تفسیرفرات

تفسیرفرات

تفسیرفرات

Publication year :

2003

Publish location :

ملتان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

تفسیرفرات

تفسیر فرات پرتالیف سے لے کرآج تک تمام علماء نے اعتماد کیاہے، اس تفسیر کے معتبر ہونے میں اس سے بڑھ کراورکیاثبوت ہوسکتاہے کہ ابوالحسن علی بن حسین بن موسی ابن بابویہ قمی والد شیخ صدوق علیہ رحمہ نے اپنی کتاب امالی اورکتاب اخبار زہراء  وغیرہ میں احادیث کواس سے نقل فرمایاہے۔ شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنے والدکے بعداس تفسیر کوکس قدرمعتبرگردانااس کاثبوت یہ ہے کہ آپ نے بہت سی احادیث کو اس سے نقل فرمایا،یہ اس کتاب کے معتبر ہونے کی سب سے واضح اورمعتبر دلیل ہے، ان دوبزرگوارکے علاوہ بھی بہت سے علماء منجملہ غیاث بن ابراہیم اورمفسرنصیری نے بھی تفسیرفرات سے روایات نقل کی ہیں اسی طرح اہلسنت کے بزرگ عالم دین حاکم حسکانی نے اپنی کتاب شواہد التنزیل میں تفسیرفرات سے روایات کو اخذکیاہے،اس سے یہ بات کھل کرسامنے آتی ہے کہ تفسیرفرات فریقین میں معتبرمانی جاتی ہے جبکہ متاخرین میں شیخ الاسلام مجدد مجلسی نے اپنی کتاب بحارالانوارمیں تفسیرفرات کو اپنی کتاب کامصدرقراردیاہے۔ کتب تفاسیر میں یہ کتاب بے حدمختصرمگرنہایت مفیدہے،آج تک اس طرح کی جامع تفسیر اردوزبان میں ہمارے ہاں شایع نہیں ہوئی،اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے کماحقہ استفادہ کرنے کی سعادت نسیب فرمائے -