نہج البلاغہ

نہج البلاغہ

نہج البلاغہ

Publish number :

1

Publication year :

1999

Publish location :

کراچی ۔ پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

نہج البلاغہ

قرآن کے بعد اسلامی کتب میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل کتاب نہج البلاغہ ہے کہ جس کے مطالب زمانے میں رونما ہونے والے حالات کے ساتھ باہمی سازگاری کی وجہ سے آج بھی اتنی  تروتازگی اورجذابیت کے حامل ہیں کہ جوتقریبا چودہ سو سال پہلے تھے۔ ان مطالب کی جاودانی اور جذابیت پرنہ ہی   تاریخ میں رونما ہونے والے حالات کے مدوجذر  اپنا اثرچھوڑسکے اورنہ ہی دشمنی اورعداوت کے شعلوں کی تمازت نے اثر ڈالا ۔

نہج البلاغہ، امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے۔ جسے چوتھی صدی ہجری کے اواخر میں سید رضی نے جمع و تدوین کیا ہے۔ ادبی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے بعض علماء نے نہج البلاغہ کو اخ القرآن کا نام دیا ہے۔ ادبائے عرب نے اس کی فصاحت و بلاغت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کتاب خطبات، خطوط اور کلمات قصار کا مجموعہ ہے۔ امام (ع) نے بہت سے خطبوں میں عوام کو انجام احکام الہی اور ترک محرمات کی دعوت دی ہے اور بعض خطوط جو آپ نے اپنے گورنروں کو تحریر کئے ہیں، ان میں انہیں عوام کے حقوق کی رعایت تلقین کی ہے۔

بعض نے حضرت علی (ع) سے اس کتاب کے انتساب میں شک کا اظہار کیا ہے۔ البتہ اس کے مقابلہ میں بہت سے شیعہ علماء اور بعض اہل سنت علماء جیسے ابن ابی الحدید معتزلی نے امیرالمومنین علی (ع) سے اس کی نسبت کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ سید رضی نے فقط اس کی جمع آوری کی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے نہج البلاغہ کے اقوال و کلمات کے صحیح ہونے کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ جس میں انہوں نے سند اور ثبوت پیش کئے ہیں۔

نہج البلاغہ کا ترجمہ 18 زبانوں میں ہو چکا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کی متعدد شرحیں اور تکملے بھی لکھی گئی ہیں۔ بعض نے ان کی تعداد 300 سے زیادہ ذکر کی ہیں۔