آپ کی نصیحتیں
امام نے ابراہیم بن ابی محمود کو یوں وصیت فرمائی:''مجھے میرے والد بزرگوار نے انھوں نے اپنے آباء و اجداد سے اور انھوں نے رسول اسلام ۖ سے نقل کیا ہے :جس نے کسی کہنے والے کی بات کان لگا کر سنی اس نے اس کی عبادت کی ،اگراس کہنے والے کی گفتگوخدا ئی ہے تو اُ س نے خدا کی عبادت کی اور اگراس کی گفتگو شیطانی ہے تو اس نے ابلیس کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ نے فرمایا :اے ابو محمود کے فرزند : میںنے جو کچھ تم کو بتایا ہے اس کو یاد رکھو کیونکہ میں نے اپنی اس گفتگو میں دنیا و آخرت کی بھلا ئی بیان کر دی ہے''۔(١)
اس وصیت میں بیان کیا گیا ہے کہ اہل بیت کی اتباع اُن کے طریقہ ٔ کار کی اقتدا اور ان کی سیرت سے ہدایت حاصل کرنا واجب ہے ،بیشک اس میں نجات ہے اور ہلاکت سے محفوظ رہنا ہے اور اللہ کی راہ میں بڑی کا میابی ہے ۔
٢۔مالدار اور فقیر کے درمیان مساوات
امام رضا علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو سلام کے ذریعہ مالدار اور فقیر کے درمیان مساوات کر نے کی سفارش فرما ئی ہے :''جوشخص مسلمان فقیرسے ملاقات کرتے وقت اس کو دولت مند کو سلام کر نے کے علاوہ کسی اورطریقہ سے سلام کر ے تو خداوند عالم اس سے غضبناک ہونے کی صورت میں ملاقات کرے گا'' ۔(٢)
٣۔مومن کے چہرے کا ہشاش بشاش ہونا
امام رضا نے اپنے اصحاب کو وصیت فرما ئی کہ مو من کا چہرہ ہشاش بشاش ہونا چا ہئے اس کے بالمقابل اس کا چہرہ غیظ و غضب والا نہیں ہو نا چاہئے امام فرماتے ہیں :
''جس نے اپنے مومن بھا ئی کو خوش کیا اللہ اس کے لئے نیکیاں لکھتا ہے اور جس کے لئے اللہ نیکیاں لکھ دے اس پر عذاب نہیں کرے گا''۔ (3)
یہ وہ بلند اخلاق ہیں جن کی ائمہ اپنے اصحاب کو سفارش کیا کرتے تھے تاکہ وہ لوگوں کیلئے اسوئہ حسنہ قرار پا ئیں ۔
٤۔عام وصیت
امام نے اپنے اصحاب اور باقی تمام لوگوں کو یہ بیش قیمت وصیت فرما ئی :''لوگو ! اپنے اوپر خدا کی نعمتوں کے سلسلہ میں خدا سے ڈرو ،خدا کی مخالفت کے ذریعہ خدا کی نعمتوں کو خود سے دور نہ کرو ،یاد رکھو کہ خدا و رسول پر ایمان اور آل رسول میں سے اولیائے الٰہی کے حقوق کے اعتراف کے بعد کسی ایسی چیز کے ذریعہ تم شکر الٰہی بجا نہیں لاسکتے جو اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہو کہ تم اپنے مومن بھائیوں کی اُس دنیا کے سلسلہ میں مدد کروجو اُن کے پروردگار کی جنت کی جانب تمہارے لئے گذر گاہ ہے جو ایسا کرے گا وہ خاصانِ خدا میں سے ہوگا ''۔(4)
اس وصیت میں تقوائے الٰہی ،بھا ئیوں کی مدد اور اُ ن کے ساتھ نیکی کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔
کلمات قصار
امام رضا کے حکمت آمیز کلمات قصارچمکتے ہوئے ستاروں کی طرح حکمتوں سے پُر ہیں :
١۔امام نے فرمایا ہے :''اگر کو ئی ظالم و جابر بادشاہ کے پاس جائے اور وہ بادشاہ ان کو اذیت و تکلیف دے تو اس کو اس کو ئی اجر نہیں ملے گا اور نہ ہی اِس پر صبر کرنے سے اس کو رزق دیا جا ئے گا ''۔(5)
٢۔امام رضا کا فرمان ہے :''لوگوں سے محبت کرنا نصف عقل ہے ''۔(6)
٣۔امام رضا فرماتے ہیں :''لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں عافیت کے دس جزء ہوں گے جس میں نو حصے لوگوں سے الگ رہنے میں ہوں گے اور ایک حصہ خا مو شی میں ہو گا ''۔(7)
٤۔امام رضا فرماتے ہیں :''بخیل کے لئے چین و سکون نہیں ہے اور نہ ہی حسود کے لئے لذت ہے ،ملو ل رنجیدہ شخص کے لئے وفا نہیں ہے اور جھوٹے کے لئے مروَّت نہیں ہے ''۔(8)
٥۔امام رضا فرماتے ہیں :''جس نے مو من کو خوش کیا خدا قیامت کے دن اُس کو خو شحال کرے گا''۔(9)
٦۔امام رضا فرماتے ہیں :''مو من، مومن کاسگا بھا ئی ہے ،ملعون ہے ملعون ہے جس نے اپنے بھائی پر الزام لگایاملعون ہے ، ملعون ہے جس نے اپنے بھا ئی کو دھوکہ دیا ، ملعون ہے ،ملعون ہے جس نے اپنے بھا ئی کو نصیحت نہیں کی ،ملعون ہے ملعون ہے جس نے اپنے بھائی کے اسرارسے پردہ اٹھایا ،ملعون ہے ملعون ہے جس نے اپنے بھا ئی کی غیبت کی ہے ''۔(10)
..............
١۔وسائل الشیعہ، جلد ١٨صفحہ ٩٢۔
٢۔وسائل الشیعہ ،جلد ٨ صفحہ ٤٤٢۔
3۔وسائل الشیعہ ،جلد ٨ صفحہ٤٨٣۔
4۔در تنظیم ،صفحہ ٢١٥۔
5۔تاریخ یعقوبی ،جلد ٣صفحہ ١٨١۔
6۔بحارالانوار ،جلد ٧٨ صفحہ ٣٣٥۔
7۔تحف العقول ،صفحہ ٤٤٦۔
8۔تحف العقول ،صفحہ ٤٤٦۔
9۔وسائل الشیعہ ،جلد ١٢ صفحہ ٥٨٧۔
10۔وسائل الشیعہ ،جلد ٨ صفحہ ٥٦٣۔
منبع : http://www.fazael.com