فلسفہ ولایت(ولاءها و ولایت‌‌ها)

فلسفہ ولایت(ولاءها و ولایت‌‌ها)

فلسفہ ولایت(ولاءها و ولایت‌‌ها)

Publication year :

2007

Publish location :

کراچی پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

فلسفہ ولایت(ولاءها و ولایت‌‌ها)

یہ کتاب جو دراصل فارسی میں لکھی گئی،مُتَبّحِّرعالم آیت اللہ مرتضی مطہری شہید کی کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس میں ایک دلچسپ موضوع پر بحث کی گئی ہے جس پر جہاں تک ہمیں علم ہے اس سے پیشتر قلم نہیں اٹھایا گیا۔

وَلى، وَلا، وِلا، مَولا وغیرو کے الفاظ کا مأخذ مشترک ہے اور اس کے مشتقات قرآن مجید اور حدیث میں ان کے لغوی، اصطلاحی اور دینی معنوں میں بکثرت استعمال کیے گئے ہیں۔ فقط قرآن مجید میں ہی یہ مختلف سیاق وسباق میں کئی سو مرتبہ استعمال ہوۓ ہیں۔ فاضل مصنف نے ان کے لسانیاتی معنوں اور دینی کتابوں میں ان کے مختلف مفاہیم سے بحث کی ہے۔

بعض حلقوں میں ان الفاظ میں سے چند ایک کی تعبیراور مفہوم  کے بارے میں کچھ غلط فہمی پائی جاتی ہے۔ تاہم مصنف نے اس بارے میں ہر قسم کے شک وشبہ اور الجھن کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

لفظ ولی قرآن مجید میں اللہ تعالی، رسول اکرمؐ ،امام علیؑ اور عامۃ المسلمین کے لیے استعمال ہوا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں واضح کیا ہے کہ ہر موقع پر اس کا حقیقی مفہوم کیا ہے۔

وِلا کی کئی قسمیں ہیں اور ان کے مختلف درجے ہیں۔ فاضل مصنف نے ان کا جو تجزیہ کیا ہے وہ دلچسپ اور فکرانگیز ہونے کے ساتھ ساتھ طبع زاد بھی ہے۔ بہرحال انھوں نے اپنے خیالات کی تائید میں بہت سی قرآنی آیات اور احادیث بھی نقل کی ہیں کتاب کا یہ حصہ عمیق مطالعے کے قابل ہے۔

بحث کے دوران استاذ محترم نے کئی ایک دوسرے اہم نِکات پر بھی روشنی ڈالی ہے ۔ انھوں نے "امامت اور خلافت" کے مابین فرق واضح کیا ہے اور لفظ "امام" کے مختلف معـانی بیان کیے ہیں ۔ یہ لفظ امت مسلمہ کے ایک دینی اور دنیوی معصوم پیشوا کے لیے استعمال ہونے کے علاوہ امام جماعت، عالم دین، ممتاز سماجی اور سیاسی رہنما اور حاکم کے معنوں میں بھی مستعمل ہے خواہ وہ اچھا ہو یا برا ہو جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے، کئی ایک ایسے امام بھی ہوتے ہیں جو لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور انھیں جہنم میں لے جاتے ہیں ۔ احادیث میں بھی غیر عادل اماموں کا ذکر ہے۔

مصنف نے معصوم امام کے اوصاف اور فرائضِ منصبی پر بحث کی ہے اور بالتفصیل بتایا ہے کہ وہ کس نوعیت کی اطاعت محبت اور احترام کا مستحق ہے۔ انھوں نے امام کی اس پوشیدہ قوت کا ذکر بھی کیا ہے جس کی بدولت وہ دنیا کے کاروبار کی نگرانی کرتا ہے اور تمام شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے جو اس بارے میں لوگوں کے دلوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

آیت اللہ مطہری نے جن دوسرے نِکات پر روشنی ڈالی ہے ان میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے باہمی تعلقات، روحانی زندگی اور اس کے درجات اور معجزوں کی ماہیت وغیرو شامل ہیں۔

انھوں نے ہر نکتے کا تجزیہ اس علمی تبحر کے ساتھ کیا ہے جس کے لیے وہ معروف ہیں اور ان کا نام ہی اس کتاب کے گراں بہا اور عالمانہ ہونے کا ٹھوس ثبوت ہے۔