نہج الفصاحہ (پیغمبر اکرم (ص) کے کلمات پر مشتمل)

نہج الفصاحہ (پیغمبر اکرم (ص) کے کلمات پر مشتمل)

نہج الفصاحہ (پیغمبر اکرم (ص) کے کلمات پر مشتمل)

Publication year :

1997

Publish location :

کراچی پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

نہج الفصاحہ (پیغمبر اکرم (ص) کے کلمات پر مشتمل)

نہج الفصاحہ پیغمبر اکرمؐ کے کلمات قصار، اخلاقی فضائل اور اخلاق کے موضوع پر دیئے گئے بعض خطبوں پر مشتمل ایک کتاب ہے جسے ابو القاسم پایندہ نے مرتب کیا ہے۔

اس کتاب کو اس لئے نہج الفصاحہ نام دیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے ایک حدیث میں فرمایا ہے: انا افصح العرب؛ میں عرب کا سب سے زیادہ فصیح فرد ہوں۔

اس کتاب کے مولف ابو القاسم پایندہ نے پیغمبر اکرمؐ کے کلمات کو فضائل اور اخلاق کے موضوع میں جمع آوری کی ہے اور فقہی احادیث وغیرہ کو ذکر کرنے سے اجتناب کیا ہے۔ مولف خود اس کتاب کے موضوع اور اس بارے میں دقت نظر کے بارے میں لکھتا ہے:

میں نے احادیث کے اس مجموعے کو مرتب کرنے میں کئی سال لگا لئے اور اپنی عمر لگا لیا اور اس کے نقد میں کوشش کی ہے اگر پوری توجہ اور دقت کے باوجود کوئی غفلت ہوئی ہو تو چونکہ انسان کا وجود غفلت سے خالی نہیں، اگر کوئی حدیث نامناسب ذکر ہوئی ہو تو مجھے تشویش نہیں ہے کیونکہ جان بوجھ پر آنحضرتؐ کی طرف نسبت نہیں دی ہے یا کسی حدیث کے ضعیف ہونے کے باوجود ذکر کیا ہو اگرچہ ایک اور مجوز بھی تھا کہ اس مجموعے میں ہم نے حلال اور حرام والی احادیث کو نہیں لایا ہے بلکہ خیر اور فضیلت، کمال اور صلاح کی احادیث کو ذکر کیا ہے جن کے اسناد کے بارے میں ائمہ سلف تساہل کام لیتے تھے۔

اس مجموعے میں بعض احادیث امام علیؑ کی بھی نقل ہوئی ہیں اور بعض موارد میں مفہوم، معنی بلکہ لفظ بھی یکسان ہیں۔ اس بارے میں مؤلف یوں کہتا ہے:

امام علیؑ سے منسوب بہت ساری روایات اور کلمات، پیغمبر اکرمؐ کی احادیث سے یکسان نظر آتی ہیں، اس بارے میں بعض کا کہنا ہے کہ یہ اشتباہ کا نتیجہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں شخصیات کے آپس میں معنوی شباہت ہونے کی وجہ سے کلمات میں بھی شباہت آئی ہے۔

ابو القاسم پایندہ، مترجم، مصنف، اور معاصر ایرانی صحافی ہے۔ 1278 ش کو ایران کے شہر نجف آباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے شہر میں حاصل کیا اور 1301 سے 1309 ش تک علوم منقول اور معقول کو اصفہان میں حاصل کیا اور شیخ محمود مفید اور شیخ محمد گنابادی، المعروف خراسانی کے پاس منطق اور فلسفہ پڑھا۔

1311 ش کو تہران چلے گئے اور صحافت شروع کی۔ آپ بہت اچھے مترجم اور مصنف تھے۔ آپ فارسی اور عربی ادب میں بھی مہارت رکھتے تھے جبکہ انگلش اور فرانسوی زبان سے بھی آشنائی رکھتے تھے۔ صحافت کی دنیا میں تجربہ رکھنے کی وجہ سے سلیس اور غلطیوں سے عاری نثر لکھنے میں مہارت رکھتے تھے۔ آپ کے کاموں میں سے ایک عربی کتابوں کا سلیس اور فصیح ترجمہ کرنا ہے۔ آپ کا قرآن کا ترجمہ پہلی بار 1336ھ کو نشر ہوا جو معاصر ترجموں کے لیے ایک اچھا قدم تھا اور پایندہ کا سب سے اہم علمی کام تھا۔ اس ترجمے کی خصوصیت سلیس اور سادہ ہونا ہے۔ آپ فارسی ادب میں دستان نویسی میں بھی بے نظیر ہیں؛ اور کہانیوں کی مختلف کتابیں نشر ہو چکی ہیں۔ آپ سرکاری عہدوں پر بھی فائز رہے۔ تہران میں سکونت کے بعد وزارت موصلات میں ملازمت کی اور وہاں سے وزارت اوقاف منتقل ہوئے۔ کچھ عرصہ فرہنگستان ایران کے جنرل سیکرٹری رہے اور 1326ش کو ادارہ تبلیغات کی ریاست تک پہنچے۔ اسی طرح مجلس مؤسسن کے دوسرے دور میں عضو رہے اور اسی طرح مجلس شورای ملی کے اکیسویں اور بائیسویں دور میں نجف آباد کے نمائندہ بھی رہے۔ آپ کے تقریبا 40 علمی اثر چھپ چکے ہیں۔

یہ کتاب 3227 حدیث اور دو ضمیمے: پہلا ضمیمہ آنحضرتؐ کے خطبے اور دوسرا ضمیمہ آپؐ کے تمثیلات پر مشتمل ہے۔

اسی طرح مؤلف نے ایک طویل مقدمہ بھی لکھا ہے جس میں نہج الفصاحۃ لکھنے کی وجہ، رسول اکرمؐ کی فصاحت، آپؐ کی تاریخ اور بعض دوسرے موضوعات کو بیان کیا ہے۔

اس کتاب کو الف بائی ترتیب سے لکھا ہے جس میں حدیث کے پہلے حرف کے مطابق ترتیب دیا ہے۔ لیکن بعد کے ترجموں اور ترتیب میں کتاب کی احادیث کو موضوع کے مطابق منظم کیا ہے۔