایٰ، بارہویں امام عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف، ابدی قیام گاہ، موت کے بعد۔

کتاب سے اقتباس:

دانشوروں کا کہنا ہے کہ دنیا دنیائے حرکت اور کمال ہے۔ ترقی اور کمال کا سختیوں اور دشواریوں سے ایک خاص ربط ہے اور دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے، کیونکہ یہ مشکلات اورسختیاں ہیں جو روحِ انسان کو قوی اور پختہ بناتی ہیں یہی سختیاں ہیں جوبڑے بڑے سورماؤں اور عظیم مفکرّوں کو وجود میں لاتی ہیں جب تک انسان مشکلات اور مصائب کی بھٹی میں تپایا نہیں جاتا اس وقت تک اس کی روح کندن نہیں بنتی اور اس کے جوہر سامنے نہیں آپاتے۔ یہی سختیاں اس کے کمال کے ظہور کا سبب قرار پاتی ہیں اور اسے ارتقائی مدارج تک پہنچاتی ہیں۔ تاریخ بشریت میں عظیم شخصیتیں وہی  ہیں جنھوں نے زندگی کے نشیب و فراز دیکھے ہیں اور مشکلات کو مسکرا کر برداشت کیا ہے۔ دشوایاں اور مشکلات انسان کے پوشیدہ کمالات اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ اور وسیلہ ہیں جس کی بنا پر انسان مادی، معنوی، علمی، صنعتی۔۔۔ تمام منزلوں کو بآسانی طئے کرسکتا ہے۔