حضرت آیة اللہ محمدحسین طباطبائی کا جوانوں کے لئے گرانقدرنسخہ

1977ء ایک 22سالہ جوان حضرت آیة اللہ محمدحسین طباطبائی رحمةاللہ علیہ کے نام خط لکھ کرگناہوں کے دلدل سے نکلنے کاطریقہ پوچھتے ہیں ،حضرت علامہ نے بھی اس جوان کے سر پردست شفقت رکھتے ہوئے گرانقدرنسخہ مرقوم فرمایاجوآج بھی ہمارے جوانوں کے لئے راہنمااصول کی حیثیت رکھتاہے قارئین کے استفادہ کے لئے نشرکیاجاتاہے، امیدہے ہمارے جوان اس پرعمل پیراہوکراپنے لئے دنیاوآخرت کا سامان فراہم کریں گے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم محضرمبارک نخبةالفلاسفہ آیةاللہ العظمیٰ جناب آقائی طباطبائی ادام اللہ عمرکم مشاءاللہ سلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ نہایت اختصارسے عرض ہے کہ میں 22سالہ جوان ہوں جودنیوی دلدل سے چھٹکارے کے لئے اس نتیجہ پرپہنچاہوں کہ تنہاآپ کی ذات گرامی ہی ہے جومیرے سوال کاجواب دیتے ہوئے میراسہارابن سکے۔ جن شرائط کے تحت معاشرے میں زندگی بسرکررہاہوں،دنیوی حسرتوںاورخواہشات نفسانی کی زنجیروںنے مجھے جکڑلیاہے اور خواہشات نفسانی کے بھنورمیں پھنساہواہوں،یہ بھنوراتناگہراہے کہ جس سے نکلنے کے لئے کوئی سہارا دکھائی نہیں دیتا۔خواہشات نفسانی نے نہ صرف مجھے اپنی صلاحیتوں سے دور کردیاہے بلکہ خداسے دوری کابھی سبب بنی ہوئی ہیںاورمیرے لئے خداکے راستے میں رکاوٹ باعث ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ مجھے کوئی ایسانسخہ اورعمل بتائیں جس سے میں اپنے نفس پرکنٹرول کرسکوںاوراس بھنورسے جوبہت سوں کواپنی گرفت میں لئے ہوئے ہیں نجات پاسکوں اورمیرے اوپرنیکیوں وبھلائیوں کی حکمرانی ہو۔ آپ سے عرض ہے کہ مجھے وعظ ونصیحت کی ضرورت نہیںکیونکہ نصیحت کرنے کے مدعی توبہت سارے پائے جاتے ہیں،مجھے ان پرعمل کرنے کے لئے علمی نسخے کی ضرورت ہے ۔جس طرح آپ نے نجف میں فلسفے کی تحصیل کے لئے اپنے فلسفے کے استاد(جوفلسفہ اشراق پر مکمل عبوررکھتاتھا)سے علمی قوانین اورنسخے حاصل کئے ۔اسی کی روشنی میں پھرتاکیدکرتاہوں کہ راقم کے نزدیک سامنے کاجواب اورنصیحت میرے سوال کاجواب نہیں کیوں کہ اس صورت میں آپ کے قیمتی وقت کابیہودہ ضیاع ہوگا،لہذامہربانی فرماکرباپ کی حیثیت سے اس مسئلہ کی اصلاح میں جومناسب سمجھتے ہیں میری مددفرمائیں،اگرایساممکن نہیں تو میرا مذاق اڑائے بغیریہ خط پھاڑکرپھینک دیں اورمجھے اپنے حال پرچھوڑدیں۔شکریہ حضرت آیةاللہ علامہ طباطبائی کاجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ نے جوکچھ لکھااس کے منزل مقصودتک پہنچنے کے لئے مظبوط ارادہ،سچی توبہ،مراقبہ اورمحاسبہ ضروری ہے اس طرح سے کہ جب صبح نیند سے اٹھیں تومظبوط ارادہ کریں کہ آج امورزندگانی کے تمام ترکاموں میں خداوندمتعال کی مکمل رضایت کوملحوظ خاطررکھوں گا،اس صورت میں جتنے بھی روزمرہ کے کام انجام دئے جائیں گے ان میں قیامت کے خسارے پربھی توجہ رہے گی اورجس کام میں آخرت کافائدہ دکھائی نہ دے تو اس سے کنارہ کش ہوجائو، چاہے وہ کام دنیاکی نگاہ میں کتناہی اہم کیوں نہ ہو۔اس سلسلے کواسی صورت میں رات تک جاری رکھو۔ رات میں سوتے وقت چارپانچ منٹ کے لئے ایک ایک کام پرنظردوڑاتے ہوئے دیکھئے کہ کونساکام رضائے الٰہی کے مطابق انجام پایا اس پرخداکا شکرکرو، اورجورضائے الٰہی سے ہٹ کرتھااس پر استغفارکرو۔ اس نسخہ پرہرروزعمل پیراہوناضروری ہے،اگرچہ ابتدائی مرحلہ میں بہت سخت ودشوارہونے کے ساتھ خواہشات نفسانی کے لئے کڑوابھی ہے، لیکن یہی عمل کامیابی کارازاورمشکلات سے چھٹکارے کی چابی ہے ۔ اگرہوسکے توہررات سونے سے پہلے پوری توجہ کے ساتھ مسبحات سورتوں یعنی سورہ حدید،حشر،صف،جمعہ اورتغابن کی تلاوت کیا کریں اگر یہ نہ ہوسکے توسورہ حشرکی تلاوت کیاکریں ۔ بیس دن کے بعداپنی روزمرہ کی مصروفیات اوررزلٹ سے مطلع فرمائیں۔انشاء اللہ کامیابی نصیب ہوگی ۔ والسلام محمدحسین طباطبائی