شیعہ ائمہ کی شخصیت کے مطالعہ کے سلسلہ میں ان کی معنوی، علمی اور سیاسی زندگانی کا جائزہ ضروری ہے۔ معنوی یا روحانی زندگی سے مراد وہ خصوصیات ہیں جو خدا کی خاص عنایات کے طور پر ان کے اور خدا کے درمیان ایک رشتہ استوار کرتی ہیں یہ ان کے عبادات ، تقویٰ اور اخلاق کی عکاسی کرتا ہے ۔ امام کی معنوی خصوصیات کے ضمن میں خود امام رضا (ع) فرماتے ہیں کہ:
یہ ضروری ہے کہ امام (ع) تمام افراد سے دانا ترین، پرہیز گار، بردباری اور دلیری، بخشش اور پارسائی میں سب سے افضل ہو۔ ان صفات کی موجودگی اس لئے بھی ضروری ہے کہ پیغمبر کے بعد وہ احکام رسالت کا اجرا کنندہ ہے اور دین کے مبہم نکات اور دقیق مسائل جو عام انسانوں کی نظر سے اوجھل رہتے ہیں ان کی وضاحت امام کی ذمہ داری ہے۔ ( صادق عارف)
شخصیت معنوی:
امام (ع) کی شخصیت معنوی کے ضمن میں نجم الحسن کراروی لکھتے ہیں کہ امام (ع) گفتگو میں بیحد نرم مزاج تھے۔ جب بات کرنے والا اپنی بات ختم کرلیتا تب اپنی طرف سے کلام کا آغاز فرماتے۔ کسی کے کلام کو قطع نہیں کرتے۔ راتوں کو کم سوتے۔ اکثر روزہ رکھتے تھے مزدور کی مزدوری پہلے طے فرماتے پھر اس سے کام لیتے ۔ مشہور شاعر ابو نواس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس کے آباء واجداد کے آستانہ کا جبرئیل خدمتگار تھا اس کی مدح محال تھی۔ عبداﷲ بن مطرف بن ہامان سے مامون رشید نے امام رضا (ع) کی بابت دریافت کیا تو اس نے برجستہ کہا کہ اس کے بارے میں کیا کہوں جس کی طینت رسالت میں پیوستہ اور اس کی سرشت میں وحی ہے۔ ( جواد معینی /احمد ترابی) امام رضا (ع) اپنی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں خلق پیغمبر کی ایسی تصویر تھے کہ بے اختیار رسول اکرم (ص) کا خلق یاد آجاتا تھا۔
امام (ع) کی شخصیت کے اخلاقی اور روحانی اوصاف کے ضمن میں حسب ذیل حوالوں کا ذکرضروری ہے۔
١۔ امام کے اخلاق کے پر توان کے بے شمار اقوال اور احادیث میں عیاں ہے۔ مولانا روشن علی نجفی نے"" گفتار دلنشین چہار دہ معصوم علیہ السلام"" کے اردو ترجمہ میں چہاردہ معصومین (ع) میں سے ہر ایک کے حوالہ سے ٤٠اقوال اور احادیث نقل کیا ہے۔ امام رضا (ع) کی احادیث میں ایمان ،قران ، توحید ، مومن کی خصوصیات اور فلسفہ نماز کا ذکر ہے۔
٢۔ امام (ع) نے ذاتِ تعالیٰ کے اوصاف کی نسبت سے حروف تہجی کے ہر حرف کے پنہاں معنی پر بصیرت ، افروز تبصرہ فرمایا ہے ۔ (سید غلام نقی)
٣۔ امام کے روحانی لتصرفات اور معجزات سے متعلق معلومات میں مرزا محمد علی خراسانی نے انگریزی میں زائرین
مشہد کے حوالہ سے امام (ع) کے ٣٤ معجزات تحریر کئے ہیں۔ عباس حیدر سید نے اپنی تالیف ""الحمد لللّٰہ"" میں
امام رضا (ع) کے ١٠ معجزات شامل کئے ہیں ۔
ائمہ علیہ السلام کی شخصیتوں کو سمجھنے کے لئے تاریخی بخل کے کوہ گراں کی رکاوٹوں کو تحقیق اور تجسس سے عبور کرنا ضروری ہے اس جستجو میں ہمیں فضل اﷲ بن روز بہان اصفہانی نظر آتے ہیں جو اپنی بعض تالیفات کی وجہ سے فریقین میں متنازع شخصیت ہیں ، لیکن چہاردہ معصومین (ع) پر صلوات کے موضوع پر اپنی کتاب ""وسیلۃ الخادم الی المخدوم"" میں آپ نے امام رضا (ع) کو احسان اور مودت کا پیکر، توحید کی نشانیوں کو رفعت عطا کرنے والا اور کمال علم و معرفت کے القاب سے یاد کیا ہے۔
منبع : http://www.tebyan.net