مفاتیح الجنان

مفاتیح الجنان

مفاتیح الجنان

Publication year :

2016

Publish location :

لاہور ۔ پاکستان

(2 پسندیدگی)

QRCode

(2 پسندیدگی)

مفاتیح الجنان

مفاتیح الجنان جس کے معنی جنت کی کنجیوں کے ہیں، شیعوں کے یہاں سب سے زیادہ معروف اور مشہور دعاؤں کی کتاب ہے جسے شیخ عباس قمی نے تالیف کیا ہے۔ یہ کتاب پیغمبر اکرمؐ، ائمہ معصومینؑ اور بعض جلیل القدر شیعہ علماء سے منقول مختلف دعاؤں، مناجاتوں، زیارتوں، سال کے مختلف مہینوں اور ایام کے مخصوص اعمال و عبادات پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف دینی آداب و رسوم کا مجموعہ ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کے اکثر مضامین کو سابقہ کتب منجملہ: اقبال الاعمال، زاد المعاد اور مصباح کفعمی سے اقتباس کیا ہے۔

مفاتیح الجنان پہلی مرتبہ سنہ 1344 ہجری کو مشہد مقدس میں شایع ہوئی اور مختصر عرصے میں ہمہ گیر ہوئی۔ یہ کتاب پوری دنیا کے شیعیان اہل بیتؑ کے گھروں، مساجد و مقدس مقامات پر قرآن کے ساتھ ساتھ پائی جاتی ہے اور خاص دینی، مذہبی مواقع اور مناسبتوں میں مستحب اعمال کے لئے اس کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ فارسی میں مفاتیح الجنان کا مشہور ترین ترجمہ مہدی الہی قمشہ ای کا ترجمہ ہے جبکہ اردو سمیت دنیا کی تقریبا تمام زندہ زبانوں میں اس کتاب کا ترجمہ موجود ہے۔ محدث قمی نے اپنی کتاب باقیات الصالحات کو بھی مفاتیح کی طرز پر تحریر اور اس کے ساتھ ضمیمہ کیا ہے جو مختلف اشاعتوں میں مفاتیح کے حاشیے کے طور پر درج ہے۔

مفاتیح نوین اور منہاج الحیاۃ مفاتیح الجنان کے مضامین کی مستند سازی اور مفاتیح الحیات، مفاتیح الجنان کی تکمیل کی خاطر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کے مختلف خلاصے مختلف ناموں سے منظر عام پر آ چکے ہیں۔

سبب تالیف

شیخ عباس قمی خود اس حوالے سے فرماتے ہیں کہ اس کتاب کو میں نے مِفتاح الجنان کی اصلاح کی خاطر لکھا جو اس زمانے میں دعاؤں کی رائج ترین کتاب تھی لیکن اس میں بغیر سند کے دعائیں مذکور تھیں۔ بعض مؤمنین نے مجھ سے تقاضا کیا کہ مفتاح الجنان کی سند پر مشتمل دعاوں کو جدا کر کے دیگر معتبر دعاوں کے ساتھ تحریر کروں۔

لیکن اسکے باوجود شیخ عباس قمی نے مفاتیح میں بھی دعاوں کو ان کے اسناد کے ساتھ ذکر نہیں کیا ہے بلکہ صرف انکے مآخذ کے ذکر کرنے پر اکتفاء کیا۔نیز مفاتیح الجنان میں بھی بعض ایسی دعائیں نقل کی ہیں جو ائمہ معصومین(ع) سے نقل نہیں ہوئیں بلکہ بعض علماء کی زبان سے نقل ہوئی ہیں جیسے دعائے عدیلہ۔

فاتیح الجنان کے آغاز پر قرآن کریم کی چند سورتیں درج ہیں جس کے بعد یہ کتاب مختلف حصوں پر مشتمل ہے:

پہلا حصہ: دعائیں

یہ حصہ نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی دعاؤں (تعقیبات) اور ہفتے کے شب و روز کے اعمال پر مشتمل ہے۔ اس حصے میں موجود مشہور نمازوں میں منجملہ: نماز رسول اکرم ؐ، نماز امیرالمؤمنین ؑ، نماز حضرت فاطمہ (س) اور نماز جعفر طیار قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ اس حصے میں ہفتے کے مختلف ایام میں معصومین ؑ کی زیارت، بعض دعائیں اور مناجاتیں جیسے: امام سجاد ؑ سے منقول مناجات خمسۃ عشر، مسجد کوفہ میں علی ؑ کی مناجات، دعائے سمات، دعائے کمیل، دعائے جوشن صغیر، دعائے جوشن کبیر اور دعائے مکارم الاخلاق وغیرہ ذکر ہوئی ہیں۔

دوسرا حصہ: سال کے اعمال

اس حصے میں ہجری قمری سال کی مختلف مناسبتوں کے مستحب اعمال بیان کئے گئے ہیں۔ اس حصے کا آغاز ماہ رجب کے اعمال کے بیان سے ہوا ہے اور آخر میں جمادی الثانی تک کے اعمال کو مفصل طور پر بیان کیا گیا ہے اور اس حصے کا خاتمہ نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال کے بیان پر ہوا ہے۔

ماہ شعبان کے اعمال میں مناجات شعبانیہ، ماہ رمضان کے اعمال میں دعائے ابوحمزہ ثمالی، دعائے افتتاح، دعائے سحرِ معروف اور لیلۃ القدر کے اعمال اور ماہ ذوالحجہ کے اعمال کے ضمن میں مام حسینؑ کی دعائے عرفہ اس حصے میں مندرج مشہورترین اعمال اور دعائیں ہیں جو مفاتیح کی معروف ترین دعاؤں میں شمار ہوتی ہیں۔

تیسرا حصہ: زیارات

اس حصے کے آغاز میں سفر اور زیارت کے آداب نیز مراقد مقدسہ و مشاہد مشرفہ میں داخل ہونے کیلئے اذن دخول کو ذکر کیا گیا ہے۔

اس حصے کی پہلی زیارت رسول خداؐ کی زیارت ہے جس کے بعد حضرت فاطمہ(س) کی زیارت اور بعد ازاں ائمۂ بقیع کی زیارت درج ہے۔

ائمہ معصومینؑ کی زیارتوں کے علاوہ اس حصے میں امام زادگان، نیز بعض بزرگان دین اور شیعہ علمائے کرام کے زیارت نامے بھی شامل ہیں۔ حضرت حمزہ، مسلم بن عقیل، فاطمہ بنت اسد(س)، شہدائے احد، سلمان فارسی وغیرہ کے زیارتنامے، اور مسجد کوفہ اور مسجد صعصعہ سمیت بعض معروف و مشہور مساجد کے اعمال بھی اسی باب میں مندرج ہیں۔

اس باب کا طویل ترین حصہ زیارت امام حسین سے مختص کیا گیا ہے۔ امام حسینؑ کے مشہور ترین زیارت نامے اسی حصے میں مندرج ہیں جیسے: زیارت عاشورا، زیارت اربعین اور زیارت وارث۔

شیخ عباس قمی، نے دعائے ندبہ، دعائے عہد، اور زیارت جامعۂ کبیرہ کو زیارت امام زمانہ(عج) کے حصے میں قرار دیا ہے۔

امام زمانہ(عج) کے مختلف زیارتناموں کے بعد زیارت انبیاء، زیارت حضرت معصومہ(س) اور زیارت عبدالعظیم حسنی درج ہیں۔

مفاتیح کے اس حصے کا آخری موضوع جو مفاتیح کی ابتدائی نسخے کے مطابق مفاتیح کے آخری مطالب میں شمار ہوتے ہیں، زیارت قبور مؤمنین اور اس سے متعلقہ دعاؤں سے مربوط ہے۔

مفاتیح الجنان کے ملحقات

مؤلف نے دوسری اشاعت میں ملحقات مفاتیح الجنان کے عنوان سے ایک اور باب کا اضافہ کیا ہے جس میں مؤلف نے آٹھ مطالب کا اضافہ کیا ہے جن کی تفصیل یہ ہیں:

دعا و وداع رمضان المبارک

عید فطر کے خطبے

زیارت جامعۂ ائمۃ المؤمنین

زیارت کے بعد پڑھی جانے والی دعا

زیارت وداع ائمہ ؑ

رقعۂ حاجت

غیبت امام زمانہ(عج) کی دعا

نیابتی زیارت کے آداب

مؤلف نے اس کتاب میں مزید کسی چیز کے اضافے کی خوف سے ایسا کرنے والوں کو خدا و رسول اور ائمہ اطہار کی لعنت کا مستحق قرار دیا ہے۔ لیکن ان کے نہ چاہتے ہوئے اور ان کی اجازت کے بغیر مفاتیح کے ناشروں نے اس کتاب میں ملحقات دوم کے عنوان سی بعض اور مطالب کا اضافہ کئے ہیں۔ ان ناشروں نے اپنے اس کام کی علت یوں بیان کرتے ہیں کہ چونکہ مؤلف نے مفاتیح الجنان میں بعض دعاؤوں کو طولانی ہونے کی وجہ سے صرف ان کا نام یا کچھ حصہ ذکر کیا ہے۔ ہم نے ان دعاؤوں کے بقیہ حصوں کو بھی نشر کیا تاکہ اس کتاب کے ہوتے ہوئے لوگوں کو کسی اور کتاب کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اس سلسلے میں چونکہ مفاتیح میں امام زادوں کیلئے کوئی زیارت نامہ نقل نہیں ہوا تھا اسلئے ہم نے یہاں پر ایک زیارت نامہ ان کیلئے بھی ذکر کئے ہیں۔ انہی ملحقات میں نماز امام حسین ؑ اور نماز امام محمد تقی ؑ کے بعد کی دعا اور حدیث کساء بھی ہیں۔

کتاب باقیات الصالحات

یہ مؤلف کی مستقل کتاب ہے جسے انہوں نے مفاتیح کے حاشیے میں منتشر کیا ہے۔ خود مؤلف کے بقول مفاتیح کے اس حصے کی تحریر بروز جمعہ 19 محرم سن 1345 ہجری کو ختم ہوئی۔ یہ کتاب مفاتیح کے حاشیے کے عنوان سے چھ ابواب اور ایک ملحقہ پر مشتمل ہے۔

اس حصے کے مندرجات:

پہلا باب: روزانہ کے اعمال کا خلاصہ، جس میں دن اور رات کے مختلف اوقات کے اعمال اور دعائیں نیز نماز شب کی کیفیت و آداب مندرج ہے۔

دوسرا باب: اس باب میں نماز ہدیہ معصومین ؑ، لیلۃ الدفن کی نماز، حاجات کی نمازیں، استغاثہ کی نمازیں، ایام ہفتہ کی نمازیں اور بعض دیگر مستحب نمازیں مندرج ہیں۔ مؤلف نے استخارہ کی اقسام بھی اسی باب میں بیان کی ہیں۔

تیسرا باب: یہ باب مختلف بیماریوں، مشکلات اور پریشانیوں سے نجات کے لئے مخصوص دعاؤں اور تعویذات پر مشتمل ہے۔

چوتھا باب: یہ باب کتاب شریف الکافی کی منتخب دعاؤں پر مشتمل ہے اور اس باب کی بیشتر دعائیں مختلف مشکلات اور دشواریوں کے خاتمے اور دنیوی حوائج کی برآوردگی کیلئے مؤثر ہیں۔

پانچواں باب: یہ باب بعض مختصر احراز اور دعاؤں پر مشتمل ہے جنہيں مہج الدعوات و مجتنی سے منتخب کیا گیا ہے۔ اس باب میں بلاؤں سے دور رہنے کی دعائیں (احراز) نیز چند مناجاتیں اور وسعت رزق کی دعائیں شامل ہیں۔

چھٹا باب: بعض سورتوں اور آیات کریمہ کے خواص، چند دعاؤں اور متفرقہ موضوعات پر مشتمل ہے۔ اس باب میں قرآن کی بعض سورتوں اور آیات کے خواص بیان کئے گئے ہیں جو روزمرہ مشکلات و مسائل کے حل اور حاجات کے برآوردہ ہونے کے لئے مؤثر ہیں۔ مطلوبہ افراد کو خواب میں دیکھنے کا عمل، مطالعہ کے آداب، دعائے عقیقہ اور قرآن کریم سے استخارہ کی مختلف قسموں کو اسی باب میں بیان کیا گیا ہے۔

خاتمہ: اس باب میں احکام میت کو اجمالی طور پر بیان کیا گیا ہے۔