بیماری میں مریض کی عیادت کا ثواب
بیماری میں مریض کی عیادت کا ثواب
Author :
پیرمحمد تبسّم بشیر اویسی
0 Vote
128 View
اللہ تعالیٰ کی طرف سے بیماری بھی ایک نعمت ہے کہ اس کے سبب انسان کے گناہ معاف ہوتے ہیں لیکن افسوس کہ لوگ جہالت کے سبب دکھ یا بیماری میں شکوے شروع کر دیتے ہیں ۔تویہ بہت بڑی محرومی ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جب اللہ تعالیٰ کسی کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر دنیا میں سزائیں دے دیتا ہے اور جب کسی بندے کی برائی چاہتا ہے تو اس کی سزا مع گناہوں کے محفوظ رکھتا ہے ۔حتیٰ کہ اسے قیامت کے دن پوری پوری دے گا۔‘‘(ترمذی بحوالہ مشکوٰۃ ) مفسر شہیرحضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :’’یعنی گناہوں پر دنیا میں پکڑ ہو جانا اللہ کی رحمت کی علامت ہے اور با وجود سرکشی اور زیادتی گناہ کے ہر طرح کا عیش ملنا غضب الہٰی کی نشانی ہے ،کہ اس کا منشاء یہ ہے کہ تمام گناہوں کی سزا آخرت میں دی جائے گی ۔‘‘(اللہ کی پناہ) (مرأۃ) اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:’’ جب بندہ تین دن بیمار ہوتا ہے ،تو گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔‘‘(الجمع الزوائد) حالت مرض میں تندرستی والی نیکیاں:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب مسلمان کسی جسمانی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو فرشتہ سے کہا جاتا ہے کہ اس کی وہی نیکیاں لکھ جو پہلے کرتا تھا ۔پھر اگر رب عزوجل اسے شفا دیتا ہے تو اسے دھودیتا ہے اور پاک کر دیتا ہے اور اگر اسے وفات دیتا ہے تو اسے بخش دیتا ہے اور رحم کرتا ہے ۔‘‘(مشکوٰۃ ) اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’سبحان اللہ تعالیٰ کیسا مبارک فرمان ہے ۔کہ بیمار کو تندرستی کی نیکیوں کا ثواب ملتا رہتا ہے ۔مگر تندرستی کے گناہوں کا عذاب نہیں ہوتا یعنی اگر چور بد معاش بیمار ی کی وجہ سے چوری بد معاشی نہ کرسکے تو اس کے نامۂ اعمال میں چوری وغیرہ لکھی نہ جائے گی ۔بلکہ ممکن ہے کہ توبہ کی توفیق مل جائے جس سے ان گناہوں کی معافی ہو جائے ۔اسلئے یہاں صالح عمل ارشاد ہے یہ سب اسلئے ہے کہ ہم اس کے حبیب ﷺ کی اُمت ہیں ۔‘‘(مرأۃ شرح مشکوٰۃ) عیادت مریض کا ثواب:مسلمان دکھی یا مریض کی عیادت کرنا ایسا نفیس و صالح عمل ہے جس سے اللہ عزوجل اور اس کے پیارے محبوب ﷺ کی رضا حاصل ہوتی ہے ۔ نیز آپس میں محبت و اخوت کیساتھ ساتھ دادِ انسانیت حاصل ہوتی ہے ۔تبھی تو احادیث مبارکہ میں اسکے ثواب کو بیان کیا گیا ۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ امام الانبیاء شب اسریٰ کے دولہاحضرت محمدمصطفےٰ ﷺ نے فرمایا:’’ کہ جس نے اچھے طریقے سے وضو کیا اور ثواب کی امید پر اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کی اسے جہنم سے ستر سال کے فاصل تک دور کر دیا جائے گا۔‘‘(سنن ابو داؤد) حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم بیان فرماتے ہیں:’’ جو شخص شام کے وقت کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو اس کیساتھ ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں ۔جو صبح تک اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اور جو شخص صبح کے وقت کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو اس کیساتھ ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں اور شام تک اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اس کے لئے جنت میں ایک باغ ہو گا۔ ‘‘(سنن اب ی داؤد) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی محترم ﷺ نے فرمایا:’’ مریض کی عیادت کرو ،جنازوں کیساتھ جاؤ ،وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائیں گے ۔‘‘(الادب المفرد) حضرت ابو سعید خدر ی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حُسن اخلاق کے پیکرحضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ :’’ پانچ اعمال ایسے ہیں جو انہیں ایک دن میں کرے گا اللہ تعالیٰ اُسے جنتیوں میں لکھے گا۔ ۱۔مریض کی عیادت کرنا ۔۲۔جنازے میں حاضر ہونا ۔۳۔ایک دن کا روزہ رکھنا ۔ ۴۔نماز جمعہ کے لئے جانا۔۵۔غلام آزاد کرنا ۔(صحیح ابن حبان) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مالک و مختار آقا حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ نے فرمایا کہ :’’ آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا؟ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ! میں نے ۔پھر فرمایا! کہ تم میں سے آج مسکین کو کس نے کھانا کھلایا ؟ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں نے ،پھر فرمایا ! کہ تم میں سے آج مریض کی عیادت کس نے کی ؟ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں نے ۔پھر فرمایا ! آج تم میں سے جنازہ کیساتھ کون گیا؟ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں نے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! کہ جس شخص میں یہ چار خصلتیں جمع ہو جائیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘(الترغیب والترہیب) مریض سے دعا کروانا:حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نورِمجسم ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم کسی بیمار کے پاس جاؤ ،تو اسے اپنے لئے دعا کا کہو کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے ۔‘‘(ابن ماجہ بحوالہ مشکوٰۃ) اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’کیونکہ بیمار بیماری کی وجہ سے گناہوں سے صاف ہو چکا ہے ۔نیز وہ اس حالت میں اللہ ہی اللہ کرتا رہتا ہے ۔لہٰذا وہ فرشتوں کی طرح ہے ۔‘‘(مرأۃ شرح مشکوٰۃ) حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں امام الانبیاء ،شب اسریٰ کے دولہا حضرت محمد مصطفےٰﷺ کا فرمان ہے کہ :’’ مریض جب تک تندرست نہ ہو جائے اُس کی کوئی دعا رد نہیں ہوتی ۔‘‘(الترغیب والترہیب) مریض کیلئے دعا کرنے کا ثواب:حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم نورِ مجسم ﷺ نے فرمایا کہ :’’جس نے کسی ایسے مریض کی عیادت کی جس کی موت کا وقت قریب نہ آیا ہو اور7 مرتبہ یہ الفاظ کہے تو اللہ عزوجل اسے اس مرض سے شفا عطا فرمائے گا۔‘‘ دعا:اَسْءَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیَکَ۔’’میں عظمت والے عرش عظیم کے مالک اللہ عزوجل سے تیرے لئے شفا ء کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ عیادت مریض کا شرعی حکم:علامہ نووی لکھتے ہیں:’’ مریض کی عیادت کرنا بالا جماع سنت ہے ۔ خواہ مریض معروف ہو یا اجنبی ، قریب ہو یا بعید اور کس مریض کی عیادت کرنا زیادہ افضل اور مؤکد ہے ؟‘‘ اس بارے میں علامہ طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ کہ جن کی عیادت کرنے سے برکت متوقع ہو اُنکی عیادت کرنا مؤکد ہے او رجن کے احوال کی رعایت مطلوب ہوتی ہے ان کی عیادت مسنون ہے اور عام مسلمانوں کی عیادت مباح ہے ۔‘‘( از شرح ’’صحیح مسلم ‘‘:علامہ غلام رسول سعیدی) عیادت کے آداب:عیادت کے آداب میں سے یہ ہے کہ مریض کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے جس سے مریض تنگ ہو ،یا مریض کے گھر والوں کو حرج ہو ہ۔ہاں اگر مریض کے پاس زیادہ دیر ٹھہرنے کی ضرورت ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔ مریض کی عیادت کے لئے جائے تو اس کو تکلیف پر صبر کی تلقین کرے اور تسلی آمیز کلمات کہے اس کے سامنے ایسی باتیں کرے جس سے وہ خوش ہو اور اس کا دل بہلے ۔اس کو وہ احادیث سنائے جن میں یہ ذکر ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے ۔اس کو توبہ استغفار اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کے لئے کہے اور حالت مرض میں نماز پڑھنے اور جو عبادات کر سکتا ہو اُن عبادات کی تلقین کرے ۔عیادت کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ اگر مریض غریب ہو تو اس کے علاج کے لئے حسب حیثیت کچھ رقم نذر کرے اور اگر مریض امیر ہو تو کچھ کھانے پینے کی چیزیں مثلاً پھل وغیرہ لے جائے جو مریض کے حال کے مناسب ہوں ایسا نہ ہو کہ شوگر کے مریض کی عیادت کو جائے تو مٹھائی کا ڈبہ اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض کی عیادت کو جائے تو نمکین بسکٹ لے جائے ۔مریض اپنے مرض کی وجہ سے اپنے جن دنیاوی کاموں او رذمہ داریوں کو پورا نہ کر سکے ،اس میں بھی حتی المقدور تعاون کرے ۔البتہ مریض کو اپنی آزمودہ دوائیں اور مجرب نسخے نہ بتائے ۔ کیونکہ آج کل جو شخص بھی کسی مریض کے پاس تیماداری کے لئے جاتا ہے تو ایک نئی دو ا اور نئی غذا تجویز کرتا ہے ۔ اور ہر شخص اپنے نسخہ کو استعمال کرانے پر اصرار کرتا ہے ،بلکہ بعض تیمار دار تو ڈاکٹر اور حکیم بدلنے کا مشورہ دیتے ہیں اور اس چیز کو آج کل تیمارداری کا جزو لازم سمجھ لیا گیا ہے ۔(از شرح صحیح مسلم) اہل ذمہ اور کفار کی عیادت کا حکم:حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:’’علامہ ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا!کہ مشرک کی عیادت کرنا اس وقت جائز ہے جب یہ اُمید ہو کہ وہ دعوت اسلام کو قبول کرے گا اور جب یہ اُمید نہ ہوتو پھر مشرک کی عیادت کرنا جائز نہیں ہے ۔‘‘ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اہل ذمہ کی عیادت کرنا جائز ،خصوصاًجبکہ اہل ذمہ پڑوسی ہوں کیونکہ اس عمل سے ان پر محاسن اسلام کا اظہار ہوتا ہے ان کی تالیف قلب ہوتی ہے تاکہ وہ مائل بہ اسلام ہوں۔‘‘( از شرح ’’صحیح مسلم ‘‘ علامہ غلام رسول سعیدی) اللہ تعالیٰ ہمیں نیکی کی توفیق دے۔آمین