Drawer trigger

سورة التوبة ترجمہ احمد علی لاہوری

۱. اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا ۲. سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکو گے اور بے شک اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے ۳. اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دو ۴. مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک اللہ پرہیز گاروں کو پسند کرتا ہے ۵. پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۶. اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں ۷. بھلا مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے ہاں عہد کیوں کر ہو سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو بے شک اللہ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے ۸. کیوں کر صلح ہو اور اگر وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ تمہاری قرابت کا لحاظ کریں اور نہ عہد کا تمہیں اپنی منہ کی باتوں سے راضی کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں ۹. انہوں نے اللہ کی آیتوں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا پھر اللہ کے راستے سے روکتے ہیں بے شک وہ برا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں ۱۰. یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ رشتہ داری کا خیال کرتے ہیں اور نہ عہد اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں ۱۱. اگر یہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم سمجھ داروں کے لیے کھول کھول کر احکام بیان کرتے ہیں ۱۲. اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ باز آ آئیں ۱۳. خبردار! تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے پہلے تم سے عہد شکنی کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو ۱۴. ان سے لڑو تاکہ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے اور انہیں ذلیل کرے اور تمہیں ان پر غلبہ دے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے ۱۵. اور ان کے دلوں سے غصہ دور کر ے اور اللہ جسے چاہے توبہ نصیب کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۱۶. کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے ایسے لوگوں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا اور اللہ تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے ۱۷. مشرکوں کا کام نہیں کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے ۱۸. اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتا ہے جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا سو وہ لوگ امیدوار ہیں کہ ہدایت والوں میں سے ہوں ۱۹. کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں لڑا اللہ کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا ۲۰. جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے اللہ کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں ۲۱. انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہمیشہ آرام ہو گا ۲۲. ان میں ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ کے ہاں بڑا ثواب ہے ۲۳. اے ایمان والو! اپنے باپوں اور بھائیوں سے دوستی نہ رکھو اگر وہ ایمان پر کفر کو پسند کریں اور تم میں سے جو ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں ۲۴. کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کر تے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا ۲۵. اللہ بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کر چکا ہے اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر خوش ہوئے پھر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے ۲۶. پھر اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر تسکین نازل فرمائی اور وہ فوجیں اتاریں کہ جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کو عذاب دیا اور کافروں کو یہی سزا ہے ۲۷. پھر اس کے بعد جسے اللہ چاہے تو بہ نصیب کرے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۲۸. اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ اگر اللہ چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۲۹. ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اسے حرام جانتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور سچا دین قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو اہلِ کتاب ہیں یہاں تک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں ۳۰. اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ ان کی منہ کی باتیں ہیں وہ کافروں کی سی باتیں بنانے لگے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں ۳۱. انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے ۳۲. چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اللہ اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگر چہ کافر ناپسند ہی کریں ۳۳. اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگر چہ مشرک نا پسند کریں ۳۴. اے ایمان والو! بہت سے عالم اور فقیر لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیئے ۳۵. جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جو تم جمع کرتے تھے ۳۶. بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے ان میں سے چار عزت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۳۷. یہ مہینوں کا ہٹا دینا کفر میں اور ترقی ہے اس سے کا فر گمراہی میں پڑتے ہیں اس مہینے کو ایک برس تو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام رکھتے ہیں تاکہ ان بارہ مہینوں کی گنتی پوری کر لیں جنہیں اللہ نے عزت دی ہے پھر حلال کر لیتے ہیں جو اللہ نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال انھیں بھلے دکھائی دیتے ہیں اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں کرتا ۳۸. اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے ۳۹. اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر ے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر ے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۴۰. اگر تم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی اللہ نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھا جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے پھر اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے اور اللہ زبردست (اور ) حکمت والا ہے ۴۱. تم ہلکے ہو یا بوجھل نکلو اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو ۴۲. اگر مال نزدیک ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ ہوتے لیکن انہیں مسافت لمبی نظر آئی اور اب اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں ۴۳. اللہ نے تمہیں معاف کر دیا تم نے انہیں کیوں رخصت دی یہاں تک کہ تیرے لیے سچے ظاہر ہو جاتے اور تو جھوٹوں کو جان لیتا ۴۴. جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں وہ تم سے رخصت نہیں مانگتے اس سے کہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کریں اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے ۴۵. تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں ۴۶. اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو ۴۷. اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے ۴۸. یہ پہلے بھی فساد کے طالب رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اور وہ ناخوش ہی رہے ۴۹. اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں اور بے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے ۵۰. اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں ۵۱. کہہ دو ہمیں ہر گز نہ پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر چاہیئے کہ مومن بھروسہ کریں ۵۲. کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ اپنے ہاں سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں ۵۳. کہہ دو تم خوشی سے خر چ کرو یا نا خوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو ۵۴. اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں ۵۵. سو تو ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں ۵۶. اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں ۵۷. اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا گھسنے کی جگہ پائیں تو دوڑتے ہوئے ادھر جائیں ۵۸. اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو خیرات مانگتے ہیں تجھے طعن دیتے ہیں سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں ۵۹. اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے اور کہتے ہیں ہمیں اللہ کافی ہے وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں ۶۰. زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۶۱. اور بعضے ان میں سے پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نِرا کان ہے کہہ دے وہ کان تمہاری بھلائی کے لیے ہے اللہ پر یقین رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے ایمان والوں کے حق میں رحمت ہے اور جو لوگ رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۶۲. تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں اور اللہ اور اس کے رسول کو راضی کرنا بہت ضروری ہے اگر وہ ایمان رکھتے ہیں ۶۳. کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے تو اس کے واسطے دوزخ کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی ذلت ہے ۶۴. منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورۃ نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو منافقوں کے دل میں ہے کہہ دو ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے ضرور ظاہر کر دے گا ۶۵. اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے کہہ دو کیا اللہ سے اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم ہنسی کرتے تھے ۶۶. بہانے مت بناؤ ایمان لانے کے بعد تم کافر ہو گئے اگر ہم تم میں سے بعض کو معاف کر دیں گے تو بعض کو عذاب بھی دیں گے کیوں کہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں ۶۷. منافق مر د اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برے کاموں کا حکم کرتے ہیں اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں اور ہاتھ بند کیے رہتے ہیں وہ اللہ کو بھول گئے سو اللہ نے انہیں بھلا دیا بے شک منافق وہی نافرمان ہیں ۶۸. اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا وعدہ دیا ہے پڑے رہیں گے اس میں وہی انہیں کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے ۶۹. جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے طاقت میں زیادہ تھے اور مال اور اولاد میں بھی زیادہ تھے پھر وہ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جیسے تم سے پہلے لوگ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم بھی انہیں کی سی چال چلتے ہو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۷۰. کیا انہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والوں کی اور ان بستیوں کی خبر جو الٹ دی گئی تھیں ان کے پاس ان کے رسول صاف احکام لے کر پہنچے سو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے ۷۱. اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے ۷۲. اللہ نے ایمان دار مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گیان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور عمدہ مکانوں اور ہمیشگی کے باغوں میں اور اللہ کی رضا ان سب سے بڑی ہے یہی وہ بڑی کامیابی ہے ۷۳. اے نبی!کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے ۷۴. اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا اور بے شک انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور مسلمان ہونے کے بعد کافر ہو گئے اور انہوں نے قصد کیا تھا ایسی چیز کا جو نہیں پا سکے اور یہ سب کچھ اسی کا بدلہ تھا کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا ہے سو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور انہیں روئے زمین پر کوئی دوست اور کوئی مددگار نہیں ملے گا ۷۵. اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکوں میں سے ہو جائیں ۷۶. پھر جب اللہ نے اپنے فضل سے دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ موڑ کر پھر بیٹھے ۷۷. تو نتیجہ یہ ہوا کہ اس دن تک اللہ سے ملیں گے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس لیے کہ انہوں نے جو اللہ سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اور وہ اس لیے جھوٹ بولا کرتے تھے ۷۸. کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ ان کا بھید اور ان کا مشورہ جانتا ہے اور یہ کہ اللہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے ۷۹. وہ لوگ جو ان مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی محنت کے سوا طاقت نہیں رکھتے پھر ان پر ٹھٹھا کرتے ہیں اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۸۰. تو ان کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو ان کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی اللہ انہیں ہر گز نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا ۸۱. جو لوگ پیچھے رہ گئے وہ رسول اللہ کی مرضی کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کہا گرمی میں مت نکلو کہہ دو کہ دوزخ کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے کاش یہ سمجھ سکتے ۸۲. سو وہ تھوڑا سا ہنسیں اور زیادہ روئیں ان کے اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں ۸۳. سو اگر تجھے اللہ ان میں سے کسی فرقہ کی طرف پھر لے جائے پھر تجھ سے نکلنے کی اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے نہ لڑو گے تمہیں پہلی مرتبہ بیٹھنا پسند آیا سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو ۸۴. اور ان میں سے جو مر جائے کسی پر کبھی نماز نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مر گئے ۸۵. اور ان کے مالوں اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان چیزوں کے باعث دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں ایسے حال میں کہ وہ کافر ہی ہوں ۸۶. اور جب کوئی سورۃ نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند بھی تجھ سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دے کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ ہو جائیں ۸۷. وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے سو وہ نہیں سمجھتے ۸۸. لیکن رسول اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان والے ہیں وہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں ۸۹. اللہ نے ان کے لیے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے ۹۰. اور بہانے کرنے والے گنوار آئے تاکہ انہیں رخصت مل جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا جو ان میں سے کافر ہیں عنقریب انہیں دردناک عذاب پہنچے گا ۹۱. ضعیفوں اور مریضوں پر اور ان لوگوں پر جو نہیں پاتے جو خر چ کریں کوئی گناہ نہیں ہے جب اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں نیکو کاروں پر کوئی الزام نہیں ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۹۲. اور ان لوگوں پر بھی کوئی گناہ نہیں کہ جب وہ تیرے پاس آئیں کہ انہیں سواری دے تو نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کر دوں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہیں تھا ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۹۳. الزام ان لوگوں پر ہے جو دولتمند ہیں اور تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اس بات سے وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے پس وہ نہیں سمجھتے ۹۴. جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے کہہ دو عذر مت کرو ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے تمہارے سب حالات اللہ ہمیں بتا چکا ہے اور ابھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام کو دیکھے گا پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کر رہے تھے ۹۵. جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے تو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے در گزر کرو بے شک وہ پلید ہیں اور جو کام کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ۹۶. وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ اگر تم ان سے خوش بھی ہو جاؤ تو بھی اللہ ناف رمانوں سے خوش نہیں ہوتا ۹۷. گنوار کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو احکام اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف نہ ہوں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۹۸. اور بعض گنوار ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں انہیں پر بری گردش آئے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے ۹۹. اور بعضے گنوار ایسے ہیں کہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے نزدیک ہونے اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں خبردار بے شک وہ ان کے لیے نزدیکی کا سبب ہے عنقریب انہیں اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۱۰۰. اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں اللہ ان سے راضی ہوئے اور وہ اس سے راضی ہوئے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے ۱۰۱. اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں اور بعض مدینہ والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے ۱۰۲. اور کچھ اور بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیا ہے قریب ہے کہ اللہ انہیں معاف کر دے بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۱۰۳. ان کے مالوں میں سے زکوٰۃ لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اور انہیں دعا دے بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے ۱۰۴. کیا یہ لوگ نہیں جانتے اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۱۰۵. اور کہہ دے کہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے ۱۰۶. اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام اللہ کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۱۰۷. اور جنہوں نے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے لیے مسجد بنائی ہے اور واسطے گھات لگانے ان لوگوں کے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑ چکے ہیں اور البتہ قسمیں کھائیں گہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی تھی اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں ۱۰۸. تو اس میں کبھی کھڑا نہ ہو البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے تو اس میں کھڑا ہو اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے ۱۰۹. بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے اور اس کی رضا مندی پر رکھی ہو وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے کنارے پر رکھی جو گرنے والی ہے پھر وہ اسے دوزخ کی آگ میں لے گری اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا ۱۱۰. جو عمارت انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر جب ان کے دل ٹکڑے ہو جائیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۱۱۱. بے شک اللہ مسلمانوں سے ان کی جان اور ان کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کی جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں یہ توریت اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنا اسے ضروری ہے اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو اور یہ بڑی کامیابی ہے ۱۱۲. توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے شکر کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے اچھے کاموں کا حکم کرنے والے بری باتوں سے روکنے والے اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے اور ایسے مومنوں کو خوشخبری سنا دے ۱۱۳. پیغمبر اور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگر چہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں ۱۱۴. اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا اور ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے بے شک ابراہیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے ۱۱۵. اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو صحیح راستہ بتلانے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان پر واضح نہ کر دے وہ چیز جس سے انہیں بچنا چاہیے بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے ۱۱۶. آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی سلطنت ہے وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ۱۱۷. اللہ نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ ان میں سے بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے ۱۱۸. اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا یہاں تک کہ جب ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں بھی ان پر تنگ ہو گئیں اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کوئی پناہ نہیں سو اسی کی طرف آنے کے پھر بھی اپنی رحمت سے ان پر متوجہ ہوا تاکہ وہ توبہ کریں بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۱۱۹. اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو ۱۲۰. مدینہ والوں اور ان کے آس پاس دیہات کے رہنے والوں کو یہ مناسب نہیں تھا کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز سمجھیں یہ اس لیے ہے کہ انہیں اللہ کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا ماندگی کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جو کافروں کے غصہ کو بھڑکائے اور یا کافروں سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں ہر بات پر ان کے لیے عمل صالح لکھا جاتا ہے بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۱۲۱. اور جو وہ تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے ۱۲۲. اور ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں ۱۲۳. اے ایمان والو اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑو اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۱۲۴. اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں ۱۲۵. اور جن کے دلوں میں مرض ہے سو ان کے حق میں نجاست پر نجاست بڑھا دی اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے ۱۲۶. کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں ۱۲۷. اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کیا تمہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے پھر چل نکلتے ہیں اللہ نے ان کے دل پھیر دئے ہیں اور لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے ۱۲۸. البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے ۱۲۹. پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہہ دو مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اسی پر میں بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے